Inquilab Logo

زندگی دھوپ ہے تو باپ گھنا سایہ

Updated: June 22, 2020, 12:47 PM IST | Inquilab Desk

ہر برس جون کا تیسرا اتوار دنیا کے اٹھاون ممالک میں فادرز ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر والد کے ساتھ الفت ومحبت اور ان کی خدمت کے جذبے کو بڑھانے کے عزم کو بھی دہرایا جاتا ہے۔ درحقیقت باپ دنیا کی وہ عظیم ہستی ہے جو کہ اپنے بچوں کی پرورش کے لئے اپنی جان تک لگا دیتا ہے

Father Day -  Pic : INN
فادر ڈے ۔ تصویر : آئی این این

بچے کا ماں کے ساتھ رشتہ اچھا ہوتا ہے۔ بچہ ماں سے اپنی ہر بات کہتا ہے مگر باپ سے ایک دوری بنائے رکھتا ہے۔ بچے کو ہمیشہ یہی محسوس ہوتا ہے کہ ابّا ہمیشہ غصہ کرتے یا ڈانٹتے رہتے ہیں مگر ماں کی طرح باپ بھی اپنی اولاد سے بے پناہ محبت کرتے ہیں مگر ان جتانے کا طریقہ الگ ہوتا ہے۔ یہاں جانیں کیسے اپنے والد کیساتھ رشتہ مضبوط کیا جائے:
وجہ جانیں
 ظاہر ہے والد اگر ناراض ہیں تو کوئی وجہ ضرور ہوگی۔ سب سے پہلے وجہ جانیں، ان سے بات کریں ان کا نظریہ سمجھیں۔ یہ ہمیشہ یاد رکھیں والد کی ناراضگی اچھے کے لئے ہی ہوتی ہے۔ وہ کسی بھی حالت میں ہمارا برا نہیں سوچ سکتے۔ اپنی غلطی مانیں اور معافی مانگنے میں دیر نہ کریں اور نہ ہی ہچکچائیں۔
پہچانیں ان کا پیار
 گھر میں والد کی شبیہ سخت رویے کے طور پر ہی ہوتی ہے۔ اس سختی کے پیچھے چھپے پیار کو سمجھنے اور محسوس کرنے کی ضرورت ہے۔ کئی مرتبہ ان کے سخت رویہ سے ڈر کر ہم ان سے ایک دوری بنا لیتے ہیں۔ ہمیں سمجھنا ہوگا ان کے اس رویہ نے ہی ہمیں زندگی میں آگے بڑھنے کے لئے تیار کیا ہے۔ ماں اپنی محبت کا اظہار کر دیتی ہے مگر باپ خود کو چٹان کی طرح سخت ظاہر کرتا ہے مگر آپ غور کریں گے تو اس چٹان میں نرم گوشہ بھی نظر آئے گا۔
ناپسند کا دھیان رکھیں
 غلطی سے بھی وہ کام نہ کریں جو انہیں دوبارہ ناراض ہونے کا موقع دے۔ ان کی پسند، ناپسند کا خیال رکھیں۔ ہماری چھوٹی چھوٹی حرکتیں جن کے لئے وہ اکثر ہمیں ٹوکتے ہیں جیسے دیر رات گھر آنا، سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال یا پھر کسی دوست سے ملنے جلنے کی ان کی پابندی.... ان کی ناپسند عادتیں فوراً ترک کر دیں۔
پسند کا خیال رکھیں
 جس طرح والد اپنے بچے کی ہر ضرورت اور پسند سے واقف ہوتا ہے ویسے ہی ہمارا بھی فرض بنتا ہے کہ ہم والد کی پسند اور ہر ضرورت کا خیال رکھیں۔ ان کی پسند کا کوئی تحفہ انہیں دے سکتے ہیں۔ ان کی پسند کے گیت، غزل کی کوئی سی ڈی انہیں دیں۔ یا پھر صحت کے مطابق انہیں کوئی ہیلتھ گجیٹ دیں۔
ان کو وقت دیں
 جن انگلیوں کو تھام کر ہم نے بچپن گزرا اب ایک عمر کے بعد وہ انگلیاں خود سہارا تلاش کرتی ہیں۔ جب بھی موقع ملے ان سے بات کریں۔ اپنی پریشانی انہیں بتائیں، اس سے نہ صرف آپ کو ان کا تجربہ ملے گا بلکہ انہیں اس بات کی خوشی ہوگی کہ وہ آج بھی آپ کے لئے کتنے اہم ہیں۔
ذمہ داری بانٹ لیں
 والد کے کندھوں پر پورے گھر کی ذمہ ہوتی ہے۔ نہ صرف پیسہ کمانا بلکہ گھر سے جڑے باہر کے سارے کام جیسے بینک، سودا سلف، بجلی بل، گاڑی کا مینٹینس، چھوٹی موٹی ریپئرنگ یہ سب وہ کام ہے جنہیں لے کر آپ ان کی ذمہ داری تھوڑی بہت کم کرسکتے ہیں۔ اس سے انہیں راحت ملے گی اور ان کی ناراضگی بھی تھوڑی کم ہوگی۔
بات چیت کرکے مسئلہ کا حل نکالیں
 اکثر بچے اور والد کی رائے میں اختلاف ہوتا ہے۔ بچہ سوچتا ہے کہ مَیں پینٹر بننا چاہتا ہوں اور والد بچے کے مستقبل کے لئے کوئی دوسرا شعبہ سوچ کر رکھتے ہیں مگر اکثر اس معاملے میں مسئلہ پیچیدہ ہوجاتا ہے۔ کئی مرتبہ یہ معاملہ تاعمر چلتا رہتا ہے۔ کسی بھی معاملے کو اتنا طول نہ دیں۔ بچے کو چاہئے کہ وہ اپنے والد سے بات کریں کہ وہ کیوں پینٹر بننا چاہتا ہے اور انہیں اس بات کے لئے راضی کرنے کی کوشش کریں بجائے ضد کرنے یا ہٹ دھرمی کا مظاہر کرنے کے۔ والد ہمیشہ اپنی اولا کا بہتر سوچتے ہیں اور وہ بچوں سے زیادہ تجربہ رکھتے ہیں اس لئے بچوں کو اپنے والد کی بات سمجھنی چاہئے۔
شکوہ شکایت
 کبھی کبھی اولاد اپنی زندگی میں کوئی ایسا فیصلہ کر جاتے ہیں جس کے سبب والد زندگی بھر کے لئے ناراض ہو جاتے ہیں۔ اولاد کو چاہئے کہ وہ اس بات کا انتظار نہ کریں کہ صحیح وقت آنے پر والد کو منا لیں گے بلکہ وقت رہتے انہیں راضی کرلینا چاہئے اور ان سے معافی مانگ لینا چاہئے کیونکہ زندگی بہت مختصر ہے، شاید بعد میں یہ موقع ہاتھ نہ آئے اس لئے وقت رہتے اپنے والد کو منا لیجئے اور سارے گلے شکوے دور کر لیجئے۔
ناشکری
 اکثر اولاد اپنے والد سے کہتی ہے کہ آپ نے ہمارے لئے کیا ہے؟ یہ جملہ باپ کے کلیجے کو چیر دیتا ہے۔ والد پوری زندگی صرف اسلئے محنت کرتے ہیں کہ وہ اپنی اولادوں کا مستقبل سنوار سکے۔ اسلئے کبھی ناشکر نہ کریں بلکہ انہوں نے آپ کیا کیا دیا اس کا شکر ادا کیجئے۔ اس بات کا اظہار ان سے کیجئے کہ وہ دنیا کے سب سے بہترین باپ ہیں اور انہوں نے آپ کو ہر آرام فراہم کیا ہے۔ یقیناً یہ جملہ انہیں اتنی خوشی دے گا جس کا اندازہ لگا پانا ممکن نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK