Inquilab Logo Happiest Places to Work

رشتوں میں ایک دوسرے کا احترام ضروری

Updated: March 02, 2020, 1:29 PM IST | Inquilab Desk

کسی بھی رشتے کے گہرے ہونے کی پہلی شرط ہوتی ہے ’احترام‘۔ صرف میاں بیوی ہی نہیں، تمام رشتوں سے لے کر دوستی تک میں ایکدوسرے کے تئیں احترام بیحد اہم ہے۔ ہنسی مذاق کے دوران بھی اگر ہم حد سے آگے بڑھ جاتے ہیں تو سامنے والے کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ ایسے میں یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے

رشتوں میں ایک دوسرے کا احترام ضروری ۔ تصویر : آئی این این
رشتوں میں ایک دوسرے کا احترام ضروری ۔ تصویر : آئی این این

انسانی زندگی میں رشتوں کی اہمیت سے ہم سبھی واقف ہیں، لیکن شاید ہم اس بات کو کم ہی سمجھتے ہیں کہ ہر رشتے کی ایک حد ہوتی ہے۔ اس حد کو پار کرتے ہی رشتوں میں دراڑ آنے کا خدشہ رہتا ہے لیکن دوسری جانب اگر اس حد کو ہم دیوار بنانے کی بھول کرتے ہیں تو بھی رشتوں کو بچانا مشکل ہو جاتا ہے۔ ایسے میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیسے پہچانیں اپنے رشتوں کی حد کو؟
احترام
 کسی بھی رشتے کے گہرے ہونے کی پہلی شرط ہوتی ہے ’احترام‘۔ صرف میاں بیوی ہی نہیں، تمام رشتوں سے لے کر دوستی تک میں ایکدوسرے کے تئیں احترام بے حد اہم ہے۔ ہنسی مذاق کے دوران بھی اگر ہم حد سے آگے بڑھ جاتے ہیں تو سامنے والے کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ ایسے میں یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے۔ جیسے ہی ہم حدوں کو پار کر جاتے ہیں تو وہاں احترام ختم ہو جاتا ہے اور رشتوں پر منفی اثر پڑتا ہے۔
اپنی حد طے کریں
 ہم خود اس بات کو بہتر سمجھتے اور جانتے ہیں کہ کسی رشتے کی حد کیا ہے اور کہاں آکر ہمیں روکنا ہے۔ جس وقت ہم یہ جان کر بھی اپنی حد کو پار کرتے ہیں تب مسئلہ شروع ہو جاتا ہے۔ اگر میاں بیوی بھی ایک دوسرے کو ہر بات پر ٹوکیں اور مذاق اڑائیں تو ایک وقت پر انہیں ایک دوسرے سے ناراضگی پیدا ہونے لگے گی اور وہ شکایت کرنے لگیں گے کہ اب ان کے درمیان احترام باقی نہیں رہا۔
مذاق کرنے اور مذاق اڑانے کا فرق
 بہت سے لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ بات بات میں طعنے مارتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ ہم مذاق کر رہے تھے، مگر جب یہی مذاق کوئی دوسرا ان کے ساتھ کرے تو وہ برا مان جاتے ہیں۔ مذاق کرنے کا مطلب ہوتا ہے کہ دوسروں کے چہرے پر مسکراہٹ آئے نہ کہ تکلیف پہنچائی جائے۔ اکثر رشتہ داروں کی محفل میں لوگ آپس میں شرارت کرتے ہیں مگر اس شرارت میں یہ دھیان ضرور رکھیں کہ کہیں کسی کا دل نہ دکھا دیں آپ۔
بات چیت بند نہ کریں
اگر ہمیں بار بار اپنی ٹوکنے کی عادت کے بارے میں کوئی احساس دلائے تو ہم اکثر اس عادت کو بدلنے کے بجائے یہ طے کر لیتے ہیں کہ اگر تمہیں میری باتیں پسند نہیں، تو بہتر ہے ہم بات ہی نہ کریں، یہ سوچ غلط ہے۔ اس سے رشتوں میں فاصلے پیدا ہو جاتے ہیں۔ اچھا ہوگا کہ آپ بات چیت بند نہ کریں بلکہ آپسی رشتے بہتر بنائیں۔
لفظوں کا انتخاب
 اپنوں سے بات کرتے وقت ہم اکثر اپنے لفظوں کے انتخاب پر توجہ نہیں دیتے۔ ہم یہ سوچتے ہیں کہ اپنوں کے ساتھ کیا تکلف کرنا اور اسی سوچ کے سبب  ہم اکثر حد کو بھول جاتے ہیں۔ چاہے اپنے ہوں یا دیگر، تمیز اور شفقت سے بات کریں گے تو انہیں اچھا محسوس ہوگا۔ اپنوں کے ساتھ تو اور بھی سنبھل کر رہنا چاہئے کیونکہ ہمارے ذریعے کہا گیا کوئی بھی تلخ لفظ انہیں زیادہ دکھ پہنچا سکتا ہے جس سے رشتے میں تلخی آسکتی ہے۔
’ہمیشہ مَیں صحیح ہوں‘، یہ سوچ غلط ہے
 ہر شخص کی اپنی ایک الگ شخصیت ہوتی اسے قبول کریں، اس کا احترام کریں۔ جس طرح آپ دوسروں سے امیدیں رکھتے ہیں دوسرے بھی آپ سے ٹھیک ویسے ہی رویہ کی امید رکھتے ہیں۔ ’’ہمیشہ مَیں ہی صحیح ہوں!‘‘ یہ سوچ کو تبدل کرلیں کیونکہ سب کا دنیا دیکھنے کا ایک نظریہ ہے۔ ممکن ہے آپ اپنی جگہ درست ہے تو سامنے والا بھی اپنی جگہ صحیح ہوگا۔ لہٰذا سب کی رائے کا احترام کرنا چاہئے۔
اپنا فیصلہ دوسرے پر نہ تھوپیں
 اگر آپ نے کوئی فیصلہ کیا ہے تو سب سے مشورہ کرلیں۔ اپنا فیصلہ سنا دینا یا اپنی مرضی دوسروں پر تھوپنا رشتوں کی حد کو پار کرنا ہی ہے۔ جس بات سے سب لوگ متفق نہ ہوں، اس پر دوبارہ غور و فکر کریں یا پھر سب کو اپنے فیصلے سے آگاہ کرکے ان کی رائے معلوم کریں۔
ہر بات اور ہر چیز پر اپنا حق نہ جتائیں
 بچے ہیں تو والدین کی ہر چیز پر اپنا حق سمجھتے ہیں، بھائی بہن بھی یہی سوچتے ہیں کہ ہم ایک دوسرے کی ساری چیز پر حق جتا سکتے ہیں اور میاں بیوی تو یہ سمجھتے ہیں کہ ہماری کوئی چیز ذاتی نہیں ہوسکتی۔ ایسے میں ’پرسنل اسپیس‘ کھو جاتی ہے اور ایک وقت ایسا آتا ہے جب ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ سامنے والا اپنی حد پار کر رہا ہے۔ ہر رشتے میں ’اسپیس‘ کی ضرورت ہوتی ہے اور جب وہ نہیں ملتی تو گھٹن محسوس ہوتی ہے اور رشتوں میں فاصلے آنے کا امکان رہتا ہے۔
اپنی غلطی قبول کریں
 ہم اکثر اپنی غلطی کا ذمہ دار دوسروں کو ٹھہرا دیتے ہیں مگر جب سامنے والا اپنی صفائی پیش کرتا ہے تو ہم اس سے ناراض ہوجاتے ہیں کہ تم ہمارا ساتھ نہیں دے رہے یا غلطی کیا صرف میری ہی تھی، جیسے باتیں کرنے لگتے ہیں۔ یہ امید کرنا اپنی حد پار کرنا ہے، اس عادت کو بدل دیں

women Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK