Updated: May 27, 2025, 10:02 PM IST
| New Delhi
ہندوستان میں امریکی سفارتخانے نے طلبہ کو متنبہ کیا ہے کہ وہ بلااجازت کلاس سے غیر حاضر نہ رہیں، اور نہ ہی تعلیمی پروگرام چھوڑیں ، ورنہ ان کاطالبعلم ویزا منسوخ ہو سکتا ہے،ساتھ ہی اپیل کی ’’ اپنی طالب علم کی حیثیت برقرار رکھیں، تاکہ انہیں مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
امریکی حکومت نے منگل کو ہندوستانی طلبہ کو خبردار کیا کہ اگر وہ بغیر اطلاع کے کلاس چھوڑیں یا تعلیمی پروگرام ترک کردیں تو ان کا طالب علم ویزا منسوخ ہوسکتا ہے۔ہندوستان میں امریکی سفارتخانے نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا،’’اگر آپ بغیر اپنے اسکول کو اطلاع دیے اپنا پروگرام چھوڑ دیتے ہیں، کلاسز میں شرکت نہیں کرتے یا تعلیم ترک کردیتے ہیں، تو آپ کا سٹوڈنٹ ویزا منسوخ ہوسکتا ہے اور آپ مستقبل میں امریکہ کے ویزے کے اہل نہیں رہیں گے۔‘‘ سفارت خانے نے طلبہ پر زور دیا کہ وہ اپنے ویزے کی شرائط پر عمل کریں اور اپنا ’’اسٹوڈنٹ اسٹیٹس‘‘ برقرار رکھیں تاکہ انہیں کسی قسم کے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
یہ بھی پڑھئے: ایران- امریکہ نیوکلیائی مذاکرات میں ٹرمپ کا’’ عمدہ پیش رفت‘‘ کا دعویٰ
واضح رہے کہ یہ انتباہ ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے تحت امیگریشن قوانین سخت ہونے کے پس منظر میں سامنے آیا ہے۔ ٹرمپ کے جنوری میں صدر بننے کے بعد سے اب تک ۴۷۰۰؍ سے زائد بین الاقوامی طلبہ کی امریکہ میں تعلیم کی اجازت منسوخ کی جاچکی ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، ۲۲؍ مئی کو کیلیفورنیا کی ایک امریکی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کو ملک بھر میں بین الاقوامی طلبہ کی قانونی حیثیت ختم کرنے سے روک دیا، جبکہ اس سے قبل کی منسوخیوں کے خلاف ایک مقدمہ زیر سماعت تھا۔ اوکلینڈ میں یو ایس ڈسٹرکٹ جج جیفری ایس وائٹ نے حکم جاری کیا کہ مقدمے کے حل ہونے تک حکومت طلبہ کو صرف ان کے ویزا حیثیت کی بنیاد پر گرفتار، قید یا منتقل نہیں کرسکتی۔ تاہم، طلبہ کو دیگر وجوہات کی بنا پر گرفتار کیا جاسکتا ہے اور اگر وہ ایک سال سے زیادہ قید کی سزا کے قابل جرم میں مجرم ثابت ہوتے ہیں تو ان کی قانونی حیثیت ختم کی جاسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: مغربی کنارے میں نقل و حرکت پر پابندی سے حاملہ خواتین کی صحت کو خطرہ: اقوام متحدہ
خبر رساں ادارے کے مطابق، جج نے ملک بھر میں عارضی حکم جاری کیا جو تقریباً دو درجن طلبہ کے وکلاء کی درخواست پر تھا۔ یہ طلبہ اپریل کے شروع میں امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ ( آئی سی ای) کی جانب سے اچانک ان کی قانونی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد عدالت پہنچے تھے۔