بعض اوقات ماؤں کی چندعادتوں کا اثر بچوں پرمنفی پڑتاہے۔ جس کی وجہ سے ان کی زندگی میں کئی مسائل پیش آتے ہیں۔ کچھ ماؤں کوان مسائل کاپتہ ہوتاہے اوروہ اسے دور کرنے کی کوشش کرتی ہیں، مگرچند مائیں اس بات سے لاعلم ہوتی ہیں۔ جس کے خطرناک اثرات بچوں کو مستقبل میں بھگتنے پڑتے ہیں
بچّے پھول کی مانند ہوتے ہیں، ان کی نگہداشت کرتے وقت محتاط رہیں۔ تصویر: آئی این این
ماؤں کا اپنے بچوں کے ساتھ دل سے رشتہ ہوتا ہے۔ ساتھ ہی مائیں اپنے بچوں کی پہلی استاد بھی ہوتی ہیں اور ان کی سب سے اچھی دوست بھی۔ وہ اپنے بچوں کو زندگی کو بہتراور کامیاب بنانے کی سیکھ دیتی ہیں مگر بعض اوقات ماؤں کی چندعادتوں کا اثر بچوں پرمنفی پڑتاہے۔ جس کی وجہ سے ان کی زندگی میں کئی مسائل پیش آتے ہیں۔ کچھ ماؤں کوان مسائل کاپتہ ہوتاہے اوروہ اسے دور کرنے کی کوشش کرتی ہیں، مگرچند مائیں اس بات سے لاعلم ہوتی ہیں۔ جس کے خطرناک اثرات بچوں کو مستقبل میں بھگتنے پڑتے ہیں۔ اس لئے ماؤں کوچاہئے کہ وہ جانیں کون سی عادتیں ہیں جوبچوں کی ذہنی اور جسمانی صحت پر منفی اثرات ڈالتی ہیں:
بہت زیادہ ڈانٹ پھٹکار
اگر بچے کچھ غلط کرتے ہیں تو بعض مائیں انہیں بہت بری طرح اور بہت زیادہ ڈانٹ پھٹکار کرتی ہیں، جس کی وجہ سے وہ ہر وقت ڈرا سہما رہتا ہے۔ گھر بچوں کے لئے سب سے پُرسکون جگہ ہوتی ہے، جہاں انہیں ماؤں کا بہت زیادہ پیار اور دلار ملتا ہے۔ اگر اس جگہ پر بہت زیادہ ڈانٹ، مار اور تناؤ ہونے کی وجہ سے بچے کی خوداعتمادی میں کمی آتی ہے اور وہ ہر کام کرنے سے پہلے بہت ڈرتاہے اور اس کے من میں یہ خوف بیٹھ جاتا ہے کہ اس سے ہر کام غلط ہوگا۔
حدسے زیادہ اُمیدیں
بچوں کو لے کر ماؤں کے بہت سارے سپنے ہوتے ہیں، مگربچوں سے ان کی قابلیت سے زیادہ امیدیں وابستہ کرناٹھیک نہیں ہے۔ ایساضروری نہیں کہ جو چیز آپ چاہتے ہوں وہ بچے کو بھی پسند ہو، ایسا کرنے سے بچے میں احساس ِکمتری پیدا ہوتا ہے اور وہ اپنے آپ کو کسی چیز کے قابل نہیں سمجھتا، اس لئے اس پر اپنی امیدیں وابستہ کرنے کے بجائے اس کی قابلیت اور اس کی پسند کو جاننے کی کوشش کریں، ساتھ ہی اسے کامیاب بنانے کے لئے اس کاحوصلہ بڑھائیں۔
دوسروں سے مقابلہ
اکثرمائیں دوسروں کے بچوں کی ترقی دیکھ کر اپنے بچے کو اس کا طعنہ دیتی ہیں اور اپنے بچوں کا مقابلہ دوسرے بچوں کے ساتھ کرتی ہیں۔ مائیں سمجھیں کہ ہر بچے کی اپنی ایک انفرادی خاصیت ہوتی ہے اور ہر بچہ دوسرے سے مختلف ہوتاہے۔ ایساضروری نہیں کہ سامنے والا جس چیز میں ماہرہو آپ کا بچہ بھی اس میں بہترہو، ہرایک کامزاج، اس کی پسند ناپسند مختلف ہوتی ہے۔ ایسے میں آپ کایہ رویہ بچے کی خوداعتمادی کوکمزور کرسکتاہے، اسلئے ماؤں کوچاہئے کہ وہ ہمیشہ اس چیز پر دھیان دیں کہ بچوں کو کیا چیز اورکیاکرناپسند ہے۔
دوسروں کے سامنے بے عزتی
اکثر مائیں دوسروں کے سامنے بچوں کی برائیاں گنانا یا انہیں بُرابھلاکہنا شروع کردیتی ہیں جس کی وجہ سے بچوں کی عزت نفس کو ٹھیس پہنچتی ہے، اور وہ اور زیادہ ڈھیٹ اور بدتمیز ہوجاتے ہیں اوردوسروں کے سامنے اور زیادہ بدتمیزی کرنے لگتے ہیں کیونکہ انہیں لگتا ہے وہ لوگ تو اس کی بدتمیزی سے واقف ہیں۔ ماؤں کو چاہئے اگروہ بچوں کو کچھ تاکید کرنا چاہتی ہیں تو اکیلے میں کریں۔
اصولوں کا نہ ہونا
بچوں کو بڑا کرتے وقت اصول و ضوابط کی پابندی ضروری ہے کہ انہیں کب اُٹھنا ہے، کب سونا ہے، کب پڑھناہے وغیرہ۔ کچھ گھروں میں والدین اتنے مصروف ہوتے ہیں کہ انہیں بچوں کی کارکردگی سے کوئی سروکار نہیں ہوتا، وہ محض اپنی زندگی کی پریشانیوں میں الجھے ہوتے ہیں۔ ایسے بچوں میں نظم وضبط اوراصولوں کی پابندی کرنے کا رجحان نہیں رہتااوروہ زندگی بھر بے ترتیب زندگی گزارتے ہیں۔ اس لئے ماؤں کو چاہئے کہ بچوں کے لئے اور گھروالوں کے لئے زندگی کے اصول مقرر کریں۔
لاتعلقی
اکثرمائیں جب بچے ان کی بات نہیں مانتے ہیں تو ان سے بات کرنا بند کردیتی ہیں۔ ان سے لاتعلق ہوجاتی ہیں تاکہ بچوں کو اپنی غلطی کااحساس ہو، یہ غلط ہے۔ اس طرح بچے احساس کمتری کاشکار ہوجاتے ہیں اوران کی خوداعتمادی ختم ہوجاتی ہے۔
مائیں ان باتوں پر عمل کریں
ان کے لئے وقت نکالیں اوران کے ہرمسئلے کو مثبت رائے دیں۔
ان پرغصہ کرنے کے بجائے انہیں پیار و محبت سے سمجھائیں۔
اصول بنائیں اور بچوں کوبھی ان اصولوں کی پابندی کرناسکھائیں۔
ان کے بہترین دوست بنیں اور ان کی ہربات سنیں۔
ماں بننا ایک مشکل کام ہے، بچوں کی پرورش بالکل ایک پھول کی نگہداشت کی طرح ہے۔ جس طرح پھول کی جتنی زیادہ پروا اور حفاظت کی جائے وہ اتنے نکھرتے ہیں اسی طرح بچوں کی جتنی زیادہ پروا، حفاظت، پیاراوردلار کیاجائے وہ اتنے زیادہ سنورکر بااخلاق، باتمیز، قابل اور باصلاحیت بنیں گے۔