گزشتہ کچھ برسوں سے ہمارے رہن سہن میں کئی تبدیلیاں آگئی ہیں جن سے صحت کے کئی مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ خواتین کے ساتھ یہ مسئلہ ہے کہ وہ اکثر اپنی ذات پر دوسروں کو ترجیح دیتی ہیں جن سے انہیں اکثر نقصان ہوتا ہے۔ انہیں اپنی ذات پر بھی توجہ دینی چاہئے اور اپنی صحت کو اہمیت دینا چاہئے۔
جنک فوڈز صحت کے لئے نقصاندہ ثابت ہو رہے ہیں لہٰذا متوازن غذا کو ترجیح دیں۔ تصویر:آئی این این
دنیا کے ہر کونے میں عورت اپنی ذمہ داریوں کے بوجھ تلے دبتی جا رہی ہے۔ وہ ماں ہے، بیوی ہے، بیٹی ہے، بہن ہے.... ہر روپ میں قربانی کا پیکر ہے۔ مگر افسوس! انہی قربانیوں کے درمیان اس نے اپنی ذات کو کہیں کھو دیا ہے۔ آج کی عورت باہر سے مضبوط نظر آتی ہے، مگر اندر سے ٹوٹ چکی ہے۔ مسکراہٹ اس کے چہرے پر ہے، مگر دل میں تھکن اور بے سکونی کی ایک خاموش چیخ ہے، جو کسی کو سنائی نہیں دیتی.... مگر جسم اور ذہن اسے محسوس کرتے ہیں۔
اپنی ذات کو بھول جانا: بیماریوں کی پہلی سیڑھی
عورت کی سب سے بڑی غلطی یہی ہے کہ وہ خود کو آخری ترجیح دیتی ہے۔ صبح سے شام تک وہ سب کے لئے بھاگتی ہے.... گھر، بچے، شوہر، دفتر، رشتے مگر اپنے لئے کبھی نہیں رکتی۔ کھانا وقت پر نہیں، نیند پوری نہیں، آرام کا نام نہیں۔ یہی معمولی سی غفلت آہستہ آہستہ خون کی کمی، ہارمون کے مسائل، تھائیرائیڈ اور دل کی کمزوری جیسی بیماریوں میں بدل جاتی ہے۔ عورت کو لگتا ہے وہ سب کچھ سنبھال رہی ہے، مگر دراصل وہ خود کو کھو رہی ہوتی ہے۔
ذہنی دباؤ: ایک خاموش دشمن
آج کی عورت کے چہرے پر تبسم ہے مگر دل میں ہلچل۔ زندگی کی الجھنیں، رشتوں کی تلخیاں، مالی دباؤ اور سماجی تقابلی ذہن۔ یہ سب مل کر ڈپریشن، انزائٹی، نیند کی کمی اور ہارمونز کے بگاڑ کا سبب بن رہے ہیں۔ وہ ہنستی ہے، مسکراتی ہے، مگر اندر سے بکھر رہی ہوتی ہے۔ اکثر وہ اپنے دکھ چھپا لیتی ہے، مگر جسم اس کے راز فاش کر دیتا ہے۔ بالوں کا گرنا، چہرے کا مرجھانا، وزن میں کمی و بیشی... یہ سب اس کے اندر کی تھکن کے اشارے ہیں۔
غیر متوازن خوراک
پہلے عورتیں سادہ کھانا کھاتی تھیں.... دال، دودھ، سبزیاں، تازہ پھل۔ اب فاسٹ فوڈ، کولڈ ڈرنک، چائے، بسکٹ اور پراسیسڈ فوڈ نے اس کے دسترخوان سے غذائیت چھین لی ہے۔ نتیجہ؟ موٹاپا، شوگر، کولیسٹرول، دل کی بیماریاں اور وٹامن کی شدید کمی۔
جسمانی سرگرمی کی کمی
پہلے خواتین محنت طلب گھریلو کام انجام دیتی تھیں جس سے اُن کی اچھی خاصی ورزش ہوجایا کرتی تھی۔ اب ہر کام مشین کرتا ہے اور عورت کا جسم آہستہ آہستہ سست اور کمزور ہو رہا ہے۔ ورزش نہ ہونے سے خون کی روانی متاثر ہوتی ہے، جوڑوں کا درد، موٹاپا اور دل کے مسائل بڑھتے ہیں۔ صرف روزانہ آدھا گھنٹہ چہل قدمی کرنے سے صحت بہتر ہوسکتی ہے اور وہ چست و درست رہ سکتی ہے۔
نیند کے غیر مستقل اوقات
رات دیر تک جاگنا، موبائل چلانا، ڈرامے دیکھنا.... یہ سب جسم کے قدرتی نظام کو تباہ کر رہے ہیں۔ ہارمون کا عدم توازن، تھکن، موڈ سوئنگ اور کمزوری، سب اسی کا نتیجہ ہیں۔ نیند کو معمولی نہ سمجھیں، یہ صرف آرام نہیں، روح کی مرمت کا وقت ہے۔ ۷؍ سے ۸؍ گھنٹے کی نیند ضروری ہے۔
بے سکونی
آج کی عورت کے پاس سب کچھ ہے، مگر سکون نہیں۔ مادّی آسائشیں بڑھیں مگر روحانی سکون کم ہوا۔ نماز، دعا، ذکر اور قرآن سے دوری نے اس کے دل کو بے چین کر دیا ہے۔ روحانی توازن عورت کے اندر وہ طاقت پیدا کرتا ہے جو دوا سے نہیں، دعا سے آتی ہے۔ جو عورت اللہ سے جڑ جاتی ہے، وہ خود بخود مضبوط ہو جاتی ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی
پرفیوم، کاسمیٹکس، پلاسٹک، کیمیکل، آلودگی.... یہ سب عورت کی صحت کو آہستہ آہستہ نگل رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج کینسر، بانجھ پن، جلدی امراض اور ہارمونز میں تبدیلیاں عام ہوگئی ہیں۔ قدرتی اشیاء کا استعمال، صاف پانی، اور سادہ زندگی، یہی اصل علاج ہیں۔
چند اہم باتیں
ہر ماہ روٹین چیک اَپ کروائیں تاکہ آپ کو اپنی صحت کے متعلق معلومات ہوں۔
وزن بڑھانا یا گھٹانا چاہتی ہیں تو ڈائٹیشین سے مشورہ کیجئے۔ ان کی رہنمائی میں ہی کوئی بھی ڈائٹ پلان اپنائیے۔
دوسری خواتین سے اپنا موازنہ نہ کریں۔ آپ اپنی شخصیت کو نکھارنے پر توجہ دیں۔
اپنی جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت پر توجہ دیں۔ آرام کیلئے بھی وقت نکالئے۔
خواتین جان لیں کہ اپنی صحت پر توجہ دینا خود غرضی نہیں بلکہ یہ شکرگزاری ہے، اُس رب کی جس نے ہمیں زندگی دی۔ جب آپ خوش ہوں گی تو گھر کا ماحول بھی خوشگوار ہوگا۔ اور جب آپ بیمار پڑتی ہیں تو سارا گھر اداس ہو جاتا ہے۔ عورت اگر مضبوط ہو تو نسلیں محفوظ رہتی ہیں، اور اگر عورت کمزور ہو جائے تو زمانہ کمزور پڑ جاتا ہے۔ لہٰذا اپنی صحت کو ترجیح دیجئے، اپنی مسکراہٹ کو واپس لائیے، اور اپنی زندگی کو وہ اہمیت دیجئے جس کی آپ حقدار ہیں۔