انسان میں سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت ہوتی ہے اور سائنسداں یہ بات ثابت کرتے ہیں کہ ایک کم عمر بچہ بھی سوچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انسان میں سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت ہوتی ہے اور سائنسداں یہ بات ثابت کرتے ہیں کہ ایک کم عمر بچہ بھی سوچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اپنی پیدائش سے سات اور آٹھ برس کی عمر تک یہ تخلیقی صلاحیتیں بہت تیزی سے پروان چڑھتی ہیں۔ ہر بچہ بہت حد تک تخلیقی دماغ کا حامل ہوتا ہے بشرطیکہ اس کی درست سمت میں رہنمائی کی جائے۔ عام طور پر والدین شخصیت کے اس پہلو پر کم توجہ دیتے ہیں۔ جب کوئی بچہ اپنے طور پر کوئی کام کرتا ہے یا تخلیقی طور پر سرگرم ہوتا ہے تو اس کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی۔ یہ روک ٹوک اور تنقید بچے کی شخصیت کو متحرک، فعال اور سرگرم نہیں رہنے دیتی۔
اکثر بڑے یہ کہتے سنے جاتے ہیں کہ وہ بچپن میں کچھ اور بننا چاہتے تھے مگر والدین کی خواہش پر کچھ اور نظریے سے پڑھنے لگے اور یوں ان کا کریئر یعنی مستقبل نئی مشکل میں ڈھل گیا۔ کچھ بچے بڑے ہو کر یہ بھی کہتے سنے گئے کہ والدین انہیں ڈاکٹر یا انجینئر بنانا چاہتے تھے مگر وہ گلوکار، ڈانسر، شیف، پینٹر یا آرٹسٹ بن گئے چنانچہ ابتدائی عمر میں ہر بچے پر توجہ دینے کے باوجود بچے کی چھپی ہوئی صلاحیتیں نئے انداز سے ظاہر ہوسکتی ہیں۔
کریئر کاؤنسلنگ میں والدین کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ اپنے بچے کو مختلف کاموں سے روکنے کے بجائے انہیں اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی مکمل آزادی دی جائے نہیں تو اس کا بچے کی تخلیقی صلاحیتوں پر نہایت منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ ممکن ہے کہ والدین بچے کی صلاحیتوں کو جانچنے میں ناکام رہیں جو آرٹ یا کھیل کی شکل میں ہوسکتی ہیں۔ آج کل بچوں کی درسی کتب کے ساتھ ساتھ ایکٹویٹی بکس بھی دی جاتی ہیں اور ڈرائنگ کی کتابیں اس کے علاوہ ہوتی ہیں۔ یہ مواد تخلیقی اور تربیتی کاوشوں کو پرکھنے اور شخصیت کو منظم اور متحرک یا مستعدد رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ نئی زبان یا زبان غیر سیکھنے کے لئے، سائنس یا اُردو اصطلاحات کو سمجھنے کے لئے یہ کتابیں اپنی حیثیت میں بہترین پیمانہ ہوتی ہیں۔
بچوں کو مصروف رکھنے میں معاون
سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے اور تھکے ماندے ذہن کو تازہ دم کرتے ہوئے آپ بچے کو ان کتابوں میں محو کرسکتے ہیں۔ خاص کر ایسے بچے جو بہت غصیلے ہوں انہیں آرٹ، ڈرائنگ اور دیگر فنون لطیفہ جیسی سرگرمیوں میں مصروف رکھ کر ان کے مزاج میں ٹھہراؤ اور نظم و ضبط لایا جاسکتا ہے۔ بچے کو مستعد رکھ کر اس کی پریشانی کم کی جاسکتی ہیں۔
’فن اینڈ لرن‘
آج آپ اپنے بچوں کی ایکٹویٹی بکس نکال کر دیکھئے۔ ان میں رنگوں، نئے الفاظ، مختلف جانوروں اور اشیاء کی اشکال، پزل گیمز، رنگ بھریئے جیسی سرگرمی ، مختلف خطوط کی لکیریں، نشانات، علامتیں اور مختلف پیشوں کی ابتدائی معلومات اور نصاب کے مطابق یا ہٹ کر فراہم کی جانے والی معلومات دلکش اور تخلیقی انفرادیت کے ساتھ دی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بچے درسی کتابوں سے زیادہ ان کتابوں میں زیادہ دلچسپی لینے لگے ہیں۔ تعلیم کا مقصد علم کا دائرہ کار وسیع کرنا ہوتا ہے اور ایکٹیویٹی بکس بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشوونما میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔ یہ کتابیں Fun & Learn کے نقطۂ نظر اور غیر نصابی بلکہ بہت حد تک تخلیقی سرگرمیوں کو فروغ دیتی ہیں۔
تصویریں دلچسپی بڑھاتی ہیں
تصویروں سے سجی ایکٹیویٹی بکس میں جہاں بچوں کی دلچسپی بڑھانے میں کامیاب ہوتی ہیں وہیں کرافٹس کی مدد سے تخلیقی و علمی صلاحیتوں کو اجاگر ہونے میں مدد ملتی ہے۔ انہی پُر کشش کتابوں کی بدولت بچے کی ذہنی استعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت میں بہتری
ایکٹیویٹی بکس پڑھنے سے بچوں کی توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔ رنگ برنگی تصویریں اور مختلف اشکال انہیں دیر تک کتاب پڑھنے پر آمادہ کرتی ہیں۔ ایکٹیویٹی بکس میں دلچسپ انداز میں سوال حل کرنے ہوتے ہیں اس لئے وہ زیادہ وقت اس پرصرف کرتے ہیں۔
حرفِ آخر، بچے فطری طور پر اچھے، برے یا بدتمیز نہیں ہوتے۔ ہر بچے کو ایسا ماحول دیا جانا چاہئے جہاں وہ اپنی بہتر پرورش کرسکے۔ اس رجحان کو ایک بھرپور عزم کے ساتھ مضبوطی دی جاسکتی ہے کہ اچھی تعلیم کا مقصد لوگوں کا منتشر کرنے کے بجائے یکجا کرنا ہے۔