Inquilab Logo

کیا واقعی موجودہ دور میں رشتوں کے مطلب بدل گئے؟

Updated: November 12, 2020, 1:24 PM IST | Inquilab Desk

سخت مزاج، غرور و تکبر، دلوں میں حسد اور کینہ ختم کر کے رشتوں کو پھرسے محبت اور احساس سے سر شا ر کرنا ہوگا، لازم ہے کہ اس سبق کو پھر سے دہرایا جائے کہ صبر، شکر، ایثار، قربانی، تحمل، محبت اور قناعت معاشرے میں تازگی اور رشتوں میں مٹھاس گھولنے کے کامیاب اسباب ہیںجنہیںآزمانا ہوگا

Relationship
رشتے نبھانے کے لئے صبر و تحمل کی ضرورت ہوتی ہے

یوں تو رشتوں کے کئی نام ہیں، امّی، ابو، بھائی، بہن، ساس، سسر، دیور، نند وغیرہ۔ مگر ان سب رشتوں کو نبھانا ہر کسی کے بس میں نہیں ہوتا۔ رشتوں کو نبھانے کے لئے کبھی سمجھداری تو کبھی سمجھوتہ کرنا ہی پڑتا ہے۔ آج کل رشتے ناطے سمجھنا شادی مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ آج ہر کوئی آگے بڑھنے کی چاہ میں رشتے پیچھے چھوڑتا جا رہا ہے۔ ہر کوئی اپنے آپ کو اوپر دیکھنا چاہتا ہے۔ کسی نے صلاح دی تو خود کو نیچا سمجھ کر اسے اپنی بے عزتی سمجھنے لگتا ہے۔ آخر ایسا کیوں ہو رہا ہے، کس کی غلطی مانیں اس میں؟ اپنی جگہ شاید سب ٹھیک ہیں، خود کو کوئی غلط نہیں مانتا۔ رشتے سدھارنے کی جگہ کئی لوگ اسے بگاڑ دیتے ہیں۔ کیا لوگوں کو یہ سمجھنا ضروری نہیں کہ ہمارے برے وقت میں آخر یہی رشتے ساتھ نبھائیں گے۔ تب کوئی چھوٹا بڑا، پیسہ اہمیت نہیں رکھتا۔ تب صرف یہی انمول رشتے ہوتے ہیں جو ساتھ دیتے ہیں ہمارے برے وقت میں لیکن کہتے ہیں نا ایک ہاتھ سے تالی نہیں بجتی۔ اسی طرح رشتوں کو سمجھنے کے لئے بھی دونوں طرف سے سمجھنا ہوگا۔ 
 یہ رشتے بھی عجیب شے ہوتی ہے، جن کو نبھانا کسی آرٹ سے کم نہیں ہوتا اور اگر خاتون کے اندر اس آرٹ کا استعمال آجائے تو اُس کے پاس اِس سے بہترین خزانہ اور کوئی نہیں۔ ہمیشہ اپنے دل میں محبت کا عنصر غالب رکھیں اور ہر معاملے میں اپنی غلطی کو سب سے پہلے تسلیم کریں۔ خود کو ایک ہی زاویے پر رکھیں گی تو ہمیشہ اپنا آپ ہی ٹھیک لگے گا، جبکہ اِس کے برعکس آپ اپنی غلطیاں کھلے دل سے تسلیم کرلیں گی تو بجائے دوسروں کی برائیوں پر کڑی اور گہری نظر رکھنے کے آپ کو اپنے اندر موجود کئی کمیاں اور خامیاں نظر آنے لگیں گی۔ ہمیشہ دل کے ایک حصے میں اِس بات کو جگہ دیں کہ آپ بھی غلطی پر ہوسکتی ہیں۔ آپ سے بھی دوسروں کے معاملات میں زیادتی ہوسکتی ہے، آپ بھی کسی کا حق مار سکتی ہیں۔ 
 انسانی رشتے زندگی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، جس پر زندگی کی واضح حقیقت دوسروں کی خوشیوں اور غموں میں شامل ہونے کا گر سکھاتی ہے۔ جس میں رشتوں کو زندگی کا مرکز حاصل ہوتا ہے، مگر آج ہر رشتہ نازک ڈور سے بندھا ہوا ہے۔ اعتماد، خلوص اورمحبت میں خلا آنےکی وجہ سے رشتے کمزورہو گئے ہیں اور جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے دوریوں میں مزید اضافہ ہو تا جارہا ہے۔ حسد، انااور خود غرضی کے سبب آج بہت سے رشتوں میں دراڑیں پیدا ہو گئی ہیں۔ اسی وجہ سے سگے رشتوں میںمٹھاس اور چاشنی کی جگہ، خود غر ضی اور رویے کی کڑواہٹ نے لے لی ہے۔ اگر ہم اردگرد نظریں دوڑائیں تو ہر طر ف بے سکونی اورر شتوں میں بے چینی اور ٹوٹ پھوٹ دکھائی دیتی ہے۔ 
 اس ماحول کو ختم کرنے کے لئے باہمی تعلقات کی مضبوطی انتہائی ضروری ہے، ان کا تقدس پامال ہونے سے بچانا ہوگا۔ عزت و احترام میں جو کمی آچکی ہے اس کو پر کرنا ہوگا اور اس سب سے بڑھ کر رشتوں میں پڑی دراڑوں کو وقت اور توجہ کے پانی سے سیراب کرنا ہوگا۔ میاں، بیوی، اولاد، ماں باپ، بہن بھائی، سب کو اپنے رشتوں کو مزید مضبوط کرنے کے لئے، انا کو ختم کرنے، چھوٹی چھوٹی باتوں کو درگزر کرکے، جھکاؤ اور برداشت کا عنصر جگا کر رویوں کو مستحکم بنانے کی ضرورت ہے۔  اگر کسی بڑے نے ڈانٹ دیا تو اس پر غصہ کا اظہار کرنے کے بجائے اپنی اصلاح کی جانب توجہ دینی چاہئے۔ یہ سوچنا چاہئے کہ گھر کے بڑے نے ڈانٹا ہے تو یقیناً غلطی میری ہی ہوگی اور اسے سدھارنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
 رشتوں کی غذا میں محبت، وقار، انسیت، لحاظ، اور وقت کی فراہمی شامل ہے۔ وہ محبت جو اس کائنات کے وجود میں آنے کی وجہ ہے، وہ محبت جس نے اس کائنات میں رنگ بھرے۔ وہ محبت جس نے ہر رشتے کا کھو کھلا پن ختم کرکے اس کی نگہداشت کی۔ آج ہم بہتر سے بہترحاصل کرنے کی دوڑ میں اس محبت کا گلا گھونٹ چکے ہیں۔ اگر ہم رشتوں کا خالی پن دور کرنا چاہتے ہیں تو محبت اور احساس کے جذبے کو دوبارہ جگا نا ہوگا اور پیار ومحبت سے ہر قیمتی رشتے کو اپنا گرویدہ بنا نا ہوگا۔ مثال کے طور پر اگر بہو سے کوئی غلطی ہوگئی ہے تو اس پر چیخنے چلانے کے بجائے نرمی سے اسے سمجھایا جائے تو یقیناً بگڑتی بات بن سکتی ہے۔ صرف سوچ کا فرق ہے۔ اگر محبت بھرا لہجہ اپنا لیا جائے تو یقین مانئے دنیا جیت سکتے ہیں۔
 سخت مزاج، بے پروہ لہجے، غرور و تکبر، دلوں میں حسد، بغض اور کینہ ختم کر کے رشتوں کو پھرسے محبت اور احساس سے سر شا ر کرنا ہوگا۔ لازم ہے کہ اس سبق کو پھر سے دہرایا جائے کہ صبر، شکر، ایثار، قربانی، تحمل، درگزر، پیار، محبت، خدمت، صداقت، حیا اور قناعت معاشرے کو تازگی اور رشتوں میں مٹھاس گھولنے کا کامیاب حربہ ہے، جس کو آزمانا ہوگا۔ ہر آنے والی نسل کو پروان چڑھانے والی گود کو محبت کی چاشنی کے ذریعے رشتوں کے تقاضے اور ان کی ادائیگی کا درس دینے کا عہد کرنا ہوگا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK