Inquilab Logo Happiest Places to Work

پریشانی کو بڑا سمجھنے کے بجائے اس کا حل تلاش کریں

Updated: January 31, 2023, 11:35 AM IST | Odhni Desk | MUMBAI

اکثر خواتین اُن کی زندگی میں رونما ہونے والے مسائل کو خود پر اتنا حاوی کر لیتی ہیں کہ آس پاس موجود خوشیوں سے ان کی توجہ ہٹ جاتی ہے۔ وہ بھول جاتی ہیں کہ ہر کسی کی زندگی میں مسائل ہوتے ہیں۔ دراصل خوشی اور غم، زندگی کے اہم حصے ہیں۔ مسائل سے توجہ ہٹائی جائے تو احساس ہوگا کہ زندگی بہت خوبصورت ہے

A few problems may be big but it is better to find solutions to them; Photo: INN
ہوسکتا ہے کہ چند مسائل بڑے ہوں مگر بہتر یہ ہے کہ ان کا حل تلاش کریں; تصویر:آئی این این

خوشی اور غم، زندگی کے اہم حصے ہیں۔ اکثر خواتین اپنی زندگی میں رونما ہونے والے مسائل کو خود پر اتنا حاوی کر لیتی ہیں کہ آس پاس موجود خوشیوں سے ان کی توجہ ہٹ جاتی ہے۔ بعض اوقات انہیں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے زندگی بے رنگ اور پھیکی ہے۔ اس کا براہِ راست اثر اُن کی شخصیت پر نظر آنے لگتا ہے اور ان کے ذہن میں ہمیشہ منفی خیالات پیدا ہونے لگتے ہیں۔ جب خیالات اور جذبات میں توازن برقرار نہ ہو تو صورتحال بد سے بدتر ہوتی جاتی ہے۔ یہ عدم توازن بھی تو زندگی کا ایک حصّہ ہے مگر اس طرف فوری توجہ دینے اور مثبت سوچ اپنانے کی ضرورت ہوتی ہے جس سے زندگی میں بتدریج بہتری لائی جاسکتی ہے۔ خواتین اپنے خیالات اور جذبات پر قابو رکھتے ہوئے زندگی کو متوازن رکھ سکتی ہیں اور حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے خوشیوں کی طرف بڑھ سکتی ہیں۔
 جب انسان عملی زندگی میں اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے بھرپور کوشش کرتا ہے تو اس میں کامیابی اور ناکامی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہمارا دل اور دماغ اس ناکامی کو قبول نہیں کر پاتا اور ہم ذہنی تناؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ڈپریشن ہمارے ہاں ایک عام مسئلہ ہے اور گھروں میں رہنے والی عورتوں کی اکثریت اس کا شکار ہے۔ تاہم، ان میں بیشتر اس بات سے آگاہ ہی نہیں کہ وہ کیسے ذہنی اور اعصابی تناؤ کے اس مسئلے سے نمٹ سکتی ہیں۔ یاد رکھئے خود آپ کو اپنا خیال رکھنا ہے۔ آپ جانتی ہیں کہ کیسے پُرسکون رہ سکتی ہیں۔ آپ سمجھتی ہیں کہ منفی سوچوں سے کیسے نجات ممکن ہے۔
 یہ آپ ہی جانتی ہیں کہ پژمردگی، اداسی اور ذہنی تناؤ کی اصل وجہ کیا ہے۔ آپ کے ماں باپ، بہن بھائی یا شوہر آپ کا مسئلہ سن سکتے ہیں، حوصلہ دے سکتے ہیں اور آپ کی پریشانی دور کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرسکتے ہیں، مگر اس کیفیت سے خود آپ کو باہر نکلنا ہو گا۔
 سب سے پہلے گھر سے بات شروع کرتے ہیں۔ گھر کا ماحول، آپ کے اہلِ خانہ بھی ذہنی دباؤ کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ معاشی مسائل اور زندگی کی ناہمواریاں، لوگوں کے رویے بھی آپ پر برا اثر ڈال سکتے ہیں، مگر سب سے پہلے تو یہ سمجھ لیں کہ آپ تنہا نہیں ہیں۔ یہ فقط آپ کا مسئلہ نہیں ہے۔ مسائل اور مشکلات کا سامنا ہر شخص کو کرنا پڑتا ہے۔ یہ بھی دیکھئے کہ کئی لوگ آپ سے زیادہ مشکل حالات سے گزر رہے ہیں۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم زندگی اور اپنے اردگرد بسنے والوں سے بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے الگ تھلگ رہنے لگیں۔ ہر وقت کسی سوچ میں گم رہیں اور اداسی کو خود پر طاری کر لیں؟ یہ غلط ہے۔ آپ سمجھ دار ہیں۔ ذرا سوچیں کتنی ہی خوشیاں آپ کی منتظر ہیں۔ کتنے ہی لمحے ہیں جو آپ کو مسرت سے ہمکنار کر سکتے ہیں۔ بس آپ کو ان کی طرف قدم بڑھانا ہے۔ زندگی کے حسن کو محسوس کرنا ہے۔
 بیشتر خواتین سمجھتی ہیں کہ ان کی زندگی میں صرف مسائل ہی مسائل ہیں۔ اگر گھر میں کوئی بات ہو جائے تو خواتین اس بات سے پریشان ہوجاتی ہیں اور بار بار اپنے ذہن میں اسی بات کو دہراتی رہتی ہیں۔ اس عمل سے ان کی توجہ ان کے اردگرد موجود دیگر مثبت باتوں پر نہیں جاتی۔ اگر گھر کا کوئی فرد کوئی تلخ بات کہہ دیا ہے تو یہ سوچئے کہ اس کے علاوہ وہ شخص آپ کو کتنا اہمیت دیتا ہے۔ اس شخص سے متعلق بار بار منفی باتیں سوچنے کے بجائے مثبت باتوں پر غور کریں۔ اس طریقے سے آپ کی توجہ مسائل سے ہٹ جائے گی۔
 عموماً شادی کے بعد لڑکیاں نئے ماحول میں ایڈجسٹ نہیں ہو پاتیں اور اکثر سسرالیوں کے رویے، منفی برتاؤ اور روک ٹوک کی وجہ سے دباؤ کا شکار ہو جاتی ہیں۔ یہ یقیناً ایک مشکل اور کڑا مرحلہ ہے، لیکن کیا مسلسل کڑھنے اور ذہنی دباؤ کے ساتھ زندگی گزاری جاسکتی ہے۔ اگر آپ کا جواب نفی میں ہے تو یہ ایک مثبت علامت ہے۔ اب آپ کو سوچنا ہے کہ اس سے کس طرح باہر نکلا جاسکتا ہے۔ ممکن ہے کہ آپ میں کوئی کمی ہو، یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ نے نئے ماحول میں خود کو ایڈجسٹ کرنے کی کوشش ہی نہ کی ہو۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کے سسرالی آپ کی عادات سے ناخوش ہوں۔ اس طرف بھی توجہ دیں، کیونکہ ذہنی دباؤ جب اعصاب پر حاوی ہو جائے تو غوروفکر اور مسئلے کو مل بیٹھ کر سلجھانے اور دوسروں کی باتوں کو مثبت انداز سے سوچنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے۔ ہوسکتا ہے کہ چند مسائل بڑے ہوں مگر بہتر یہ ہے کہ ان کا حل تلاش کریں۔
 ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر خواتین بے سبب پریشان رہتی ہیں اور چھوٹے سے مسئلے کو بھی بڑا بنا لیتی ہیں۔ کسی سے مشورہ کرنے اور اپنے دل کی بات بتانے کے بجائے خود ہی نتائج بھی اخذ کر لیتی ہیں اور یہ سب ان کو مایوسی کے اندھیروں میں دھکیل دیتا ہے۔ ہم سب سے زندگی میں کہیں نہ کہیں غلطی ہوتی ہے جس کے بعد ہمیں پریشانیوں اور مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن اس پر کڑھنے کے بجائے مزید غلطیوں سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK