عمارتوں اور آس پاس کے علاقوں میں سینٹائزیشن کے دوران صفائی ملازمین کی صحت کو بھی خطرہ ہوتا ہے۔ اسی مسئلے کو دھیان میں رکھتے ہوئے گوا کے ایک انجینئرنگ کالج کے طلبہ کی ٹیم نے عمارتوں کے سینیٹائزیشن کیلئے خصوصی روبوٹ بنایا ہے۔
EPAPER
Updated: April 27, 2021, 2:04 PM IST
عمارتوں اور آس پاس کے علاقوں میں سینٹائزیشن کے دوران صفائی ملازمین کی صحت کو بھی خطرہ ہوتا ہے۔ اسی مسئلے کو دھیان میں رکھتے ہوئے گوا کے ایک انجینئرنگ کالج کے طلبہ کی ٹیم نے عمارتوں کے سینیٹائزیشن کیلئے خصوصی روبوٹ بنایا ہے۔
عمارتوں اور آس پاس کے علاقوں میں سینٹائزیشن کے دوران صفائی ملازمین کی صحت کو بھی خطرہ ہوتا ہے۔ اسی مسئلے کو دھیان میں رکھتے ہوئے گوا کے ایک انجینئرنگ کالج کے طلبہ کی ٹیم نے عمارتوں کے سینیٹائزیشن کیلئے خصوصی روبوٹ بنایا ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق ڈان باسکو کالج آف انجینئرنگ ، فاتورڈا کے طلبہ کی ٹیم نے اپنی انجینئرنگ کے فائنل ایئر کے پروجیکٹ کے طور پر یہ روبوٹ بنایا ہے ۔ اس روبوٹ کو ۴۰۰؍ میٹر کی دوری سے آپریٹ کیاجاسکتا ہے ۔ اس روبوٹ کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ یہ نہ صرف سینیٹائزیشن کا کام دواؤں کے چھڑکاؤ کے ذریعے کرتا ہے بلکہ الٹراوائلٹ شعاعوں کے ذریعے بھی جراثیموں کا خاتمہ کرتا ہے۔ اس روبوٹ کو بنانے والی طلبہ کی ٹیم میں الیکٹرانکس اینڈ ٹیلی کمیونی کیشن برانچ کے وویک کھاڈلکر ، سئیل کامت اور درشٹی نائیک شامل ہیں۔ اب یہ طلبہ اپنے اس روبوٹ کا پیٹنٹ کرانے کے لئے کوشاں ہیں۔ ان کے اس پروجیکٹ کو اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے بھی پسند کیا ہےا ور اس کے پروٹو ٹائپ ماڈل پر ہونے والے اخراجات کی رقم محکمہ کی جانب سے طلبہ کو دی جائے گی۔ اس روبوٹ کے عملی مظاہرے کیلئے ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں گوا کے وزیراعلیٰ پرمود ساونت اور ریاستی وزیر صحت وشو جیت رانے نے شرکت کی اور اس روبوٹ کی کارکردگی سے بے حد متاثر ہوئے۔ انہوں نے ریاستی افسران سے کہا ہے کہ وہ اس روبوٹ کو سینیٹائزیشن کے کاموں میں کس طرح استعمال کرسکتے ہیں پر اس غور و خوض کریں۔ ریاست کے والپوئی کے رہنے والے طالب علم وویک کھاڈلیکر نے کہا کہ ’’گزشتہ سال جون میں ملک وباء کی لپیٹ میں تھا، اسی دوران ہم نے سینٹائزیشن روبوٹ کو اپنے پروجیکٹ کا موضوع بنایا اور اس پر کام شروع کیا۔ہمیں خوشی ہے کہ ہم اپنی کوشش میں کامیاب رہے۔ ‘‘