Inquilab Logo

پھول کے کھلنے پر لکھی گئی خوبصورت نظم پیش خدمت ہے

Updated: October 09, 2023, 1:10 PM IST | Pradeep Niphadkar | Mumbai

مراٹھی کے مشہور لوک گیتوں کے اردو ترجمے کی چودھویں قسط میں ملاحظہ کریں نارائن مرلی دھر گپتے کی تحریر کردہ نظم جس کی معنی آفرینی آج بھی تازہ ہے۔

Emotions are best depicted through Champa flowers. Photo: INN
چمپا کے پھولوں کے ذریعے جذبات کی بہترین عکاسی کی ہے۔ تصویر:آئی این این

غالبؔ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کی عظمت کی سب سے بڑی وجہ ان کا ’جدت اسلوب ‘ ہے لیکن  اس خصوصیت کے ساتھ انصاف وہی کرسکتا ہے جو اپنے شعری مواد کی ماہیئت سے تمام تر آگاہی اور واقفیت رکھتا ہو۔ ایسا ہی مراٹھی کے کچھ شاعروں اور ان کی نظموں کے بارے میں کہا جاتا ہے۔ کچھ اشعار ایسے ہوتے ہیں کہ ہر شخص ان کی مختلف تشریح کرتا ہے ۔ مثال کے طور پر لیونارڈو ڈاونچی  کے لافانی فن پارہ مونا لیزا کی مسکراہٹ کاتجزیہ ہر کسی نے اپنے تجربات و احساسات کے مطابق کیا ہے۔ اشعار کے معاملہ میں بھی یہی کہا جاسکتا ہے۔
مراٹھی زبان و ادب  کے لئے یہ خوش قسمتی کی بات ہے کہ یہاں بھی اس طرح کی شعریات موجود ہیں جن کا تجزیہ آج بھی ہو رہا ہے اور آگے بھی ہوتا رہے گا لیکن ان کی لذت و تازگی  اور معنی آفرینی برقرار رہے گی۔ ایسی نظمیں سنت گیانیشور نے لکھی ہیں، کیشوسوت نے لکھی ہیں اور بال کوی جی نے بھی لکھی ہیں۔  ایسی ہی ایک خوبصورت نظم  ہے ’ چافا بولے نا(چمپک بول نہیں رہا ہے)‘، جس  کے الفاظ میں چھپے معنی آج تک پوری طرح  ظاہر نہیں ہو سکے ہیں۔ اس نظم کا کئی مرتبہ تجزیہ ہوا، اس پر غور کیا گیا لیکن ہر تجزیہ نگار نے اس کا تجزیہ اپنے احساسات اور نظریات کے حساب سے ہی کیا  ہے۔ اس نظم کو نارائن مرلی دھر گپتے نے لکھا ہے۔ ان کی پیدائش جون ۱۸۷۲ء میں ملکاپور (ضلع بلڈانہ)میں ہوئی   جبکہ اگست ۱۹۴۷ء میں چھندواڑہ(ایم پی) میں ان کا انتقال ہوا۔ گپتے جی نے اپنا تخلص ’بی ‘ رکھا تھا ۔ ’بی‘ کے معنی دو طرح کے ہیں۔ ایک تو بیج  ہے اور دوسرا انگریزی کا لفظ’ بی‘  ہے۔ شاعرخود کو اعلیٰ طبقے کا نہیں مانتا ہے بلکہ ’بی ‘ درجہ کا مانتا ہے بلکہ وہ خود وضاحت کرتے ہیں کہ میں مراٹھی شاعری کا بیج ہوں۔

یہ بھی پڑھئے: گاندھی جی کیلئے خراج عقیدت کے طور پر لکھا گیا یہ گانا ملاحظہ کریں

اس نظم کے مفہوم میں کسی نے اسے عاشق و معشوق کا گیت بتایا ہے تو کچھ لوگوں نے اسے روحانی گیت قرار دیا ہے جبکہ کچھ لوگوں نے اسے دل و دماغ کے معاملات کا بیان جانا ہے۔ ہم اسے عاشق و معشوق کا گیت سمجھتے ہوئے اس کے بارے میں گفتگو کریں گے۔ یہ گانا راگ یمن میں ہے  اور اسے معروف موسیقار  وسنت دیسائی نے موسیقی سے سجایا ہے۔ ان کی موسیقی کا جلوہ ہم ’دو آنکھیں بارہ ہاتھ‘،’گونج اٹھی شہنائی ‘ اور ’گڈی ‘ جیسی فلموں میں دیکھ چکے ہیں۔ یہ گیت لتا منگیشکر نے گایا ہے ۔ ہر چند کہ یہ گیت طویل ہے لیکن ہم گانے کیلئے استعمال کئے گئے ’بند‘ پر ہی گفتگو کریں گے ۔ آئیے گانا دیکھتے ہیں: 
چافا بولے نا ،چافا بولے نا 
چافا کھنت کری ، کاہی کیلیا پھولے نا 
(آج  میرا چمپک(پھول) جیسا عاشق روٹھ کیوں گیا ہے ؟وہ بات بھی نہیں کرتا اور میرے ساتھ ساتھ نہیں چلتا ،کیا ہوا اسے؟ آج چمپک کھِلا نہیں ہے)
گیلے آمبیا چیا بنی ،مہٹلی مینے سوے گانی 
آمہی گلیانت گلے ملوونی رے
گیلے کیتکی چا بنی 
باندھ دروڑلا منی 
ناگاسوے گڑالے دیہہ بھان رے
(میں آم کے باغ میں گئی ، وہاں مینا کی بانہوں میں بانہیں ڈال کر میں نے گانا گایا، میں کیتکی کے باغ میں بھی گئی ، وہاں کی مہک میرے من میں اتر گئی ، کیتکی کے نیچے ناگ (سانپ) رہتے ہیں ، اس مہک سے ان کے ساتھ ساتھ میرا بھی جسم پگھل گیا۔ )
چل یے رے یے رے گڑیا
ناچو اُڑو گھالو پھگڑیا
کھیڑو جھماجھم پوری 
جھم پوری جھم
(میرے ہمدم ، چلو میرے ساتھ چلو ، ناچیں گے ، اڑانیں لیں گے ، ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر گھومیں گے،جھما کھیلیں گے ، پھگڑی کھیلیں گے ۔ ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر ایک دوسرے کو تالی دے کر گیت گائیں گے ۔)
ہے وشواچے آنگن 
آمہا دلے آہے آنندن 
انے کرو آپن دوگھے جن رے
(یہ دنیا کا آنگن ہمیں اُس پروردگار نے تحفے کے طور پر دیا ہے۔اپنے آپ کو بھول کر ہم دونوں خوشی سے گیت گاتے  اور کھیلتے رہیں گے۔ )
جن وشیاچے کڑے 
ہریانچے دھائو باہریاکڑے
آپن کرو شدھ رس پان رے
(لوگوں کا ذہن ہمیشہ منفی  باتیں سوچتا ہے ، اس کے کیڑے ہمیشہ ان کے دماغ میں رہتے ہیں ، وہ وہی سوچیں گے جو اُن کا دماغ ان سے کہے گا ، لیکن ہم دونوں محبت  کے میٹھے رس سے شرابور ہوجائیں گے۔)
چافا پھولی  آلا پھولون 
تیجی  دشا گیلیا آٹون 
کون می چافا 
کوٹھے دوگھے جن رے
(میں نے جب ایسی باتیں کیں تو چمپک کھل گیا اور خوش ہو گیا۔ ہر طرف روشنی پھیل گئی ،سمتوں کا وجود نہیں رہا ، اتنی روشنی آئی۔ میں اور چمپک ، میں اور میرا محبوب کہاں رہ گئے، ہم جسمانی طور پر اب موجود نہیں ہیں ، اب ہم ہمیشہ کے لئے ایک ہوگئے ہیں۔)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK