Inquilab Logo Happiest Places to Work

خاتونِ خانہ کون ہے؟ ایک ’’خاموش ہیروئن‘‘!

Updated: July 29, 2025, 1:45 PM IST | Faiqa Hammad Khan | Mumbai

عورت نہ صرف ایک خاندان کا نظام چلاتی ہے بلکہ معاشرے کی بنیادوں کو مضبوطی فراہم کرتی ہے۔ وہ خود پس منظر میں رہتی ہے، مگر دوسروں کو کامیابی کے اسٹیج پر لے آتی ہے۔ اس کی کہانی کوئی نہیں لکھتا، لیکن وہ ہر کہانی کے پس منظر میں ہوتی ہے خاتونِ خانہ، دراصل، ہر گھر کی ’ہیروئن‘ ہوتی ہے۔

Housewives are often considered inferior by people as ‘just sitting at home’. This mindset needs to change. Photo: INN
خاتونِ خانہ کو اکثر لوگ ’صرف گھر بیٹھنے والی‘ کہہ کر کمتر سمجھتے ہیں۔ اس سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ تصویر: آئی این این

دنیا میں بڑے بڑے کارنامے انجام دینے والوں کو ہم ’ہیرو‘ کہتے ہیں۔ ان کے لئے نعرے لگتے ہیں، ان کے مجسمے بنائے جاتے ہیں، ان پر کتابیں لکھی جاتی ہیں۔ مگر ہر گھر کے اندر ایک ایسی ’ہیروئن‘ بھی موجود ہوتی ہے جس پر نہ کوئی فلم بنتی ہے، نہ کوئی تحفہ دیا جاتا ہے، نہ ہی اس کی خدمات کو سرخیوں میں جگہ ملتی ہے، وہ ہے ’’خاتونِ خانہ‘‘، جو نہ صرف ایک خاندان کا نظام چلاتی ہے بلکہ معاشرے کی بنیادوں کو مضبوطی فراہم کرتی ہے۔ وہ خود پس منظر میں رہتی ہے، مگر دوسروں کو کامیابی کے اسٹیج پر لے آتی ہے۔ اس کی کہانی کوئی نہیں لکھتا، لیکن وہ ہر کہانی کے پس منظر میں ہوتی ہے خاتونِ خانہ، دراصل، ہر گھر کی ’ہیروئن‘ ہوتی ہے۔ وہ خاموش ہوتی ہے، لیکن اس کی خاموشی میں صبر، قربانی اور خدمت کی گہری گونج چھپی ہوتی ہے۔
گھر کا حسن، عورت کے دم سے
 ایک گھر کی رونق صرف فرنیچر، رنگ و روغن یا سہولیات سے نہیں بنتی بلکہ وہاں رہنے والوں کی محبت، باہمی احترام اور سب سے بڑھ کر گھر کی عورت کے کردار سے بنتی ہے۔ ایک ماں کی ممتا، ایک بیوی کی رفاقت، ایک بہن کی محبت اور ایک بیٹی کی معصومیت گھر کو جنت کا نمونہ بنا دیتی ہے۔ وہی عورت جو دن رات کی پروا کئے بغیر گھر والوں کی خدمت میں مصروف رہتی ہے، ان کی بیماری میں تیمار داری کرتی ہے، ان کی خوشی میں اپنے آرام کو قربان کرتی ہے، وہی اصل ’ہیروئن‘ ہے۔ وہ بغیر کسی شکایت کے، بغیر کسی صلے کے، سب کیلئے مسکراہٹ بانٹتی ہے۔
قربانیوں کی خاموش داستان
 خاتونِ خانہ روزانہ اپنے ارمانوں کو قربان کرتی ہے۔ کبھی اپنے تعلیمی خوابوں کو بچوں کی تعلیم پر قربان کرتی ہے، کبھی اپنی نیند اور صحت کو شوہر کی خدمت پر نچھاور کر دیتی ہے۔ وہ نئے کپڑوں سے زیادہ بچوں کے جوتوں کی فکر کرتی ہے۔ وہ اپنی پسندیدہ چیزوں سے دستبردار ہو کر دوسروں کی پسند کو ترجیح دیتی ہے۔ یہ سب وہ بغیر شکوہ کئے، خوش دلی سے کرتی ہے۔ اس کی آنکھوں میں کبھی کبھی نمی ضرور آتی ہے، مگر وہ نمی کبھی لبوں پر شکایت نہیں بن پاتی۔ اس کا ہر دن ایک آزمائش ہے، اور ہر رات اس کے صبر کی گواہی دیتی ہے۔
 تربیت کی پہلی درسگاہ
 خاتونِ خانہ گھر کی محافظ ہے۔ ماں کی گود بچے کی پہلی درسگاہ ہے۔ وہ صرف پرورش نہیں کرتی بلکہ اخلاق، ادب، تہذیب، دین اور انسانیت کی روح پھونکتی ہے۔ وہ اپنے بچوں کے اخلاق کی تعمیر میں وہ کردار ادا کرتی ہے جو کوئی اسکول، مدرسہ یا ادارہ نہیں کرسکتا۔ گھر کی عورت اپنے عمل سے بچوں کو سبق دیتی ہے۔ اگر وہ جھوٹ برداشت نہیں کرتی تو بچے سچ بولنا سیکھتے ہیں۔ اگر وہ وقت کی پابندی کرتی ہے، تو بچے نظم و ضبط سیکھتے ہیں۔ اگر وہ دین سے جڑی ہوتی ہے تو پوری نسل دیندار ہو جاتی ہے۔ معاشرہ میں جو صالح اور باکردار افراد پیدا ہوتے ہیں، ان کے پیچھے عموماً کسی ماں یا کسی بہن کی تربیت ہوتی ہے۔
پردے میں چھپی عظمت
 اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ جو عورت باہر نکل کر کام نہیں کر رہی، وہ معاشرے کا فعال حصہ نہیں۔ حالانکہ خاتونِ خانہ کا کام سب سے اہم اور نازک ہے۔ وہ صرف باورچی خانے میں نہیں، بلکہ محبت، تربیت، قربانی، تحمل، اور دعاؤں کی آگہی میں مصروف ہے۔ اس کا کام کاغذ پر نہیں لکھا جاتا، لیکن وہ دلوں پر اثر رکھتی ہے۔ پردے میں رہ کر وہ خاندان کی حرمت کی حفاظت کرتی ہے۔ وہ اپنے شوہر کا سکون، بچوں کی خوشی، والدین کا فخر، اور بھائیوں کا مان ہوتی ہے۔ وہ دل کے دروازے پر پہرہ دیتی ہے، اور یہی پہرہ معاشرے کو بکھرنے سے بچاتا ہے۔
خاتونِ خانہ، ترقی کی ضامن
 ہم معاشرے کی ترقی کی بات کرتے ہیں، لیکن یہ ترقی تبھی ممکن ہے جب گھر کی بنیاد مضبوط ہو۔ اور اس بنیاد کو سنبھالنے والی شخصیت گھر کی عورت ہے۔ اگر وہ مضبوط، پر اعتماد، باعلم، بااخلاق اور صابر ہو تو پوری نسل کامیاب ہوسکتی ہے۔ اس کی تعلیم، شعور اور دینی تربیت صرف ایک خاندان کو نہیں، پورے معاشرے کو روشن کرسکتی ہے۔
احترام کا تقاضا
 خاتونِ خانہ کو اکثر لوگ ’صرف گھر بیٹھنے والی‘ کہہ کر کمتر سمجھتے ہیں۔ اس سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم اس کی خدمات کو تسلیم کریں، اس کا احترام کریں، اس کی قربانیوں کا اعتراف کریں۔ اس کے لئے محبت بھرے الفاظ، شکریہ اور عزت کے رویے ضروری ہیں۔ ایک مسکراہٹ، ہمدردی کا ایک جملہ، یا صرف یہ کہنا کہ ’’آپ کی وجہ سے یہ گھر جنت ہے!‘‘ یہ اس کے لئے زندگی بھر کی توانائی بن سکتا ہے۔
خاموش مگر عظیم
 خاتونِ خانہ بظاہر خاموش ہوتی ہے، لیکن اس کی خاموشی میں عظمت ہے۔ وہ چیختی نہیں، مگر اس کی دعائیں آسمانوں کو ہلا دیتی ہیں۔ وہ نظر انداز ہوتی ہے، مگر اس کا اثر نسلوں پر ہوتا ہے۔ وہ پردے میں رہتی ہے، مگر روشنی کا مینار ہوتی ہے۔ وہ صرف ایک خاتون نہیں، ایک ماں نہیں، ایک بیوی نہیں وہ ایک خاموش ’’ہیروئن‘‘ ہے، جو ہر دن زندگی کو جینے کے قابل بناتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK