Inquilab Logo

مطالعہ کی عادت، کوئزمقابلوں میں شرکت سے سول سروس امتحان میں مدد ملی

Updated: June 02, 2022, 11:54 AM IST | Shaikh Akhlaque Ahmed | Mumbai

یوپی ایس سی کےسول سروس امتحان(سی ایس ای) ۲۰۲۱ء  میں۱۶۲؍ویں رینک سے کامیاب حافظ و ڈاکٹرمصطفیٰ ہاشمی سے خصوصی بات چیت

Dr. Mustafa Hashmi.Picture:INN
ڈاکٹرمصطفیٰ ہاشمی ۔ تصویر: آئی این این

حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے غیر معمولی ذہانت اور صلاحیتوں کے حامل نوجوان  سیّد مصطفیٰ ہاشمی   یوپی ایس سی  کے سول سروس امتحان کو کوالیفائی کرکے طلبہ کے لئے ترغیب و تحریک کی عمدہ مثال بن گئے ہیں۔سیّد مصطفیٰ  قرآن کریم حفظ کرچکے ہیں اور ایم بی بی ایس کے بعد شعبہ طب میں خدمات بھی انجام دے رہے ہیں۔  انہوں  نے قومی سطح پر ۱۶۲؍ واں رینک حاصل کیا ہے۔
چوتھی کوشش میں کامیابی ہاتھ آئی 
  ڈاکٹرمصطفیٰ ہاشمی نے یہ کامیابی اپنی چوتھی کوشش میں حاصل کی ہے۔انہوں نے انقلاب کے لئے کی جانے والی خصوصی گفتگو میں کہا کہ ’’میں نے کنگ کوٹی اسپتال میں کووڈ۱۹؍  ڈیوٹی کے ساتھ ساتھ پڑھائی کی اور ڈیڑھ سالہ سنجیدہ کوشش کی بنیاد پر الحمدللہ کامیاب ہوا‘‘ یوپی ایس سی امتحان کی جانب پیشقدمی کی وجہ بیان کرتے ہوئے مصطفیٰ ہاشمی نے کہا کہ میرے دادا سید سعادت ہاشمی واٹر ورک محکمہ میںڈپٹی جنرل منیجر تھے، ان کی یہ خواہش تھی کہ میں بڑا ہوکر اعلیٰ  سرکاری افسر بنوں۔ مجھے عثمانیہ میڈیکل کالج کی انٹرن شپ کے دوران خیال آیا کہ میں ڈاکٹر بن کر صرف اپنے پاس آنے والے  مریضوں کا علاج کرسکتا ہوں لیکن اگر بڑے پیمانے پر غریب اور ضرورت مند افراد کی خدمت کرنا ہے تو مجھے اعلیٰ سرکاری عہدے پر فائز ہونا پڑےگا۔  ڈاکٹر ہاشمی نے آگے کہا کہ میں آج یقینی طور سے اس بات کو کہہ سکتا ہوں کہ میں نے تو صرف ڈیڑھ  دو سال کی پڑھائی کرکے یوپی ایس سی  امتحان کوالیفائی کیا لیکن میرے والدین نے مجھ پر تقریباً ۲۵؍ سال سے زیادہ محنت کی جس کا ثمرہ ہے کہ آج میں اس مقام پر ہوں۔  میری ابتدائی تعلیم  لٹل فلاور ہائی اسکول حیدرآباد سے ہوئی،یہیں سے دسویں  ۹۵ء۳۳؍  فیصد اور بارہویں سائنس  ۹۷ء۵۷؍   فیصد نمبرات سے کامیاب ہوا۔ میڈیکل داخلہ امتحان میں میرا  آندھرا پردیش میں دسواں رینک تھا جس کی بنیاد پر داخلہ عثمانیہ گورنمنٹ میڈیکل کالج میں ہوا جہاں سے میں نے ایم بی بی ایس  کا امتحان۲۰۱۶ء میں نمایاں نمبرات سے کامیاب کیا۔  بعد ازیں اسی کالج سے ۲۰۲۰ء  میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرکے  بطورِ جنرل فزیشین سرجن عثمانیہ میڈیکل کالج میں پریکٹس بھی کی۔
مطالعہ  کے شوق کے سبب تیاری بہتر ہوئی
 مصطفیٰ ہاشمی نے ایک دیگر سوال کے جواب میں کہا کہ، سول سروس کی تیاری میری غیر معمولی رہی۔ مجھے ہمیشہ پڑھنے میں دلچسپی رہی۔ میں اسکولی دنوں سے ہی کتابوں کا کیڑا رہا اور خود کو تازہ ترین خبروں اور حالات حاضرہ سے اپ ڈیٹ کرتارہا ۔ میں تب سے اب تک روزانہ اخبارات کا مطالعہ کرتا ہوں۔ مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری میں اخبارات بہت اہم رول ادا کرتے ہیں۔ اخبار کے مطالعہ نے میرے علم میں وسعت پیدا کی۔ اگرچہ میں سائنس کا طالب علم تھا لیکن کتابوں کے مطالعے، اخبار بینی اور کوئیز مقابلوں میں دلچسپی کی وجہ سے مجھے معاشیات، تاریخ، جغرافیہ، اور بین الاقوامی حالات جیسے موضوعات پر یکساں عبور حاصل ہوا۔
 امتحان کی تیاری کے حوالے سے مصطفیٰ ہاشمی نے مزید کہا کہ میری  زیادہ تر تیاری ذاتی مطالعہ پر مبنی تھی۔ چونکہ زیادہ تر مواد آن لائن دستیاب ہے اسلئے میں نے وقت کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے مثبت طریقے سے آن لائن پڑھائی جاری رکھی۔   میں نے کوچنگ انسٹی ٹیوٹ کی مدد صرف اس وقت لی جب مجھے ٹیسٹ سیریز کی ضرورت پیش آئی۔
کوئزمقابلوں میں شرکت سےبھی بڑا فائدہ ملا
 باتوں ہی باتوں میں ڈاکٹر ہاشمی نے بتایا کہ   میں نے اب تک کئی ریاستی، قومی اور بین الاقوامی سطح کے کوئز مقابلوں میں اول مقام حاصل کیا ہے۔ میں نے امیتابھ بچن کے مقبولِ عام  ٹی وی کوئز شو’کون بنے گا کروڑپتی‘ میں۵۰؍لاکھ روپے کے سوال کے مرحلہ تک رسائی حاصل کی تھی۔ اس کے علاوہ میں این ڈی ٹی اور ٹائمز ناؤ  کے ٹیکنالوجی کوئز کا نیشنل ونر رہا۔ دہلی میں منعقدہ ’آل انڈیا سویڈن انڈیا ایمبی کوئز مقابلہ‘ کا  ٹاپر رہ چکا ہوں  ۔ کیرالہ میں منعقد ہونے والے ’راجہ گری کوئز‘ مقابلہ کا میں نیشنل ونر رہا۔’ٹیپ می بزنس کوئز آن بیچ مقابلہ‘ میں مجھے۶؍ لاکھ روپے  کا انعام ملا ہے۔ بنگلور میں منعقدہ ’ڈچ ایمبیسی کوئز‘ ونربنا۔ اس کے علاوہ  ان گنت کوئز مقابلوں میں میرے چھوٹے بھائی سید مرتضیٰ ہاشمی اور میں نے حصہ لیا۔   ڈاکٹر ہاشمی نے آگے کہا کہ  بارہویں میں کالج کی پڑھائی کے دوران’بایولوجی اولمپیاڈ‘  کا نیشنل ٹاپر رہا جس کے باعث مجھے ایک مہینہ تک بھابھا اٹامک ریسرچ سینٹر میں ٹریننگ  اور پھر  ساؤتھ کوریا بھیجا گیا تھا جہاں مجھے سلور میڈل سے سرفراز کیا گیا، بعد ازیں حکومت مہاراشٹرنے اس کامیابی پر مجھے۲۰۱۱ء  میں ایک لاکھ روپے کے نقد انعام سے نوازا تھا۔ ان تمام کوئز کانٹیسٹ میں شرکت و انعامات کا تذکرہ کرنا صرف اس وجہ سے مقصود ہے کہ ان مقابلوں کی وجہ سے میری معلومات میں غیر معمولی اضافہ ہوا، دیگر فضولیات سے میں بچا رہا، ان کامیابیوں نے میرا حوصلہ بڑھایا، مزید مطالعہ کی عادت پڑی ۔ مصطفیٰ ہاشمی نے پرزورانداز میں اعتراف کیا کہ مختلف کوئز مقابلوں میں حصہ لینے سے سول سروس کی تیاریوں میں مجھے کافی مدد ملی۔ سول سروس امتحان کی تیاری سے متعلق اپنے پیغام میں ڈاکٹر ہاشمی نے کہا کہ اس کی پڑھائی  کرنا اور کامیابی حاصل کرنا آسان کام نہیں۔ تیاری کے دوران بہت زیادہ تناؤ آتا ہے ۔ یوپی ایس سی  واقعی آپ کی شخصیت کی مضبوطی کو چیلنج کرتا ہے۔ ایسے میں آپ کی  خوش مزاجی وسیع النظری اہم رول انجام دیتی ہے۔ میں مسلسل محنت کرتا رہا اور مستقل مزاجی سے کی گئی چوتھی کوشش نے  الحمدللہ  مجھے کامیابی تک پہنچایا۔یوپی ایس سی کا سول سروس امتحان ایک صبر آزما امتحان ہے۔مستقبل مزاجی، جامع منصوبہ بندی، سخت محنت، اور اونچا ہدف ہی اپ کو کامیابی سے قریب تر کر سکتا ہے۔  
 مصطفیٰ ہاشمی نے اپنی فیملی کے متعلق بتایا کہ میرے والد خالد ہاشمی  ایک ایم این سی میں انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کے ہیڈ ہیں، والدہ عاصمہ ہاشمی ایم ایس سی بی ایڈ ہیں  اور وہ خاتون خانہ ہیں۔  چھوٹے بھائی مرتضیٰ ہاشمی ایم بی بی ایس کے بعد ایم ڈی ریڈیو لوجی کر رہے ہیں۔ چھوٹی بہن اثناء ہاشمی ایم بی بی ایس کے بعد نیٹ پی جی کا امتحان اَپیئر کیا ہے اور سب سے چھوٹے بھائی محمد ہاشمی بھی ایم بی بی ایس کے تھرڈ ائیر میں ہے۔ 
مصطفیٰ کے والد کا پیغام 
 مصطفی ہاشمی کے والد خالد ہاشمی نے انقلاب سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’’  الحمد للہ میرے سبھی بچے ایک سے بڑھ کر ایک ہیں۔ تمام نے گورنمنٹ میڈیکل کالج سے فری سیٹ پر ڈاکٹر کی ڈگریاں مکمل کی ہے۔ میں والدین و سرپرستوں سے کہنا چاہوں گا وہ گھر میں بچوں کو خوشگوار ماحول فراہم کریں۔ انہیں نماز کا پابند بنائیں ان میں مثبت سوچ و فکر پیدا کریں۔اگرچہ موبائل وقت کی اہم ضرورت ہے مگر اپنے بچوں کو موبائل، ٹی وی اور شادیوں کی تقریبات سے دور رکھیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK