آج کوئی خاندان ایسا نہیں رہ گیا ہے جس میں کسی قسم کی کوئی رنجش نہ ہو، جس میں آپس میں جھگڑے نہ ہوں، ایک دوسرے سے شکوہ شکایت نہ ہو، آخر کیا وجہ ہے کہ ایسے کئی مسئلے سامنے آتے ہیں؟ اور ایسے مسئلے کبھی مستقل طور پر حل نہیں ہوتے؟ صبر و تحمل کے ذریعے تمام مسئلے حل کئے جاسکتے ہیں
فیملی ۔ تصویر : آئی این این
خاندان کسی ایک یا دو فرد سے نہیں بنتا بلکہ یہ کئی افراد کے مجموعہ سے مل کر بنتا ہے جس میں کہ خون کے رشتے شامل ہوتے ہیں جو آپس میں ایک دوسرے سے جڑے رہتے ہیں۔ ایک دوسرے کے سکھ دکھ کے ساتھی ہوتے ہیں لیکن اسی کے ساتھ ’’فلاں خاندان میں بڑی ان بن چل رہی ہے....‘‘ یہ وہ جملہ ہے جو اکثر سننے کو ملتا ہے۔ آج کوئی خاندان ایسا نہیں رہ گیا ہے جس میں کسی قسم کی کوئی رنجش نہ ہو، جس میں آپس میں جھگڑے نہ ہوں، ایک دوسرے سے شکوہ شکایت نہ ہو، آخر کیا وجہ ہے کہ ایسے کئی مسئلے سامنے آتے ہیں؟ اور ایسے مسئلے کبھی مستقل طور پر حل نہیں ہوتے؟ دراصل اس کی سب سے بڑی اور اہم وجہ ہے کہ خاندان میں رہ رہے لوگ خاندان میں رہنے کے خوشگوار تعلقات استوار کرنے کے آداب سے نا واقف ہوتے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ وہ کون سے خوشگوار آداب ہیں جو ایک خوشگوار خاندان کے لئے ضروری ہیں:
گیٹ ٹو گیدر
کسی انسان کو جانے بغیر اس سے ملے بغیر بہت مشکل ہوتا ہے کہ اسے سمجھا جائے اس کے مزاج کا پتہ لگایا جائے اسی لئے اگر خاندان میں کوئی فنکشن نہ بھی ہو تو ایک دن، ہفتہ یا مہینہ میں ایسا ضرور مقرر کریں کہ جس میں خاندان کے تمام لوگ اکٹھا ہو۔ اپنے خیالات ایک دوسرے سے کہہ سکیں اور ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارسکیں جس سے وہ آپس میں ایک دوسرے کو سمجھ پائیں۔
خوشی و غم میں شریک ہونے میں پہل کریں
ہر انسان کے ساتھ خوشی اور غم جڑے ہوئے ہیں کوئی بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے، خاندان میں کسی کے یہاں کوئی خوشی کا موقع ہو یا غم کا پہاڑ ٹوٹے تو اس کی ڈھارس باندھنے، اس کا سہارا بننے میں پہل کرنا خاندان کے تعلقات میں بہتری لاتا ہے۔ اسی طرح خاندان میں کوئی اگر ناراض ہو تو اسے منانے میں بھی پہل کرنی چاہئے کیونکہ اللہ رب العالمین کو بھی ایسے لوگ پسند ہیں جو تعلقات کو جوڑنے کا کام کرتے ہیں۔ اور حدیث میں بھی اس کی تاکید کی گئی ہے، لہٰذا ایسا کرنے سے آپ اللہ رب العالمین کے بھی پسندیدہ بن جائیں گے اور اپنے تعلقات کو بھی بہتر بنا لیں گے۔
شکایتوں سے پرہیز
اگر کسی نے کچھ ایسا کام کردیا کہ جو آپ کو پسند نہیں آیا تو بہتر ہے آپ خاموشی اختیار کرلیں ۔ آپ کے شکایت کرنے سے آپ اس کے دل میں اپنے لئے کڑواہٹ بھر لیں گے جو آپ کے رشتہ کے لئے مضر ثابت ہوگی۔
امیدیں وابستہ نہ کریں
سب سے زیادہ خاندانی رشتوں میں رنجشوں کا سبب اگر کچھ ہے تو وہ یہ کہ سبھی لوگ کسی بھی رشتہ سے بہت ساری امیدیں وابستہ کرلیتے ہیں اور پھر اگر سامنے والا ان امیدوں پر کھرا نہ اترا تو اس سے اپنے تعلقات کمزور کرلیتے ہیں، اسی لئے خوشگوار خاندان کا سب سے پہلا اصول ہے کہ کسی سے کوئی امید نہ وابستہ کی جائے کہ فلاں ایسا کرے گا! یا اس نے ایسا کرنا چاہئے۔
گمان نہ کریں
حدیث کے الفاظ ہیں کہ ’’بعض گمان گناہ ہے‘‘ اسی لئے اس سے بچنے کی تاکید کی گئی ہے اور پھر جو گناہ ہوتے ہیں وہ آخرت برباد کرنے کے ساتھ دنیا کی زندگی کے لئے بھی نقصان کا باعث بنتے ہیں۔ خاندان کا کوئی فرد اگر کسی کے خوشی یا غم میں شامل نہ ہوسکا تو بہت جلدی گمان کرلیاجاتاہے کہ `فلاں کسی خوشی سے جل گیا، یا فلاں کو تو ہمارے غم سے کوئی سروکار ہی نہیں۔ ` بغیر اس کے حالات جانے اس طرح کے گمان کر لئے جاتے ہیں جو رشتوں کو کمزور کردیتے ہیں اس لئے خوشگوار رشتوں کا ایک اصول یہ بھی ہے کہ گمان نہ کیا جائے۔
لعن طعن سے بچیں
اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے رشتے خوشگوار ہوں، ان میں اپنائیت اور ایثار و محبت ہوں تو ضروری ہے کہ انہیں لعن طعن سے پاک رکھا جائے۔ اس طرح آپ کے رشتے خوشگوار ہوں گے اور خاندان میں اپنائیت کی فضا بھی مہکے گی۔
اَنا کو ختم کریں
انا ایک ایسا جذبہ ہے جو بڑے سے بڑے اور قریبی رشتے کے لئے نقصاندہ ثابت ہوتا ہے۔ اور اس سے خاندانی نظام درہم برہم ہوجاتا ہے اسی لئے اسے ختم کریں تاکہ آپ ایک خوشگوار خاندان کی بنیاد رکھ سکے۔
عزت نفس کا خیال
آپس کے رشتوں کو خوشگوار بنانے کیلئے ضروری ہے کہ ایک دوسرے کی عزت نفس کا خیال رکھا جائے کیونکہ کسی بھی انسان کے لئے اس کی عزت نفس بہت عزیز ہوتی ہے اگر کوئی اسے مجروح کردے تو وہ انسان ٹوٹ جاتا ہے اور پھر سامنے والے سے اس کا رشتہ بھی صحیح نہیں رہ پاتا۔
اگر ان تمام آداب کا خیال خاندان کے تمام افراد رکھیں گے تو یقیناً آپ کا خاندان خوشگوار خاندان کہلائے گا۔