۷۰؍ سال پہلے کی بات ہے۔ مالی تنگی تب بھی تھی آج بھی ہے۔ تو کیوں نہ میرے پاس بھی کمانے کا کوئی ذریعہ ہو، گھریلو خاتون نے سوچا۔
EPAPER
Updated: November 07, 2023, 1:25 PM IST | Rashmi Bansal | Mumbai
۷۰؍ سال پہلے کی بات ہے۔ مالی تنگی تب بھی تھی آج بھی ہے۔ تو کیوں نہ میرے پاس بھی کمانے کا کوئی ذریعہ ہو، گھریلو خاتون نے سوچا۔
۷۰؍ سال پہلے کی بات ہے۔ مالی تنگی تب بھی تھی آج بھی ہے۔ تو کیوں نہ میرے پاس بھی کمانے کا کوئی ذریعہ ہو، گھریلو خاتون نے سوچا۔ ۱۵؍ مارچ ۱۹۵۹ء کو سات خواتین نے بلڈنگ کی چھت پر دھوپ میں بیٹھ کر پاپڑ بنانے کا کام شروع کیا۔ انہیں کاروبار سے متعلق معلومات نہیں تھی، بس یہ معلوم تھا کہ ہمارے بنائے پاپڑ ذائقہ دار ہوتے ہیں۔
اس وقت چھگن لال پاریکھ نام کے سوشل ورکر نے ان کی مدد کی۔ ۸۰؍ روپے کا قرض دیا اور کاروبار سے متعلق چند باتیں بتائیں۔ ابتدا میں خواتین ۲؍ طرح کے پاپڑ بنا رہی تھیں، ایک عمدہ کوالیٹی کا جبکہ دوسرا اوسط درجے کا۔
چھگن لال نے انہیں مشورہ دیا، ’’بہن، ایک ہی پاپڑ بناؤ، عمدہ کوالیٹی کا۔ تبھی آپ کا نام مشہور ہوگا اور پاپڑ ہر جگہ فروخت ہوگا۔‘‘ یہی ہوا۔ آج ’’لجت پاپڑ‘‘ ایک مشہور برانڈ ہے۔ ۸۰؍ روپے سے شروع ہونے والے کاروبار کا ٹرن اوور آج ۸۰۰؍ کروڑ سے زائد ہے۔
اس کہانی کے ذریعے میں یہ سمجھانا چاہتی ہوں کہ کاروبار شروع کرنا بہت آسان ہے۔ اس مضمون کو غور سے پڑھئے اور سمجھئے۔ معاملہ بے حد آسان ہے، صرف چار چیزوں کا خیال رکھیں۔ کاروباری زبان میں اسے ’فار پی‘ کہتے ہیں۔
پروڈکٹ (پیداوار): کوئی ایسی چیز کا انتخاب کریں جو آپ اچھے طریقے سے بنا سکتی ہیں اور جس کی مانگ بھی ہو۔ جیسے کہ موجودہ دور کی خواتین کو گھر پر مٹھائی، نمکین، اچار، مربہ وغیرہ بنانے کا وقت نہیں ہے لیکن کھانا ضرور چاہتی ہیں۔ تو آپ کوئی ایک شے، جس میں آپ ماہر ہیں، اسے منتخب کرلیں۔ مگر جیسا چھگن لال نے کہا، کوالیٹی عمدہ ہونی چاہئے۔ دیسی گھی کے لڈو میں بھی گھی اچھی کوالیٹی کا استعمال کریں تاکہ کھانے کے بعد لوگ اسی پروڈکٹ کی ڈیمانڈ کرے۔
پرائز (قیمت): کئی خواتین اچھا پروڈکٹ تیار کرتی ہیں لیکن کم دام میں فروخت کرتی ہیں جس کی وجہ سے انہیں منافع ہی نہیں ہوتا۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہر چیز کا حساب رکھیں۔ ۱۰؍ لڈو بنانے میں کتنے بوندی، شکر اور گھی درکار ہوتے ہیں؟ قیمت پر توجہ دینا ضروری ہے۔ آپ تھوک بازار سے اشیاء کم دام میں خرید سکتی ہیں۔
ہاں، ابتدا میں آپ کو زیادہ محنت کرنی ہوگی۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس کا بھی پھل ملے گا۔
پلیس (جگہ): آپ اپنا پروڈکٹ کہاں سےفروخت کریں گی؟ اپنے شہر کے کسی اچھے دکاندار سے بات کرسکتی ہیں کہ یہ میرا پروڈکٹ ہے، اسے اپنی دکان میں رکھئے، لوگوں کو پسند آئیگا۔ یہ آسان نہیں مگر تھوڑی سی کوشش ضرور کی جاسکتی ہے۔ آپ اپنا پروڈکٹ آن لائن بھی فروخت کرسکتی ہیں۔ وہاٹس ایپ میسیج اور اسٹیٹس کے ذریعے تشہیر کریں۔ ہوسکتا ہے کہ وہاٹس ایپ کے ذریعے ہی آپ کو پہلا آرڈر مل جائے۔ البتہ قیمت میں ڈیلیوری کا خرچ شامل کرنا مت بھولئے گا۔
پروموشن (تشہیر): صارف کو آپ کے پروڈکٹ کے بارے میں کیسے معلوم ہوگا؟ ایک اچھی اسٹریٹجی ہے سیمپلنگ۔ مثال کے طور پر دکان پر آئے لوگوں کو لڈو کا ایک ٹکڑا چکھنے کیلئے دیں۔
تشہیر کرتے وقت بار بار اپنے پروڈکٹ کا نام دہرائیں، جیسے کہ ’’دیسی لڈو‘‘۔ کوئی ایسا نام منتخب کریں جو لوگوں کے ذہن میں بیٹھ جائے۔
آپ سوچ رہی ہوں گی کہ یہ سارے کام میں تنہا کیسے کروں گی؟ اس قسم کی منفی سوچ سے باہر آئیں۔ اپنی ٹیم خود بنائیں۔ کالج میں پڑھ رہی آپ کی بیٹی سوشل میڈیا میں ماہر ہے۔ انسٹاگرام پیج بنانے کے لئے اس کی مدد لیں۔ حساب کتاب کے معاملے میں بی کام سے گریجویٹ کئے بھانجے سے پوچھئے۔ کاروبار کرنا ہے تو خطرہ مول لینا ہوگا۔ لوگوں سے ہچکچائے بغیر بات کریں۔ کاروبار میں گھر والوں کی مدد لیں۔ سب کو اپنی عمر اور اپنے تقاضے کے مطابق کام دیں۔ سب کی بہتری کے لئے مل کر کام کریں۔