اگر ہم بچوں کو شروع ہی میں اس بات پر توجہ دیں کہ وہ اپنی ضرورت کے سارے کام خود کرنے کی کوشش کریں تو امید ہے کہ وہ اپنی ذات سے جڑے ہوئے کام کو بخوبی انجام دیں گے۔
EPAPER
Updated: August 26, 2025, 2:05 PM IST | Tarannum Sabri | Sambhal, UP
اگر ہم بچوں کو شروع ہی میں اس بات پر توجہ دیں کہ وہ اپنی ضرورت کے سارے کام خود کرنے کی کوشش کریں تو امید ہے کہ وہ اپنی ذات سے جڑے ہوئے کام کو بخوبی انجام دیں گے۔
اگر ہم بچوں کو شروع ہی میں اس بات پر توجہ دیں کہ وہ اپنی ضرورت کے سارے کام خود کرنے کی کوشش کریں تو امید ہے کہ وہ اپنی ذات سے جڑے ہوئے کام کو بخوبی انجام دیں گے۔ ان کی صبح کی شروعات انہیں کے کام سے کرائیں جیسے کہ ان کے بستر و کپڑے انہی سے اٹھوا کر ترتیب سے لگوائیں۔ ان کے ناشتے میں استعمال شدہ برتن کو بھی انہی سے دھلوائیں۔ یہ ہے ان کی تربیت کا پہلا سبق صبح کے آغاز کا پہلا عمل جو خود انہیں یہ احساس کرائے گا کہ ہمیں اپنا کام خود کرنا ہوگا۔ گھر کا چھوٹا موٹا سودا سلف بھی انہی سے منگوائیں۔ گھر میں آنے والے مہمانوں سے بچے بہت خوش ہوتے ہیں ان کے اندر ایک جوش ہوتا ہے تواضع کے وہ سامان جو وہ لاسکتے ہیں، ان سے منگوائیں۔ اس طرح ان کی خوشی دوبالا ہوگی اور ان کی آپ سے محبت بھی بڑھے گی۔ بچوں کو پیڑ پودے اور پھول بہت پسند ہوتے ہیں کوشش کریں کہ جب آپ اپنے باغیچے میں نئے پودوں کا اضافہ کریں تو بچوں کو ضرور شامل کریں اور اپنے باغیچے کی آبیاری انہیں کے ہاتھوں سے کرائیں۔ یہ ایک نیکی کا کام بھی ہوگا۔ یہ تمام اعمال بچوں میں خود اپنی مدد آپ نیز خود پر انحصار ہونے کا جذبہ پیدا ہوگا۔ اس سے ان کا آپ پر اعتماد و بھروسے میں اضافہ ہوگا۔ اسی طرح گھر کی صاف صفائی میں ان سے ضرور ہاتھ لگوائیں۔ کپڑوں کی دھلائی سکھائی کے بارے میں ان کو بتائیں اور ضروری ہدایات دیں۔ اس طرح سے ان کی چھوٹی سی مدد آپ کے کام کو آسان کرے گی اور ان کو سیکھنے کا بھی موقع فراہم کرے گی اور ان کے اندر گھر کی صاف صفائی کرنے کی عادت بھی پیدا ہوگی۔
صفائی نصف ایمان ہے۔ جب ہم خود اس اصول کو اپنائیں گے تب ہی ہم اپنے بچوں کو بھی ترغیب دے سکیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے مردوں کو عورتوں کے مقابل دوسری قسم کی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کا اہل بنایا ہے اور اسی کے مطابق ان کے اندر طاقت، بھر پور دماغ و صلاحیت سے نوازا ہے جبکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے خواتین کی ذمہ داریاں مردوں کی ذمہ داریوں سے مختلف دی ہیں، ان ذمہ داریوں کو نبھانے کی صلاحیت اللہ نے خواتین کے اندر ودیعت کی ہیں۔ تربیت کا عمل ایک باشعور خاتون ہی انجام دے سکتی ہے لہٰذا پہلے ماں کو باشعور ہونا ہوگا، تب ہی وہ اپنے نو نہالوں کو باشعور اور گھر کا ذمہ دار شخص بناسکتی ہیں۔