Inquilab Logo Happiest Places to Work

جدید کورسیز کے درمیان قانون کی ڈگری یعنی ایل ایل بی کی اپنی اہمیت ہے

Updated: August 31, 2023, 10:48 AM IST | Mumbai

۲۲؍ لاء یونیورسٹیوں میں داخلے کیلئے ملکی سطح کا انٹرنس امتحان’کامن لاء ایڈمیشن ٹیسٹ CLAT ‘ منعقد کیا جاتا ہے، لاء کے شعبے میںاسپیشلائزیشن بھی ہے جن کا انتخاب طلبہ کرسکتے ہیں

Education
تعلیم

ہمارے ملک میں یا دنیا میں کسی بھی ملک میں کسی بھی طرح کے کام کیلئے اس ملک کے قانون کے مطابق کام کرنا ضروری ہوتا ہے،گھر خریدنے سے لے کر بزنس کرنے تک ، اسکو ل یا کالج شروع کرنا ہو یا گاڑی خرید کر چلانا ہو، کسی مسجد یا مذہبی مقام کی تعمیر ہو یا کسی کتاب کی پبلی کیشن کرنا ، بینک میں کھاتہ کھولنا ہو یا قرض لینا ہو،نجی  طورپرسیر و تفریح ہو یا  گاڑی بک کرکےسفر کرنا ہو،بچے کی پیدائش سے لے کر وراثت کی تقسیم تک ، انٹرنیٹ  اورسوشل میڈیا  پرپوسٹ کو شیئر کرنے تک، غرض زندگی کے ہر شعبے میں قانون کی اجارہ داری ہے ۔ اس لئےملک کے قانون کو سمجھنا نہایت ضروری ہے۔ جس طرح سماج کو ڈاکٹر ، انجینئر،محققین اور فلاسفرس کی ضرورت ہے، اسی طرح سماج  کے کسی بھی شعبے میں امن و انصاف کے حصول   اورظلم اور بدعنوانی کے خلاف قانونی لڑائی لڑنے کے لیے ایماندار ماہر قانون داں کی بھی ضرورت ہے۔ قانون کو سمجھنا اور اس کی مختلف تشریحات کا مطالعہ کرنا آج کے زمانے میں قوم کی سب سے بڑی ضرورت بن چکی ہے۔
 ڈاکٹر، ٹیچر، گورنمنٹ افسر کی طرح وکالت کا شعبہ بھی سماجی خدمت کا شعبہ ہے۔سماجی انصاف کے قیام کیلئے کوشش کرنے والے افراد اس شعبے سے جڑ کر خاصی تبدیلی پیدا کرسکتے ہیں۔یہ صرف ایک سماجی خدمت  ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں تیزی سے فروغ پانے والا منافع بخش اور حوصلہ افزا پیشہ ہے۔ آج بھی تجربہ کار، انصاف پسند وکلاءومنصف ہمارے سماج میں اعلیٰ و عزت کا مقام رکھتے ہیں۔ ایسا سمجھا جاتا ہے کہ مصیبت و مسائل کے وقت  آخری راستے کے طورپر قانونی لڑائی کا سہارا لیا جاتا ہے۔مختصراً یہ کہ آج جدید سے جدید ترکورسیز کے درمیان  قانون سے متعلق تعلیم کی اپنی اہمیت ہےاور اس کے کورسیز بھی نوجوانوں کو بڑے پیمانے پر اپنی طرف راغب کرتے ہیں۔   لاء کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے دو راستے ہیں۔۱)بارہویں کے بعد پانچ برسوں پر مشتمل ایل ایل بی کورس (۲) گریجو یشن کے بعد تین برسوں پر مشتمل ایل ایل بی کورس۔
  داخلہ بالعموم گریجویشن کے مارکس کی بنیاد پر ہوتا ہے جبکہ ملک کی کچھ خاص قومی لاء یونیورسٹیوں میں داخلے کیلئے انٹرنس امتحان منعقد کیے جاتے ہیں۔ بنگلور میں موجود نیشنل لاء یونیورسٹی، لاء یونیورسٹیوں میں اعلیٰ مقام رکھتی ہے۔اس میں داخلے کے لیے آل انڈیا سطح کا مقابلہ جاتی امتحان منعقد کیا جاتا ہے۔ ان پانچ برسوں پر مشتمل کورس میں پریکٹیکل ٹریننگ بھی شامل ہے۔ جس میں کورٹ میں حاضری، لیگل ایڈ سینٹر میں کام کرنا اور ریسرچ پروجیکٹ شامل ہے۔ لاء کے کسی بھی شعبہ میں مہارت (Specialisation)کیلئے قلیل مدتی ڈپلوما کورسیز بھی ہیں ۔ ان کورسیس میں لیبر اینڈ لیبر ویلفیئر، ٹیکسیشن وغیرہ شامل ہیں۔ان کورسیس میں مشق کیلئے ایک سالہ انٹرن شپ بھی ضروری ہے۔
کام کی نوعیت : لاء کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد نیز آرٹیکل شپ مکمل کرنے کے بعد ایک شخص ایڈوکیٹ یا سالیسٹر (Solicitor) بن جاتا ہے۔ ان دونوں میں فرق ہے۔ ایڈوکیٹ معاملات کیلئے عدالتوں میں جاتے ہیں، معاملات حل ہونے تک اپنے موکل  client کے ساتھ رہتے ہیں جبکہ Solicitor اکثر معاملات میں قانونی مشورہ دیتا ہے۔ اگر کسی شخص کو بحیثیت ایڈوکیٹ کام کرنا ہے تب اسے بطور جونیئر اسسٹنٹ کام کی شروعات کرنی ہوگی۔ ان کے کاموں میں پیپر فائل کرنا، ریسر چنگ، ملتے جلتے معاملات کا مطالعہ کرنا، اپنے سینئر کے ساتھ کورٹ میں حاضر رہنا ، نوٹس تیار کرنا اور Suits فائل کرنا وغیرہ شامل ہے۔ 
مختلف قسم کے اسپیشلائزیشن 
(۱)سول لائیر:انفرادی اشخاص کے نجی حقوق کے معاملات، بگڑے ہوئے Suits کو دیکھنا، ڈیڈس بنانا، وصیت  Will تیار کرنا وغیرہ۔
(۲)ٹیکس لائیر : انکم ٹیکس، اسٹیٹ ٹیکس، رئیل ٹیکس، فرنچائزیز وغیرہ۔
(۳)کریمنل لائیر:سماج، معاشرے یا اسٹیٹ کے خلاف جرائم کے معاملات دیکھنا، اس پیشے کی سب سے زیادہ دلچسپ برانچ ہے۔اس شعبے میں موکل کا انٹرویو لینا،گواہوں سے پوچھ تاجھ کرنا، شواہد کا تجزیہ کرنا،  عدالت میں مقدمات   دیکھنا وغیرہ شامل   ہے۔
(۴)انٹرنیشنل لائیر:سرحدی معاملات،کسٹم کے معاملات، بین الاقوامی معاملات
(۵)کارپوریٹ لائیر : کارپوریٹ ورلڈ، ملٹی نیشنل کمپنیوں کے  معاملات دیکھنا۔
(۶)لیبر لائیر: مزدوروں کے معاملات، یونین، اسوسی ایشن، کام کی جگہ و دیگر معاملات کا شمار ہوتا ہے۔
(۷)رئیل اسٹیٹ لائیر :پراپرٹی کی خرید و فروخت، ٹائٹل آف پراپرٹی، ٹرسٹی آف پراپرٹی
(۸)پیٹنٹ لائیر :موجد کے ذریعہ کی گئی ایجاد کا پیٹنٹ  بنوانے سے متعلق معاملات وامور ۔
(۹)سائبر لائیر:  انٹرنیٹ اور اس سے متعلقہ تمام کام کیلئے ۔اس کے علاوہ بھی دیگر کئی اسپیشلائزیشن  ہیں۔
انفرادی خصوصیات :انگریزی میں مہارت،مقامی / ریاستی زبان میں مہارت،حاضر دماغی،منطقی سوچ،کمپیوٹر کی معلومات،سماجی خدمت کا جذبہ،کمیونی کیشن کی صلاحیت،اختراعی سوچ
کلیٹ ۲۰۲۴
 ملک کی  ۲۲؍ لاء  یونیورسٹیوں میں داخلے کیلئے ملکی سطح کا انٹرنس امتحان’کامن لاء ایڈمیشن ٹیسٹ CLAT ‘ منعقد کیا جاتا ہے تاکہ لاء کے انڈر گریجویٹ کورس ایل ایل بی اور پوسٹ گریجویٹ کورس  ایل ایل ایم میں داخلہ ممکن ہو۔ ان ۲۲؍ نیشنل لا ء یونیورسٹی کا درجہ دیگر لاء کالج کے مقابلہ ویسا ہی ہے جیسا انجینئرنگ کے شعبے میں آئی آئی ٹیز کا درجہ ہے۔  ان تمام اداروں کا شمار انسٹی ٹیوٹس آف نیشنل امپورٹنس میں ہوتا ہے۔۲۲؍ قومی لاء یونیورسٹیوں کی تفصیلات انٹر نیٹ  سے بہ آسانی حاصل کی جاسکتی ہیں۔ ان میں مہاراشٹر کی تین یونیورسٹیاں درج ذیل ہیں:
۱۔ مہاراشٹر نیشنل لا ء  یونیورسٹی ،ممبئی
۲۔ مہاراشٹر نیشنل لا ء  یونیورسٹی،  ناگپور
۳۔مہاراشٹر نیشنل لا ء یونیورسٹی ، اورنگ آباد
  کلیٹ۲۰۲۴ء کیلئے امتحا ن  ۳؍ دسمبر ۲۰۲۳ء  کو منعقد کیا جائے گا۔
کلیٹ کیلئے تعلیمی اہلیت (ایل ایل بی  کیلئے) : بارہویں کامیاب امیدوار،۴۵؍ فیصد مارکس کے ساتھ (۴۰؍ فیصد ایس ٹی ،ایس سی ،او بی سی کیلئے) ،وہ طلبہ جو امسال بارہویں کے امتحان میں شریک ہوں گے اورشرائط کے ساتھ کامیاب ہونگےوہ بھی اہل ہیں۔
عمر کی اہلیت :عمر کی کوئی حدمقرر نہیں ہے، کسی بھی عمر کے امیدوار اس امتحان میں شرکت کر سکتے ہیں۔
پوسٹ گریجویٹ کورس(ایل ایل ایم ) کیلئے اہلیت :بی ایل یا ایل ایل بی کامیاب،۵۵؍ فیصد کے ساتھ( ایس سی  ،ایس ٹی یا اوبی سی کیلئے۵۰؍فیصد)
 درخواست فارم  آن لائن طر یقہ سے ویب سائٹ  
consortiumofnlus.ac.in/clat-2024 
 پریکم جولائی۲۰۲۳  سے  ۳ /نومبر ۲۰۲۳ تک دستیاب ہے۔درخواست فارم ای انفار میشن کے ساتھ  آن لائن طر یقہ سےپُر کریں ۔ درخواست فارم کی کسی بھی قسم کی ہا رڈ کا پی اور برو شر کی ہا رڈ کاپی  کی فروخت نہیں کی جا ئے گی   جس کی تفصیلات ویب سائٹ پر موجود ہے۔درخواست فارم مع کلیٹ فیس۴؍ہزار روپے۔(ریزرو امیدوارکیلئے۳۵۰۰؍روپے)۔
اہم تاریخیں : (۱) درخواست فارم ملنے کی تاریخ یکم جولائی ۲۰۲۳ء (۲)فارم پر کرنے کی آخری تاریخ:۳؍ نومبر ۲۰۲۳ء   (۳)کلیٹ۲۰۲۴ء  آف لائن امتحان کی تاریخ:۳؍ دسمبر ۲۰۲۳ بروز اتوار           
۳؍ نومبر
۲۰۲۳ء فارم پُر کرنے کی آخری تاریخ ہے
 جبکہ امتحان ۳؍ دسمبر ۲۰۲۳ء کو ہوگا 

education Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK