Inquilab Logo

نئی نسل میں والدین کی اہمیت کو کیسے اُجاگر کیا جائے؟

Updated: June 08, 2023, 12:46 PM IST | Saima Shaikh | Mumbai

گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں۔

Parents Be kind to your parents Because children learn what they see.
والدین اپنے والدین کے ساتھ اچھا رویہ اختیار کریں کیونکہ بچے جو دیکھتے ہیں وہی سیکھتے ہیں۔

اپنی جدوجہد بچوں کو بتائیں


گھر کے بڑوں کو چاہئے کہ وہ اپنی نئی نسل کو اُن کے والدین کی پریشانیوں بھری زندگی سے متعلق بتائیں۔ بچوں کو بتائیں کہ زندگی کے ہر موڑ پر والدین کیسے اُن کے ساتھ رہیں۔ اُن کی پرورش کی، ضروریات پوری کیں، انہیں سہارا دیا، خوشی دی اور ڈھیر سارا پیار دیا۔ انہیں انبیاء کرام کی زندگی کے بارے میں بتائیں کہ کس طرح وہ اپنے والدین کی خدمت کی۔
عصمت آفرین عطاء الرحمٰن (گیا، بہار)
بچوں کو اپنا وقت دیں


آج ہر بچہ اپنا زیادہ تر وقت موبائل فون پر صرف کر رہا ہے۔ گھر کے کسی بھی کام میں دلچسپی نہیں لیتا۔ ایسے میں والدین ان کو روک ٹوک کرتے ہیں وہ غصہ کا اظہار کرتا ہے۔ ایسے میں والدین بچّے کو اپنا وقت دیں۔ ان کی زیادہ فکر کریں۔ ان سے مختلف موضوعات پر بات چیت کریں۔ آپ خاص توجہ دیں گے تو یقیناً ان میں مثبت تبدیلی آئے گی اور وہ رشتوں کی اہمیت بھی سمجھیں گے۔
شاہدہ وارثیہ (وسئی، پال گھر)
عملی تربیت دیں


والدین کی یہ اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ خود اپنی اصلاح کرکے نئی نسل کی عملی تربیت کو بروئے کار لائیں۔ انہیں تعلیم کے ذریعے بیدار شہری بنائیں۔ انہیں بتائیں کہ اللہ اور اس کے نبی آپؐ کے والدین کے تئیں کیا احکامات ہیں۔ والدین اپنے ذاتی فکری اختلاف کو نئی نسل کے سامنے قطعاً اجاگر نہ کریں بصورت دیگر ان کی نگاہ میں والدین کی کوئی قدر و قیمت نہیں رہ جائیگی۔
ناز یاسمین سمن (پٹنه، بہار)
رشتوں کی اہمیت بتائیں


نئی نسل میں سیکھنے سمجھنے اور آگے بڑھنے کی صلاحیت بہت زیادہ ہے۔ ذیل کے نکات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم نئی نسل میں والدین کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں
 اپنے بڑوں سے مخاطب ہوں تو اپنے لہجہ اور رویہ میں ادب، خلوص اور نرمی رکھیں۔ ٭ رشتوں کی اہمیت کا احساس دلائیں۔ ٭ بڑوں سے ادب اور چھوٹے سے شفقت کا درس دیں۔
مومن رضوا نہ محمد شاہد (ممبرا، تھانے)
بچوں کے سامنے سرزنش نہ کریں


ہم جب اپنے والدین سے اچھا سلوک کریں گے تو ہمارے بچے بھی ہم کو دیکھ کر وہی سیکھیں گے تو اس کیلئے ہم کو اپنے والدین کے ساتھ وہی رویہ رکھنا ہوگا جس کی توقع ہم اپنے بچوں سے کرتے ہیں۔ والدین کو اس بات کا بھی دھیان رکھنا ہوگا کہ کبھی بھی باپ کو ماں کو اور ماں کو باپ کو بچوں کے سامنے سرزنش نہیں کرنی چاہئے،اس سے بچوں کے دلوں میں ان کی عزت کم ہو جاتی ہے۔
فرح حیدر (اندرا نگر،لکھنؤ)

دوستانہ رویہ رکھیں


والدین اپنے بچوں کے سامنے اپنے والدین کے ساتھ اچھے سلوک سے پیش آئیں۔ ان کی خدمت کریں اور بچوں سے بھی کروائیں۔ بچوں کو دینی تعلیم حاصل کرنے دیں۔ ان کے ساتھ وقت بتائیں۔ ان کے ساتھ دوستانہ برتاؤ رکھیں۔ اپنے کام کاج کی مصروفیت میں انہیں نظرانداز نہ کریں۔ بچہ کیا کر رہا ہے؟ کس کے ساتھ اٹھ بیٹھ رہا ہے؟ اس پر نظر رکھیں۔ اگر بچہ کوئی غلطی کرتا ہے تو اسے سب کے سامنے نہ ڈانٹیں بلکہ تنہائی میں سمجھائیں۔
ہما انصاری (مولوی گنج، لکھنؤ)
گھر کا ماحول اہمیت کا حامل
والدین جیسی نعمت،اللہ رب العزت کی جانب سے دی گئی ایک انمول دولت ہے اور ہمارا کل اثاثہ ہیں۔اسی لئے نسل نو کو والدین کی اہمیت سے آگاہ کرنا، مثلاً ان کے فرائض ادا کرنا، ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا، ان کی خدمت کرنا، ساتھ ہی احادیث کی روشنی میں والدین کے حقوق و مرتبہ، والدین کو محبت بھری نظروں سے دیکھنے پر حج کا ثواب، ان تمام باتوں کو بچوں کے گوش و گزارکرنا چاہئے۔ ساتھ ہی ہمیں بھی اپنے والدین کے ساتھ عزت و احترام سے پیش آنا چاہئے کیونکہ گھر کے ماحول کا بچوں پر بہت اثر پڑتا ہے اور حقیقتاً نیک اولاد بھی والدین کے لئے قابل فخر اور ثواب جاریہ ہوتے ہیں۔
رحمانی کاشفہ عرفان احمد (مالیگاؤں، مہاراشٹر)
خود بھی عمل کریں


والدین کے درجات قرآن و حدیث کی روشنی میں بچوں کو بتائیں۔ والدین کی قدر وقیمت آپ اپنے بچوں کو کہہ کر نہیں اپنے والدین سے حسنِ سلوک کرکے سمجھائیں۔ والدین باحیات نہ ہوں تو دیگر رشتےداروں کے ساتھ بہترسلوک اپنا کر اپنائیت و محبت کا جذبہ بچوں میں پیدا کریں۔ آ پ کے ماں باپ نے کتنی محنت مشقت اور وقت کاٹ کر آ پ کو ایک اچھی زندگی دینے کی کوشش کی۔ ہمیشہ ہر موڑ پر بچوں کو احساس دلائیں کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔
صبیحہ عامر خان (بھیونڈی، تھانے)
دینی کتابوں کا مطالعہ
بچوں میں والدین کی اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے ہمیں کچھ ضروری اقدامات اٹھانے ہوں گے
بچوں کو مو بائل سے ہٹا کر دینی کتابیں پڑھانی ہوں گی۔ ٭ انہیں صحابہ کرامؓ کے واقعات سنانے ہوں گے کہ کس طرح انہوں نے والدین کے ساتھ حسن سلوک کیا؟ کیسے ادب کیا کرتے تھے؟ حتیٰ کہ والدین کے اکرام میں کھڑے ہوجایا کرتے تھے۔ ٭ والدین جیسی انمول نعمت کی اہمیت ان لوگوں سے پوچھے جن کے پاس یہ بیش بہا قیمتی دولت نہیں ہے ۔ اور اگر ہمارے پاس یہ قیمتی دولت ہے تو ہم خدارا اپنی آنکھیں کھولیں اور سمجھے کہ دنیا میں والدین جیسی انمول نعمت کوئی نہیں۔ ٭ بزرگوں کے ساتھ رہنے دیں۔
صالحہ احتشام الدین شیخ (شہر کا نام نہیں لکھا)
اپنی گفتگو پر توجہ دیں


والدین جس طرح سے اپنے گھر کے بڑوں سے بات چیت کریں گے بچے وہی سیکھیں گے۔ جن والدین کا لہجہ تلخ و ترش ہوگا بچے کی زبان میں بھی ویسا لہجہ پایا جائے گا کیونکہ معصوم بچہ یہ نہیں جانتا ہے کہ کیا صحیح اور غلط ہے۔ آپ جو سیکھائیں گے بچپن سے بچہ وہی سیکھے گا۔ والدین کو اپنی بات چیت کے دوران خیال رکھنا چاہئے کہ یہ ہماری وجہ سے تو نہیں اتنا خود سر ہوگیا ہے۔ اگر آپ کا رویہ بڑوں کے ساتھ اچھا نہیں ہے تو بچے بھی ویسا ہی رویہ اختیار کریں گے۔ 
نصرت عبدالرحمٰن (بھیونڈی، تھانے)
بزرگوں کی حکایتیں سنائیں
آج کل بچوں نے بڑوں کا ادب کرنا چھوڑ دیا ہے۔ والدین کی اہمیت واضح کرنا ضروری ہے۔خاص طور سے اس کیلئے سب سے بہترین طریقہ ہے کہ دینی تعلیم جو قرآن اور احادیث پر مبنی ہو اس کا انتظام کیا جانا چاہئے تاکہ بچوں کو اپنے والدین کی اہمیت کا مکمل طور پر احساس ہوسکے۔ والدین کا زبردست کردار ہوتا ہے جن کی چھاؤں میں بچے پرورش پاتے ہیں۔ آج کل بچے ماں باپ کو بوجھ سمجھنے لگے ہیں اور جب وہ کسی لائق ہو جاتے ہیں تو ماں باپ کو اولڈ ایج ہوم میں چھوڑ آتے ہیں۔ بزرگوں کی حکایتیں اور سعادت مند بچوں کی باتیں بار بار دہرانے سے والدین کی اہمیت کو اجاگر کرنے میں کافی مدد مل سکتی ہے۔
نجمہ طلعت (جمال پور، علی گڑھ)
ڈانٹ کے بجائے نرم لہجہ


والدین کا کوئی نعم البدل نہیں۔ ماں کے قدموں تلے جنت ہے تو باپ اس کی کنجی ہے۔ ہمیں بچوں کے ساتھ دوستانہ رویہ اختیار کرنا چاہئے۔ بلا وجہ کی روک ٹوک اور ڈانٹ ڈپٹ سے بچوں کے دلوں میں ماں باپ کیلئے نفرت پیدا ہو جاتی ہے۔ وہ رشتوں کو بوجھ سمجھنے لگتے ہیں۔ انہیں کھلی چھوٹ دیں نہ بہت زیادہ پابندیاں لگائیں۔ قرآن اور سنت کی تعلیمات سے روشناس کروائیں اور کوئی بھی بات نرم انداز میں سمجھائیں، ضرور اثر کرے گی۔
رضوانہ رشید انصاری (امبرناتھ، تھانے)

دین و حدیث کی روشنی میں سمجھائیں


والدین انمول دولت ہے۔ نئی نسل کو اس بات کا احساس دلایا جائے کہ جب وہ چھوٹے تھے تب والدین ان کی ضروریات کو پورا کرتے تھے۔ ماں اگر جنت ہے تو باپ جنت کا دروازہ ہے۔ آج ہمیں قابل انسان بنانے میں انہیں کا کردار ہے۔ بچوں کو دین و حدیث کی روشنی میں والدین کی اہمیت سے روشناس کروانا ضروری ہے۔ باپ کا سایہ سر پر ہو تو زمانے کی دھوپ نقصان نہیں پہنچا سکتی اور ماں کی دعا میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ ہمارا مقدر بدل سکتی ہے۔
انصاری قنوت وکیل احمد (بھیونڈی، تھانے)
اپنا اخلاق بلند کریں


والدین کو چاہئے کہ اپنے اخلاق بلند کریں۔ خوش اخلاقی، پیار، محبت، نرمی و خلوص کے ساتھ اپنے بچوں سے پیش آئیں تاکہ بچوں کے دلوں میں بھی والدین کیلئے مزید محبت و احترام کا جذبہ پروان چڑھے۔ والدین خود بھی اپنے بچوں کے سامنے خود کے والدین کا احترام کریں تاکہ بچے بھی اپنے والدین کو دیکھیں گے، ان کی اہمیت کو جانیں گے کیونکہ بچے والدین کا آئینہ ہوتے ہیں وہی کرتے ہیں وہی سیکھتے ہیں جو ان کے والدین کرتے ہیں۔
ریحانہ قادری (جوہو اسکیم، ممبئی)
آپ خود مثال بنیں


والدین کی اہمیت زندگی کے ہر موڑ پر نظر آتی ہے۔ والدین کے ہمارے لئے جو احسانات ہیں اگر اس پر نظر ڈالی جائے تو ہم پوری زندگی اس کا بدلہ نہیں دے سکتے۔ ہم نئی نسل کیلئے مثال اس وقت بنیں گے جب ہم خود اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک اختیار کریں گے اور ان کے ساتھ نرمی سے پیش آئیں گے۔ جب بچے آپ کو اپنے والدین کے ساتھ اچھا رویہ اختیار کرتے دیکھیں گے تو یقیناً وہ بھی اپنے والدین یعنی آپ کا احترام کریں گے۔
قمرالنساء جمیل احمد (مالونی، ملاڈ)
بچے بڑوں کو دیکھ کر سیکھتے ہیں


بچوں کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ وہ ایک آئینہ ہوتے ہیں جن میں آپ اپنا کردار صاف صاف دیکھ سکتے ہیں۔ بچے آپ سے وہی سیکھ رہے ہیں جو وہ دیکھ رہے ہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بچے آپ کی عزت کریں۔ آپ کا کہنا مانیں۔ آپ کی اہمیت سمجھیں تو آپ کو اپنے خود کے والدین کو وہ سب دینا ہوگا جو آپ اپنے بچوں سے امید رکھتے ہیں۔ بچوں کے ساتھ دوستانہ رویہ رکھیں اور انہیں گاہے بگاہے والدین کی اہمیت بتاتے رہیں۔
ناہید رضوی (جوگیشوری، ممبئی)
دینی تعلیم سے روشناس کروائیں


آج کی نئی نسل میں والدین کی اہمیت کو اجاگر کرنا ضروری ہوگیا ہے۔ نوجوان مغربی تہذیب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ ہم والدین کی ہی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے بچوں کو دینی تعلیم سے روشناس کروائیں۔ جس گھر میں دین ہوگا اس گھر میں بڑوں کا ادب ہوگا اور اہمیت بھی ہوگی۔ یہ ضروری ہے کہ والدین بچوں کو دین کی تعلیم کی طرف متوجہ کریں۔ اس سے ہماری نئی نسل میں غور و فکر اور شعور پیدا ہوگا اور وہ والدین کی بات کو سمجھنے کرے گی۔
خان شاہدہ محمود (جوگیشوری، ممبئی)
گھر کا مثبت ماحول ضروری


اپنے گھروں میں ایک ایسا مثبت ماحول بنائیں جس میں بڑے بزرگوں کا ادب اور چھوٹوں سے شفقت کو فوقیت دی جاتی ہو۔ ہم اپنے والدین کے ساتھ جیسا سلوک کریں گے بچے وہی سیکھیں گے۔ اس لئے ہمیں اپنے والدین کے ساتھ ادب، محبت، عزت اور مروت و لحاظ کا برتاؤ کرنا چاہئے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں بچوں کو والدین کی اہمیت سے آگاہ کریں۔ اسلام میں والدین کا جو مرتبہ و حیثیت ہے اس سے بچوں کو واقف کروائیں۔
رضوی نگار (اندھیری، ممبئی)
عملی نمونہ پیش کریں


میرا تجربہ یہ ہے کہ بچوں کو کچھ سکھانا ہے تو صرف نصیحت سے کام نہیں کرتی، ہمیں عمل کرنا پڑتا ہے کیونکہ بچے وہ جلدی سیکھتے ہیں جو ہمیں کرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ اس لئے بچوں کو کچھ سکھانا ہے تو عملی طور پر کرکے بتائیں۔ بچوں کو والدین کی اہمیت کے بارے میں سکھانا ہو تو پہلے ہمیں خود اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنا ہوگا۔ انہیں عزت اور پیار دینا ہوگا۔ ان کے ساتھ وقت گزارنا ہوگا یعنی جو امید ہم اپنے بچوں سے کرتے ہیں اس پر پہلے خود عمل کریں۔
یاسمین محمد اقبال (میرا روڈ، تھانے)

والدین کی اہمیت بتا ئیں


والدین کو چاہئے کہ کچھ وقت بچوں کو دیں۔ مائیں ہوم ورک کے دوران بتائیں کہ دنیا میں سب سے بڑا اور سچا رشتہ ماں باپ کا ہوتا ہے۔ بچوں کی سچی دیکھ بھال صرف اور صرف والدین کرتے ہیں وہ اپنی آخری سانس تک اولاد کی بہتری کے لئے دعا کرتے ہیں۔ زندگی کے تپتے صحرا میں گھنا سایہ ہوتے ہیں، والدین یہ بات ان کے ذہن میں چسپاں کرنا نہایت ہی ضروری ہے۔ اس کے علاوہ بچوں کو تعلیم یافتہ بنائیں، تعلیم انہیں مہذب بناتا ہے۔
انصاری یاسمین سہیل (بھیونڈی، تھانے)
دینی تعلیم اور نسل نو
والدین کی خدمت کے بغیر اولاد نہ تو دنیا میں پرسکون زندگی بسر کرسکتی ہے اور نہ راحت پا سکتی ہے اور نہ ہی جنت کی مستحق بن سکتی ہے، والدین کی ذمہ داری ہے کہ آنے والی نسلوں کی تعلیم و تربیت کا خاص خیال رکھیں۔ انہیں بتائیں کہ اولاد کے حق میں والدین کی کیا اہمیت و قدر و قیمت ہے، اور یہ سب تبھی ممکن ہے جب ان کی بنیادی تعلیم دینی ہو اور ان کی تربیت اسلامی ماحول میں ہو، بری صحبت سے دور رکھیں اور موبائل کی اسیر دنیا سے بچائیں، تبھی وہ ماں باپ کے حقوق کوجان سکیں گے اور ادا بھی کرسکیں گے، ورنہ وہ دن دور نہیں کہ یورپ کی طرح یہاں بھی اولڈ ایج ہومز دکھائی دیں گے اور والدین کی آہیں اور سسکیاں سنائی دیں گی۔
شاہین مطیع (پرتاپ گڑھ، یوپی)
اپنی ذمہ داری نبھائیں


یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ آج نوجوان والدین کی اہمیت کو فراموش کر دیئے ہیں۔ اس میں کہیں نہ کہیں والدین ہی ذمہ دار ہیں۔ اکثر والدین جانے انجانے اپنے ہی بچوں کے درمیان فرق کرنے لگتے ہیں۔ یہی فرق بچوں کو اپنے والدین سے دور کر دیتا ہے اور وہ بدظن ہو کر والدین کے ساتھ برا برتاؤ کرنے لگتے ہیں۔ والدین کو چاہئے کہ اپنے بچوں میں فرق نہ کریں۔ اگر کوئی کمزور ہے تو اس کو تنہا نہ چھوڑیں۔ نیزاپنے بزرگ والدین کے ساتھ اچھا سلوک کریں۔
ترنم (سنبھل، یوپی)
اچھی زبان کا استعمال کریں
کہتے ہیں کہ بچے ماں باپ کا عکس ہوتے ہیں۔ بچوں کا ذہن کورے کاغذ کی مانند ہوتا ہے آپ اس پر جو تحریر کرو گے وہی وہ آپ کو پڑھ کر سنائیں گے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ ماں کی گود بچے کا پہلا مدرسہ ہوتی ہے۔ ہمارے گھریلو معاملات کا اثر بچے کے ذہن پر نقش ہوجاتا ہے اس لئے گھر ماحول پرسکون بنائیں۔ بچے عجیب عجیب قسم کے سوال کرتے ہیں انہیں کمال ہوشیاری سے اس کاجواب دیں۔ گھر میں اچھی زبان کا استعمال کریں۔ ہمارے اسلاف کے کارناموں سے انہیں روشناس کروائیں۔ اپنے رشتے داروں کے مثبت رویہ کا ہی ذکر کریں۔ ان کی خامیاں بتانے سے پرہیز کریں ۔
ڈاکٹر ادیبہ شجاع الدین شیخ (مالونی، ملاڈ)
دینی تعلیم اجاگر کریں


آج کل لوگ اتنے مصروف ہوگئے ہیں کہ ایک دوسرے ہی سے دور ہوگئے۔ ایک گھر میں ساتھ بیٹھنے کے باوجود اپنے اپنے موبائل میں مصروف رہتے ہیں۔ ایسے ماحول میں بچے اپنے والدین کی اہمیت سمجھ نہیں پاتے۔ اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ بچوں کو دینی تعلیم دی جائے۔ اپنے مذہب سے متعلق باتیں بتائی جائیں۔ ان کے حقوق بتائے جائیں۔ اسلام دل کو روشن کرنے والا مذہب ہے اور اسی کی روشنی میں ہم اپنے بچوں کی صحیح پرورش کرسکتے ہیں۔
فوزیہ پرویز شیخ (کھنڈیہ اسٹریٹ، ممبئی)
بزرگوں کیساتھ وقت گزارنے دیں
والدین ہمارے لئے خدا کی طرف سے دیا ہوا ایک اعظم الشان تحفہ ہے۔ اپنے بچوں کو دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم سے بھی آراستہ کریں۔ بچوں کو ان کے بزرگوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارنے دیں۔ آپ بھی اپنے بزرگوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں اور انہیں تنہا نہ چھوڑیں کیونکہ بچے اپنے بڑوں سے ہی سیکھتے ہیں۔ بچوں کی اچھی تربیت کریں۔ کوشش کریں کہ آپ بھی اپنے بزرگوں کے ساتھ مل کر رہیں۔ اگر وہ ڈانٹ بھی دیں تو نظرانداز کر دیں، چیخنے چلانے سے گزیز کریں۔ اس طرح بچوں کے اندر بزرگوں کی عزت کرنا آئے گا۔ ساتھ ہی وہ آپ سے بھی اچھا برتاؤ کریں گے۔
سمیہ معتضد (اعظم گڑھ، یوپی)
بچوں کو بھی عزت دیں


بچپن سے ہی بچوں کے سامنے عملی نمونہ پیش کریں۔ اپنے بڑوں کی عزت کریں۔ ان کے حکم کی تعمیل کریں۔ اپنے والدین کی ہر ضرورت کو پورا کرنے کی فکر کریں۔ بچوں کی اسی نہج پر اخلاقی تربیت کریں۔ ہمارے قول و فعل سے ہمارے بچے والدین کی اہمیت کو سمجھیں گے اور عزت کرنا شروع کریں گے۔ قرآن و احادیث کی روشنی میں والدین کی اہمیت سمجھائیں۔ والدین بچوں کی عزت کریں۔ اپنی زندگی میں ان کی اہمیت کا ذکر کریں۔
سعیدہ وکیل (جلگاؤں، مہاراشٹر)

women Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK