Inquilab Logo

پٹھوں کی کمزوری کے سبب معذوری کے باوجود موہت نے ہمت نہیں ہاری

Updated: February 20, 2020, 1:49 PM IST | Agency

دہلی کے موہت چوہان نےچلنے پھرنے کی صلاحیت نہ ہونے کے باوجود اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور شاعری کے ذریعہ بھی نام کمارہے ہیں

موہت چوہان اپنے اہل خانہ کے ساتھ
موہت چوہان اپنے اہل خانہ کے ساتھ

 موہت چوہان جب ۶؍سال کے تھے، تب انہیں پٹھوں کی ڈسٹروفی کے تعلق سے معلوم ہوا جو پٹھوں کی بیماری ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ وقت کے ساتھ ہڈیوں کے کمزور ہونے اور ٹوٹنے کا امکان رہتا ہے۔ لیکن نہ تو وہ اور نہ ہی ان کے والدین ان کو گھر کی ۴؍دیواری میں قید کرنے کیلئے تیار تھے ۔ اب دہلی کا یہ ۳۳؍سالہ نوجوان اپنے عزم  اور حوصلے سے کئی لوگوں کیلئے ترغیب حاصل کرنے کا ذریعہ بنا ہوا ہے۔
 ۲۸؍مارچ ۱۹۸۷ء کو پیدا ہونے والے موہت کی ۱۰؍ویں تک کی پڑھائی کانوینٹ اسکول میں ہوئی۔ موہت نے اپنا گریجویشن دہلی یونیورسٹی سے پورا کیا۔ موہت کی ابتدا سے ہی فنون لطیفہ کی جانب رجحان تھا۔ اس لئے انہوںنے زندگی میں معذوریوں سے لڑنے کیلئے اپنے جنون کو ہتھیار میں تبدیل کرنےکا فیصلہ کیا۔ انہیں شاعری میں خصوصی دلچسپی تھی۔لگاتار پڑھائی کے ساتھ وہ اپنی صلاحیتوں کو فروغ دیتےرہے۔ آج جب وہ اسٹیج پر اپنی نظمیں سناتے ہیں توسامعین ششدر رہ جاتے ہیں۔ کاروبار اور شماریات میں انہیں گہری دلچسپی ہےاس لئے انہو ںنے اسٹاک ٹریڈنگ میں ایک آن لائن ٹیکنیکل کورس کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کی گئیجس سے انہوں نے اسٹاک اینالیسس کی اچھی معلومات حاصل کرنے میں مدد ملی۔ بعد میں انہوں نے پونے میں واقع سمبائیوسس انسٹی ٹیوٹ سے ایم بی اے کیا جس سے اپنی صلاحیتوں کو مزید نکھارنے کا موقع ملا۔انہوںنے اطالوی زبان میں بھی کورس مکمل کیا ہے اور اس میں مہارت حاصل کی۔
 وہ محض سرٹیفکیٹ اور ڈگری کیلئے پڑھائی نہیں کرنا چاہتے تھے بلکہ انہیں تعلیم میں گہری دلچسپی ہے اس لئے انہوں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہے۔ ان  کی صلاحیتوں کو پہچانتے ہوئے اعلیٰ تعلیم کے معاملے میں ایک بڑا نام جامعہ ملیہ اسلامیہ نے انہیں ایک اہم مشاعرے میں مہمان خصوصی  کے طور پر مدعو کیا تھا۔
 موہت چوہان آج دہلی پوئٹری کلب میں ایک معروف چہرہ ہیں۔موہت چوہان اپنی سوانح حیات لکھنا چاہتے ہیںتاکہ دنیا ان کی شخصیت اور ان کی زندگی کے تعلق سے جان سکے۔
  حال ہی میں یعنی ۴؍جنوری کو دہلی کے پرگتی میدان میں نائب وزیراعلیٰ منیش سسودیا کے ہاتھوں موہت کی کتاب ’پرواز:ایک زخمی پنچھی کی‘ کی رسم اجراء انجام دی گئی۔ان کی نظمیں مختلف اخبارات میں شائع ہوتی رہتی ہیں۔
 ۲۰۰۴ء میں موہت کا پیر فریکچر ہوگیا۔ ڈاکٹر اس کیس کا ٹھیک سے علاج نہیں کرسکے اور ان کے غلط علاج کے سبب اب موہت ٹھیک سے بیٹھ نہیں پاتے۔ یہ ایک اور بڑا چیلنج ہے جو موہت کی زندگی میں آیا ۔حالانکہ ابتداء میں وہ کچھ مایوس ہوئے لیکن بعد میں انہوں نے اس واقعہ کو بھلاکر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ۔ اسٹیفن ہاکنگ کو اپنا رول ماڈل مانتے ہوئے موہت کہتے ہیں ’’ہمیں اپنے اندر صلاحیتیں تلاش کرنا ہونگی۔ جہاں تک میرا سوال ہے ، میری بیماری مجھے ترغیب دیتی ہے  اور میں اپنی زندگی پوری طرح سے جی رہا ہوں۔‘‘اگر موہت پوری طرح زندگی جی سکتے ہیں تو جو لوگ پوری طرح صحتمند ہیں وہ کیوں کامیابی  حاصل نہیں کرسکتے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK