Inquilab Logo Happiest Places to Work

فضائی آلودگی؛ اِن باتوں کا خیال رکھئے

Updated: November 07, 2023, 1:21 PM IST | Odhani Desk | Mumbai

فضائی آلودگی انسان کی فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو کمزور کرنے کے ساتھ ساتھ اسے سانس کی مختلف بیماریوں، پھیپھڑوں کے مسائل، ہائی بلڈ پریشر حتیٰ کہ دماغی بیماریوں جیسے الزائمر اور ڈیمنشیا تک میں مبتلا کر سکتی ہے۔ اس ضمن میں بیداری پیدا کرنے کی کوشش کریں، ساتھ ہی احتیاط بھی برتیں۔

Pay special attention to cleaning the house so that the house is free from dust and dirt. Photo: INN
گھر کی صفائی ستھرائی پر خاص توجہ دیں تاکہ گھر دھول مٹی سے پاک رہے۔ تصویر:آئی این این

فضائی آلودگی ہوا میں موجود وہ مادّے یا ذرات ہوتے ہیں جو انسانی سرگرمیوں کی بدولت فضا کا حصہ بنتے ہیں یا پھر قدرتی طور پر۔ یہ انسانی صحت اور ماحول دونوں کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتے ہیں۔ یوں سمجھ لیجئے کہ فضائی آلودگی کے لئے ہم انسان ذمہ دار ہیں اور ہمیں اپنی غلطیوں کا ازالہ کرنا چاہئے۔ اس ضمن میں خواتین کو بیدار ہونا ہوگا، ساتھ ہی فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لئے چھوٹی چھوٹی کوشش کرنی چاہئے۔
اثرات
متعدد تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ فضائی آلودگی انسان کی فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو کمزور کرنے کے ساتھ ساتھ اسے سانس کی مختلف بیماریوں، پھیپھڑوں کے مسائل، ہائی بلڈ پریشر حتیٰ کہ دماغی بیماریوں جیسے الزائمر اور ڈیمنشیا تک میں مبتلا کر سکتی ہے۔ یہی نہیں، بچوں کی نشوونما اور اندرونی جسمانی اعضاء کو متاثر کرتے ہوئے اسکولوں میں خراب کارکردگی کا بھی سبب بن سکتی ہے۔ دیکھا جائے تو فضائی آلودگی سے ہر شخص متاثر ہوتا ہے کیونکہ ایک شخص ہوا سانس کے ذریعے جسم میں داخل کرتا ہے۔ اگر انسان آلودہ ہوا میں سانس لے رہا ہے تو اندازہ لگا لیجئے کہ وہ کس قدر خطرے میں ہے۔ وہ افراد جو فضائی آلودگی سے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں ان میں دمہ اور دل کے مریض، حاملہ خواتین، کھلی فضا میں ورزش کرنے والے اور عمر رسیدہ افراد، ذیابیطس اور سانس کے مریض شامل ہیں۔
کیسے محفوظ رہا جائے؟
 فضائی آلودگی سے حفاظت کے حوالے سے کالج آف لندن کے ماحولیاتی صحت کے پروفیسر فرینک کیلی کا کہنا ہے،’’اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم ماسک پہن کر یہ پیغام دیتے ہیں کہ ہم آلودہ فضا میں سانس لینے کے لئے تیار ہیں جبکہ ہمیں آلودگی ختم کرنے کے لئے اپنے طرزِ زندگی کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ ‘‘اگرچہ ماسک پہننا ایک حفاظتی اقدام ہے لیکن ناکافی ہے۔ چنانچہ اب اہم سوال یہ ہے کہ فضائی آلودگی سے خود کو محفوظ رکھنے کے طریقے کیا ہوسکتے ہیں؟ اس حوالے سے ذیل میں چند مشورے دیئے جارہے ہیں:
فطرت کے قریب وقت گزاریں
برٹش یونیورسٹی آف ایسیکس میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق کسی بھی سرسبز و شاداب ماحول میں ورزش کرنا یا وقت گزارنا انسان کی ذہنی صحت بہتر بناتاہے اور خود اعتمادی میں اضافہ کرتا ہے۔ اگرچہ درختوں کی موجودگی اور فضائی آلودگی میں کمی سے متعلق تحقیقات کا سلسلہ جاری ہےلیکن باغ میں گزارے گئے فراغت کے لمحات آپ کو فضائی آلودگی سے محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں ساتھ ہی آپ کو ذہنی سکون بھی ملے گا۔
کھڑکیاں کھولیں
 گھر میں تازہ ہوا کو خوش آمدید کہنے اور آلودہ ہوا یا بدبو کو باہر نکالنے کیلئے کھڑکیاں کھولنا ایک اچھا متبادل ہوسکتا ہے۔ لیکن اگر آپ کا گھرکسی مصروف شاہرا ہ پر واقع ہے تو کھڑکیاں کھولنا آلودہ ہوا کو بھی اندر آنے کی دعوت دے سکتا ہے۔ لہٰذا کھڑکیاں کھولتے وقت محتاط رہیں۔
پودے لگائیں
پودے نہ صرف گھر کی تزئین و آرائش میں اہم کردار ادا کرتے ہیں بلکہ یہ منفرد طرزِ آرائش گھر کی فضا کو بھی فرحت کا باعث بناتی ہے۔ گھر کی فضا کو بہتر اور ماحول کو پرسکون بنانے والے پودوں میں اسنیکس پلانٹ، ربڑ پلانٹ، لکی بمبو، چائنیز ایور گرین، کیکٹس، آریکا پام شامل ہیں۔ یہ پودے گھر میں موجود آب وہوا کوصاف کرتے ہوئے آکسیجن بہتر بناتے ہیں۔ یہی نہیں، یہ پودے بینزین، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرتے ہوئے گھرسے دھول مٹی اور زہریلے مادوں کا اخراج ممکن بناتے ہیں۔ اس کے علاوہ گھر کی صفائی کا بھی خیال رکھیں۔
ورزش کے اوقات
 بھیڑ بھاڑ والے علاقوں میں فضائی آلودگی کا تناسب سے زیادہ ہوجاتا ہے۔ اگر آپ آؤٹ ڈور ایکسرسائز کے شوقین ہیں تو کوشش کریں کہ صبح ۷؍ یا ۸؍ بجے سے قبل ورزش کا وقت مقرر کریں یا پھر شام کے اوقات میں ورزش یا چہل قدمی کیلئے جائیں۔ 
ٹریفک سے دوری
 اگر آپ کا گزر کسی مصروف ترین شاہراہ سے ہورہا ہے اور وہاں اطراف میں کوئی فٹ پاتھ موجود نہیں تو کوشش کریں کہ ٹریفک سے دور رہتے ہوئے چلیں۔ اس حوالے سے لندن کے محقق رچر ڈ کلیبن اپنے مطالعہ میں لکھتے ہیں،’’کسی مصروف ترین شاہراہ پر ٹریفک سے دور رہ کر چلنا فضائی آلودگی کے اثرات کم کردیتا ہے۔ ‘‘
سانس کی مشقیں
عمل تنفس پر تحقیق کرنے والے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سانس کی مشقیں انسانی جسم پر صحتمند اثرات مرتب کرتی ہیں، دن میں کم ازکم تین بار سانس لینے کی مشقیں کریں۔ مشقوں کے حوالے سے آپ کا معالج آپ کو مناسب رہنمائی فراہم کرسکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK