Inquilab Logo

بیٹیوں میں اعتماد کس طرح پیدا کیا جائے؟

Updated: September 15, 2022, 11:44 AM IST | Saima Shaikh | Mumbai

گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں

Give girls a chance to move forward from an early age, they will develop confidence.Picture:INN
کم عمری ہی سے بیٹیوں کو آگے بڑھنے کا موقع دیں، ان میں اعتماد پیدا ہوگا۔ تصویر:آئی این این

گھر سے شروعات کریں
بیٹی اللہ کی رحمت ہے۔ بیٹی زندگی کے ہر دور میں چاہے وہ عورت ہو، بہن ہو، ماں ہو یا پھر بیوی ہو اس کی وفاداری اور عظمت کی مثالیں موجود ہیں۔ سماج کا مشاہدہ کیا جائے تو بیٹیاں ہر قدم پر ہر میدان میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔ بیٹیاں اپنی بنیادی زندگی اپنے گھر سے شروع کرتی ہیں۔ گھر کے ماحول میں بیٹیوں کو نظرانداز نہ کیا جائے۔ انہیں کسی سے کم نہ سمجھا جائے۔ ان کے لئے رکاوٹ نہ پیدا کی جائے بلکہ ان کی ہمت بڑھا کر اعتماد بخشا جائے۔ یہ کام صرف اور صرف اس بیٹی کا گھر اور اس کا خاندان کرسکتا ہے۔ جب وہ گھر سے پُراعتماد ہو کر سماج کے ساتھ قدم بڑھاتی ہے تو خود کو خوش نصیب سمجھ کر آگے بڑھتی چلی جاتی ہے۔ پُراعتماد بیٹیاں مشکل سے مشکل حالات کا بھی ڈٹ کر مقابلہ کرتی ہیں نیز اپنے حقوق سے بھی واقف ہوتی ہیں اور اسے حاصل کرنا بھی بخوبی جانتی ہیں۔
قمرالنساء جمیل احمد (مالونی، ملاڈ)
صنفی امتیاز نہ برتیں
بیٹیوں میں اعتماد اس وقت ہی آسکتا ہے جب اس کے اردگرد کا ماحول بچپن ہی سے ایسا ہو جس میں اس کی تربیت صنفی امتیاز سے بالا تر ہو کر کی جائے۔ والدین کو چاہئے کہ بچپن ہی سے اپنی بیٹیوں کی مهارتوں اور صلاحیتوں پر اعتماد کرتے ہوے آگے بڑھنے کی جانب مائل کریں تاکه وه اپنی شخصیت سے متعلق ظاہری اور باطنی دونوں قسم کا اعتماد حاصل کر سکیں۔ پُراعتماد بنانے کیلئے اہم چیز یه بھی ہے کہ اپنی بیٹیوں کے ذہن میں یہ بات ڈالیں کہ ظاہری خوبصورتی کی جانب نه بھاگیں کیونکه اس سے ان میں کمی کا احساس ہوتا ہے که سامنے والا اُن سے بہتر ہے اور ہم کمتر۔ ان کو ذہنی صلاحیت سے متاثر ہونا سکھایا جائے۔ اس سے ان میں اعتماد آئے گا۔ اس کے علاوہ اپنی اہمیت کو سمجھیں۔ ہر شخص میں خوبی اور خامی ہوتی ہے۔ انہیں اپنی خوبیوں کو نکھارنے کا موقع دیں اور ان کا حوصلہ بڑھاتے رہیں۔
عفت احسان (چکیا، یوپی)
ان کی صلاحیتوں کو اہمیت دیں
بیٹیوں کے اندر خود اعتمادی پیدا کرنا وا لدین کی ذمہ داری ہے خاص طور سے ماں کی۔ وہ انہیں اس بات کا احساس کروائیں کہ وہ کسی میدان میں کسی سے پیچھے‌نہیں ہیں بلکہ وہ ہر میدان میں کامیابی کا پرچم نصب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ اگر وہ اپنے آپ کو کسی سے کمزور یا پھر کمتر سمجھ رہی ہیں توآپ ماضی میں کامیاب ہو نے والی خواتین کے بارے میں انہیں بتائیں۔ ان کی خدمات اور حالات زندگی سے روشناس کروائیں۔ اس سے ان کے اندر آگے بڑھنے کا حوصلہ و ہمت پیدا ہوگی۔ انہیں مثبت سوچ کا عا دی بنائیں۔ وہ کس قدر ذہین، ہنر مند اور اعلیٰ صلاحیت کی مالک ہیں اس بات کا احساس دلاتی رہیں۔ ان کے چھوٹے بڑے کاموں کی تعریف کریں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں۔ ان کی اچھی کارکردگی کو سراہیں۔ مندرجہ بالا باتیں ہی ان میں اعتماد پیدا کر سکتی ہیں۔ 
 مہ ناز (محلہ مہمند ہدف، شاہجہاں پور، یو پی)
اعتماد پیدا کرنے کیلئے اعتماد کرنا ضروری
ہمارے مشرقی معاشرے میں لڑکیوں کی تربیت ہی کچھ اس طرح ہوتی ہے کہ لڑکوں کے بالمقابل ان میں اعتماد کی کمی اکثر دیکھنے کو ملتی ہے اور اس کمی کو دور کرنا اشد ضروری ہے۔ بیٹیوں میں اعتماد پیدا کرنے میں سب سے زیادہ معاون چیز ہے ’اعتماد‘۔ جی ہاں، بیٹیوں میں اعتماد پیدا کرنے کے لئے ضروری ہے کہ والدین اپنی بچیوں پر بھرپور اعتماد کریں اور ان کے ساتھ ایسے تعلقات رکھیں کہ بچیاں بھی اپنے والدین پر اعتماد کر سکیں۔ انہیں ذرا آزادی دیں، یہ یقین دلائیں کہ آپ ان پر بھروسہ کرتے ہیں اور ان کے ہر فیصلے میں ان کے ساتھ ہیں۔ اور کسی غلطی یا مشکل صورتحال میں لعنت ملامت کرنے کے بجائے اس مسئلہ کو حل کرنے میں ان کی مدد کریں گے۔ چھوٹی چھوٹی کامیابیوں پر بھی ان کی حوصلہ افزائی کریں اور انہیں بہتر سے بہترین ہونے کی ترغیب دیں۔ ان سب عناصر کا خاطر خواہ اثر ضرور ہوگا، ان شاء اللہ۔ 
اے۔ بی۔ ایس (نئی دہلی)
تعلیم اعتماد پیدا کرتی ہے
دنیا کی آبادی کا کم و بیش نصف حصہ عورتوں پر منحصر ہے اس لئے اگر یہ ترقی کریں گی تو سمجھو پوری دنیا ترقی کرےگی کیونکہ ان کی گود میں پلنے والی نسلوں کو یہ اپنے ساتھ نہیں بلکہ اپنے سے آگے لے جانے میں اہم رول ادا کریں گی۔ عورتوں کی اعتماد سازی کیلئے ضروری ہے کہ ہم اپنی بیٹیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں۔ ان میں خود اعتمادی پیدا کریں۔ ان پر بھروسہ کریں۔ تعلیم نسواں کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ان کے سر پر دست شفقت رکھیں۔ انہیں اپنی خواہشوں کا اظہار کرنے دیں۔ تعلیم کے میدان میں انہیں بھی اتنی اہمیت دیں جتنی لڑکوں کو دی جاتی ہے۔ حالا نکہ اب حالات یکسر بدل چکے ہیں لیکن پھر بھی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ اب بھی بیٹیوں کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے سے روکا جاتا ہے، ایسا بالکل نہ کریں۔ تعلیم یافتہ بیٹیاں پُراعتماد ہوتی ہیں اور صحیح اور غلط کا فیصلہ کرنا جانتی ہیں۔ لہٰذا انہیں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا موقع ضرور دیں۔
ساجدہ عبداللہ نائک (جوگیشوری، ممبئی)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK