Inquilab Logo Happiest Places to Work

پہلگام حملہ پر چدمبرم کا چبھتا ہوا سوال

Updated: July 29, 2025, 2:02 PM IST | Agency | New Delhi

ایک انٹرویو میں پوچھا ’’ یہ کیوں سمجھ لیا گیا کہ دہشت گرد پاکستان سے آئے تھے،آپریشن سیندور پرنقصان کیوں چھپایا جارہا ہے ؟‘‘

Senior Congress leader and former Union Minister P. Chidambaram raised important questions. Photo: INN
کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکز ی وزیر پی چدمبرم نے اہم سوالات اٹھائے ہیں۔ تصویر: آئی این این

کانگریس لیڈر اور سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم نے پہلگام حملے اور آپریشن سیندور پر سخت سوالات قائم کئے ہیں۔’ دی کوئنٹ ‘ کو انٹر ویودیتے ہوئے چدمبرم نے پہلگام کے حملہ آوروں کو اب تک نہ پکڑنے پرتنقید کی ہے ۔حکمراں بی جے پی کی زیرقیادت مرکزی حکومت پہلگام میں۲۲؍ اپریل کو ہونے والے دہشت گردانہ حملے پر ہندوستان کے فوجی ردعمل کے بارے میں اہم تفصیلات بتانے سے گریزاں ہے۔ اسی موـضوع پر۲۷؍ جولائی کو انٹرویو میں چدمبرم نے سوال اٹھایا کہ آیا حکومت نے  پہلگام  جیسا سانحہ روکنے کیلئے کوئی ’فالو اَپ‘ قدم اٹھایا ہے؟ انہوں نے پوچھا کہ دہشت گرد کہاں ہیں؟ آپ نے انہیں کیوں نہیں پکڑا؟ آپ نے ان کی شناخت تک کیوں نہیں کی؟ اچانک ایک خبر سامنے آئی کہ ہم نے دو تین لوگوں کو گرفتار کیا ہے جنہوں نے انہیں پناہ دی تھی۔ اب اس کا کیا ہوا؟ کانگریس لیڈر نے  مزید پوچھا’’ حکومت یہ بتانے کو تیار نہیں ہے کہ این آئی اے نے ان تمام ہفتوں میں کیا کیا ہے۔ کیا انہوں نے دہشت گردوں کی شناخت کی ہے، وہ کہاں سے آئے تھے؟ میرا مطلب ہے، ہم سب جانتے ہیں، وہ مقامی دہشت گرد ہو سکتے ہیں۔ آپ یہ کیوں سمجھتے ہیں کہ وہ پاکستان سے آئے تھے؟ اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ وہ نقصان بھی چھپا رہے ہیں۔‘‘ چدمبرم کے اس انٹرویو پر بی جے پی آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ سمیت  دیگر لیڈروںنے کانگریس کے سینئر لیڈر پر جوابی حملہ کیا ہے اور کانگریس کے ذریعے پاکستان کو کلین چٹ دینے کا الزام لگایا ہے۔
 چدمبرم نے آپریشن سیندور پر جامع بیان نہ دینے پر وزیر اعظم کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔چدمبرم نے کہا ’’ ہم جانتے ہیں کہ یہ انٹیلی جنس کی ناکامی تھی لیکن اسی طرح ۲۰۰۸ء  میں ممبئی کا دہشت گردانہ حملہ بھی انٹیلی جنس کی ناکامی تھی ۔ جب میں نے وزیر داخلہ کا عہدہ سنبھالا تو میں نے ممبئی کا دورہ کیا اور میں نے  پریس کو بلایا۔ میں نے پہلا جملہ جو کہا میں انٹیلی جنس کی ناکامی پر معذرت خواہ ہوں، یہ انٹیلی جنس کی ناکامی تھی، ۷؍ یا ۸؍ پاکستان میں مقیم دہشت گردوں کا  کشتی کے ذریعے ہندوستان کے تجارتی دارالحکومت ممبئی تک آنا اور مالیاتی راجدھانی کی ہوٹل تک پیدل جانا، ایک واضح انٹیلی جنس کی ناکامی تھی۔‘‘
 امیت مالویہ نے اس پر ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا’’ یہ کیوں ہے کہ جب بھی ہماری افواج پاکستان کی طرف سے اسپانسر شدہ دہشت گردی کا مقابلہ کرتی ہیں، کانگریس کے لیڈران ہندوستان کی مخالفت سے زیادہ اسلام آباد کے دفاعی وکلاء کی طرح  نظر آتے ہیں؟ جب قومی سلامتی کی بات آتی ہے تو اس میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہئے۔‘‘چدمبرم نے اس انٹرویو پربھکتوںکے ذریعے انہیںٹرول بھی کیاگیا اورانہوں نے اس ٹرولنگ کابھی جواب دیا۔انہوں نے کہا کہ ٹرولنگ کے ذریعے غلط معلومات پھیلائی جارہی ہیںاورپورا انٹرویونہیں دکھایا جارہا ہے۔رکن پارلیمنٹ کارتی چدمبرم نے بھی اپنے والد کی حمایت میںپوسٹ میںکہا ’’جو اچھل کود مچائے ہوئے ہیں،انہیںپورا انٹرویو دیکھنا چاہئے۔انہوں نے انٹرویو کا ایک کلپ بھی شیئر کیا جس میںچدمبرم یہ کہہ رہے ہیںکہ حملہ آوروںکی شناخت پر مودی حکومت کی خاموشی سوالات کھڑے کرتی ہے۔
 کانگریس کے ایم پی عمران مسعود نے بھی مرکز سے پہلگام دہشت گردوں کے ٹھکانے پر جواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو یہ جاننے کا حق ہے کہ دہشت گرد اس کے بعد کہاں گئے اور سرحد پر سیکوریٹی پر سوال اٹھائے۔مسعود نے اے این آئی کو بتایا کہ اگر دہشت گرد پاکستان سے آئے  تھے تو پھر ہماری سرحدیں کیسے محفوظ ہیں؟ وہ آئے، کارروائی کی اور چلے گئے۔ ہم پوچھیں گے کہ کیا انہیں ہوائی جہاز سے اتارا گیا اور ائیر ڈراپ کیا گیا، وہ کہاں سے آئے اور کہاں گئے۔ ہمیں جاننے کا حق ہے۔‘‘اس کے علاوہ، کانگریس لیڈر مانیکم ٹیگور نے بھی کہا کہ بی جے پی حقیقی مسئلہ سے ہٹنے کے لیے مختلف حربے استعمال کر رہی ہے۔ مانیکم ٹیگور نے پوچھا’’ سوال سیدھا ہے، ہم جاننا چاہتے ہیں کہ وہ دہشت گرد کہاں ہیں جنہوں نے ہماری ۲۶؍ بہنوں کے شوہروں کو قتل کیا، حکومت اب تک ناکام رہی ہے، چاہے جان بوجھ کر ہو یا حادثاتی طور پر، ہمیں ابھی تک یہ نہیں معلوم کہ وہ کون تھے، کہاں سے آئے تھے۔ کشمیر میں جو خطرناک کھیل کھیلا جا رہا ہے وہ ملک کیلئے فائدہ مند نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK