Inquilab Logo

بچوں کو کچھ نہ کچھ کرنے دیں تاکہ وہ مصروف رہیں

Updated: May 03, 2021, 3:27 PM IST | Kamal Jain

کورونا کے بڑھتے معاملات کی وجہ سے سبھی گھر تک محدود ہیں۔ بڑے کیا بچے سبھی بیزار ہیں۔ بڑے تو خود کو سمجھا سکتے ہیں لیکن بچوں کو مصروف رکھنا سب سے مشکل کام ہے ، وقت کا صحیح استعمال کرتے ہوئے بچوں کی عمر اور صلاحیت کے مطابق انہیں بہت کچھ سکھایا جاسکتا ہے

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔تصویر :آئی این این

ملک میں کئی جگہ لاک ڈاؤن ہے اور جہاں نہیں ہے وہاں بھی زیادہ تر لوگ گھر تک ہی محدود ہیں۔ اسکول، ایکٹیویٹی کلاسیز سب کچھ بند ہیں۔ آن لائن کلاس سے بچے بیزار آچکے ہیں۔ وہ نہ کچھ نیا سیکھ پا رہے ہیں نہ کچھ نیا کر پا رہے ہیں۔ اس صورتحال میں کیا کریں کہ بچوں میں پھر نیا جذبہ پیدا ہوجائے اور ان کی نشوونما چاہے وہ جسمانی، ذہنی یا رویے کی ہو وہ بھی نہ روکے۔ چند طریقوں سے نئی اور کام کی باتیں سکھانے میں مدد ملے گی۔ ان طریقوں کو الگ الگ عمر کے بچوں کے مطابق سمجھانا آسان ہوگا:
تین؍ سے ۶؍ سال کے بچے
 اس عمر میں بچے بہت زیادہ پُرجوش ہوتے ہیں۔ ان کا دماغ اس وقت ہر نئی سرگرمی میں پوری طرح جذب ہوجاتا ہے۔ انہیں کھیل کھیل میں گنتی سکھا سکتے ہیں، جیسے سانپ سیڑھی یا لوڈو کے ذریعے چال چلتے وقت ایک، دو، تین بول کر چلیں۔ سانپ سیڑھی پڑھ کر چڑھائیں تو بچہ نمبر اور گنتی سیکھ جائے گا۔ اسی طرح سانپ کے کاٹنے پر نیچے آتے ہیں تو اُلٹی گنتی سکھائیں۔ جوڑنا، گھٹانا سکھانے کے لئے ان کھلونوں کا استعمال کرسکتے ہیں۔ جیسے ۴؍ کار ہیں تو انہیں گننا پھر ۲؍ کار خود لے لینا اور ۲؍ بچے کو دے دینا، اس سے وہ گھٹانا سیکھیں گے۔ اسی طرح سے جوڑنا سکھا سکتے ہیں۔
سات؍ سے ۱۰؍ سال کے بچے
 اس عمر کے بچوں کی توانائی تو دیکھتے ہی بنتی ہے۔ یہ تھکتے نہیں ہیں۔ اس عمر کے بچوں کے دماغ کو تیز بنانے کے لئے میموری گیمز کھیلیں۔ جیسے ایک پیپر پر چھوٹے عدد سے لے کر بڑے عدد لکھ لیں، جیسے ۸۷۵۵۴.... اب عدد بڑھاتے جائیں جیسے ۵۴۷۸۵۴۶۶۶۔ اب بچوں کو بھی ایک کاپی دیں اور آپ جلدی سے ایک بار چھوٹا عدد بولے اور بچے کو سن کر انہیں ان کے صفحہ پر لکھنے کو بولیں۔ عدد بڑھاتے جائیں اس سے ان کی ذہنی یکسوئی میں اضافہ ہوگا اور دماغی ورزش ہوگی۔ اس کے علاوہ ان کے ساتھ بیت بازی کھیل سکتے ہیں۔ اس سے ان کی تفریح بھی ہوگی اور وہ نئے الفاظ بھی سیکھیں گے۔
گیارہ؍ سے ۱۴؍ سال کے بچے
 اس عمر کے بچوں کو نیا سکھا سکتے ہیں، جیسے ریاضی کے جو حصے بچوں کو مشکل لگتے ہیں۔ وہ والدین گھر میں موجود سامان کے ذریعے سکھا سکتے ہیں۔ جیسے دروازہ آدھا کھولنے پر بننے والا صفر سے لے کر ۹۰؍ ڈگری کا زاویہ بنا سکتے ہیں۔ جب وہ ان چیزوں کو عام زندگی میں دیکھیں گے تو ان سے جلدی سیکھیں گے اور انہیں مزہ بھی آئے گا۔ اس کے ساتھ ہی دروازے کی لمبائی کو انچ ٹیپ یا اسکیل کی مدد سے انچ اور فٹ میں ناپنا بھی سکھا سکتے ہیں ساتھ ہی رقبہ نکالنا بھی سکھا سکتے ہیں۔ ڈکشنری دیکھنا سکھانے کے لئے کھیل کھیلیں۔ اس میں ایک لفظ بولیں اور اسے ڈکشنری میں ڈھونڈنے کے لئے کہیں۔ ٹائمر لگاکر رکھیں، طے شدہ وقت میں لفظ تلاش کرنے والے کو انعام دیں۔ ڈکشنری دیکھنا سکھانے کے لئے بچوں کو بتائیں یہ کیسے حرف تہجی کی ترتیب میں دیکھی جاتی ہے۔ یہی ترتیب کسی لفظ کی اسپیلنگ میں بھی ہوگی۔ پہلے آسان لفظوں کو تلاش کرنے کے لئے کہیں۔ پھر بڑے لفظ دیں۔ بچوں کے دوستوں یا بھائیوں بہنوں میں آن لائن مقابلہ بھی کروا سکتے ہیں کہ کون کتنی جلدی کسی لفظ کے معنی تلاش کرتا ہے۔
کام کام میں سیکھ
 ہر عمر کے بچوں کی الگ الگ خوبیاں ہوتی ہیں، مگر چند عملی تعلیم بھی ان کو دیا جانا ضروری ہے، خاص طور پر گھر سے جڑے کام.... ۶؍ سال کا بچہ اپنے کھلونے کتابیں جگہ پر رکھے، صفائی کا دھیان دیں، ۸؍ سے ۹؍ سال کے بچے کھانے کو پروسنے میں مدد کریں، ۱۲؍ سے ۱۳؍ سال کے بچے کھانا بنانے جیسے سبزی کاٹنے یا سبزی دھونے میں ہاتھ بٹا سکتے ہیں۔ یہ چند مثالیں ہیں مگر دھیان رکھنے کی بات یہ ہے کہ سب کام حکم دے کر یا ڈانٹ کر نہیں کروانا چاہئے بلکہ ان کی عادت میں دھیرے دھیرے شامل کرنا چاہئے۔ جیسے آپ اس طرح سے کہہ سکتے ہیں کہ چلو آج کھلونے ترتیب سے رکھنے کا مقابلہ رکھتے ہیں دیکھتے ہیں کون جیتتا ہے۔ اسی طرح کسی بھی کام کے لئے مقابلہ رکھ سکتے ہیں۔
صبر بہت ضروری ہے
 بچوں کی تربیت کرتے وقت صبر لازمی جزو ہے۔ انہیں کوئی کام سکھاتے وقت اس بات کی اُمید ہرگز نہ کریں کہ بچہ فوراً سیکھ جائے گا۔ اکثر بچے کے بار بار پوچھنے پر ماں جھنجھلا جاتی ہے اور فوراً ہاٹھ اٹھا دیتی ہے۔ ایسا ہرگز نہ کریں بلکہ صبر کا دامن تھامے رکھیں۔ اگر بچہ سیکھنے کے موڈ میں نہیں ہے تو اس کے پیچھے نہ پڑ جائے۔ بچے کے مزاج کو سمجھئے اور اس کے مطابق کچھ سکھانے کی کوشش کیجئے۔ اس کے علاوہ بچے کو کوئی کام کہہ کر چلے نہ جائیں بلکہ اس کے پاس بیٹھ کر اسے کوئی کام سکھانے کی کوشش کریں۔n

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK