• Sat, 07 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

امورِ خانہ داری خواتین کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ کا باعث نہیں

Updated: August 28, 2024, 12:58 PM IST | Firdous Anjum | Buldana

ہر دور میں خواتین نے گھر گرہستی کو سنبھالنے کے ساتھ ساتھ اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے ہیں۔ رانی لکشمی بائی نے گھر گرہستی سنبھال کر اپنا راج پاٹ بھی سنبھالا۔ لڑنے کی باری آئی تو پیٹھ پر بچے کو لے کر میدان جنگ میں کود پڑیں۔ ایسی انگنت مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں۔

Cooking good food is a skill women can use to be successful. Photo: INN
اچھا کھانا بنانا ہنر ہے، اس کا استعمال کرکے بھی خواتین کامیاب ہوسکتی ہیں۔ تصویر : آئی این این

اکثر خواتین امور خانہ داری کو اپنی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتی ہیں۔ انہیں کچھ کرنے کو کہا جائے تو وہ فوراً ہتھیار ڈال دیتی ہیں۔ کیا شوہر اور بچوں کے لئے کھانا بنانا اتنا بڑا بوجھ ہے کہ اس کے بعد عورت کی ساری تخلیقی صلاحیتیں ماند پڑ جاتی ہیں؟ اگر اس حساب سے دیکھا جائے تو یقیناً ہماری مائیں نہایت غیر ترقی یافتہ اور پسماندہ عورتیں تھیں! پھر یہ بھی سوچنے والی بات ہے کہ ان غیر ترقی یافتہ خواتین نے اتنے اچھے طریقے سے ہماری پروش و تر بیت کیسے کرلی؟ اس کے علاوہ یہ سوال بھی ہے کہ کیا آج کے دور میں کچن کے کاموں کے لئے مددگار رکھنا مناسب ہے؟ کیا یہ اکثریتی عوام کے لئے اتنا آسان ہے؟ پھر ایسے میں کیا خواتین گرہستی سنبھال کر اور کچن کی ذمہ داریاں اٹھا کر شوہر کے ساتھ معاشی معاونت نہیں کر رہیں؟ یا پھر عورت کے گھر سے باہر نکل کر کمانے کو ہی معاشی معاونت اور عورت کی ترقی کا زینہ سمجھا جائے؟ آخر بیشتر خواتین نے یہ کیوں فرض کر لیا ہے کہ اگر کوئی خاتون اپنا گھر اور گرہستی سنبھال رہی ہے اور کچن میں کھانا بنا رہی ہے تو وہ خود کو ضائع کر رہی ہے اور ان سارے کاموں میں اس کی خوشی اور رضامندی شامل نہیں ہے؟ اس پر خود بخود یہ بھی فرض کر لیا گیا ہے کہ ہر پروفیشنل خاتون کچن سے دوری اختیار کرنے کو ترجیح دیتی ہے؟
 لیکن حقیقت بالکل اس کے برعکس ہے۔ ہر دور میں خواتین نے گھر گرہستی کو سنبھالنے کے ساتھ ساتھ اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے ہیں۔ رانی لکشمی بائی نے گھر گرہستی سنبھال کر اپنا راج پاٹ بھی سنبھالا۔ لڑنے کی باری آئی تو پیٹھ پر بچے کو لے کر میدان جنگ میں کود پڑیں۔ ایسی انگنت مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں۔ موجودہ دور میں بھی بہت سی ڈاکٹر، انجینئر، بینکر، استاد، اور دیگر شعبوں سے وابستہ خواتین کو بڑے شوق اور خوشی سے کچن سنبھالتے اور بہت عمدہ کھانا بناتے دیکھا ہے۔
 خواتین کی اکثریت بخوشی اپنا کچن سنبھالنے پر آمادہ رہی ہیں۔ خاتون خانہ بن کر اپنے افراد خانہ کو گھر کا کھانا بنا کے کھلانے میں خوشی محسوس کرتی ہیں۔ اور پرسکون ماحول فراہم کرتی ہیں۔ ایسے میں چند خواتین جو اس بات پر مصر ہیں کہ وہ اپنے کچن کو تالا لگا کر ترقی کا سفر طے کرنے اپنے گھر سے باہر نکل کھڑی ہو جائے تو کہاں تک یہ درست ہے کہ کوئی خاتون گھر سے باہر نکل کر ’’ترقی یافتہ‘‘ ہوچکی ہے یا ہوجائے گی؟ پھر خواتین نے کچن کو کیوں اپنا ممنوعہ علاقہ سمجھ لیا ہے؟ آخر یہ سمجھنے میں کیا قباحت ہے کہ کچن سنبھالنا بوجھ نہیں ہے۔ یہ بھی ایک ہنر ہے۔ اور اس سے ہماری ترقی رکتی نہیں ہے۔ ہمیں اس جانب مثبت رویہ اپنانے کی ضرورت ہے۔ خواتین کو اس بات کا علم ہے کہ کوکنگ ایک آرٹ ہے اور کچن ویمن آرٹسٹس کے لئے یہ ان کا آرٹ اسٹوڈیو اور ورک اسٹیشن ہے۔ کبھی اپنی نظر کی وسعت سے یہ بھی دیکھئے اور سوچئے کہ یہی کچن کسی خاتون کیلئے باعث مسرت بھی تو ہوسکتا ہے۔
 کوکنگ کوئی بوجھ نہیں، خواتین اسے بطور مشغلہ اپنا سکتی ہیں۔ مختلف قسم کے پکوان بنا کر پوری دلجمعی اور دلچسپی سے اس میں مہارت حاصل کرسکتی ہیں بلکہ کئی خواتین بہترین شیف ہونے کا تمغہ حاصل کر چکی ہیں۔ پھر یہ بوجھ کیسے ہوا؟ ہمیں بس اپنی سوچ کو مثبت رخ دینے کی ضرورت ہے۔ وہیں پروفیشنل خواتین کوکنگ کو ’’اینٹی ڈپریسنگ تھیراپی‘‘ کے طور پر استعمال کرسکتی ہیں۔ کچن ایک ایسی جگہ ہے جہاں تمام فکر کو خیر آباد کہا جاسکتا ہے۔ جو خواتین پرفیشنل نہیں ہیں وہ کوکنگ کو اپنا پروفیشن بنا سکتی ہیں۔ میٹرو شہر میں خواتین کی ڈبہ سروس اس ضمن میں بہترین کارکردگی گردانا جاسکتا ہے۔ وہیں نئے نئے پکوان کی تراکیب بھی ایجاد کی جاسکتی ہیں جس سے خواتین خانہ داری کی صلاحیتوں میں نکھار لاسکتی ہیں۔ اپنی کوکنگ کی مہارتوں میں اضافہ کے ساتھ ساتھ اس کو بزنس میں تبدیل کرسکتی ہیں۔ کلاؤڈ کچن کی ڈیمانڈ بھی ہے۔ اسی طرح کھانا بناتے ہوئے آن لائن کلاسیز شروع کرسکتی ہیں۔ مختلف مضامین سیکھ سکتی ہیں۔ یا کوکنگ کی ہی کلاسیز شروع کر سکتی ہیں۔ اس طرح وہ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اپنی ترقی کی راہ ہموار کرسکتی ہیں۔
موجودہ دور میں بیشتر خواتین دفتر اور گھر، دونوں بخوبی سنبھال رہی ہیں۔ ہمارے اطراف ہی جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوجائے گا کہ وہ بہترین انداز میں اپنی ذمہ داریاں نبھاتی ہیں۔ بچوں کی تربیت کو بھی فراموش نہیں کرتی ہیں۔ ایسی خواتین دوسروں کیلئے مثال ہیں۔ حالانکہ اس میں خواتین کے گھر والوں کا ساتھ بھی اہمیت رکھتا ہے۔
 خواتین یہ نہ بھولیں کہ وہ اس کائنات کی عظیم تخلیق ہے۔ اور اسے بھی صلاحیتوں کے ساتھ خلق کیا گیا ہے جیسے مرد کو۔ خواتین کو چاہئے کہ اپنی حدود کا تعین کریں اور اپنی سوچ کو بدل کر مثبت نظریہ اپنائیں۔ منفی سوچ اور اس طرح کچن کو ترقی کی رکاوٹ سمجھنے والوں سے دوری اختیار کریں۔ آپ کچن کے ساتھ جڑے رہتے ہوئے بھی اپنے خوابوں کی تعبیر بن سکتی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK