Inquilab Logo

موسمِ سرما سے متعلق میرے بچپن کی یادیں

Updated: December 01, 2022, 10:12 AM IST | saima shaikh | Mumbai

گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں

Winter season is very pleasant, especially memorable for children
سردی کا موسم بڑا خوشگوار ہوتا ہے، خاص طور پر بچوں کے لئے یادگار ہوتا ہے

سرد رات اور بھوت کی کہانی                                                                                                                          میرا بچپن ممبئی میں گزرا جہاں سردی کا موسم کب آتا ہے اور کب گزر جاتا ہے پتہ ہی نہیں چلتا۔ لیکن ہاں میں اپنے ابو کے ساتھ ان کے دوست کے گاؤں نپھاڑ (ناسک کے قریب) جایا کرتی تھی وہاں کڑاکے کی سردی پڑا کرتی تھی۔ ایک رات ہم سب آگ کے گرد بیٹھے تھے اور ہر کوئی قصے کہانیاں سنا رہا تھا۔ ان قصوں میں بھوتوں کی بات چل پڑی۔ کہانیاں ختم ہوتے ہی تمام کم عمر بچے ایک کمرے میں سلا دیئے گئے۔ کڑاکے کی سردی اور بھوتوں کے تصور نے ہماری نیندیں اڑا رکھی تھیں مگر پتہ نہیں کب ہماری آنکھیں لگ گئیں۔ رات کے کسی پہر کمرے میں کسی کی زوردار چیخ سنائی دی۔ ہم سب گھبرا گئے۔ بڑوں نے باہر سے کنڈی کھولی۔ ہم سب بہت ڈرے ہوئے تھے بڑوں نے ہمیں اپنے ساتھ سلا لیا۔ صبح کو دریافت کرنے پر پتہ چلا کہ احمد پانی لینے کیلئے اٹھا تو اس کا پیر کسی کے پیر سے ٹکرا گیا اور اس نے گھبرا کر چیخ ماری تھی۔
صبا شاداب (میرا روڈ، تھانے)
اس موسم کی نیند کا مزہ کچھ اور تھا
بچپن میں جب سردیاں آتیں تو ہم بچوں کے لئے ہزار نعمتوں کے ساتھ نزلہ زکام کی سوغات بھی ہوتی۔ باہر کھیلنے پر پابندی عائد کر دی جاتی اور اگر اجازت مل بھی جاتی تو بدن پر اتنے کپڑے لاد دیئے جاتے جس کا وزن سنبھالنا مشکل ہوتا۔ نہانے کیلئے غسل خانے جاکر صرف بالٹی سے پانی گرا کر دھلے کپڑے پہن لئے جاتے۔ کٹھی میٹھی بیر اور امرود کھائے جاتے۔ ٹھنڈے ٹھنڈے ہاتھ سہیلیوں کو لگاتے اور پھر ان کا مارنے کیلئے دوڑنا، خوب مزہ دیتا۔ آگ تاپتے ہوئے مونگ پھلی چھیل کر دنیا جہان کے قصے سنائے جاتے۔ موسم ِ سرما میں آنے والی نیند کا تو کیا کہنا.... جس کی وجہ سے بچپن سے لے کر آج تک یہ موسم مجھے بہت پسند ہے۔ سردی میں نیند کا دورانیہ بھی طویل ہوتا تھا کیونکہ اس موسم میں اندھیرا جلدی ہو جاتا ہے۔ اس موسم میں پنکھے اور کولر کے شور بھی راحت رہتی۔ گویا کہ بچپن کا موسم ِ سرما بڑا دلچسپ ہوتا تھا۔
نور رضوی (لکھنؤ، یوپی)
کہرے میں اسکول جانا یاد آتا ہے
موسم سرما سے میرے بچپن کی بہت خوبصورت یادیں جڑی ہوئی ہیں۔ جب ہم سرما کی چھٹیوں میں ددھیال جاتے تو دادا جان کے ساتھ آنگن میں بیٹھ کر الاؤ جلاتے، پھر اس کے اردگرد بیٹھ جاتے، بڑا لطف آتا۔ موسم سرما میں ہم چھت پہ بیڈمنٹن کھیلتے اور اکثر ہماری شٹل کاک چھت سے باہر نیچے گلی میں گرجاتی۔ اس کو لانے کیلئے بھی یہ اصول نافذ تھا کہ جس کے شاٹ سے نیچے گرے گی وہی اسے لانے کا پابند ہوگا۔ ماضی کے دھندلکوں سے مجھے دکھائی دے رہا ہے کہ بچپن میں بقرعید سخت جاڑوں میں پڑتی اور ہم نئے سویٹروں میں کپکپاتے ہوئے عید گاہ جاتے۔ جب کہرا پڑتا تو ہماری خواہش یہ ہوتی کہ خوب گھنا کہرا پڑے کہ سامنے کا منظر دکھائی نہ دے اور ایسے کہرے میں اسکول جانے کا بھی اپنا ہی لطف تھا۔ بچپن میں بتائے جاڑوں کا لطف اب بھی باقی ہے اور مزے کی بات تو یہ ہے کہ یہ سلسلے اب بھی قائم ہیں۔
سحر اسعد (بنارس، یوپی)
موسم سرما کی صبح میں مدرسہ جانا
مَیں نے اپنے بچپن کا بیشتر حصہ اپنے آبائی وطن یوپی میں نانی کے گھر چکیا (حسین آباد) میں گزارا۔ مجھے آ ج بھی یاد ہے وہ سردی کے موسم میں فجر کے وقت ہم ساری کزنز کا اذان کے بعد ہلکے اندھیرے میں ہی قرآن شریف لئے مسجد کی طرف بھاگنا جہاں مسجد میں حافظ معزز معلم غفران بھائی چھوٹے بچوں کو عربی پڑھنا سکھاتے۔ ہم ساری کزنز ایک دوسرے سے قرآن شریف جلد ختم کرنے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کیلئے خوب محنت کرتیں۔ جب ہم عربی سے لوٹتے گھر کے سارے بڑے جو پوری طرح اٹھے نہیں ہوئے ہوتے تھے ہم ان کی رضائیاں کھینچ کر انہیں طرح طرح سے پریشان کرتےاور وہ اٹھ کر ہمیں شاباشی دیتے ہماری صبح نماز وتلاوت کیلئے۔ سرد موسم میں ہم سارے کزنز غبارے میں پانی بھر کر چھت پر چڑھ جاتے اور چپکے سے نیچے گزرنے والوں پر غبارہ پھینک کر مزے لیتے تھے۔
صبیحہ عامر (بھیونڈی، تھانے)
سردی کا موسم اور آئس کریم
میرا بچپن کا زیادہ تر حصہ بھیونڈی میں گزرا۔ سردی کا موسم آتے ہی ہم بہنیں مونگ پھلیاں بھون کر اس کا لطف اٹھایا کرتی تھیں۔ ہم سبھی اپنے اپنے لحاف میں ایک دوسرے کے ساتھ ہنسی مذاق کیا کرتی تھیں۔ مجھے یاد ہے کہ اماں ہمیں ہمیشہ اس موسم میں آئس کریم کھانے سے منع کرتی تھیں لیکن مجھے آئس کریم بے حد پسند تھی اس لئے اماں سے چھپ کر خوب آئس کریم کھایا کرتی تھی جس کا نتیجہ یہ نکلتا تھا کہ مجھے سردی زکام ہو جاتا تھا ۔ سردی زکام ہونے پر اماں سمجھ جاتی تھیں کہ مَیں نے چھپ کر آئس کریم کھائی ہے، اس کے بعد پٹائی یقینی تھی۔ بچپن میں اکثر ہم بھائی بہنیں رات کو ٹہلنے کے لئے نکلا کرتے تھے، بڑا مزہ آتا تھا۔ ایک سرد رات ہم ٹہل رہے تھے اور مَیں گر گئی۔ کئی دنوں تک بستر پر رہی۔ گھر والے آج بھی سردی کی وہ رات یاد کرتے ہیں تو ہنس پڑتے ہیں۔ واقعی موسم سرما سے بچپن کا گہرا تعلق ہے۔نسرین انصاری (مدنپورہ، ممبئی)

winter Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK