Inquilab Logo

خوشی آنکھ مچولی کا کھیل کھیلتی ہے، آیئے اسے ڈھونڈیں

Updated: February 25, 2020, 2:31 PM IST | Jyoti Gupta

کوئی بھی شخص ایسا نہیں ہے، جس کی زندگی میں پریشانی نہیں ہے۔ اس لئے خود کو دنیا کا سب سے دکھی انسان بالکل نہ سمجھیں۔ سکھ اور دکھ ہی زندگی جینے کے طریقوں کو بتاتے ہیں۔ جس نے سکھ کے وقت میں خود پر قابو پالیا اور دکھ کے وقت میں صبر کر لیا سمجھ لیجئے کہ اس کے پاس خوش رہنے کی چابی ہے

خوشی آنکھ مچولی کا کھیل کھیلتی ہے، آیئے اسے ڈھونڈیں ۔ تصویر : آئی این این
خوشی آنکھ مچولی کا کھیل کھیلتی ہے، آیئے اسے ڈھونڈیں ۔ تصویر : آئی این این

کیا آپ چپ چپ رہنے لگی ہیں؟ لوگ آپ سے شکایت کرنے لگے ہیں کہ آپ زیادہ بات نہیں کرتیں اور خود میں ہی کھوئی رہتی ہیں؟ آپ کا دل بے چین رہتا ہے اور آپ اکیلا پن محسوس کرتی ہیں؟ آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ اب آپ خوش نہیں رہ سکتیں؟ مانا کہ آج کے وقت میں خود کے لئے وقت نکالنا، ڈپریشن اور ذہنی تناؤ سے دور رہنا تھوڑا مشکل ہے، لیکن ناممکن بالکل نہیں۔ اس لئے اداس ہونا اور تنہائی میں سوچنا بالکل چھوڑ دیجئے۔ سائیکولوجسٹ انامیکا پاپڑی وال اس تعلق سے چند طریقے بتا رہی ہیں جن پر غور کرنے اور اس پر عمل کرنے سے یقیناً آپ کو فائدہ ہوگا، ملاحظہ فرمائیے:
خود کو قبول کریں
 آپ جو بھی ہیں، جیسی بھی ہیں بہت اچھی ہیں۔ کوئی بھی اپنے آپ میں مکمل نہیں ہوتا۔ اس لئے خود کو ہمیشہ مکمل ثابت کرنے کی کوشش چھوڑ دیجئے۔ ہر کسی میں کمی ہوتی  ہے لہٰذا اپنی خوبیوں کو نکھارنے کی کوشش کریں۔
دکھ اور سکھ زندگی کے ۲؍ پہلو
 کوئی بھی شخص ایسا نہیں ہے، جس کی زندگی میں پریشانی نہیں ہے۔ اس لئے خود کو دنیا کا سب سے دکھی انسان بالکل نہ سمجھیں۔ سکھ اور دکھ ہی زندگی جینے کے طریقوں کو بتاتے ہیں۔ جس نے سکھ کے وقت میں خود پر قابو پالیا اور دکھ کے وقت میں صبر کر لیا سمجھ لیجئے کہ اس کے پاس خوش رہنے کی چابی ہے۔
خوشی آس پاس ہی ہے
 آپ جب بھی پریشان یا دکھی ہوں تو تھوڑا مسکرایئے۔ خوشی ہمارے آس پاس ہی ہوتی ہے۔ بس اسے تلاش کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ جس طرح دن کے بعد رات آتی ہے اور رات میں اندھیرا ہونے کی وجہ سے ہم سو جاتے ہیں تاکہ اندھیرے کی وجہ سے کوئی کام غلط نہ ہو، ٹھیک اسی طرح جب بھی آپ کسی پریشانی یا مصیبت میں ہوں تو یہ سمجھ لیجئے کہ ابھی رات ہے۔ آپ کو کسی بھی چیز کو ادھر اُدھر نہیں کرنا ہے بلکہ صبر و تحمل سے کام لینا ہے، ساتھ ہی  اس بات کا یقین رکھنا ہے کہ جلد ہی صبح ہوگی اور آپ پھر سے اپنے معمولاتِ زندگی شروع کریں گے۔  رات کبھی ہمیشہ کے لئے نہیں ہوتی بلکہ وہ تو صبح کا پیغام لے کر آتی ہے۔
دوسروں کی خوشی میں خوش ہونا
 خود کو خوش رکھنے کی سب سے اچھی دوا ہے دوسروں کی خوشی میں خوش ہونا۔ ایسا کرنے سے آپ اپنی زندگی کے غم کو بھول پائیں گی اور خود بھی پُرسکون محسوس کریں گی۔ اکثر خواتین چھوٹی چھوٹی باتوں کو دل سے لگا لیتی ہیں اور پھر گھنٹوں سوچتی رہتی ہیں لیکن جس بات کو لے کر کسی اپنے کے تئیں دل میں کڑاہٹ رکھ کر اندر ہی اندر آپ گھٹتی رہتی ہیں، اس سے آپ کی صحت پر تو اثر پڑتا ہی ہے، ساتھ ہی آپ کا کسی کا م میں دل بھی نہیں لگتا۔ اس لئے چاہے کتنی ہی چھوٹی یا بڑی بات کیوں نہ ہو، اس سے متعلق پریشان ہونے کے بجائے اس سے سبق حاصل کرتے ہوئے آگے بڑھیں اور اس بات کو بھول کر زندگی کی خوشیوں کا لطف اٹھائیں۔
تنہا نہ رہیں
 کسی اپنے سے بات کریں، لیکن اس بات کا دھیان رکھیں کہ آپ غمزدہ ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ سامنے والے کو بھی غم میں مبتلا کر دیں۔ ان سے مثبت بات چیت کریں یا ہلکے پھلکے موضوعات پر گفتگو کیجئے تاکہ آپ کا من ہلکا ہو جائے۔
درد کی دوا ہے ضروری
 جب بھی آپ کسی بات کی وجہ سے بے چینی محسوس کر رہی ہوں یا بہت دکھی ہوں تب یہ سمجھ لیں کہ جب درد ہوتا ہے تب ہی دوا لی جاتی ہے۔ ایسی صورتحال سے گزریں تو اپنے کسی قریبی سے درد کی دوا لیں یعنی اپنی پریشانی کا ذکر ان سے کریں۔
 اگر کسی سے اپنا درد بیان نہیں کرنا چاہتی ہیں تو ان باتوں پر عمل کریں:
بچپن میں لوٹ جائیں
 سچ ہی کہا گیا ہے کہ بچپن کا زمانہ سب سے بہترین ہوتا ہے۔ گھر میں چھوٹا بچہ ہو تو کیا کہنا۔ بچے کے ساتھ اس کی ’ٹینشن فری لائف‘ کا حصہ بن جائیں۔ یقین جانیں اپنی ساری پریشانیاں بھول جائیں گی یا پھر اپنے بچپن کو یاد کریں جب آپ تنہا یا بوریت محسوس کرتی تھیں تو کیا کرتی تھیں۔ پینٹنگ بنائیں، کھانا بنائیں یا گھر کی صاف صفائی کیجئے۔ اس بہانے آپ کے کئی ادھورے کام بھی پورے ہو جائیں گے اور اکیلا پن بھی محسوس نہیں ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنی پسندیدہ کتاب پڑھیں، کہیں گھومنے جائیں۔
منفی سوچ
 ذہن میں آنے والی ہر منفی سوچ کو مثبت سوچ میں تبدیل کرکے بولیں۔ بالکل ایسے ہی جیسے بچپن میں ہندی اور انگلش کے جملے تبدیل کرتی تھیں۔
 سب سے ضروری بات یہ کہ آپ کس وجہ سے غمزدہ ہیں، اسے تلاش کریں۔ اگر نہ تلاش کر سکیں تو کسی سائیکولوجسٹ سے رابطہ قائم کریں کیونکہ وجہ پتہ لگانے پر اس کا حل آس پاس ہی ہوتا ہے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK