Inquilab Logo

زندگی کو صحیح طریقے سے جینے کیلئے سیکھنا ضروری ہے

Updated: September 15, 2020, 8:39 AM IST | Inquilab Desk

اپنی غلطیاں تسلیم کریں اور ان سے سبق لے کر اپنا مستقبل بہتر بنائیں، کبھی وقت رہتے سنبھلنے کا موقع ملتا ہے تو کبھی کچھ کر گزر نےکے بعد کا تجربہ ایک نیا درس دےجاتا ہے۔ کبھی اپنوں کا رویہ تو کبھی اجنبیوں کا سلوک ہمارے لئے نصیحت بن جاتا ہے۔ زندگی  بھرہم سب کے پاس کئی ایسے عام عوامل ہوتے ہیں جو ہمیں بہت کچھ  درس دے جاتے ہیں۔ کچھ لوگوں کے تجربات دوسروں کیلئے قابلِ تقلید بن جاتے ہیں۔ ہمیں کبھی وقت رہتےہوئے سنبھلنے کا   موقع ملتا ہے تو کبھی کچھ کر گزر نے کے بعد کا تجربہ ایک نیا سبق پڑھا جاتا ہے۔

Women Lifestyle - Pic : INN
کسی کا تجربہ حاصل کرنےکے بجائے دوسروں سے اسے مانگ لینا بہتر ہے۔

 ز ندگی  بھرہم سب کے پاس کئی ایسے عام عوامل ہوتے ہیں جو ہمیں بہت کچھ  درس دے جاتے ہیں۔ کچھ لوگوں کے تجربات دوسروں کیلئے قابلِ تقلید بن جاتے ہیں۔ ہمیں کبھی وقت رہتےہوئے سنبھلنے کا   موقع ملتا ہے تو کبھی کچھ کر گزر نے کے بعد کا تجربہ ایک نیا سبق پڑھا جاتا ہے۔ کبھی  اپنوں  کےسلوک سیکھ دے جا تے ہیں تو کبھی اجنبیوں کا  رویہ ہمارے لئےسبق بن جاتا ہے۔
  ان حالات اور چیزوں کو بھی ایک معلم کی طرح ہی سمجھنا چاہئے جو آپ کو بہت کچھ سکھاتے،  سمجھاتے اور  تراشتے ہیں۔ زندگی  کے اس مکتب  کا ہر سبق  نئے تجربوں اور نئے احساسات سے بھرپور ہے جن سے ہمیں  ہر وقت  استفادہ کرنا چاہئے۔
 کہا جاتا ہے کہ خود کی غلطیاں ہی زندگی کی سب سے بہتر معلم  ہیں۔ اس کے مد نظر غلطیاں کرنا بھی سیکھنے   کے سفر کا ہی ایک حصہ ہے۔  اپنی  بھول  سے  ملا سبق   ہمیں نئی تعلیم دے جاتا ہے۔  انسانی فطرت ہے کہ عام طور پر ہم اپنی غلطیوں کو قبول نہیں کرپاتے لیکن یاد رہے کہ   انہیں تسلیم کئے بغیر کوئی نیاسبق  بھی نہیں  مل سکتا۔
  ایک کامیاب اور با شعور شخصیت کی پہچان یہ ہے کہ وہ وقتا فوقتا اپنی غلطیوں سے سبق سیکھیں اور انہیں  آگےنہ دہر ائیں تاکہ ایسی غلطیاں اور ان کے تجربات   آپ کو ہمیشہ  باشعور اور سمجھ داربنا دیں۔
 قدرت کے کلاس روم  سے استفادہ کریں
 قدرت ہر روز ایک امتحان لیتی ہے۔ ہر حالات  سے جھوجھنا  اور ان سے نمٹنا سکھاتی ہے۔ موسم خزاں کے بعد ہی موسم بہار میں دوبارہ کھِلنے کا احساس ہی غم اور خوشی کی قبولیت کے احساس  کو سمجھاتا ہے۔
 فطرت سکھاتی اور سمجھاتی ہے کہ وقت ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا ہے اور مشکلات کے بعد ایک بہتر وقت بھی ضرور آتا ہے ،امید اور مسرت  کی کونپلیں دوبارہ  پھو ٹتی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی زندگی کو  حوصلے اور مثبت سوچ  سے سینچتے رہیں۔
دوسروں سے سیکھیں
 چارلس کلٹن کے مطابق’’ کسی کا تجربہ  حاصل کرنےکے بجائے دوسروں سے اسے مانگ لینا بہتر ہے۔‘‘ ہر بار سیکھنے  سے غلطی بہت کم ہو تی ہے۔ یعنی  خود غلطیاں کرنے سے بچانے کیلئے ہمیں دوسروں کے تجربات سے بھی مسلسل سبق  لیتے رہنا چاہئے۔
  اتنا ہی نہیں ، اگر آپ کو کسی منفی قسم کا تجربہ ہوا ہے تو  اس  سے ملے سبق کو ہمیشہ کے لئے یاد رکھیں۔ `برا تجربہ ایک ایسا اسکول ہے جہاں صرف احمق ہی پیچھے رہ جاتے ہیں۔
چوکس رہنا  ہر لمحہ ایک سبق ہے
 کہا جاتا ہے کہ جو تعلیم یافتہ  ہوتاہے   وہ باشعور ہوتا ہے لیکن حقیقت یہ بھی ہے کہ بیدار مغز ہونا ہمیں بہت کچھ سکھا سکتا ہے۔زندگی  کےحالات میں ہوشیار اور چوکس رہنا ہر روز اور ہر لمحہ ایک سبق دیتا ہے۔ کہنے کو تو زندگی ایک کلاس روم ہے۔ اس میں ہمیشہ چوکنا رہنا سیکھیں تاکہ آپ اپنے آس پاس کے ماحول اور پریشانیوں سے بہت سارے اسباق پڑھ سکیں ، آپ ان سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں اور قبل ازقت خود کو سنبھال سکتے ہیں۔
وقت  زندگی کا سب سے بڑا معلم
 وقت زندگی کا سب سے بڑا استاد ہوتا ہے۔ وقت کے ساتھ آنے والے اتار چڑھاؤ ہمیں زندگی سے متعلق بہت سے پہلوؤں سے آگاہ کرتے ہیں۔  برا وقت  جب تلخ حقائق کا سامنا کرواتاہے  تو  وہ   ناقابل فراموش درس دے جاتے ہیں۔
  رشتے ناتوں سے لے کر پیشہ ورانہ اور زندگی کے ہر پہلو کو سمجھنے کے لئےوقتا فوقتا  ملے ہوئے اسباق زندگی  کے رہنمائے اصول بن جاتے ہیں۔ وقت ایک تلخ اور میٹھی دوا کی طرح ہے جو  دکھائی تو نہیں  دیتا لیکن ایک  بہترین ٹیچر بن کر بہت کچھ  دکھا اور سمجھا جاتاہے۔
صحت  پر توجہ دینا بھی  ضروری
   خواتین ایک ساتھ مختلف محاذوں پر اپنی ذمہ داریاں انجام دیتی ہیں۔ اس دوران اکثر وہ اپنی صحت کے تئیں غافل ہوجاتی  ہیںاور اس کے نتیجے میں  مختلف  طبی مسائل ان کے لئے پریشانی کا باعث بن جاتے ہیں۔ اس لئے اپنی صحت کا خیال رکھنا بھی سب سے مقدم ہونا چاہئے۔اچھی صحت کا مطلب ہے جسمانی، ذہنی اور سماجی پر طور پر متوازن طرز زندگی۔لہذاتینوں طرح کی صحت برابر اہمیت کی حامل  ہے۔ خواتین کواکثر کام اور خاندان کے حوالے سے دباؤ کا سامنا رہتا ہے۔ ہر ذمہ داریوںنبھا کو نبھاتے  ہروقت صحت کا خیال رکھنا  آسان کام نہیں ہے۔
  آپ  اپنی صحت کا جائزہ لیں اور دیکھیں کر اگر  آپ کسی طبی مسائل سے دوچار ہیں تو اس کی وجہ کیا ہے اور اس کی شروعات کیسے اور کب ہوئی؟ اکثر  مستقل ذہنی دبائو کے سبب کئی بیماریاں سر اٹھاتی ہیں۔   آپ اپنے گھر کی معمرخواتین سے مشورے لے سکتی ہیں اور ان سے سیکھ سکتی ہیں کہ انہوں نے مختلف حالات کا مقابلہ کس طرح سے کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK