Inquilab Logo Happiest Places to Work

موسم ِ باراں اور خواتین کی گھریلو ذمہ داریاں

Updated: July 01, 2025, 1:17 PM IST | Dr. Asma Bint Rahmatullah | Mumbai

بارش کا موسم خوشگوار ہونے کے ساتھ ساتھ صفائی، حفظان صحت اور کھانے پینے کے انتظامات کے لحاظ سے زیادہ محتاط رویے کا متقاضی ہوتا ہے۔ گھر کے اندر نمی، کپڑوں کا دیر سے سوکھنا، مچھر یا کیڑوں کا بڑھنا اور بچوں کی طبیعت کا خراب ہونا، یہ سب ایسے پہلو ہیں جن پر فوری توجہ درکار ہوتی ہے۔

Despite facing many difficulties during the rainy season, women can make this season enjoyable. Photo: INN
بارش کے موسم میں کئی دشواریوں کا سامنا پڑتا ہے اس کے باوجود خواتین اس موسم کو خوشگوار بنائے رکھ سکتی ہیں۔ تصویر: آئی این این

موسمِ باراں اپنی ٹھنڈی ہواؤں، رم جھم بارش اور خوشبو سے لبریز فضاؤں کے ساتھ ایک خاص قسم کا سکون اور تازگی لے کر آتا ہے۔ یہ موسم جہاں قدرت کے حسن کا آئینہ دار ہوتا ہے، وہیں گھریلو زندگی میں کئی عملی چیلنجز بھی لے کر آتا ہے، خاص طور پر خواتین کے لئے، جو گھر کا نظام سنبھالنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔
 بارش کا موسم خوشگوار ہونے کے ساتھ ساتھ صفائی، حفظان صحت اور کھانے پینے کے انتظامات کے لحاظ سے زیادہ محتاط رویے کا متقاضی ہوتا ہے۔ گھر کے اندر نمی، کپڑوں کا دیر سے سوکھنا، مچھر یا کیڑوں کا بڑھنا اور بچوں کی طبیعت کا خراب ہونا، یہ سب ایسے پہلو ہیں جن پر فوری توجہ درکار ہوتی ہے۔ ان تمام امور کی دیکھ بھال زیادہ تر خواتین کی ذمہ داری ہوتی ہے جو بارش کے دنوں میں مزید بڑھ جاتی ہے۔
 اس موسم میں خواتین کو نہ صرف صفائی کا خاص خیال رکھنا پڑتا ہے بلکہ باورچی خانے کے انتظامات میں بھی تبدیلی لانا پڑتی ہے۔ نم دار موسم میں اشیائے خورد و نوش جلد خراب ہو جاتی ہیں، اس لئے احتیاطی تدابیر، جیسے خشک جگہوں پر اناج رکھنا، بند ڈبوں کا استعمال، گرم مسالوں کی دیکھ ریکھ  اور تازہ پکوان پر توجہ، خواتین کی روزمرہ کی حکمت عملی کا حصہ بن جاتے ہیں۔ اسی طرح، بارش کے دنوں میں گرم مشروبات، جیسے ادرک والی چائے یا تلسی کا قہوہ، نہ صرف موسمی بیماریوں سے بچاتے ہیں بلکہ گھریلو ماحول میں سکون بھی پیدا کرتے ہیں۔
 گھریلو ذمہ داریوں کا ایک اہم پہلو بچوں کی صحت اور تعلیم سے متعلق ہوتا ہے۔ بارش کے موسم میں بچے عموماً باہر کھیلنے سے محروم ہو جاتے ہیں، جس سے ان کی توانائی کا رُخ اندرونی ماحول کی طرف ہو جاتا ہے۔ ایسے میں خواتین کا یہ فرض بن جاتا ہے کہ وہ بچوں کے لئے تعمیری سرگرمیوں کا اہتمام کریں، مثلاً مطالعہ، گھریلو کھیل یا تخلیقی مشغلے۔ یہ ایک موقع ہوتا ہے کہ خواتین نہ صرف اپنے بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گزاریں بلکہ ان کی ذہنی نشو و نما میں بھی مددگار ثابت ہوں۔ لیکن صورتحال تب پیچیدہ ہوجاتی ہے جب بچے بارش میں بھیگ کر بیمار پڑ جاتے ہیں۔ اس وقت ماں دن رات ایک کرکے بچے کا خیال رکھتی ہے۔ گھریلو نسخے کی مدد سے بچوں کو آرام پہنچانے کی کوشش کرتی ہے۔ ڈاکٹر کے پاس لے جاتی ہے اور دوا کھلانے کا مشقت بھرا کام بھی انجام دیتی ہے۔ بڑی جدوجہد کے بعد جب بچہ ٹھیک ہوجاتا ہے تب ایک ماں کی خوشی دیکھنے لائق ہوتی ہے۔
 سب کا خیال رکھنے والی جب خود اس موسم میں بیمار پڑ جاتی ہے تو اپنی صحت کو نظر انداز کر دیتی ہے۔ جبکہ اس دوران خاتونِ خانہ کو اپنی صحت کا خیال رکھنا چاہئے۔ کیونکہ وہ صحتمند رہے گی تب ہی باقی سب کا خیال رکھ پائے گی۔ حالانکہ وہ اس موسم میں سب کی صحت اچھی رہے اس کے لئے موسمی سبزیاں اور پھل خرید کر لاتی ہے۔ الگ الگ قسم کے سوپ تیار کرکے دیتی ہے۔ پکوڑے بھجیاں بھی بناتی ہے حالانکہ تلی ہوئی اشیاء کا استعمال اعتدال میں کرنا چاہئے تاکہ کوئی بیمار نہ پڑ جائے۔
 بارش کے دنوں میں جذباتی طور پر بھی خواتین کا کردار نمایاں ہوتا ہے۔ یہ موسم فطرت کی نرمی اور جذبوں کی گہرائی کو ابھارتا ہے۔ اس موسم میں اداسی بھی طاری رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خواتین اپنے انداز سے اس موسم کو حسین بنانے کی کوشش کرتی ہیں — کبھی پرانے گانے گنگنا کر، کبھی پکوانوں کی خوشبو بکھیر کر اور کبھی گرم رضائیوں اور خوشبو دار موم بتیوں کے ذریعے گھر کے ماحول کو پر سکون بنا کر۔ یہ جذباتی وابستگی صرف ماحول تک محدود نہیں بلکہ خاندان کے افراد میں محبت، اپنائیت اور قلبی سکون کو بڑھاتی ہے۔
 تاہم، یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بارش کے ساتھ ساتھ کئی گھریلو مشکلات جنم لیتی ہیں، جیسے چھت ٹپکنا، راستوں میں کیچڑ، بجلی کا جانا، مچھر کا کاٹنا یا کپڑوں کا انبار۔ ان سب کا سامنا خواتین صبر، سلیقے اور مہارت کے ساتھ کرتی ہیں۔ ان کا جذبہ، برداشت اور تخلیقی انداز یہ ثابت کرتا ہے کہ موسم چاہے جیسا بھی ہو، وہ اپنے گھر کو جنت بنائے رکھنے میں ہر حال میں کوشاں رہتی ہیں۔
 اس موسم میں شام ہوتے ہی مچھر گھر میں داخل ہوجاتے ہیں۔ مچھروں کی وجہ سے شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ نیند میں خلل بھی ڈالتے ہیں۔ اس دوران خواتین کوشش کرتی ہیں کہ وہ شام کو ہی کھڑکیاں دروازے بند کر دیں۔ ساتھ ہی وہ صاف صفائی کا بھی خیال رکھتی ہیں۔ نسخوں کی مدد سے مچھروں کو بھگانے کے جتن بھی کرتی ہیں۔
 موسم ِ باراں عورتوں کے جذبوں، ذمہ داریوں اور ان کے خاندانی کردار کی خوبصورتی کو اور زیادہ نمایاں کر دیتا ہے۔ وہ موسمی رکاوٹوں میں بھی اپنی مسکراہٹ، محنت اور محبت سے گھر کو روشن اور زندہ رکھتی ہیں۔ یہی ان کی اصل طاقت ہے جو نہ صرف خاندان بلکہ سماج کو بھی سہارا دیتی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK