• Mon, 22 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

زندگی کی کتاب کو اُمید اور محنت کے رنگوں سے سجائیں

Updated: December 22, 2025, 3:21 PM IST | Dr. Asia Patel | Mumbai

زندگی میں دکھ سکھ لگا رہتا ہے لیکن بعض دفعہ انسان سمجھتا ہے کہ ساری پریشانیاں اسی کے حصے میں آگئی ہیں۔ خاص طور پر خواتین دوسروں کی چکاچوند دیکھ کر اپنی زندگی اجیرن بنا دیتی ہیں۔ بہتر یہی ہے کہ دوسروں کی زندگی کے بجائے اپنی ذات پر توجہ دیں۔ مثبت سوچ کے ساتھ اپنی زندگی کو آسان بنائیں۔

Try to improve your character so that it becomes a hallmark of your personality. Picture: INN
اپنے کردار کو بہتر بنانے کی کوشش کریں تاکہ وہ آپ کی شخصیت کی پہچان بن جائے۔ تصویر: آئی این این
موجودہ دور میں ہر دوسرا فرد پریشان ہے۔ اس پریشانی کی وجہ اسے بھی معلوم نہیں ہے۔ دراصل انسان اپنی ذات سے زیادہ دوسروں پر توجہ دیتا ہے۔ اسے لگتا ہے کہ اسکی زندگی بہت مشکل ہے اور دوسرے خوش و خرم اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔ اس چکر میں وہ اپنی زندگی کی اہم خوشیوں کو فراموش کر بیٹھتا ہے۔ اگر ہم اپنی ذات پر توجہ دیں اور لوگوں کے عیب گننا چھوڑ دیں تو یقیناً ہم اپنی زندگی پُرسکون اور شادماں گزار سکتے ہیں۔ اور اگر ہم نے یہ ہنر سیکھ لیا یعنی خوشحال رہنے کا ہنر سیکھ لیا تو مانو ہم نے زندگی کا سب سے اہم ہنر سیکھ لیا۔ اس لئے ہمیں ہر دن اپنے رب کا شکرگزار ہونا چاہئے کہ اُس نے ہمیں اتنی صلاحیت، ذہانت عطا کی کہ ہم اپنی زندگی کو خوشگوار بناسکتے ہیں۔ بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ انسان بے حد ٹوٹ جاتا ہے، جب اسے لگتا ہے کہ اللہ نے اسے وہ شخص، وہ شے نہیں دی جس کا وہ طلبگار تھا یا اُس کے ساتھ ہی ہمیشہ برا ہوتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ جان لیں یہ وقتی توڑ پھوڑ کبھی ہمیں اللہ کے قریب کر دیتی ہے اور کبھی باغی بنا دیتی ہے۔ لیکن وہ رب انسان کو بار ہا یہ احساس دلاتا ہے کہ اے میرے بندے تیرے حق میں میرا فیصلہ تیری چاہ سے بہتر تھا اور جب ہم یہ بات سمجھ جاتے ہیں تو بالکل ہلکے پھلکے ہوجاتے ہیں کہ سچ میں ہم جس کو دل سے لگائے بیٹھے تھے وہ تو کچھ تھا ہی نہیں۔ لیکن اس بات کی بھی بڑی اہمیت ہے کہ ہمیں وقت پر اللہ کی حکمت عملی یا مصلحت سمجھ میں آجانی چاہئے، ورنہ تو کچھ آزار دل کو چھلنی کرنے کے لئے کافی ہوتے ہیں اور سوچ انسان کو وقت سے پہلے بوڑھا کر دیتی ہے۔ یہاں فراقؔ گورکھپوری کے ایک بے حد عمدہ قول کو قلمبند کرنا چاہوں گی کہ: ’’غم کا بھی ایک طربیہ پہلو ہوتا ہے اور نشاط کا بھی ایک المیہ پہلو ہوتا ہے۔‘‘
یہ قول ہمیں اس بات کی اہمیت یاد دلاتا ہے کہ ہمیں ہر حال میں اللہ کا شکر گزار ہونا چاہئے اور ہمیشہ ایسے لوگوں کو دیکھنا چاہئے جن کے حالات ہم سے بہتر نہیں ہیں، اتنے اچھے نہ ہوتے ہوئے بھی وہ زندگی کو بھرپور انداز سے جیتے ہیں اور خوش رہتے ہیں۔ بس ہمیں بھی ایسے ہی زندگی کو ہنستے مسکراتے گزارنا چاہئے۔ کسی سے زیادہ توقعات وابستہ کرنا ہمیں کمزور بنا دیتا ہے اور یہ جذباتی کمزوری انسان کو اندر سے کھوکھلا کر دیتی ہے، جس کی وجہ سے انسان ذہنی اضطرابی اور جذباتی کشمکش کا شکار ہو جاتا ہے اور ذہنی اضطراب جسمانی کمزوری سے کہیں بڑھ کر ہوتا ہے۔ اس لئے ہمیں حالات سے مثبت انداز میں سمجھوتہ کرنا آنا چاہئے۔ موقع کی نزاکت کو سمجھنا چاہئے کیونکہ ایسے ہی حالات سے ڈٹ کر مقابلہ کرنے ہی سے، کچھ تقدیر سے، کچھ تدبیر سے نبردآزما ہوتے ہوئے ہم اپنی زندگی کو خوشگوار بنا سکتے ہیں، ورنہ ہر دوسرے شخص کو یہ گلہ رہتا ہے کہ خوشیوں کو ہمارا پتہ نہیں ملتا اور غم ہے کہ ہمیں نہیں بھولتا۔ اس لئے کوشش کریں کہ ہم خود چل کر اپنی زندگی میں خوشی کا ہاتھ پکڑ کر لے آئیں اور غم کو کان پکڑ کر باہر کا راستہ دکھائیں۔ جی ہاں! جب تک ہم خود زندگی کو بدلنے کیلئے تگ و دو نہیں کریں گے تب تک زندگی ویسی ہی گزرتی جائے گی، جس طرح گزر رہی ہے یا کٹ رہی ہے، اس لئے اپنے آپ میں کچھ تبدیلی لائیں گے تو یقیناً آپ خود اُس تبدیلی کے مثبت نتائج محسوس کرینگے۔
اپنے آپ کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے رہنا چاہئے کیونکہ صرف ایک ہی شخص آپ کی زندگی کو بدل سکتا ہے اور وہ آپ خود ہیں اور ہمیں خود کو تین چیزوں سے دور رکھنے کی بہت ضرورت ہے۔ وہ ہیں: حرص، حسد اور غرور۔ اگر ہم اپنے آپ کو ان تینوں سے محفوظ کرلیں تو زندگی صحیح معنوں میں گلزار ہوسکتی ہے۔ کیونکہ یہ تو سچ ہے کہ ہماری اچھائی کسی بہانے کی محتاج نہیں۔ اگر ہم میں اچھائی ہے تو وہ آپ کے عمل اورکردار میں نظر آتی ہے۔ اسلئے ہمیں اپنے کردار کو اتنا بلند رکھنا چاہئے کہ وہ ہماری شخصیت کی پہچان بن جائے۔ جان لیں کہ یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اپنی شخصیت کو کتنا نکھارتے یا بگاڑتے ہیں۔ اس بارے میں ہرگز نہ سوچیں کہ ہماری ذات سے سبھی خوش رہیں کیونکہ یہ ہمارے اختیار میں نہیں ہیں کیونکہ ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں جنہیں ہم سے بے حد اختلاف ہو، اور ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ لوگ ہمارے حامی بھی رہیں۔ ہر ایک کو خوش کرنا ہمارے بس کی بات نہیں یا اس ضمن میں ہم کوشش ضرور کرسکتے ہیں کہ ہم بلاوجہ کسی کی ناراضگی کی وجہ نہ بنیں اور خوامخواہ کوئی خوش فہمی کا شکار بھی نہ ہو۔
ہمیں اپنی شخصیت کو اتنا بہترین اور مضبوط بنانے کی ضرورت ہے کہ ہمارے اوصاف قابل تقلید بن سکیں۔ ہماری غیر موجودگی میں جب لوگ ہمارا ذکر کریں تو اُس میں سرفہرست ہماری خوبیاں ہوں.... ہمارا ذکر خوشی کا باعث ہو۔ یوں نہیں کسی کا منہ بن جائے۔ ہر دن آپ کی زندگی کی کتاب کا ایک نیا صفحہ ہے اور ہمیں کوشش یہ کرنی چاہئے کہ ہم اپنی زندگی کی اس کتاب کو امید اور محنت کے رنگوں سے سجائیں۔ کیونکہ یہی رنگ آپ کی زندگی کی کتاب کو خوبصورت بنائیں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK