انقلاب نے متعدد خواتین سے اس سوال کے ساتھ رابطہ کیا تو اُن کے جوابات کا لب لباب یہ ہے کہ بااختیار ہونے سے ملک و قوم کی ترقی وابستہ ہے۔
EPAPER
Updated: March 09, 2022, 11:38 AM IST | Odhani Desk | Mumbai
انقلاب نے متعدد خواتین سے اس سوال کے ساتھ رابطہ کیا تو اُن کے جوابات کا لب لباب یہ ہے کہ بااختیار ہونے سے ملک و قوم کی ترقی وابستہ ہے۔
بااعتماد خاتون ہی با اختیار : دورِ جدید خواتین کی شمولیت کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا۔ خواتین کا با اختیار ہونا اس لئے ضروری ہے کہ وہ آزادانہ طور پر اپنے فیصلے کرسکیں۔ اپنی زندگی کی کمان وہ خود سنبھالیں گی تو ان کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔ آج بیشتر خواتین کو اپنے بنیادی فیصلے کرنے کا بھی اختیار نہیں دیا جاتا۔ اگر معاشرے کی لڑکیوں کو بااختیار بنانا ہے تو والدین کو بچپن ہی سے ان کو مشوروں میں شامل کرنا ہوگا۔ ایک بااعتماد خاتون ہی با اختیار بن سکتی ہے اور ایک بہتر معاشرہ کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کرسکتی ہے۔ نغمہ پروین شکیل شیخ، معلمہ، دہلی
بااختیار خواتین وقت کی ضرورت: جس طرح ملکی اور عالمی سطح پر نسائی استحصالی نظام کی بنیادیں مستحکم ہوتی جارہی ہیں اس سے ظاہر ہے کہ محض تانیثی نعروں سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ ضرورت ہے کہ بنت ِ حوا کو اقتدار واختیار حاصل ہو۔ان کی حقیقی ترقی و بقا اسی میں مضمر ہے کہ تعلیم، مقننہ، عدلیہ، منتظمہ اور تمام مقتدر شعبوں میں ان کی بھرپور شرکت ہو۔ فوزیہ رباب، (گوا) شاعرہ
بااختیار خاتون اور نسل ِ نو کی تربیت: اب خواتین نہ صرف اپنے حقوق سے آگاہ ہورہی ہیں بلکہ اپنی ذہانت، قابلیت اور صلاحیتوں سے دنیا کو مسخر کررہی ہیں۔ جو خاتون اب بھی اپنے حقوق سے آگاہ نہیں ہے، اسے چاہئے کہ وہ اس بارے میں جانے۔ جتنی زیادہ لڑکیاں اپنے حقوق سے آگاہ ہوں گی، ہماری دنیا کو اتنی ہی اندرا گاندھی، سروجنی نائیڈو، کلپنا چاؤلہ اور ایسی ہی با اختیار خواتین ملیں گی۔ خواتین معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ یہ نسل نو کی تربیت کرتی ہیں۔ با اختیار خاتون کے ہاتھ ہی میں بہتر معاشرے کی ڈور ہے۔ عائشہ ریحان شیخ، خاتونِ خانہ، ممبئی
دونوں صنفوں کا اشتراک ضروری: خواتین کی خودمختاری ہمیشہ سے اہم ہے۔ لیکن آج اس کی اہمیت اور بڑھ گئی ہے کیونکہ خواتین اپنی قدر و قیمت جاننے لگی ہیں۔ انہیں معلوم ہے ان کا وجود کسی مرد کا محتاج نہیں ہے۔ بہتر ہے کہ مرد بھی اس حقیقت کو تسلیم کرے۔ ان دونوں صنفوں کے اشتراک سے دنیا کو بہتر انداز میں چلایا جاسکتا ہے۔ حمیرا خان، سائیکائٹرک سوشل ورکر، ممبئی
بااختیار خواتین اور معاشرہ کی ترقی عملی طور پر جب عورت کے بااختیار ہونے کی بات کی جاتی ہے تو اس سے مراد اس کی تعلیم ، صحت،روزگار ، اپنے فیصلے خود کرنے ، تحفظ جیسے امور ہوتے ہیں۔ عورت کی تعلیم، اچھی صحت اور معاشی طور پر بااختیار ہونا کسی بھی معاشرہ کی ترقی و خوشحالی کی ضمانت ہے۔ خواتین کے بغیر زندگی نامکمل اور تصویر کائنات بے رنگ ہے۔ ماں، بہن، بیٹی، بیوی کی صورت میں خواتین کی موجودگی سے ہی انسانی رشتے ناطے وجود میں آتے ہیں۔ نازنین شیخ، خاتونِ خانہ، ممبئی
خواتین کلیدی کردار دا کرتی ہیں اپنی ذاتی ترقی و نشوونما سے متعلق اہم فیصلے کرنے کا اختیار خواتین کی خودمختاری کہلاتا ہے۔ یہ خواتین کو زندگی کے ہر پہلو میں آزادی دیتا ہے جس میں ذہنی، فکری اور سماجی رکاوٹوں کی پروا کئے بغیر درست فیصلے کرنے کی آزادی سمیت ہر طرح کی آزادی شامل ہے۔ کسی بھی ملک کو روشن مستقبل سے روشناس کرانے اور معاشرے اور خاندان کو پھلنے پھولنے میں مدد دینے کیلئے خواتین کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔ خودمختاری کی بدولت خواتین کو اختیار مل جاتا ہے کہ وہ نہ صرف ذاتی بلکہ سماجی ترقی و نشوونما کے فیصلے بھی کر سکیں۔ یہ خواتین کا حوصلہ بڑھاتی ہے کہ وہ اپنے پاؤں پر کھڑی ہوں، آزاد ہوں، باوقار اور خوددار ہوں، ان کے اندر اس قدر اعتماد ہو کہ ہر طرح کے مشکل حالات کا مقابلہ کر سکیں اور سماجی و سیاسی ترقی کی مختلف سرگرمیوں میں بھرپور طریقے سے حصہ لے سکیں۔ خواتین ملک کی آبادی کا تقریباً نصف ہیں اس لئے ملک کی ترقی کے لئے اس نصف آبادی کی خودمختاری بہت ضروری ہے۔ وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ عصمت فیضی، بی یو ایم ایس(سال اول)،اعظم کیمپس ، پونے
بااختیار خاتون باہمت ہوتی ہے کسی بھی قوم وملک کے روشن مستقبل، اور معاشرے، خاندان کے پھلنے پھولنے میں خواتین کلیدی کردار ادا کرتیں ہیں۔ ایک تعلیم یافتہ، با اختیار ، پر اعتماد اور باوقار خاتون ہر طرح کے حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کر سکتی ہے ۔ ہمیں اسلام نے با اختیار بنانے کے جو بھی حقوق دیئے ہیں، صحابیات کی زندگیوں کا مطالعہ کر کے انہیں جاننا بےحد ضروری ہے۔ آج کی خواتین ان محترم ہستیوں کی زندگی کو اپنا آئیڈیل بنا کر اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کریں تو ہر چیلنجز کا مقابلہ کر سکتی ہیں۔ عالیہ رفعت، بزنس وومن، ممبئی بااختیار خاتون قوم کی ترقی میں معاون ایک بااختیار خاتون نہ صرف اپنے خاندان بلکہ سماج اور ملک کی ترقی میں اہم رول ادا کرتی ہے۔ وہ اپنی پوری قوت اور قابلیت کی بنا پر اپنے کام میں مہارت حاصل کرتے ہوئے اپنے خاندان کی معاشی ضروریات میں بھرپور تعاون دیتی ہے جس سے خاندان خوشحال اور صحتمند رہتا ہے۔ ثمینہ ساجد حکیم، کریئر کاؤنسل، ممبئی خواتین سماج کا ناقابل ِ فراموش حصہ
خواتین کا بااختیار ہونا ضروری تھا، ضروری ہے اور ضروری رہے گا کیونکہ خواتین ہر دور میں سماج کا ناقابل ِ فراموش حصہ رہی ہیں۔ اگر خواتین بااختیار ہیں تو وہ اپنے کردار کے ساتھ پورا پورا انصاف کر پائیں گی۔ چاہے وہ ایک ماں ہو، بیوی ہو یا بیٹی۔ بااختیاری، خود اعتمادی ہی سے آئے گی اور خود اعتمادی کے لئے تعلیم ضروری ہے۔ بااختیاری کی نشوونما خود مختاری اور خود کفیلی سے ہوتی ہے۔ انیس فاطمہ انصاری، پروگرام منیجر، ٹی سی ایس، ممبئی
خواتین بااختیار ہوں کیا آپ ایک ایسا معاشرہ چاہتے ہیں جہاں خواتین کے خلاف جرائم کی شرح بالکل ہی نہ ہو، یا نہ کے برابر ہو؟ کیا آپ ایسی دنیا میں سانس لینا چاہتے ہیں جہاں افرادی قوت میں خواتین کی تعداد مردوں کے مساوی ہو؟ کیا ایک ایسے معاشرے کا تصور کرسکتے ہیں جہاں مردوخاتون کا ایک دوسرے سے مقابلہ نہ ہو؟ ایسی دنیا اور معاشرے کی تشکیل اسی وقت ممکن ہے جب وہاں کی خواتین با اختیار ہوں۔ اس لئے خواتین کا اپنے حقوق سے آگاہ ہونا اور با اختیار ہونا بہت ضروری ہے۔ شیخ آفرین، طالبہ، ممبئی