موجودہ دور میں انسان چھوٹی چھوٹی پریشانی سے بھی دباؤ محسوس کرتا ہے۔ چونکہ خواتین جذباتی ہوتی ہیں اسلئے اُن کے مزاج میں جلد چڑچڑا پن پیدا ہوجاتا ہے۔ پریشانی میں بھی اپنے مزاج کو بہتر بنانا کچھ زیادہ مشکل کام نہیں ہے۔ مثبت سوچ، جسمانی سرگرمی اور شکر گزاری کی عادت سے موڈ کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
قدرت کے قریب رہنے سے آپ اپنے مزاج میں خوشگوار تبدیلی محسوس کرسکتی ہیں۔ تصویر: آئی این این
آج کے تیز رفتار، مصروف اور غیر یقینی حالات میں پریشانی، دباؤ اور ذہنی الجھن ایک عام تجربہ بن چکا ہے۔ ہر دوسرا فرد کسی نہ کسی ذہنی کشمکش میں مبتلا دکھائی دیتا ہے۔ ایسے میں یہ سمجھنا نہایت ضروری ہے کہ موڈ (مزاج) کو کس طرح بہتر بنایا جاسکتا ہے، خاص طور پر ان لمحات میں جب دل و دماغ بوجھل ہو، امیدیں مدھم ہوں اور زندگی بےرنگ محسوس ہو۔ ایسا زیادہ تر خواتین کے ساتھ ہوتا ہے۔ چونکہ وہ جذباتی ہوتی ہیں اور مسائل خود پر سوار کر لیتی ہیں۔ اس لئے اُن کے مزاج میں چڑچڑا پن شامل ہوجاتا ہے۔ اس مضمون میں ان کی رہنمائی کی جا رہی ہے۔ درج ذیل نکات نہ صرف آزمودہ ہیں بلکہ نفسیات اور طب کی دنیا میں بھی ان کی افادیت تسلیم کی جا چکی ہے:
(۱)سانس کی مشقیں اور ذہنی سکون
پریشانی کے وقت ہمارا جسم خودکار طور پر تناؤ میں آجاتا ہے، دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے، سانس اکھڑ جاتا ہے۔ ایسے میں گہری سانسوں کی مشق (Deep Breathing) فوری طور پر اعصابی نظام کو پرسکون کرتی ہے۔
طریقہ: ناک سے گہرا سانس لیں (۴؍ سیکنڈ)، ۲؍ سیکنڈ روکیں اور منہ سے آہستہ سانس چھوڑیں (۶؍ سیکنڈ)۔ یہ عمل ۵؍ سے ۱۰؍ منٹ تک کریں۔
(۲)مثبت سوچ کی مشق
انسان کا ذہن پریشانی کے وقت منفی سوچوں میں الجھ جاتا ہے، جیسے ’’میرے ساتھ ہمیشہ برا ہوتا ہے‘‘ یا ’’میں کچھ نہیں کرسکتی‘‘۔ ان خیالات کو چیلنج کریں، اور خود سے کہیں، ’’یہ وقت بھی گزر جائے گا‘‘، ’’مَیں پہلے بھی مشکل وقت سے نکلی ہوں!‘‘
تحقیق سے ثابت ہے کہ مثبت خود کلامی (Positive Self-Talk) ذہنی حالت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
(۳)قدرت سے جُڑنا
درختوں، کھلی فضا، بارش، ہوا، پانی، پرندوں کی آوازیں.... یہ سب ہماری روح کو غذا فراہم کرتے ہیں۔ روزانہ صرف ۱۵؍ منٹ فطرت کے قریب گزارنے سے ذہن پُرسکون ہوتا ہے، دماغ کے وہ حصے فعال ہوتے ہیں جو خوشی اور اطمینان سے جُڑے ہیں۔
(۴)جسمانی سرگرمی
ورزش کو صرف وزن کم کرنے یا فِٹ نیس کے لئے نہ سمجھیں، یہ دراصل دماغ میں ’اینڈورفنز‘ جیسے خوشی کے ہارمونس پیدا کرتی ہے۔ چاہے وہ تیز قدموں سے چلنا ہو، سائیکلنگ، یوگا یا گھر کے کام.... جسمانی حرکت سے ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے اور موڈ بہتر ہوتا ہے۔
(۵)تعلقات اور گفتگو
تنہائی پریشانی کو دگنا کر دیتی ہے۔ کسی قریبی دوست، بہن بھائی یا والدین سے اپنی کیفیت کا اظہار کریں۔ ’’دل کا بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے‘‘ یہ محاورہ صرف کہنے کی بات نہیں، بلکہ ایک حقیقی تجربہ ہے۔
(۶)نیند اور غذا
نیند کی کمی اور غیر متوازن غذا انسان کے موڈ کو براہِ راست متاثر کرتی ہے۔ نیند کی کمی سے چڑچڑاپن، کمزوری اور منفی خیالات بڑھتے ہیں۔ اسی طرح چینی، کیفین اور جنک فوڈ ذہنی تناؤ میں اضافہ کرتے ہیں۔ متوازن غذا، پھل، سبزیاں اور پانی دماغی صحت کے لئے لازم ہیں۔
(۷)روحانی سکون اور عبادت
پریشانی کے عالم میں عبادت اور دعا انسان کو اندرونی سکون فراہم کرتی ہے۔ نماز، تلاوتِ قرآن، تسبیح یا ذکر دل کو تھام لیتے ہیں، انسان کو یاد دلاتے ہیں کہ ’’اللہ کسی جان پر اس کی استطاعت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔‘‘ (سورۃ البقرہ: ۲۸۶)
یہ یقین اور تسلی موڈ کو سنوار دیتی ہے۔
(۸)شکر گزاری کی عادت
روزانہ دن کے اختتام پر تین چیزیں لکھیں جن کے لئے آپ شکر گزار ہیں۔ یہ مشق دماغ کو منفی حالات سے ہٹا کر مثبت پہلوؤں پر مرکوز کرتی ہے، جس سے مزاج میں بہتری آتی ہے۔
(۹)برقی آلات سے دوری
برقی آلات کا بہت زیادہ استعمال کرنے سے بھی ذہن پر دباؤ پڑتا ہے۔ ذہنی سکون حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اسکرین کا کم سے کم استعمال کریں۔ روزانہ ایک یا دو گھنٹہ موبائل فون کے بغیر گزاریں۔ اس دوران کسی کتاب کا مطالعہ کریں یا ڈائری لکھیں۔ اس قسم کے مشغلے ذہن کو سکون فراہم کرتے ہیں۔
اختتامیہ:
زندگی میں پریشانیاں آتی رہتی ہیں، لیکن موڈ کو سنبھالنے، مثبت رویہ اپنانے اور خود کو سنوارنے والے افراد ہی اصل کامیاب انسان ہوتے ہیں۔ یہ سب طریقے بظاہر سادہ لگتے ہیں، لیکن ان کا اثر گہرا، دیرپا اور مؤثر ہوتا ہے۔ ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ ہم خود پر توجہ دیں، اپنی اہمیت کو سمجھیں، اور یہ مان لیں کہ ’’پریشانی وقتی ہوتی ہے، لیکن ہمارا جذبہ مستقل ہوسکتا ہے۔‘‘