Inquilab Logo

ڈر، فکر اور بے چینی کو اپنے ذہن سے نکال دیجئے

Updated: June 08, 2021, 2:11 PM IST | Dr,Namrata Singh

یقیناً کورونا ایک بڑی اور سنگین پریشانی ہے مگر صرف ہم اور آپ اس سے گھرے ہوئے نہیں ہیں۔ آج ہر انسان اس پریشانی سے لڑ رہا ہے۔ کوشش کریں کہ آپ آس پاس کے لوگوں سے بات کرتے ہوئے ان کو ہمت دیں کہ برا وقت ہے اور دھیرے دھیرے یہ گزر جائے گا

To keep negative thinking at bay, it is important to keep yourself busy.Picture:INN
منفی سوچ کو دور رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ اپنے آپ کو مصروف رکھنے کی کوشش کریں۔تصویر :آئی این این

کورونا بحران سے قبل کبھی کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا کہ ایک دن ایسا بھی آئے گا جب ہم آپ، ملک و بیرون ممالک میں ہر جگہ ہر آدمی ایک طرح کی پریشانی سے گزرے گا، ہم سب میں ایک جیسے ڈر، فکر اور خوف کے جذبات ہوں گے۔ یہ مشکل کی گھڑی ہے۔ ڈر اور خوف میں مبتلا ہونا فطری ہے۔ کورونا کی ایک کے بعد ایک لہریں آ رہی ہیں۔ ویکسین ہے، لیکن پھر بھی خوف حاوی ہے۔ ذہن میں ہر وقت فکر طاری رہتی ہے۔ اس لئے بہت ہی ضروری ہوجاتا ہے کہ ہم خود کو اور اپنے خاندان کو اس طرح سے خیال رکھیں کہ منفی ماحول میں بھی اچھی طرح سے رہ سکیں اور اپنی زندگی میں مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھ سکیں۔
ان پریشانیاں کا سامنا
 ہر وقت ایسا لگتا کہ کوئی بری خبر آنے والی ہے جیسے کسی کا فون آنے پر ڈر جانا۔
 نیوز دیکھ کر دن بھر اسی کے بارے میں سوچنا، سوشل میڈیا پر کسی کے گھر کی خبر دیکھ کر اس کے ساتھ کچھ برا نہ ہو گیا ہو، ایسا سوچنا۔
 گھروالوں میں سے کوئی متاثر نہ ہوجائے، اس بات کو لے کر ہر وقت فکر میں مبتلا رہنا۔
 گھر میں کسی کے بھی کورونا سے متاثر ہونے پر بہت زیادہ ڈر جانا اور منفی باتیں سوچنا۔
 دن بھر منہ خشک ہونا، کھانا کھانے کا دل نہ کرنا، رات میں ٹھیک سے نیند نہ آنا۔
 باتوں کا رخ بار بار کورونا بحران سے متعلق پہلوؤں کی جانب موڑنا۔
ذہنی سازی کی ضرورت ہے
 کورونا بحران کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اس بیماری سے ٹھیک ہونے والے لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے مگر ہم صرف ایسے لوگوں کے بارے میں معلومات حاصل کرتے ہیں جنہیں کچھ پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مثال کے طور پر آکسیجن کی کمی ہو رہی ہے، ایسے معاملوں کے بارے میں ہم ٹی وی پر دیکھتے ہیں یا جن لوگوں کو پریشانی ہو رہی ہو ان کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں، جن لوگوں کی ناگہانی موت ہو رہی ہو۔ ہمارا ذہن جن تصویروں کو دیکھتا ہے ان کو محفوظ کر لیتا ہے اور پھر وہی تصویر ایک فلم کی طرح ہمارے دماغ میں گھومتی رہتی ہے۔ اس لئے سب سے پہلے کچھ دنوں کے لئے ایسے ذرائع سےد ور رہنے کی کوشش کیجئے جو آپ کو منفی سوچ فراہم کرتے ہیں جیسے ٹی وی اور سوشل میڈیا۔
 خود کو جسمانی طور سے صحتمند رکھیں۔ روز کم سے کم ۱۵؍ منٹ ورزش کریں۔ پورے دن کو ایک دن پہلے سے پلان کر لیں اور اسی کے مطابق کام کریں۔ دن بھر میں کیا کھایا، کتنا پانی پیا، ورزش کی یا نہیں، کتنے گھنٹے کام کیا، مشغلے کو کتنا وقت دیا ان باتوں کو ڈائری میں لکھئے۔ اس کا روزانہ یا ہفتہ واری تجزیہ کیجئے۔ جہاں چوک ہو رہی ہوگی، آپ کو معلوم ہوجائیگا۔ اس سے آپ کو خود میں مثبت تبدیلی لانے اور زیادہ سے زیادہ چست رہنے میں مدد ملے گی۔
 یقیناً کورونا ایک بڑی اور سنگین پریشانی ہے مگر صرف ہم اور آپ اس سے گھرے ہوئے نہیں ہیں۔ آج ہر انسان اس پریشانی سے لڑ رہا ہے۔ کوشش کریں کہ اپنے آس پاس کے لوگوں سے بات کرتے ہوئے ان کو ہمت دیں کہ برا وقت ہے اور دھیرے دھیرے یہ گزر جائے گا۔ جب آپ کسی کو سمجھاتے ہیں یا دوسرے کی مدد کرنے کی سوچتے ہیں تو آپ کے اندر ایک حوصلے کا جذبہ پیدا ہوجاتا ہے۔ اس لئے اس مشکل وقت میں سماج کے لئے، آس پاس کے لوگوں کے لئے کچھ کرنے کا سوچیں اور کریں۔ مثال کے طور پر کسی کی پیسے سے مدد کرنا، کسی کیلئے کچھ کھانے پینے کا انتظام کرنا وغیرہ۔ ایسا کرنے سے سکون میسر ہوگا اور منفی سوچ دور ہوگی۔
 گھر میں اپنے آپ کو مصروف رکھنے کے لئے کچھ نئے کام انجام دیں مثال کے طور پر گھر کو پھر سے ترتیب دیں۔ صبح صبح کی دھوپ سینکیں۔ کسی کتاب کے کچھ حصے فون پر اپنے عزیز و رشتہ دار کو پڑھ کر سنایئے، کانفرنس کال کرکے یا ویڈیو کانفرنس کرکے بک ریڈنگ کا سیشن رکھئے۔ اپنی سرگرمیوں کا دائرہ وسیع کیجئے، انڈور گیمز کا لطف اٹھائیں، اپنی کھانے پینے کی عادتوں کو سدھاریں۔ جتنا ممکن ہو سکے صحت بخش غذا کھائیں۔ صحتمند عادتیں اپنانے کا یہ بہتر وقت ہے۔ اپنے معمولات کی فہرست بنائیں تاکہ مقصد کے حصول کا اطمینان ملے۔
ہمارے اپنے ایسے بہت سے شوق ہوتے ہیں، جو مصروفیت کی وجہ سے پورے نہیں کر پاتے ہیں۔ لہٰذا اس وقت خود کا دھیان منفی چیزوں سے ہٹانے کے لئے اپنے کسی شوق جیسے باغبانی، کوکنگ، پینٹنگ، آن لائن بلاگ لکھنا سیکھ سکتے ہیں۔ اس طرح آپ ایک نیا ہنر سیکھ جائیں گی۔ اپنے دماغ کو مثبت سمت کی جانب موڑیں۔ اپنی پرانی تصویریں دیکھیںا ور اس تصویر کے وقت کے تجربات کو گھر کے چھوٹوں یا بچوں سے شیئر کریں۔اپنی کامیابیوں اور اس سے حاصل سبق کو ایک ڈائری میں نوٹ کرسکتے ہیں۔ان باتوں پر عمل کرکے آپ خود کو ڈر، فکر اور بے چینی سے دور رہ سکتی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK