Inquilab Logo

داخلہ امتحانات میں اردوکے طلبہ کا تناسب بڑھانے کیلئے بیداری، تیاری اشد ضروری

Updated: July 14, 2021, 4:20 PM IST | Muhammad Najmuddin Shamsuddin

ایم سیٹ اورایم ایچ ٹی سی ای ٹی، این ای ای ٹی ، جے ای ای امتحانات اردو میں بھی دینے کی سہولت ہے لیکن طلبہ کی تعداد بڑھانے کیلئے بیداری کیساتھ ساتھ اردو میں مٹیریل فراہم کرنا بھی اہم ہے

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔تصویر :آئی این این

ملک میں میڈیکل کورسیز میں داخلہ کی خاطر ہونے والا سب سے بڑا اور اہم امتحان این ای ای ٹی  اور قومی سطح کے انتہائی معیاری انجینئرنگ کالج  میں داخلہ کی خاطر ہونے والا سب سے بڑا امتحان جے ای ای ہے۔ اسی طرح ریاست مہاراشٹرمیں ڈی فارمانجینئرنگ، فارمیسی اور ایگریکلچر سے متعلق کورسیز کیلئے  ہونے والا ریاست کا سب سے بڑا امتحان ’ایم ایچ ٹی سی ای ٹی ‘   اور تلنگانہ ریاست کا سب سے بڑا اور اہم امتحان ’ای اے ایم سیٹ‘ وغیرہ داخلہ امتحانات کے سوالیہ پرچہ اردو میں فراہم کیے جاتے ہیں۔ این ای ای ٹی امتحان میں اردو میں ۲۰۱۷ء سے،ایم ایچ ٹی سی ای ٹی۲۰۰۱ء سے،ای اے ایم سیٹ۲۰۱۸ء سے اور جے ای ای مینس کا امتحان اسی سال ۲۰۲۱ءسے اردو میں ہورہا ہے۔ 
اردو میڈیم کی نمائندگی 
 ایک اندازہ کے مطابق پورے ہندوستان میں بارہویںسائنس کا امتحان اردو میڈیم سے تقریباً۲۰؍ ہزارطلبہ دیتے ہیں۔ لیکن این ای ای ٹی  امتحان میں اب تک اردو طلبہ کی شرکت ۲؍ہزار سے آگے بڑھ نہیں سکی ہے۔ یاد رہےاین ای ای ٹی امتحان گیارہ زبانوں میں ہوتا ہے۔ (انگریزی، ہندی، تیلگو، آسامی، گجراتی، مراٹھی، تامل، بنگالی، کنڑہ، اُڑیہ اور اُردو)۔ آئیے پچھلے دو سال کا جائزہ لیں کہ ان گیارہ زبانوں میں شریک امتحان طلبہ کی تعداد کیا رہی ہے۔
نیٹ ۲۰۱۹ء کے اعدادوشمار
(صرف ۴؍ زبانوں کے طلبہ کی تعداد)
انگریزی:۱۲؍لاکھ ۴؍ہزار ۹۶۸؍طلبہ۔۷۹ء۳۱؍فیصد
ہندی:ایک لاکھ ۷۹؍ہزار۸۵۷؍طلبہ۔ ۱۱ء۸۴؍فیصد
اردو: ۱۸۵۸؍طلبہ۔ ۰ء۱۲؍فیصد
مراٹھی: ۳۱؍ہزار ۲۳۹؍طلبہ۔ ۲ء۰۶؍فیصد
نیٹ ۲۰۲۰ء کے اعدادوشمار
(صرف ۴؍ زبانوں کے طلبہ کی تعداد)
انگریزی:۱۲؍لاکھ ۶۳؍ہزار ۲۷۳؍ طلبہ۔ ۷۹ء۰۸؍ فیصد
ہندی:۲؍ لاکھ ۴؍ہزار۳۹۹؍طلبہ۔ ۱۲ء۸۰؍فیصد
اردو: ۱۹۷۷؍طلبہ۔ ۰ء۱۲؍فیصد
مراٹھی: ۶؍ہزار ۲۵۸؍طلبہ۔ ۰ء۳۹؍فیصد
 مندرجہ بالااعداد و شمار کی روشنی میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ملک بھرمیں ایچ ایس سی -بارہویں سائنس بورڈ اردو سے دینے والے طلبہ کی تعداد ۲۰؍ہزار کے قریب ہے۔شرکت کا یہ فیصد بے حد کم ہے۔ بڑے پیمانہ پر بیداری کی ضرورت محسوس کی جاتی ہے۔ دوسرا پہلو یہ کہ اردو سب سے نچلے پائیدان پر نہیں بلکہ ہر سال تقریباً ۳؍ زبانیں اس سے نیچے رہی ہیں۔ تیسرا ایک اہم پہلو گرچہ بہت خوش آئندہ نہیں ہے تب بھی ہم پر امید ضرور رہ سکتے ہیں کہ وہ یہ کہ ہر سال اردو میں بیٹھنے والوں کی تعداد بہت کم صحیح لیکن بڑھ رہی ہے۔لیکن اس صورتحال کا دوسرا پہلو بڑا سنگین ہے اور اہل اردو کے لیے لمحہ فکر ہے کہ شرکاء کی تعداد۲۰؍ہزار سے۲؍ہزار کے اندر ہی سمٹ گئی ہے اور جو کچھ شریک ہورہے ہیں ان کے نتائج بھی اطمینان بخش نہیں ہیں بلکہ تشویشناک حد تک کم ہیں۔  کس زبان کے کتنے طلبہ این ای ای ٹی میں کوالیفائی ہوتے ہیں اس کا لسانی اعتبار سے تجزیہ این ٹی اے کی ویب سائٹ پر دستیاب نہیں ہے ۔  لیکن ایک اندازہ کے مطابق کوالیفائی  ہونے والے اور اچھے نشانات کے ذریعہ ایم بی بی ایس میں شرکت کی کوئی اطلاع اب تک مل نہ سکی۔ کم نشانات پر میڈیکل  سے متعلق دیگر کورسیز میں بہت کم تعداد میں طلبہ شریک ہوپارہے ہیں۔
 داخلہ امتحان کی تیاری کی ۳؍ اہم بنیادیں
 کسی بھی داخلہ امتحان کی تیاری کی۳؍ اہم بنیادیں ہوتی ہیں:(۱) نصابی کتاب۔(۲) سپورٹنگ اسٹڈی مٹیریل ۔ (۳) بہتر کوچنگ کا انتظام
 ان۳؍ بنیادوں میں اردو میڈیم کے طلبہ پہلی بنیاد نصابی کتاب کے بارے میں اس اعتبار سے خوش قسمت ہیں کہ این ای ای ٹی یا جے ای ای  کے امتحانات جس نصاب کی بنیاد پر ہوتے ہیں وہ این سی ای آر ٹی  کی گیارہویں اور بارہویں کی درسی کتب الحمدللہ معیاری ترجمہ کے ساتھ دستیاب ہیں۔
 یاد رہے این سی ای آر ٹی کی پہلی تا بارہویں کی کتب صرف۳؍ زبانوں (انگریزی، ہندی اور اردو) میں شائع ہوتی ہے لیکن افسوس کہ۲۰۱۷ء میں اردو کتب کا اسٹاک ختم ہوا اور آج تک اردو جونیئر کالج  کی جانب سے اس بارے میں کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا۔ اس سے متعلق این سی ای آر ٹی  کے ایک ذمہ دار کا کہنا ہے کہ اس بارے میں ملک بھر میں موجود کسی کالج  کے ذمہ دار نے این سی ای آر ٹی کو سادہ ایک ای میل  یا خط تک نہیں لکھا۔
 طلبہ و سرپرستوں کی جانب سے این سی ای آر ٹی کو پوچھ تاچھ کرنے پر اتنا تو مثبت جواب ملتا ہے کہ اردو کتب این سی ای آر ٹی  کی ویب سائٹ  پر دستیاب ہیں اسے ڈاؤن لوڈ کرکے پرنٹ کیا جاسکتا ہے ۔  لیکن اس سہولت سے بھی استفادہ میں بڑی کوتاہی پائی جاتی ہے۔ این ای ای ٹی  اور جے ای ای مین کی تیاری میں پہلی درسی کتب ریڑھ کی ہڈی کا کام کرتی ہے۔ جن طلبہ نے ان کتب پر اپنا مطالعہ مرکوز کیا، درسی کتاب کا ورق ورق کھنگال ڈالا، اسے بخوبی ذہن نشین کیا وہی طلبہ اچھے نشانات پاسکتے ہیں۔ 
 داخلہ امتحان کی تیاری میں نصابی کتب کے بعد سپورٹنگ اسٹڈی مٹیریل  دوسرا اہم ذریعہ ہے۔ ایم سی کیوپر مشتمل کتب اور اصطلاحات کی آسان وضاحت پر مشتمل کتب انگریزی میں تو بھرپور دستیاب ہیں، ایک سے ایک معیاری مواد موجود ہے اور ہر سال اپ ڈیشن کے ساتھ شائع ہوتا ہے۔ اردو کے معاملہ میں یہ کیفیت پائی نہیں جاتی۔ اس ضمن میں ایک مثبت، تعمیری اور تاریخ ساز کوشش ضرور کی گئی ہے۔ اللہ اچھا رکھے ملیہ کالج بیڑ کے بدر الدین سر کو اور ان کے ساتھیوں کو جنہوں نے بڑی محنت و مشقت کے ساتھ۲۰۱۷ء میں این ای ای ٹی بایولوجی ایم سی کیو کی کتاب شائع کی تھی جو امیزون پر بھی موجود ہے۔ ساتھ ہی فزکس اور کیمسٹری کا کام بھی مکمل کردیا ہے۔ 
 پچھلے ایک سال سے این سی پی یو ایل کے ساتھ معاہدہ ہوا تھا کہ ان اردو کتب کو وہ شائع کرے گی لیکن افسوس کہ اردو کی بقاء و ترقی کی خاطر قائم قومی سطح کا یہ ادارہ بھی سست روی، بے حسی و عدم دلچسپی کا شکار ہے۔ اسے آر ایس ایس  کے موہن بھاگوت کی کتاب کا اردو میں ترجمہ شائع کرکے ان کی خوشنودی حاصل کرنے سے فرصت نہیں۔
 داخلہ امتحان کی تیاری کا تیسرا اہم ذریعہ بہتر کوچنگ ہے۔ مہاراشٹر کے۱۶۷؍ اور تلنگانہ کے۵۰؍ سائنس اردو جونیئر کالج میں میں کہیں سے یہ اطلاع نہیں کہ ان کا ادارہ بورڈ کی تیاری کے ساتھ اردو میں این ای ای ٹی  کی معیاری کوچنگ کا اہتمام کررہا ہے۔ اس کے علاوہ کوئی پرائیویٹ کوچنگ کلاس  ہی صحیح، جو معیاری تعلیم فراہم کرے، افسوس کہ موجود نہیں ہے۔
جدید ایڈوانس ٹیکنالوجی سے مدد 
 مندرجہ بالا۳؍اسباب و ذرائع کے علاوہ امتحان کی تیاری میں دورِ جدید کی ایڈوانس ٹیکنالوجی نے طلبہ کو آسانی فراہم کی ہے۔  آن لائن کوچنگ ، فری ویب سائٹ، پیڈ ویب سائٹ، ریکارڈ ویڈیو لیکچرز، ویبینار، وہاٹس ایپ گروپ وغیرہ کی بھرمار ہے۔ اَن اکیڈمی اور بائیجوز اور نہ جانے کتنے ہی مہنگے آف لائن پلیٹ فارم ہیں۔ اسی کے ساتھ دنیا کا مشہور مفت آن لائن کوچنگ پلیٹ فارم ’خان اکیڈمی‘ طلبہ کی علمی تشنگی کو بجھارہا ہے ۔ لیکن افسوس کہ یہاں بھی کچھ انفرادی چھوٹی چھوٹی کوششوں کے علاوہ کوئی بڑا متبادل نظم نہیں ہے۔ پھر دوبارہ ان لوگوں کے حق میں دعائیں جو اپنی سطح پر اردو کی خدمت میں لگے ہیں۔ اس معاملہ میں فزکس کے بدرالدین سر نے نیٖٹ  اردو  کے نام سے مفت ایپ بنائی ہے۔بایو لوجی کے جاوید صاحب نے اِکسیر اکیڈمی کے نام سے وہاٹس ایپ گروپ بنایا ہے، جہاں وہ بایولوجی کے لیکچرز مفت دیتے ہیں۔کیمسٹری کے رضوان احمد صاحب نے حافظہ فرزین اکیڈمی کے  نام سے یو ٹیوب  پر اردو میں کیمسٹری کے لیکچرز اپلوڈ کیے ہیں۔ ہوسکتا ہے انفرادی طور پر ملک کے دیگر حصوں میں کوششیں جاری ہوں لیکن اب تک تمام طلبہ برداری کے رسائی کے ساتھ ساتھ موثر اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے جس کے لیے صحیح منصوبہ بندی، نیک جذبہ، واضح مقصد، مضبوط اتحاد اور بہتر معاشی نظم کی ضرورت ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK