Inquilab Logo Happiest Places to Work

اترپردیش :زہریلے سانپوں کے کاٹنے پرڈاکٹروں نے نہ گھبرانے کی صلاح دی

Updated: July 29, 2025, 1:58 PM IST | Agency | Lucknow

مانسون میں سانپوں کے کاٹنے کے واقعات بڑھ جاتے ہیں، ایسی حالت میں پرسکون رہنا چاہئے، اگرمتاثر گھبراتا ہے تو زہر کا اثر تیزی سے ہوتا ہے۔

Snake bites are dangerous, but immediate action can easily save lives. Photo: INN
سانپ کا کاٹنا خطرناک ہے لیکن فوری اقدام سے بہ آسانی جان بچ سکتی ہے۔ تصویر: آئی این این

 مانسون کے دوران سانپوں کے کاٹنے کے واقعات بڑھ جاتے ہیں۔ زہریلے سانپوں کے ڈسنے سے گھبرانا نہیں چاہئے۔ یوپی میں  زہریلےسانپوں کی ۱۸؍اقسام ہیں ۔ ان کے کاٹنے سے انسان کی موت واقع ہو سکتی ہے۔ ایسی حالت میں پرسکون رہنا چاہئے۔ اگرمتاثر گھبراتا ہے تو اس پر زہر کا اثر تیزی کے ساتھ ہوتا ہے۔
 ڈاکٹر رام منوہر لوہیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں یوپی میں سانپ کے کاٹنے کے واقعات کی روک تھام پر ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ ورکشاپ میں انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر سی ایم سنگھ نے کہا کہ اگر کسی کو سانپ کاٹتا ہے تو اسے پرسکون رہنے میں مدد کریں تاکہ متاثرہ شخص گھبرائے نہیں۔اگر متاثر گھبراتا ہے تو زہر کا اثر تیز ہوتا ہے۔ وہ جگہ جہاں سانپ نے کاٹا ہو اسے محفوظ رکھیں ۔ متاثرہ کو اسپتال لے جاتے وقت  چلائیں نہیں بلکہ کسی گاڑی سے اسپتال لے کر جائیں۔ زخم کو نہ کاٹیں، نہ چوسیں اور نہ ہی باندھیں، اس سے زہر مزید پھیل سکتا ہے۔ برف یا گھریلو علاج کا استعمال نہ کریں، یہ بالکل موثر نہیں ہیں۔اس کے علاوہ کسی بھی جادو ٹونے پر یقین نہ کریں، اس سے پریشانی بڑھے گی، فوری طبی امداد لیں۔
 انہوں نے کہا کہ ملک میں ہر سال ۵۸؍  ہزار افراد سانپ کے ڈسنے سے مر جاتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں سانپ کے کاٹنے کے فوراً بعد اینٹی وینم کا انجکشن لگانا ہی کسی کی جان بچانے کا واحد طریقہ ہے لیکن سانپ کے ڈسنے کے بعد اور اسپتال پہنچنے تک سانپ کا شکار شخص اور اس کے اہل خانہ کو کچھ باتوں کا خیال رکھنا چاہیے، تب ہی ڈاکٹر کے لیے اس شخص کی جان بچانا ممکن ہو گا۔
 ورکشاپ کے دوران ڈاکٹر چندرکانت لہریا نے بتایا کہ یوپی میں ۳۰؍ قسم کے سانپ پائے جاتے ہیں جن میں  سے۱۸؍ قسم کے سانپ زہریلے ہیں۔ ان چار سانپوں، کوبرا، کریٹ، رسل وائپر اور سو سکیلڈ وائپر کے کاٹنے کے لیے اینٹی وینم دوا دستیاب ہے۔ یہ دوا دوسرے سانپوں کے کاٹنے کے علاج کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔
 ڈاکٹر متاثر کی جانچ کر  اینٹی وینم اور دیگر ادویات دیتے ہیں جس سے متاثرہ کی جان بچ جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سانپوں کی کچھ اقسام ایسی ہیں جن کے کاٹنے سے کوئی نقصان نہیں ہوتا لیکن متاثرہ کو یہ فیصلہ خود نہیں کرنا چاہئے بلکہ کسی بھی سانپ کے ڈسنے کی صورت میں فوری طور پر قریبی اسپتال جا کر ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔متاثرہ کا معائنہ کرنے کے بعد ڈاکٹر فیصلہ کرے گا کہ اینٹی وینم انجکشن دینا ہے یا نہیں۔
 واضح رہےکہ گزشتہ روز بہار کے ضلع بتیا میں ایک ایسا حیرت انگیز واقعہ پیش آیا جہاں ایک سالہ بچے نے کوبرا سانپ کو کھلونا سمجھ کر اٹھایا اور خود سانپ کو کاٹ ڈالا۔  بچے کے کاٹنے سے سانپ کی موت ہوگئی جب کہ بچہ بے ہوش ہو گیا اور اسے فوری طور پر اسپتال پہنچایا گیا۔ جمعہ کی دوپہر مغربی چمپارن کے ایک گھر میں یہ واقعہ پیش آیا۔گووندا نامی اس بچے کے گھر میں تقریباً۶۰؍ سینٹی میٹر (۲؍ فٹ) لمبا کوبرا سانپ گھس آیا۔  اس نے سانپ کو کھلونا سمجھ کر اٹھا لیا اور پھر زور سے کاٹ کر اس کے دو ٹکڑے کر دیے جس سے سانپ کی فوری موت واقع ہو گئی۔بچے کو اسپتال لے جایا گیا ، وہ محفوظ رہا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK