• Sun, 07 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

طائف کا مشکل ترین لمحہ، نبی کریمؐ کا عفو و درگزر اور دعا

Updated: September 05, 2025, 3:08 PM IST | Hafiz Muhammad Idris | Mumbai

ہمارے آقا ومولاﷺ غصے کو پی جانے والے، عفوودرگزر کا مجسمہ تھے۔ آپؐ احسان وانعام سے دشمنوں کو بھی نوازدینے والے عظیم انسان تھے۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

ہمارے آقا ومولاﷺ غصے کو پی جانے والے، عفوودرگزر کا مجسمہ تھے۔ آپؐ احسان وانعام سے دشمنوں کو بھی نوازدینے والے عظیم انسان تھے۔ آپؐ کی زندگی میں جو مشکل ترین لمحات آئے، ان میں سفر طائف خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ قبیلہ بنوثقیف کے تینوں سرداروں نے آپؐ کے ساتھ توہین آمیز رویہ اختیار کیا۔ جوں ہی آپؐ ان کی مجلس سے نکلے، یہ بھی آپؐ کے پیچھے پیچھے نکل کھڑے ہوئے اور اپنے بدقماشوں کو اشارہ کیا۔ وہ آپؐ کی شان میں گستاخی کرتے جاتے اور اتنے پر ہی بس نہیں کیا بلکہ آپؐ پر ہرجانب سے پتھروں کی بارش بھی شروع ہوگئی۔ 
مؤرخ ابن سعد کے مطابق آپؐ نے طائف کے علاقے میں دس دن گزارے اور جب آپؐ پر ظلم وستم شروع ہوا تو زید بن حارثہؓ آپ کی ڈھال بن گئے اور وہ بھی زخمی ہوئے۔ آپ ﷺ کے پاؤں پر پتھر مارے گئے، جب کہ زید بن حارثہؓ کے سر کو نشانہ بنایا گیا۔ وادیِ نخلہ میں بھی آپؐ کئی دن ٹھہرے رہے۔ زید بن حارثہؓ آپؐ کے زخموں کو چشمے کے پانی سے صاف کرتے اور ان پر پٹی باندھتے۔ ایک دن زید بن حارثہؓ نے روتے ہوئے کہا: ’’یارسولؐ اللہ ! اب آپؐ قریش کے پاس کیسے جائیں گے، جب کہ انہوں نے اپنے طرزِ عمل سے آپؐ کو مکہ سے نکال دیا ہے۔ ‘‘ ایسی نازک گھڑی میں جس پختہ ایمان اور عزمِ صمیم کے ساتھ آپؐ نے اپنی کامیابی کو یقینی قرار دیا، وہ ایک نبی ہی کی شان ہے۔ آپؐ نے فرمایا: ’’اے زیدؓ! کوئی غم نہ کرو، یقیناً اللہ تعالیٰ اس تنگی کو جو تم دیکھ رہے ہو، فراخی میں بدل دے گا اور ان مشکلات کو ختم کردے گا اور یقیناً اللہ اپنے دین کا مددگار اور اپنے نبی کی کامیابی کا ضامن ہے‘‘۔ (طبقات ابن سعد، ج۱، ص۲۱۲)

یہ بھی پڑھئے:اسوۂ حسنہ کی روشنی میں زندگی گزارنے کا عہد کیجئے

طائف سے واپسی پر آپؐ وادیِ نخلہ میں مقیم تھے۔ رات کا وقت تھا، آپؐ نے اللہ کے سامنے یہ دعا مانگی:
’’اے اللہ! میں تیرے حضور اپنی مصیبت اور الم وغم، بے بسی اوربے چارگی اور لوگوں کی نگاہ میں اپنی بے قدری وبے وقعتی کا شکوہ پیش کرتا ہوں۔ اے ارحم الراحمین! کمزوروں اور ضعیفوں کا تو رب ہے اور میرا رب بھی تو ہی ہے۔ اے اللہ تو مجھے کس کے حوالے کررہا ہے؟ کسی بیگانے کے حوالے جو میرے ساتھ درشت رویہ اختیار کرے یا کسی دشمن کے سپرد کررہا ہے جو مجھ پر حاوی ہوجائے۔ اے اللہ! اگر تو مجھ سے ناراض نہیں تو پھر مجھے کسی کی کوئی پروا ہے نہ کسی مصیبت کا غم۔ اگر تیری جناب سے مجھے عافیت نصیب ہوجائے تو اس میں میرے لئے کشادگی ہی کشادگی ہے۔ اے اللہ! تیری ذاتِ بابرکات کے اس نور کا واسطہ دے کر خود کو تیری پناہ میں دیتا ہوں جو تاریکیوں کو روشنی میں بدل دیتا ہے اور دنیا وآخرت کے ہر معاملے کو درست فرمادیتا ہے۔ اے اللہ! میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں کہ کبھی تیرا غضب مجھ پر نازل ہو یا میں تیری ناراضی کی زد میں آجاؤں۔ میں تو تیری رضا پہ راضی ہوں اور آرزو ہے کہ تو بھی مجھ سے راضی ہوجائے۔ مولاے کریم! تیرے بغیر نہ کوئی زور ہے نہ طاقت۔ (تفسیرابن کثیر، جزالسادس، سورئہ احقاف، ص۲۹۲؛ البدایۃ والنہایۃ، جلداول، ص۵۳۷)n

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK