Inquilab Logo Happiest Places to Work

حوصلہ افزا باتیں بچوں کو آگے بڑھنے میں مدد دیتی ہیں

Updated: July 13, 2022, 12:08 PM IST | Odhani Desk | Mumbai

بیشتر مائیں بچوں کو ان کی غلطی کرنے یا پڑھائی میں پیچھے رہنے کی وجہ سے ڈانٹتی ہیں۔ ان کیلئے ’’بیوقوف‘‘ ’’ناکارہ‘‘ اور ’’نالائق‘‘ جیسے الفاظ استعمال کرتی ہیں جس سے بچے کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ اگر مائیں منفی الفاظ کے بجائے مثبت اور حوصلہ افزا باتیں کریں تو بچّوں کی شخصیت نکھرتی ہے

Praising even a small good deed can have a positive effect on children..Picture:INN
ایک چھوٹا سا اچھا کام کرنے پر بھی ستائشی الفاظ ادا کر دینے سے بچوں پر مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ تصویر: آئی این این

گھر میں جگمگاتے بلب ایڈیسن کی یاد دلاتے ہیں۔ سائنس دانوں میں ایڈیسن کانام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ ہوسکتا ہے آپ سبھی سمجھتے ہوں گے کہ وہ اپنے اسکول کے ہونہار بچّوں میں شامل ہوں گے لیکن یہ سچ نہیں ہے۔ ایڈیسن کے بچپن کا ایک واقعہ ہے کہ جب وہ اسکول میں پڑھا کرتا تھا، ایک دن ایڈیسن کی ٹیچر نے اسے ایک خط دیا کہ یہ اپنی والدہ کو دے دینا۔ ایڈیسن نے گھر پہنچتے ہی وہ خط اپنی والدہ کے حوالے کر دیا۔ ماں نے خط کھول کر پڑھا تو اس کے ماتھے پر پریشانی کے آثار نمودار ہوئے، لیکن اگلے ہی لمحے اس نے خود کو سنبھالتے ہوئے اس خط کو با آواز پڑھنا شروع کیا: ”آپ کا بیٹا بہت ذہین ہے، اس کے ذہنی معیار کے مطابق ہمارے پاس اساتذہ نہیں ہیں، آپ اس کے لئے کسی اور استاد کا انتخاب کرکے اسے گھر ہی میں پڑھائیے۔“ یہ کہہ کر ایڈیسن کی والدہ ایڈیسن کی بلائیں لینے لگی۔
 یہ سن کر ایڈیسن کے اندر خوشی کی لہر دوڑ گئی، اس نے اپنے نئے ٹیچر کے ساتھ دل لگا کر پڑھنا شروع کیا، اس واقعے کے کئی سال بعد، جب ایڈیسن ایک بڑا سائنس دان بن چکا اور اس کی والدہ کے انتقال کو ایک زمانہ بیت چکا تھا، ایک دن الماری میں پرانے کا غذات میں کچھ تلاش کررہاتھا، اسے الماری میں موجود کا غذات میں وہی خط نظر آیا جو کئی سال قبل اس کی ٹیچر نے لکھا تھا، ایڈیسن نے یاد ماضی دہراتے ہوئے اس خط کو کھولا تو اس کے الفاظ کچھ یوں تھے:”آپ کا بچہ انتہائی نالائق ہے، ہم اس بچے کو اپنے اسکول میں مزید نہیں پڑھا سکتے، آپ اس کے لئے گھر ہی پر ایک استاد کا انتخاب کریں۔“ 
 یہ الفاظ پڑھ کر ایڈیسن حیرت کا بت بنارہ گیا کہ اس کی ماں نے تو اس سے کچھ اور ہی کہا تھا، اب ایڈیسن کی سمجھ میں آیا کہ ماں نے میری دلجوئی اور حوصلہ افزائی کے لئے وہ فرضی باتیں کہیں تھیں۔ ذرا تصور کیجئے کہ اگر ایڈیسن کی والدہ بعینہ وہی الفاظ دہرا دیتیں تو شاید ایڈیسن، آج کا ”ایڈیسن جو مشہور سائنس دان ہے، نہ ہوتا“ ایڈیسن کو بڑے سائنسدانوں کی صف میں لاکھڑا کر نے والے اس ماں کے حوصلہ افزائی پر مشتمل الفاظ تھے۔ 
 بطور والدین بچوں کے ساتھ ہر وقت ہر معاملے پر محتاط رہنا ہوتا ہے کیونکہ ہر بات اور ہر عمل کا اثر چھوٹے بچوں پر پڑتاہے۔ بچوں کی شخصیت کی تعمیر کے لئے ان کے اردگرد کا ماحول اور ان کے اہل خانہ کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔ بڑھتی عمر کے بچوں کی تربیت کے دوران والدین کو کئی باتوں کا خیال رکھنا چاہیے تاکہ ان کی خود اعتماد ی کو تھوڑی بھی ٹھیس نہ پہنچے۔ 
 کچھ بچوں کو تو حوصلہ افزائی درکار ہی نہیں ہوتی، وہ خود ہی کچھ نہ کچھ کرتے رہتے ہیں لیکن کچھ بچے ایسے ہوتے ہیں جنہیں حوصلہ افزائی کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے۔ حوصلہ افزاالفاظ اور مثبت خیالات بچوں کو دیرپا فوائد دلا سکتے ہیں۔ غلطی پر اچھے انداز میں سکھانے اور ایک چھوٹا سا اچھا کام کرنے پر بھی ستائشی الفاظ سے بچوں پر مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ 
 آئیے چند ایسے طریقوں کا ذکر کرتے ہیں جو بچوں کو آگے بڑھنے میں معاون ہو سکتے ہیں۔ بچے کے ہر اچھے عمل اور اچھی بات کی تعریف کریں۔ چھوٹے بچوں کو تحفے کی صورت میں بلڈنگ بلاکس دیجئے اس طرح بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کی آزمائش میں مدد ملے گی۔ بلڈنگ بلاکس کے چیلنج میں ان کے ساتھ بیٹھ کر ان کا ساتھ بھی دیا جا سکتاہے۔ اس قسم کے کھیل میں بچے بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔
 انہیں کوئی چیلنج دیجئے اور اسے پورا کرنے کے لئے کہئے۔ مختلف حالات میں بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کو پرکھنے کی کوشش کریں۔ وہ کوئی مشکل کام کرتے ہیں تو ان کی لازمی تعریف کریں۔ بچوں کو خود سے حل نکالنے دیجئے، اس طرح وہ یہ سیکھ پائیں گے کہ والدین کی غیر موجودگی میں مسائل کو کس طرح حل کرنا ہے۔ انہیں بور ہونے دیجئے۔ تنہا اور بور رہ کر انہیں سیکھنے کو ملے گا کہ وقت اور آرام کو کس طرح بہتر انداز میں استعمال کیا جا سکتاہے۔ 
 بہتر ہے کہ ان کے لئے روزانہ کی ایک روٹین مرتب کی جائے۔ بچوں کو مختلف ایسی کلاسز میں بھیجے جہاں ان کی جسمانی اور ذہنی مشق ہو سکتی ہو۔ انہیں پیش آنے والی مشکلات بتانے کے لئے ان کی ہمت بڑھائیں۔ بچوں کو والدین کے مسائل کا بھی علم ہونا چاہئے۔ کسی بھی مسئلے کو ساتھ مل کر حل کریں اس طرح انہیں بڑھتی عمر کے ساتھ مسائل کا سامنا کرنے میں مدد ملے گی۔ 
 ہمدردی کا درس دینے کے لئے بچوں کو گلے لگاتے رہے۔  بچوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارنے کے لئے ایک فیملی روٹین مرتب کی جائے۔ اس طرح انہیں اخلاقی اقدار بھی سیکھنے کو ملیں گی۔ رات کو سونے سے پہلے ٹی وی دیکھنے کی عادت پختہ نہ ہونے دیں۔  اس عادت سے جان چھڑانے سے بچے بہتر نیند لے سکیں گے۔ بچوں کے ساتھ محبت کا زبانی اظہار کرتے رہئے۔ حوصلہ افزائی نے ہزاروں بلکہ لاکھوں انسانوں کی زندگیوں میں انقلاب برپا کر دیئے ہیں۔ n

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK