Inquilab Logo

آدھ گھنٹے کا سوال،کیا اتنا بھی ممکن نہیں؟

Updated: February 01, 2023, 10:39 AM IST | Razia Khan | Mumbai

ہم اکثر مصروفیت کا رونا روتے رہتے ہیں۔ اگر ہم چاہیں تو تھوڑی سی توجہ سے اپنے وقت کو کارآمد بنا سکتے ہیں جس سے ہماری زندگی میں بہت سی مثبت تبدیلیاں آسکتی ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے دن بھر کے کاموں کا جائزہ لیں اور اس میں سے کچھ وقت یا محض آدھا گھنٹہ اپنے اور اپنے ماتحتوں کی تربیت کیلئے خاص کر لیں

Make friends with books for half an hour a month or a week, many benefits will be obtained
مہینے یا ہفتے میں آدھے گھنٹے کیلئے کتابوں سے دوستی کر لیجئے، کئی فوائد حاصل ہوں گے

مصروفیت.... مصروفیت.... مصروفیت.... آج ہر خاص و عام سے ہم صرف ایک ہی لفظ سنتے ہیں جبکہ اگر غور کیا جائے تو وقت کا صحیح استعمال ہمیں نظر نہیں آتا۔ روزانہ کے کاموں سے فارغ ہونے کے بعد سارا وقت یوٹیوب یا ایک دوسرے سے گپ شپ اور کبھی کبھی عیب جوئی میں گزر جاتا ہے۔ اگر ہم چاہیں تو تھوڑی سی توجہ سے اپنے وقت کو کارآمد بنا سکتے ہیں۔
 ہمیں چاہئے کہ اپنے دن بھر کے کاموں کا جائزہ لیں اور اس میں سے کچھ وقت یا محض آدھا گھنٹہ اپنے اور اپنے ماتحتوں کی تربیت کیلئے خاص کر لیں۔ خواتین (ذیل میں دی گئی فہرست میں سے) روزانہ کسی ایک کام کے لئے آدھا گھنٹہ مختص کریں:
بچوں کیلئے آدھا گھنٹہ
 خواتین کے لئے عام طور پر دوپہر کا وقت کچھ فراغت کا ہوتا ہے، اس دوران اپنے بچوں کو تھوڑی دیر کے لئے اپنے پاس بٹھائیں اور ان سے باتیں کریں جس سے اندازہ ہو گا کہ ان کے دماغ میں کیا کیا خیالات چل رہے ہیں؟ اس دوران انہیں چھوٹے چھوٹے اخلاقی واقعات سنائیں اور کبھی کبھی مثالی کہانیوں سے انہیں کچھ باتیں سمجھایا کریں۔ مثال کے طور پر کچھوا اور خرگوش کی کہانی، لالچی کتے اور کوّے کی کہانی، دو بیوقوف اور دو سمجھدار بکریوں کی کہانی سے ان کو اخلاقی نکتہ کی طرف متوجہ کریں۔
 گھر میں اپنی حیثیت بنانے کیلئے آدھا گھنٹہ
 ہر تعلق کے لئے ہمیں حسن سلوک کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگرچہ ہم خود کو مکمل سمجھتے ہیں جیسا کہ آج کل لوگوں کا حال ہے مگر کوئی بھی مکمل نہیں ہوتا بلکہ ہر ایک میں کچھ نہ کچھ اخلاقی کمی ضرور موجود ہوتی ہے اس لئے ہم خود پر غور کریں کہ ہمارا اپنے بڑوں کے ساتھ خصوصاً والدین کے ساتھ کیسا سلوک ہے۔ خدانخواستہ اگر ہم ان کیساتھ بداخلاقی سے پیش آتے ہیں تو آئندہ ہمارے بچے بھی ہمارے ساتھ ایسا ہی ناروا سلوک کریں گے۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ تھوڑی دیر ہم خود اپنی اخلاقی تربیت کریں اور اہل خانہ کے ساتھ بچے ہوں یا بڑے اپنا رویہ بہتر کرنے کی کوشش کریں اس سے گھر والوں کی نظر میں ہماری حیثیت بہتر ہو جائے گی۔
تربیتی معلومات کیلئے آدھا گھنٹہ
 بہترین تربیت کیلئے تربیتی باتوں کا جاننا ضروری ہے۔ سب سے بہتر وسیلہ تو کتاب ہے لیکن آج چونکہ کتب بینی کا رجحان بہت کم ہوگیا ہے، لوگ ویڈیوز دیکھنا زیادہ پسند کرتے ہیں اسلئے یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا ذرائع پر تربیتی اصولوں اور طریقوں پر مبنی ویڈیوز کو دیکھنے پر توجہ دیں۔ یوٹیوب پر کئی لوگ اس طرح کی ویڈیوز بنا کر اپلوڈ کرتے ہیں جن میں مجھے پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال کی اس طرح کی ویڈیوز بہت پسند آئیں جن میں بچوں کی تربیت پر مبنی سوالات اور طریقہ کار کو انہوں نے بڑے ہی عمدہ اور نفیس انداز میں سمجھایا ہے۔
گھر کی تزئین کاری کیلئے آدھا گھنٹہ
 کچھ توجہ اگر ہم اپنے گھر کی صاف صفائی اور تزئین کاری کیلئے صرف کریں تو ہر چیز میں ہماری سلیقہ مندی ابھر کر سامنے آئے گی۔ گھر آئے مہمان اور خود گھر والے ہماری سلیقہ مندی سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکیں گے۔ آج کل بازار میں چھوٹی چھوٹی بہت سی چیزیں بآسانی دستیاب ہیں جن سے آپ اپنے گھر کو مزید خوبصورت بنا سکتی ہیں۔
نئے پکوان سیکھنے کیلئے آدھا گھنٹہ
 گھر کے بڑوں سے یا خصوصاً اپنی والدہ سے اچھے اچھے پکوان سیکھیں اور آج کل تو یوٹیوب پر بھی مختلف قسم کے پکوان کا طریقہ عمدگی سے سمجھایا جاتا ہے۔ ویڈیوز کو دیکھ کر پکوان کی اپنی صلاحیتوں کو نکھارا جاسکتا ہے اور اس کا جادوئی اثر یہ ہوگا کہ آپ گھر میں ہر دل عزیز ہو جائیں گی۔
پڑوسیوں سے بہتر تعلقات کیلئے آدھا گھنٹہ
 آج کل ہم اپنے آپ میں اس قدر الجھ کر رہ گئے ہیں کہ ایک دوسرے سے ملاقات تو دور فون پر بھی گفتگو کرنا بعض اوقات مشکل لگنے لگتا ہے۔ جبکہ خواتین کو چاہئے کہ کچھ وقت نکال کر آس پاس کے لوگوں کی خیر خبر لیں ان کی طبیعت وغیرہ معلوم کریں۔ ضرورت پڑنے پر ان کی ہر طرح کی مدد کرنے کیلئے تیار رہیں۔اگر وقت پر کوئی ان کے پاس موجود نہ ہو تو انہیں اسپتال لے کر جائیں یا بازار سے کچھ سودا سلف کی ضرورت ہو تو لا کر دے دیں۔ کوئی بیمار ہو تو مزاج پرسی کیلئے ان کے گھر جائیں اسی طرح اپنے احباب اور رشتہ داروں کا بھی وقتاً فوقتاً حال و احوال لیتی رہیں اور جو بھی ممکن ہو مدد کریں۔
اپنی صحت کے لئے آدھا گھنٹہ
 آجکل فاسٹ فوڈ کا دور دورہ ہے جس میں غیر صحتمند غذائی اجناس کا کثرت سے استعمال ہوتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ صحتمند غذائیں اپنے کھانے میں شامل کریں اور خود کو سادہ کھانوں کا عادی بنائیں تاکہ ہم بیماریوں سے محفوظ رہیں۔ اس کے علاوہ تھوڑی بہت ورزش کو اپنا روزانہ کا معمول بنائیں۔
 اگر روزانہ ہم ۲۴؍ گھنٹے میں سے آدھا گھنٹہ کسی بامعنی کام میں صرف کریں گے تو ہمارا وقت بھی بامقصد ہوجائے گا اور زندگی بھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK