زندگی کے سفر میں ایک دوسرے کے وجود کی اور ساتھ کی بڑی اہمیت ہے۔ منزل پر تو ایک نہ ایک دن سبھی کو پہنچنا ہے۔ لیکن یادگار جو ہے
وہ سفر ہی ہے۔ کیونکہ تعلقات میں خلوص اور ایمانداری ہوتو زندگی جنت نشاں بن جاتی ہے، اس لئے اپنی زندگی کا سفر پُرلطف بنانا چاہئے
فیملی ۔ تصویر : آئی این این
ہمارے جذبات اور ہمارے احساسات یقینی طور پر بے حد انمول ہیں۔ کیونکہ یہی جذبات ہمارے عمل کا ارتکاز ہوتے ہیں۔ جذبات کو سمجھنا بھی ایک فن ہے۔ اگر آپ کی زندگی میں کوئی ایسا شخص ہو، جو آپ کو سمجھتا ہو تو سمجھ جایئے وہ آپ کا سب سے پُرخلوص خیرخواہ ہے۔ ہم جہاں رہتے ہیں، جس خاندان سے بھی ہمارا تعلق ہے، جیسے بھی افراد ہمارے رابطے میں ہیں، ان سب کی اپنی اپنی فیلنگز (جذبات) اور سوچ ہوتی ہیں۔ ضروری نہیں کہ وہ بھی ویسا ہی سوچے جیسا آپ کا نظریہ ہو۔ ضروری نہیں کہ آپ بھی اُن سے مطابقت رکھتے ہوں۔ اور یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ دنیا میں آپ اپنی ذات سے ہر ایک کو تو خوش نہیں رکھ سکتے تو اس سے بے فکر ہوجایئے، کیونکہ یہ ہم عام انسانوں کے بس کی بات نہیں کہ سب کو خوش رکھ سکیں۔
بس جو آپ کے اختیار میں ہے اُسے سوفیصد نبھاتے جایئے، پھر دیکھئے آپ کیسے ہردلعزیز بنتے چلے جائیں گے۔ یوں بھی کوئی بھی تعلق یا رشتہ رابطوں کا محتاج ہوتا ہے، اس لئے اپنے عزیزوں سے برابر رابطے میں رہئے، ورنہ آج کل تو یہ معاملہ ہے کہ لوگ سوشل میڈیا پر ساری دنیا کے اپنے بنے پھرتے ہیں لیکن وہ اپنے گھر والوں اور اپنوں سے دور ہوتے چلے جارہے ہیں۔ اگر آپ کی زندگی میں ایسے افراد ہیں جو آپ کی فکر کرتے ہیں، آپ کا خیال رکھتے ہیں، آپ کی پروا کرتے ہیں، بے لوث محبت کرتے ہیں تو یقین جانئے وہی لوگ آپ کے سچے محسن ہیں۔ کیونکہ اُن کی پروا بے غرض ہوتی ہے، انہیں آپ سے اُن کی محبت یا انسیت کا صلہ بھی نہیں چاہئے ہوتا ہے۔ وہ تو بس آپ کو خوش دیکھنا چاہتے ہیں۔ تو اگر آپ کی زندگی میں اپنے انمول لوگ ہوں تو ضرور اُن کی قدر کیجئے۔ یہ بات جان لیجئے کہ انہیں آپ سے کچھ نہ چاہئے، وہ کسی امید یا صلہ کی آس نہیں کرتے۔ لیکن اتنا یاد رکھئے کہ وہ بھی آپ ہی کی طرح انسان ہے۔ تو بس اُن سے ہمیشہ خوش بیانی و شادمانی سے ملئے۔ اُن کے خلوص کی قدر کیجئے کہ آپ کا یہی چھوٹا سا عمل اُنہیں روح تک سیراب کردے گا۔ ورنہ تسکین ِ روح تو مانو ایک گمان سا لگتا ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے یہ کمال انسان کی زبان، اُس کے اخلاق، اُس کے برتاؤ اور عمل میں رکھا ہے کہ وہ اپنے رویے سے کیسے کسی کو اپنا اسیر بنا سکتا ہے۔ یہاں ایک شعر یاد آرہا ہے؎
نہ جانے کون سی دولت ہے تیرے لہجے میں
تو بولتا ہے تو دنیا خرید لیتا ہے
یاد رکھئے! ایسے تعلقات یا رشتے زیادہ خالص ہوتے ہیں جن میں ضرورت پر محبت حاوی ہوتی ہے۔ محبت سے ہم کسی کو یاد رکھ سکتے ہیں، یا کسی کو ہم یاد رہ جاتے ہیں۔ یوں بھی انسان کو یاد رکھنے کے لئے یا یاد کرنے کے لئے اُس کے برتاؤ اور زبان کا بہت عمل دخل ہوتا ہے۔ اور جو بھی ہو ہمارے لئے اپنی زندگی کا سفر بہت پُرلطف بنانا چاہئے۔ کیونکہ ہمیں یہ زندگی ایک مرتبہ ہی عطا کی گئی ہے، اس کا کوئی نعم البدل نہیں۔ یہ بات ایک مثال کے ذریعہ واضح کرنا چاہوں گی کہ :
"Which is more important." asked Big Panda, "The journey of the destination." "The company" said Tiny Dragon.
کیونکہ زندگی کے سفر میں ایک دوسرے کے وجود کی اور ساتھ کی بڑی اہمیت ہے۔ منزل پر تو ایک نہ ایک دن سبھی کو پہنچنا ہے۔ لیکن یادگار جو ہے وہ سفر ہی ہے۔ کیونکہ تعلقات میں خلوص اور ایمانداری ہوتو زندگی جنت ِ نشاں بن جاتی ہے۔ رشتوں میں مضبوطی کے لئے اپنے رویے، عمل اور سب سے اہم گفتگو میں احتیاط لازم رکھیں۔ کیونکہ الفاظ شخصیت کا عکس ہوتے ہیں، اس لئے اپنی گفتگو میں اخلاق و ادب کو ضرور مقدم رکھیں؎
گفتگو میٹھی کرو، ہر ایک سے جھک کر ملو
دشمنوں کے واسطے بھی دلربا ہوجاؤ گے
اپنے دلائل کو پختہ اور دوٹوک بنائیں جس کی بناء پر آپ دوسروں میں ممتاز مقام بنا سکتے ہیں۔ کوشش یہ کیجئے کہ آپ کسی کی زندگی میں ٹھنڈک اور سکون کا سبب بنیں۔ کیونکہ آپ تو جانتے ہی ہیں کہ آج کل دردِسر کے اسباب کئی ہوتے ہیں۔
مزاج میں سادگی بہت اچھی بات ہے لیکن یہ سادگی تب تک ہی دلکش لگتی ہے جب تک آپ کسی کے سامنے اپنا مقصد نہ عیاں کردیں۔ اگر آپ نے اپنا مقصد لوگوں کے سامنے بے وجہ ظاہر کرنا شروع کردیا تو آپ کی وقعت صفر ہوجائے گی۔ آپ بالکل غیراہم ہوکر رہ جائیں گے۔ کیونکہ بہت کم لوگ اپنائیت اور خلوص کی سچائی کو سمجھ پاتے ہیں۔
اپنی شخصیت میں مختصر سہی لیکن تبدیلی لانے سے آپ خود بھی اپنے آپ کو ہلکا پھلکا اور مزاج میں شگفتگی محسوس کریں گے۔ اچھے تعلقات کیسے ہونے چاہئے؟ یا تعلقات کیسے نکھر سکتے ہیں؟ یہ معلوم کرنے کے بجائے ’محسوس‘ کیجئے تو یقیناً آپ سمجھ جائیں گے۔