Inquilab Logo

رشتوں کو محبّت کی مضبوط ڈور سے باندھ لیں

Updated: December 07, 2022, 9:21 AM IST | Fazla Ulfat | uttar pradesh

محبت کی بنیاد اور احساس و احترام کی اینٹوں سے بنی اعتماد و اعتبار کی دیوار کی شکل میں رشتے وجود میں آتے ہیں۔ ان دیواروں کو مضبوط و قائم رکھنے کے لئے اخلاص، شیریں گفتاری اور نرم لہجے کے رنگوں سے رنگنا پڑتا ہے۔ رشتوں کو بنانے کی بہ نسبت نبھانا زیادہ مشکل ہے۔ ان میں توازن کا ہونا بہت ضروری ہے

Relationships in any form require affection, respect, empathy, attention, concern and trust
رشتے کسی بھی روپ میں ہوں یہ الفت، احترام، احساس، توجہ، فکر اور اعتماد کے محتاج ہوتے ہیں

’’رشتے‘‘ یہ وہ لفظ ہے جس کے بغیر زندگی بے رنگ و بے معنی لگتی ہے۔ یوں تو ہماری زندگی میں دیگر اشیاء بھی اہمیت کی حامل ہیں مگر جو مقام و مرتبہ اور اہمیت رشتوں کے حصے میں آئی وہ شاید ہی کسی اور کو نصیب ہوئی ہو۔ محبت کی بنیاد اور احساس و احترام کی اینٹوں سے بنی اعتماد و اعتبار کی دیوار کی شکل میں رشتے وجود میں آتے ہیں۔ ان دیواروں کو مضبوط و قائم رکھنے کے لئے اخلاص، میٹھے بول اور نرم لہجے کے رنگوں سے رنگنا پڑتا ہے۔ 
 انسان کو جس قوم اور خاندان کا حصہ بننا ہوتا ہے وہ اللہ عزوجل کی طرف سے طے ہوتا ہے۔ قدرت کا یہ نظام ہے کہ دنیا میں آنے والا ہر انسان کسی رشتے سے ہی جڑا ہوتا ہے۔ مرد و عورت کا نکاح ایک نئے رشتے کی شکل اختیار کرتا ہے، پھر اس رشتے کو اگلی منزل تک کا کامیاب سفر طے کرنے کے لئے رشتے کی اک نئی ڈور میں بندھا انسان جنم لیتا ہے۔ اور اس طرح مرد و زن کا یہ رشتہ ایک نئی نسل کی بنیاد بن جاتا ہے۔ 
 انسان والدین نامی رشتے سے سب سے پہلے جڑتا ہے اور اس کے حقیقی رشتوں میں بھی اس کے والدین اور بھائی بہن ہی شرکت کرتے ہیں۔ حقیقی رشتوں کا مرتبہ دوسرے رشتوں کی نسبت زیادہ بلند ہے یعنی ان کے ساتھ نباہ، احترام، مان اور درگزر کا معاملہ زیادہ کرنا ہے۔ ہمارے یہاں ایسے بہت سے لوگ موجود ہیں جنہیں دنیا کے دوسرے رشتوں میں تو کمال کی مہارت حاصل ہوتی ہے مگر وہ حقیقی رشتوں کو نباہنے میں ناکام ہوتے ہیں۔ رشتوں میں مخاصمت کو جگہ نہ دیجئے کہ انہوں نے میرے رنج و غم اور مسرت و فرحت کے لمحات میں شرکت کرنا ضروری نہیں سمجھا تو میں کیوں ان کے اچھے اور برے وقت میں ان کی حمایت کروں۔ آپ اللہ کی رضا اور اپنی ذمہ داری سمجھ کر رشتوں کو نبھائیں۔ رشتوں کو بنانے کی بہ نسبت نبھانا زیادہ مشکل ہے۔ ان میں توازن کا ہونا بہت ضروری ہے۔ رشتے کسی بھی روپ میں ہوں یہ الفت، احترام، احساس، توجہ، فکر اور اعتماد کے محتاج ہوتے ہیں۔ ان میں سے کسی ایک کی بھی کمی ان دیواروں میں کمزوری کا باعث بن سکتی ہے۔ بعض دفعہ ہنسی مذاق کرتے ہوئے ہم ایسی باتیں بھی کہہ جاتے ہیں جو سامنے والے کی عزت نفس کو مجروح کرتی ہیں۔ اس وقت شاید ہم مذاق کرنے اور مذاق اڑانے میں فرق کو سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں اور ساتھ ہی اس بات کو بھی بھلا بیٹھتے ہیں کہ رشتوں میں عزت و احترام کا کتنا اہم کردار ہوتا ہے! تلوار صرف انسان کے جسم کو زخمی کر سکتی ہے لیکن الفاظ سے انسان کا دل زخمی ہوتا ہے۔ اس لئے آپ اچھے الفاظ اور نرم لہجے کا انتخاب کریں۔ رشتوں کو گہرا اور دیرپا بنانے کے لئے ہر انسان کو اپنے اندر قوت برداشت بڑھانا ہوگا۔ کئی دفعہ ہم ایسی حماقت بھی کر جاتے ہیں کہ اپنی انا کے لئے برسوں کے خونی رشتوں کو ایک پل میں توڑ دیتے ہیں۔ یہ بات بھی غلط نہیں کہ کچھ رشتوں کو قائم رکھنا ہمارے لئے مشکل ہو جاتا ہے لیکن ان سے ہمیشہ کے لئے رابطہ ختم کرنا ٹھیک نہیں۔ البتہ کچھ عرصے کیلئے ملنا جلنا کم کیا جاسکتا ہے۔ 
 ”غلط فہمی“ کے پاس کمال کی قوت و طاقت ہے۔ یہ صدیوں کے رشتوں کو پل بھر میں جڑ سے اکھاڑ سکتی ہے۔ اکثر رشتے غلط فہمی کی وجہ سے ہی ٹوٹتے ہیں۔ مثال کے طور پہ دو شخص کے درمیان گہری دوستی تھی۔ ان میں سے کسی ایک شخص کو اس کے دوست کے خلاف بھڑکا دیا گیا۔ اور وہ اس سے بد گمان ہو گیا۔ افسوس کہ غلط فہمی کا پلڑا بھاری ثابت ہوا۔ اتنی گہری دوستی کے باوجود اس شخص نے اتنی زحمت نہیں کی کہ جس بات سے اسے آگاہ کیا جا رہا ہے وہ اس کی جانچ کر لے کہ اس میں کتنی سچائی ہے!
 ہم یہی تو کرتے ہیں کہ کسی کے خلاف کوئی بات معلوم ہونے پر اس کی تحقیق کئے بغیر یقین کر لیتے ہیں۔ ان باتوں میں کتنی سچائی ہے ہم یہ جاننے کی خواہش نہیں رکھتے۔ ہم کیا کر رہے ہیں؟ کبھی ہم نے سوچا؟ کیا یہ اعتماد کی دیواریں اتنی کمزور ہیں؟ ان غلط فہمیوں کی وجہ سے ہم کب تک اور کتنے رشتے گنوا دیں گے؟ رشتے چاہےکسی بھی شکل میں ہوں، غلط فہمی کے وار سے ایسا ٹوٹ جاتے ہیں کہ دور دور تک ان کے جڑنے کے امکانات نظر نہیں آتے۔ ٹوٹ کر پھر سے جڑنے والے رشتوں کے درمیان ایک گرہ پیدا ہو جاتی ہے۔
 سوشل میڈیا کے اس دور میں ہم رشتوں اور ان کی قدر و اہمیت کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔ آج ہم زندگی کے مسائل و مصائب اور مصروفیات میں اتنے غرق ہیں کہ رشتوں کو نبھانے میں ناکام ثابت ہو رہے ہیں۔ اور عدم نباہ کا بوجھ اپنے کاندھوں پر لئے زندگی کے اس سفر کو انجام دے رہے ہیں۔ 
 اگر ہم ان رشتوں کی ناقدری کر رہے ہیں تو کیا ہماری نسلیں ان رشتوں کو نبھانے کی ضرورت محسوس کریں گی؟ یہ نہ بھولیں کہ ان نسلوں کو رشتوں کی قدر و اہمیت، مقام و مرتبہ، ان کی ضرورت، ان سب باتوں سے آگاہ کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔
 سو ہمیں جن رشتوں اور محبتوں کی ڈور میں باندھا گیا ہے، ان کی قدر و اہمیت کو سمجھنا چاہئے۔

family love Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK