Inquilab Logo Happiest Places to Work

برسات پر سیکڑوں نغمات ہیں مگر اس گیت کا کیا کہنا!

Updated: July 24, 2023, 3:32 PM IST | Pradeep Niphadkar | Mumbai

انقلاب کا ایک اور سلسلہ(۳۔ تیسری قسط) ۔ اس کالم میں مراٹھی کے مشہو ر لوک گیتوں کا اردو ترجمہ پیش کیا جارہا ہے، خوشی کی بات ہے کہ قارئین اسے پسند فرمارہے ہیں

This famous Marathi song adds to the enjoyment of the rainy season
مراٹھی کا یہ مشہور گیت موسم باراں کا لطف دوبالا کردیتا ہے

اِس ہفتے بھی تمام اہل اُردو کو میرا آداب۔  صاحبو، آپ جانتے ہیں بعض گیت ایسے ہوتے ہیں جو کوئی تیوہار آنے پر آپ کو یاد آجاتے ہیں اسی طرح بعض گیت ایسے ہوتے ہیں جو موسموں کی تبدیلی پر ذہن میں اُبھرنے لگتے ہیں خاص طور پر اُس وقت جب موسم بارش کا ہو۔ آج ایسا ہی ایک گیت میرے سامنے ہے جس کی فرمائش، ہماری دعوت پر  ایک قاری نے کی ہے۔ مراٹھی کے مشہور اور ممتاز شاعر منگیش پڈگاؤنکر جی اور موسیقار شری نواس کھلے جی ایک مرتبہ ممبئی کی چلچلاتی دھوپ اور سخت گرمی میں لوکل ٹرین میں سفر کررہے تھے۔ پسینے میں شرابور تھے۔ پڈگانؤنکر جی نے دو مصرعے لکھے اور شری نواس جی کو پڑھنے کیلئے دیئے۔ اُنہوں نے کہا آپ ہی پڑھ کر سنادیجئے۔ اسے تین چار بار پڑھا گیا اور وہیں بیٹھے بیٹھے دُھن تیار ہوگئی۔ اس کے بعد روزانہ ایک انترا پڈگاؤنکر جی لکھتے تھے اور کھلے جی اُسے دھن عطا کرتے تھے۔ یہ گیت کسی ایک راگ میں تیار نہیں ہوا ہے۔ کھلے جی نے چاروں انتروں کو الگ الگ دھن عطا کی۔ اب سوال یہ تھا کہ اسے کون گائے گا؟ کیونکہ کھلے صاحب بہت مشکل اور پیچیدہ دُھن بناتے تھے۔ خوش قسمتی سے مراٹھی میں ایک نام تھا، سرفہرست نام، جس کی آواز اور جس کے انداز کا ہر شخص شیدائی تھا۔ جی ہاں آپ نے صحیح پہچانا۔ لتا منگیشکر۔ لتا جی نے اس گیت میں  چار چاند لگا دیئے۔ آئیے سنتے ہیں بارش پر لکھا گیا وہ گیت جو چلچلاتی دھوپ میں سفر کے دوران معرض وجود میں آیا تھا:
 شراونات برسلا  رم جھم، ریشم دھارا
اُلگڈلا جھانڈاتون اوچت ہروا مور پسارا
ساون کے نیلے بادل برس گئے، اچانک درختوں کے ہرے پنکھ کھل گئے، برسات کے موسم میں کالی گھٹا چھانے پر جب مور اپنے پر پھیلا کر ناچتا ہے تو اسے لگتا ہے جیسے اس نے ہیروں سے مزین کوئی شاہی لباس پہن لیا ہے۔ ویسے ہی پیڑوں کا سبز لباس باہر نکل آیا ہے ایسا لگ رہا  تھا۔ کالے بادل برستے ہیں پھر یہ ’’دھن نیلا‘‘ لفظ کس لئے؟ ہندو مائتھالوجی میں یہ کرشن کا ایک نام ہے، رادھا کہہ رہی ہے کہ میرا نیلے رنگ کا بادل آگیا ہے۔ شاعر نے بارش اور رادھا کے پیارے کرشن دونوں کیلئے ایک لفظ استعمال کرکے گیت کو ایک الگ ہی رنگ بخش دیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: مراٹھی کے غالبؔ سریش بھٹ کا یہ شوخ گیت ملاحظہ کریں

جاگون جیا چی واٹ پاہلی تے سکھ آلے داری
جتھے تتھے رادھے لا بھیٹے آتا شیام مراری
 ماجھیا اوٹھا وَر آلے ناؤ توجھیچ اُدارا. . . .شراناوات
رات بھر جاگ کر میں نے جس خوشی کا انتظار کیا تھا وہ دروازے پر آگئی ہے۔ میری گھنشیام آگیا ہے۔ اجب رادھا کو جگہ جگہ پر اپنا شیام مراری مل گیا ہے، دکھائی دے رہا ہے، اے خدا تو کتنا مہربان ہے یہ سوچ کر میری زباں پر تیرا نام بے ساختہ آگیا ہے۔
رنگا چیا رانات ہرولے ہے سوپنانچے پکشی
نیڑیا ریشمی پاونیات ورتی تھینپ باوری نکشی
گت جنمی چی اوڑکھ سانگت آلا گندھت وارا . . .شراناوات
رنگوں کے جنگل میں سپنوں کے پرندے کھو گئے ہیں، نیلے ریشم کے جیسے پانی پر الہڑ اور دیوانی بوندوں نے کڑھائی کی ہے، خوشبو دار ہوا نے پچھلے جنم کی پہچان ظاہر کردی ہے۔
پاچو چیا ہروا موہری اون ہڑدی چے آلے
ماجھیا بھاڑا ور تھیمبا چے پھول پاکھرو جھالے
ماتی چیا گندھانے بھرلے گگنا چا گابھارا . . . .شراناوات
یہ ہرے ہرے صفحات کے میکے جیسے جنگل میں ہلدی جیسی دھوپ آگئی ہے۔ (یہاں صفحہ سے پانی کی بوندوں کا چمکنا مراد ہے) ۔ یہ پانی کے صفحات جیسی بوندوں کا مائیکہ پتوں پر ہوتا ہے۔ میری پیشانی پر ایک چھوٹی سی بوند تھی وہ تو تتلی بن گئی۔ خوشی اتنای ہے مجھے کہ محسوس یہی ہوتا ہے۔ آسمان کی عبادت گاہ کا اندرونی حصہ مٹی کی خوشبو سے بھر گیا ہے۔ پانو پانی شوبھش کناچیا کومل اولیا ریشا
اشا پریتی چا ناد اناہات شبدا واچون بھاشا
انتر یامی سور گوسلا ناہی آج کنار . . . .شراناوات
ہر پتے پر جو نازک سی  اور کومل سی  بھیگی لکیریں دکھائی دے رہی ہیں وہ پاکیزہ لہریں ہیں۔محبت کی آواز بار بار سنائی دیتی ہے۔ جس کی زبان کو الفاظ کی ضرورت نہیں ہے۔آج میرے اندر کی دھن مجھے مل گئی ہے، آج کسی کنارے کی ضرورت نہیں ہے۔ آج جم کر برسات ہوئی ہے، میرے پیارے کی برسات ، میرے ارمان پورے ہونے کی برسات۔
یہاں ایک دلچسپ بات ہے جو شاعر بیان کرتا ہے کہ محبت لفظوں کے بغیر ہوتی ہے۔دوسری دلچسپ بات  اندرونی دھن ہے یعنی  بارش کی دھن سننے والوں سے کلام کرتی ہے، ایسے میں لفظوں کی کیا ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھئے: بچپن کے کھیلوں کی یاد دِلا نے والا یہ مشہور گیت ملاحظہ کریں

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK