Inquilab Logo Happiest Places to Work

بچے اسکول نہیں جانا چاہتے، اس کی کیا وجہ ہے؟

Updated: July 19, 2022, 11:58 AM IST | Dr.Sharmeen Ansari | Mumbai

کبھی کبھی اسکول کا ماحول بچوں کیلئے سازگار نہیں ہوتا۔ بنیادی سہولیات کا فقدان بھی ایک وجہ ہے۔ اسکول کے دیگر بچّوں کا رویہ اچھا نہیں ہوتا جس سے پریشان ہو کر وہ اسکول جانے سے انکار کرتا ہے۔ صحیح مدد، حکمت عملی اور مداخلت سے آپ کا بچہ اسکول کے ماحول میں ڈھل سکتا ہے اور پڑھائی میں آگے بڑھ سکتا ہے

With the special attention of mothers, the fear of school can be removed from the minds of children very easily.Picture:INN
ماؤں کی خصوصی توجہ سے بچّوں کے ذہن سے اسکول کا خوف بہت آسانی سے نکل سکتا ہے۔ تصویر: آئی این این

اکثر بچے ماں باپ اور گھر والوں کے ساتھ رہنا پسند کرتے ہیں۔ اس لئے اکثر چھوٹے بچے اسکول جانے سے منع کرتے ہیں۔ لیکن اگر ہمیشہ بچے اسکول جانے سے منع کرتے ہیں تو یہ ماؤں کیلئے تشویش کی بات ہوتی ہے۔ ایسے حالات میں ماؤں کو بچوں کے اسکول نہ جانے کی وجہ سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
علامات
 اسکول سے انکار ان بچوں میں سب سے زیادہ عام ہے جن کی عمر ۵ ؍یا ۶؍ سال ہو۔ جب اسکول جانے کا وقت ہوتا ہے تو بچے غصے کرنے اور رونے کے علاوہ کسی بیماری کا  بہانہ بنا دیتے ہیں جیسے سر درد یا پیٹ درد۔ اگرچہ یہ علامات دیگر طبی مسا ئل والے بچوں میں بھی پائی جا سکتی ہے لیکن اسکول سے انکار کرنے والے بچوں کی یہ علامت صبح کے بعد بہتر ہو جاتی ہے۔ جب وہ یہ سمجھ جاتے ہیں کہ انہیں اسکول نہیں بھیجا جائے گا۔ اور ایسے بچے اس دن کوئی علامت ظاہر نہیں کرتے جب ان کی تعطیلات ہوتی ہیں۔
وجوہات
اسکول میں غیر محفوظ محسوس کرنا: کبھی کبھی اسکول کا ماحول بچوں کیلئے سازگار نہیں ہوتا۔ بنیادی سہولیات کا فقدان بھی ایک وجہ ہے۔ اسکول کے دیگر بچّوں کا رویہ اچھا نہیں ہوتا جس سے پریشان ہو کر وہ اسکول جانے سے انکار کرتا ہے۔
استاد کا رویہ: بچے کی اسکول سے انکار کی سب سے بڑی وجہ استاد کا نا مناسب اور مار پیٹ والا رویہ بنتا ہے۔ اکثر بچے خود استاد کی مار پیٹ کا شکار نہیں بھی ہوئے ہوتے ہیں تو وہ جب دوسرے بچوں کو استاد کے ہاتھوں جسمانی اذیت سے دوچار ہوتے ہوئے دیکھتے ہیں تو خوف میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ 
گھریلو مشکلات: اکثر بچے گھریلو پریشانیوں کی وجہ سے اسکول جانے سے انکار کرتے ہیں اور گھر کی ذمہ داریوں میں ہاتھ بٹانا چاہتے ہیں مثلاً والد کی بیماری، پیسوں کی دقت، والدین کے درمیان کشیدگی وغیرہ۔
ضروریات: اکثر والدین مالی پریشانی کے سبب  بچوں کی بنیادی ضرورتوں کو پورا کرنے سے قاصر ہوتے ہیں اور بچے شرمندگی کے خوف سے اور کاپی کتاب اور یونیفارم نہ ہونے کی وجہ سے اسکول جانے سے انکار کرتے ہیں۔ 
صدمہ: اکثر بچے کسی صدمے سے دوچار ہوتے ہیں۔ مثلاً کسی عزیز یا رشتے دار یا والدین میں سے کسی ایک یا دونوں کی موت کی وجہ سے ذہنی دباؤ اور صدمے کا شکار ہوتے ہیں اوراسکول جانے سے انکار کرتے ہیں۔ 
بے چینی اور دباؤ: اسکول کے ما حول یا گھر کے ما حول کی وجہ سے بچے بے چینی، ذہنی دباؤ اور ڈپریشن کا شکار ہو کر اسکول جانے سے انکار کرسکتے ہیں۔ 
سماجی فو بیا: اکثر بچے سماجی فوبیا کا شکار ہو تے ہیں اور کسی سے ملنے اور بات کرنے میںہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں۔ ایسے بچے بھی اسکول میں دوسروں سے اور استاد سے ملنے کے ڈر سے اسکول جانے سے منع کرسکتا ہے۔ 
پڑھائی میں کمزوری: اکثر بچے پڑھائی لکھائی میں دوسرے بچوں کے مقابلے میں پڑھائی میں کمزور ہوتے ہیں۔ ایسے بچے استاد اور ساتھیوں کے مذاق کے ڈر سے اسکول جانے سے انکار کرتے ہیں۔ 
سدباب
بنیادی وجہ کی شناخت کریں: مائوں کو چاہئے کہ اگر بچہ اسکول جانے سے انکار کرتا ہے تو اس کی بنیادی وجہ معلوم کرے اور اس وجہ کو دور کرنے کی کوشش کریں۔ مثلاً اگر بچہ بچوں کی زیادتی کی وجہ سے اسکول نہیں جانا چاہتا تو اسکول جاکر اساتذہ سے بات چیت کرکے اس وجہ کاسدباب کرے۔
مدد طلب کریں: مائیں اکثر اس وقت تک انتظار کرتی ہیں جب تک مسئلہ گہرا نہیں ہو جاتا۔ بچوں کی اسکول چھوٹنے کی وجہ سے ان کی تعلیمی کامیابیوں پر اثر پڑتا ہے۔ اس لئے اگر آپ اپنے بچوں کو اسکول جانے سے انکار کرتے ہوئے دیکھیں تو پیشہ وارانہ ماہر اور ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ 
حکمت عملی اختیار کریں: اگر بچہ اسکول جانے سے انکار کر رہا ہے تو زبردستی نہ کریں۔ اس سے بات چیت کریں اس کی بنیادی وجہ کی شناخت کریںاور بچے کے خوف کو کم کرنے کیلئے اس کے ساتھ حکمت عملی اختیار کریں۔ ماہر نفسیات کا رابطہ قائم کریں۔ 
معمولات ترتیب دیں: اکثر بچے اسکول نہ جاکر گھر میں بیٹھ کر ٹی وی یا موبائل دیکھنا چاہتے ہیں، اس لئے بہانہ تلاش کرتے ہیں۔ ایسے بچوں کو اسکول کے اوقات میں ہرگزموبائل یا ٹی وی نہ دیکھنے دیں۔
معالج سے رجوع کریں: اسکول جاتے وقت اکثر بچے لا تعداد جسمانی شکایات جیسے سر درد، پیٹ درد کرتے ہیںاور اگر اس کے لئے واقعی مائیں فکر مند ہوں تو وہ معالج سے رجوع کر سکتی ہیں۔
 صحیح مدد، حکمت عملی اور مداخلت سے آپ کا بچہ اسکول کے ماحول میں ڈھل سکتا ہے اور پڑھائی میں آگے بڑھ سکتا ہے۔ اس لئے ماؤں کو اس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK