Inquilab Logo Happiest Places to Work

بچوں کو دوستی کرنا کس طرح سکھایا جائے؟

Updated: November 02, 2023, 4:55 PM IST | Saaima Shaikh | Mumbai

گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں۔

Photo: INN
چھوٹی بہن، بڑی بہن ساتھ کھیلتے ہیں تو ان کی پذیرائی ہونی چاہئے۔ تصویر: آئی این این

ہر ایک کے ساتھ احترام کے ساتھ پیش آنا


سب سے پہلے بچے کو یہ بتانا ہوگا کہ آپ کو ہر کسی کے ساتھ دوستی رکھنے کی ضرورت نہیں بلاشبہ انہیں ہر ایک کے ساتھ لازماً احترام کے ساتھ پیش آنا چاہئے۔ لیکن انہیں یہ بھی بتانا ہوگا کہ جو لوگ ان کے بہترین دوست کی فہرست میں شامل نہیں ہیں ان کے ساتھ کس طرح ساتھ مل کر کام کرنا ہے یا اس کے ساتھ ساتھ بچوں کو یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ غیر صحت بخش تعلقات کو کب خیرآباد کہنا ہے۔ اس نازک عمر میں ہر بچہ دوستی کو بہت سنجیدگی سے لیتا ہے اور جب اساتذہ اور والدین ان سے ہر قسم کی صورتحال میں کسی کے ساتھ دوستانہ رویہ روا رکھنے کی توقع رکھتے ہوں تو ایسے میں بعض اوقات بچے کنفیوژن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بچے بچپن کے تجربات ہی سے اپنی اپنی شخصیت کو تخلیق کرتے ہیں اور یہی شخصیت تاحیات ان سے جڑی ہوتی ہے لہٰذا ضروری ہے کہ ہم انہیں حدود اور توقعات کے بارے میں سمجھائیں اور یہی ابتدائی کام ہوسکتا ہے۔
پٹیل ثمرین محمد شفیق (شہر کا نام نہیں لکھا)
دنیا میں دوست ایک انمول تحفہ ہے
بچوں کو بتائیں کہ چیزوں کو بانٹنا ایک اچھے انسان کی نشان ہے۔ آپس میں چیزیں بانٹ کر دوست بنائے جاسکتے ہیں۔ بات ہمیشہ اچھے لہجہ میں کرنا چاہئے۔ دوسروں کی عزت کرنا چاہئے۔ ان باتوں کے ساتھ ہی بچوں کو یہ سمجھائیں کہ جب آپ دوست کا انتخاب کریں تو وہ اچھا انسان ہونا چاہئے۔ اس میں دوسروں کی مدد کرنے کا جذبہ ہونا چاہئے۔ وہ کسی سے آپ کی برائی نہ کرتا ہو۔ وہ آپ کے وقت پر کام آئے۔ ایک اچھا دوست اچھے کاموں کی ترغیب دیتا ہے اور برے کاموں سے روکتا ہے۔
ثمینہ علی رضا خان (کوسہ، ممبرا)
والدین خود اپنے بچوں کے معاون و مدد گار بنیں
والدین کو چاہئے کہ وہ بچو ں کہ اتنے قریب رہیں کہ انہیں باہر دوست نہ تلاش کرنے پڑے۔ پھر بھی اگر ایسی کوئی ضرورت پڑے تو والدین گھر میں ایک دوستانہ ماحول رکھیں۔ اپنے بچوں کی چھوٹی بڑی ہر ضرورت کا خود خیال رکھیں۔ انہیں اس فرق سے آگاہ کروائیں کہ دوست ہم خیال ہو۔ تنہائی میں بھی خدا کا ذکر شامل ہو۔ ہر بات خواہ وہ معمولی ہی کیوں نہ ہو وہ اپنے والدین کو بتاتا ہو۔ آپ کی طرح وہ بھی والدین سے قریب ہو۔ جھوٹ نہ بولتا ہو۔ ایک اچھا دوست وہی ہے جو کا آپ کا ہمدرد ہو۔
ڈاکٹر ایس ایس خان (ممبئی)
اچھا دوست ہمدرد ہوتا ہے


وہ لوگ بڑے خوش قسمت ہوتے ہیں جنہیں سچے دوست ملتے ہیں۔ اچھا دوست ہمدرد ہوتا ہے۔ والدین اور اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ بچوں کے اچھے دوست بنوائیں اور ان کی دوستی کو برقرار رکھنے کیلئے ان کی مدد کریں۔ بچوں میں خود اعتمادی اور اخلاقی اقدار پیدا کریں۔ اس طرح جب وہ دوست بنائیں گے تو یہ ضرور مشاہدہ کریں گے کہ کون سا دوست ان کے مقصد زندگی کے حصول کیلئے معاون ہے اور کون نقصاندہ۔ چند بنیادی اخلاقی اصول جو دوستی کو قائم رکھنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں، بچوں کو بتائیں۔
زلیخا بانو صادق خرادی (شولاپور، مہاراشٹر)
کئی طریقے ہوسکتے ہیں


بچوں کو اسکول، مدرسہ اور دیگر عوامی مقامات پر ایک دوسرے کے ساتھ تعامل کی ترغیب دینی چاہئے۔ ہمدردی کا جذبہ رکھنا، مشکل اوقات میں دوسروں کی مدد کرنا اور غیروں سے بھی اپنائیت کے ساتھ پیش آنا یہ وہ جذبات ہیں جن کے ذریعے ہمارے بچے ایک اچھے انسان بن سکتے ہیں۔ مؤثر تبادلہ خیال کی مہارت، یکساں دلچسپی اور مشترک مشاغل کے حامل بچوں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرکے ہم انہیں دوستی کا بہترین موقع دے سکتے ہیں۔ بچوں میں مسائل حل کرنے کی صلاحیت کو فروغ دے کر، مثبت تجربات کا تجزیہ کرکے اور اشتراک و تعاون کی ترغیب دے کر بچوں کے دوستی کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ 
نکہت انجم ناظم الدین (جلگاؤں، مہاراشٹر)
تحفہ دینے کی ترغیب


دوستی کرنے کا بہترین طریقہ ہے، تحفہ دینا۔ آپؐ‎ نے فرمایا کہ آپس میں تحفے دیا کرو۔ تحفے کے دینے سے غیر بھی اپنی طرف راغب ہو جاتے ہیں اور یہ طریقہ بچوں کو دوستی کی طرف رغبت دلانے میں کارآمد ثابت ہوا ہے لہٰذا ہم اپنے بچوں کو اس بات کی ترغیب دیں۔ اس میں ہم ان کا ساتھ دیں اور وہ چیزیں ان کے تحائف میں شامل کریں جس میں وہ ذوق اور شوق رکھتے ہوں۔ جب بھی کوئی بچوں کی مرغوب ڈش بنائیں تو بچوں کے دوستوں کے گھر بھجوائیں جس سے ان کے درمیان محبت پیدا ہوگی۔ اس میں خود آپ کا تعاون درکار ہے اور مائیں ہی بہتر تعاون کر سکتی ہیں اور بچوں کو دوست بنانے کے ہنر سکھانے میں مدد کرسکتی ہیں۔
ترنم صابری (سنبھل، یوپی)
بہن بھائیوں میں دوستی


دوستی کا رتبہ بہت بلند ہوتا ہے اور سچّے دوست ملنا بہت مشکل ہے۔ میرے خیال میں دوستی کی ضرورت ہوتی ہی نہیں ہے زندگی میں دوستوں کے بغیر ہی جیا جا سکتا ہے۔ اگر گھر میں ہی دو تین بچّے ہوں تو وہ بچوں کو کبھی دوستوں کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ اکثر بچوں میں دیکھا جاتا ہے گھر کی ہر بات دوستوں میں شیئر کرنے سے گھر کی باتیں باہر نکل جاتی ہیں اور جب دوستی ختم ہوتی ہے تو وہی دوست مذاق بناتے ہیں۔ ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ بچّہ اسکول یا کالج میں اپنی ضرورت کے مطابق بات چیت کرے یا فون کے ذریعے بات چیت کرے کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن اس کے لئے دوستی کرنا سکھانا ضروری نہیں ہے۔
شاہدہ وارثیہ (وسئی، پال گھر)
کھانے پینے کی اشیاء بانٹنا سکھائیں


بچوں میں کچھ اچھی عادتیں بچپن ہی سے پروان چڑھائیں تو یقیناً وہ خوبصورت شخصیت کے مالک بن سکتے ہیں۔ کوئی چیز گھر میں کھانے کی آئے تو اُنہیں سکھائیں کہ گھر کے دیگر لوگوں کو مثلاً دادا، دادی، والدین اور دیگر افراد کو پہلے دیں اور پھر خود کھائیں۔ یہی عادت اُنہیں اسکول میں بھی ہونی چاہئے کہ ٹفن سے کچھ چیز کھانے کی اپنے ساتھیوں میں بانٹیں۔ اگر اپنے کسی ساتھی کے پاس پنسل یا کوئی تعلیمی وسائل نے ہوں اور اُن کے پاس زائد ہوں تو وہ اشیاء دے کر اپنے ساتھی کی مدد کریں۔ بچے کو دوستی کا مطلب سمجھا نے کی کوشش کریں۔ بچوں کو دوست بنانے کی وجہ سے معافی، شکریہ، پلیز وغیرہ جیسے الفاظ کہنے کی عادت ہوتی ہے۔ 
سیدہ نوشاد بیگم (کلوا، تھانے)
بچوں کو ایک ساتھ کھیلنے دیں


بچوں کو دوستانہ ماحول فراہم کریں۔ بچوں کو پاس کے پارک لے جائیں، تاکہ اُن کا بچوں سے میل جول بڑھے۔ اپنے گھر میں بچوں کے لئے چھوٹی چھوٹی تقریبات کا اہتمام کریں جس میں کچھ چھوٹے چھوٹے انعامی مقابلے رکھیں جس سے بچوں میں بار بار ملنے کا شوق پیدا ہوگا۔ کبھی بھی بچے کی اپنے دوست کی کی گئی شکایت کا اثر نہ لے کر اس کی اچھائیوں کی طرف توجہ دلائیں، جس سے بچے کے دل میں منفی سوچ نہیں ہوگی۔ بچوں کو اپنی دوستوں کے متعلق بھی بتانا چاہئے، جس سے ان میں دوستی کاجذبہ برقرار رہے۔ بچے کو کبھی بھی دوست کی مدد کرنے سے يا اس کا ساتھ دینے سے روکنے کے بجائے اسکے اس فیصلے کی تائید کریں۔ 
فرح حیدر (اندرا نگر، لکھنؤ)
دوستوں کا احترام کرنا سکھائیں


دوستی ایک ایسا رشتہ ہے جسے ہم خود چنتے ہیں اور اپنی وفاداری سے اسے پروان چڑھاتے ہیں۔ بچوں میں اس خوبی کو فروغ دیں کہ وہ نہ صرف اچھے دوست بنائیں بلکہ دوستی کو نبھائیں بھی۔ ساتھ ہی بچوں کو یہ بھی بتائیں کہ دوست کون ہوتے ہیں؟ بچوں کو سمجھائیں کہ تمام لوگ دوست نہیں ہوتے۔ لیکن انہیں ہر ایک کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا ہے۔ بچوں کو سکھایا جائے کہ ہمیں اپنے دوستوں کے ساتھ عزت و احترام کے ساتھ رہنا ہے جس سے یہ رشتہ مزید مضبوط اور پائیدار ہوگا۔ دوستوں کے ساتھ خوش اخلاقی، نرم گفتار اور شیر زبان کا استعمال کریں جس سے ایک دوسرے کے دل اور زندگی میں ایک خاص مقام حاصل ہو۔ 
مومن رضوانہ محمد شاہد (مبرا، تھانے)
دوست کے کام آئے


بچوں ایسے لوگوں کیساتھ دوستی کرو جو تمہیں برائی سے بچائے اور اچھائی کی طرف لے جائے اور تمہارے مشکل وقت میں تمہارا ساتھ دے، نہ کہ تمہیں پریشانی میں ڈال کر بھاگ جائے۔ اگر ہم اپنی دوستی کو پورے ایمانداری کے ساتھ نبھاتے ہیں تو ہمارا دوست بھی اس بات پر عمل کرے گا۔ انسان اپنے خاندان اور گھر والوں سے زیادہ دوستوں پر یقین رکھتا ہے اور ایک اچھا دوست وہی ہوتا ہے جو اپنے دوست کی اچھے کام میں مدد کرے اور برے کاموں سے روکے۔
بی بی عائشہ عطار (شولاپور، مہاراشٹر)
تب، زخم پر مرہم بچے سے لگوائیں
بچوں کو کوئی ایسی مثال سے سمجھائیں جس میں لوگوں کے لئے خلوص، محبت، صبر، اور دوستی، مل جل کر رہنے کی طرف رغبت دلائی گئی جب آپ کا بچہ کسی کو تکلیف پہنچائے تو آپ دونوں کو بلائیں اور اپنے بچے سے اس کے زخم پر مرہم لگوائیں اور دوسروں کے درد اور دشمنی کے برے اثرات سے آگاہ کریں اور ان میں مل جل کر رہنے اور دوستی کے فائدے بتائیں۔ بچے کو محبت سے سمجھائی گئی بات بہت جلد سمجھ آ جاتی ہے۔ 
ناعمہ ارشد احمدی (بلرام پور، یوپی)
بچوں کو اچھی صحبت میں رہنے دیں


دوستی ایک خوبصورت رشتہ ہو تا ہے۔ دوست بنانا ہے حد آسان ہوتا ہے لیکن اُسے قائم رکھنا مشکل ہے۔ دوستی میں عزت کرنا اور پانا دونوں ہی ضروری ہے۔ ہم آج کل کے دوستوں میں بے حد غیر اخلاقی ماحول دیکھتے ہیں جو عام ہوگیا ہے بات چیت کے دوران گالیاں بکنا، مذاق اڑانا، قہقہے لگانا، ایک دوست کی بات کو دوسرے سے بتانا، اس کے بر عکس بچّہ اپنے دوستوں میں رہتے ہوئے کچھ سیکھیں کیونکہ اچھی صحبت سے بچّے کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ اس لئے اچھی بری صحبت کے مطابق بچوں کو دوستی کرنا چاہئے۔ 
صبر النساء وارثیہ (وسئی، پال گھر)
کھیل کود کا موقع دیں


بچوں کو دوستی کی اہمیت و افادیت بتائیں۔ کھیل اور سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لئے انہیں ذہنی طور پر تیار کریں کیونکہ کھیل کی مدد سے وہ دوست بنا سکتے ہیں۔ ہم عمر بچوں کو ایک ساتھ کھیلنے کا موقع دیں تاکہ آپ کا بچے کو دوستی بڑھانے میں مدد ملے۔ کھیل کود میں ماہر بنائیں تاکہ آپ کا بچہ اگر اچھا کھیلتا ہے تو دوسرے بچے اسے اپنی ٹیم (گروپ) میں لینا پسند کریں گے اور اپنا دوست بنانا چاہیں گے۔
ریحانہ قادری (جوہو اسکیم، ممبئی)
خوش گفتاری سکھائیں


سب سے پہلے بچوں کو خود یہ بتایا جائے کہ وہ کس طرح ایک اچھا، مخلص دوست بن سکتا ہے۔ بچے کے اندر خوداعتمادی پیدا کی جائے تاکہ وہ دوستی اور تعلق بنا سکے۔ بچوں کو نرمی، اخلاق اور خوش گفتاری سے تبادلۂ خیال کرنا سکھایا جائے۔ انہیں بڑوں سے اور بچوں سے گفتگو کرنے کے آداب سکھائے جائیں۔ بچوں کو ادب کرنا، اپنے خیالات کو مثبت طریقے سے سہولت سے پیش کرنا سکھایا جائے۔ بچوں کو یہ سکھایا جائے کہ وہ اپنی غلطی کو خوش اسلوبی سے قبول کریں اور معافی مانگیں۔ دوسروں کے جذبات کا احترام کریں۔
انصاری عائشہ آبشار احمد (گرانٹ روڈ، ممبئی)
بچوں میں مدد اور دوستی کا جذبہ


بچوں میں مدد اور دوستی کا جذبہ پیدا کرنا چاہئے تاکہ ان کی زندگی بہتر ہو جائے۔ والدین کو چاہئے کہ وہ بچوں میں دوستی اور مدد کا جذبہ پیدا کریں تاکہ وہ ایک قابل انسان بن سکے۔ ان سے کچھ سوالات کریں جیسے: آج آپ نے کس کس کی مدد کی؟ آج آپ نے اپنا ڈبہ کس کس کیساتھ بانٹا؟ آج آپ نے کس دوست سے کوئی نئی بات سیکھی؟ وغیرہ۔ ان سوالات سے بچوں کی شخصیت میں نکھار آئیگا۔
نوشین آراء حاجی ملنگ نداف (شولاپور، مہاراشٹر)
رشتے داروں کے بچوں کے ساتھ کھیلنے دیں


بچوں کو کبھی کبھی اپنے رشتے داروں کے یہاں لے کر جانا چاہئے تاکہ وہ وہاں جا کر دیگر بچوں کے ساتھ گھل مل جائیں اور ساتھ میں کھیلیں۔ ہم عمر بچوں کو ایک دوسرے کیساتھ پڑھائی کرنے دیں۔ ہفتے میں ایک بار بچوں کو پارک لے جائیں جہاں وہ دوسرے بچوں کے ساتھ کھیلیں اور ان سے دوستی کریں۔
گل شہانہ صدیقی (امین آباد، لکھنؤ)
پہلے بڑے عمل کریں


بچے اپنے بڑوں کی ہمیشہ نقل کرتے ہیں۔ بچوں کو اگر کچھ سکھانا ہے تو اس کا سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ ان کے بڑے خود وہی کام کریں۔ لہٰذا اپنی عملی زندگی کے ذریعے بچوں میںد وستی کی اہمیت بتائیں۔
قریشی عربینہ محمد اسلام (بھیونڈی، تھانے)
دوستی شخصیت نکھار دیتی ہے


بچوں کی دوستی کا اہم اور مثبت جذبہ ہوتا ہے جو ان کی زندگی کی بنیاد رکھتا ہے۔ دوستی کو سکھانے کا طریقہ مختلف افراد کے لئے مختلف ہوتا ہے، اور یہ اہم ہے کہ والدین اور معلّمین بچوں کو دوستی کے اہم اصولوں کو سکھانے میں مدد کریں۔ ہمیں چاہئے کہ ایک مثال قائم کریں بچوں کو دوستی کے اصولوں کو سمجھانے کے لئے مثالی عمل دکھائیں۔ والدین اور معلّمین اپنی تواجدی ہوشیاری سے دوستانہ تعامل کرکے بچوں کو ایک اچھے دوست کی صورت میں دکھائیں۔ بچوں کو احترام کے اصولوں کو سکھائیں کیونکہ بچوں کو یہ سمجھانا ضروری ہے کہ دوستی میں احترام کا اہم کردار ہوتا ہے۔ دوستوں کی خوشیوں اور غموں کو احترام سے سنیں اور اپنے دوست کے خیالات کا خصوصی خیال رکھیں۔ ٹیم یعنی گروہ کی شکل میں کام کرنا سکھائیں۔ ٹیم ورک کی اہمیت سمجھائیں کیونکہ دوستی اکثر ٹیم کی بنیاد پر قائم ہوتی ہے۔ انہیں تعاون اور توانائی کو قدر دینا سکھائیں۔ ان کو سمجھائیں کہ دوستی میں صداقت اور اعتماد کی بنیاد پر قائم ہوتی ہے۔ وہ جانیں کہ دوستوں کے ساتھ بڑھتے وقت، دوسرے کی خصوصیت کا احترام کرنا ضروری ہوتا ہے۔ بچوں کو دوستی کے اصولوں کو سکھانے کے ذریعے، وہ اچھے دوست بننے کی مہارتیں حاصل کرتے ہیں جو ان کی زندگی کے لئے اہم ہوتی ہیں۔ دوستی کا اصول ان کی شخصیت کو نیک طریقے سے شکل دیتا ہے اور ان کو ایک جمعیت میں محبت و معاونت کی اہمیت کو سمجھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ 
زینب ساجد پٹیل (جلگاؤں، مہاراشٹر)
سلام کسی بھی دوستی کے آغاز کا ذریعہ


اگر ہم چاہتے ہیں کہ بچوں کو دوستی کرنا سکھائیں تو سب سے پہلے انہیں سلام کرنے کی عادت ڈالیں۔ سلام کسی بھی دوستی کے آغاز کا بہترین ذریعہ ہے۔ سلام کرنے سے انسان کی جھجک دور ہوتی ہے۔ بچوں کے سامنے دوسرے بچوں کا ذکر ہمیشہ اچھے الفاظ میں کریں۔ انہیں دوستی کی افادیت کے بارے میں سمجھائیں۔ بعض بچے فطری طور پر دوستانہ مزاج کے حامل ہوتے ہیں ایسے بچے جلد دوستی کر لیتے ہیں لیکن اس کے برعکس بعض بچے بہت زیادہ شرمیلے اور الگ تھلگ رہنا پسند کرتے ہیں ایسے بچوں کو وقتاً فوقتاً دوستی کے رشتے کی خوبصورتی اور اہمیت کے بارے میں آگاہ کرتے رہیں۔ کبھی کبھار اپنے ساتھ لے جا کر بچوں سے ملوائیں اور دوستی کروائیں۔ رفتہ رفتہ بچے دوستی کرنا سیکھ جائیں گے۔
رضوی نگار (اندھیری، ممبئی)
دوستی کا اثر بچے کی شخصیت پر پڑتا ہے


دوستی کا معاملہ بڑا خاص ہوتا ہے ان کا انتخاب سوچ سمجھ کر کرنے میں والدین بچے کی مدد کریں۔ عمر کے نازک دور میں بچہ ا س کو بڑی سنجیدگی سے لیتا ہے۔ جب والدین اور اساتذہ ان کو ہر قسم کی صورتحال میں ہر ایک کے ساتھ دوستانہ رویہ اختیار کرنے کی تلقین کرتے ہیں اور توقع بھی رکھتے ہیں، تب بچہ تذبذب کا شکار ہو جاتا۔ ہمیں اس کا ادراک ہونا چاہئے کہ بچے اپنے بچپن کے تجربات ہی سے اپنی شخصیت کی تخلیق کرتے ہیں جو ان سےتاحیات جڑی رہتی ہیں۔ اسی لئے یہ اہم ہے کے انہیں حدود اور توقعات کے بارے میں سمجھائیں ابتدائی مرحلے میں ہی یہ کام کیا جاسکتا ہے۔ اچھے برے کی تمیز ان کو سکھائیں کیونکہ صحبت کا اثر بچےجلد قبول کرتے ہیں لہٰذا ہمیں ان کے دوستوں کی خیر خبر اور ان پر نظر رکھنی چاہئے۔ 
رضوانہ رشید انصاری (بلجیم)
پہلے، والدین بچوں سے دوستی کریں


بچے معصوم ہوتے ہیں ان کو کوئی سمجھ نہیں ہوتی وہ جو بھی سیکھتے ہیں اپنے والدین اور اپنے آس پاس کے لوگوں ہی سے سیکھتے ہیں۔ بچوں کو دوستی سکھانے کے لئے سب سے پہلے ان کے والدین کو ان سے دوستی کرنی ہوگی اور دوست اور دوستی کیا ہوتی ہے؟ یہ احساس بچوں کے دل میں ڈالنا ہوگا۔ بچوں کو اپنے ساتھ اپنے رشتہ داروں اور جاننے والوں کے یہاں لے جائیں اور دوسرے بچوں سے ملوائیں ان کو کھیلنے کے لئے تھوڑی دیر ساتھ میں چھوڑ دیں۔ بچے خود بخود گھلنے ملنے لگیں گے اور آہستہ آہستہ دوستی ہو جائے گی اس طرح بچے دوستی کرنا سیکھ جائیں گے۔
 ہما انصاری (مولوی گنج، لکھنؤ)

اگلے ہفتے کا عنوان: خشوع و خضوع کے ساتھ نماز کی کوشش میں مجھ پر ایسی کیفیت طاری ہوتی ہے۔ اظہار خیال کی خواہشمند خواتین اس موضوع پر دو پیراگراف پر مشتمل اپنی تحریر مع تصویر ارسال کریں۔ وہاٹس ایپ نمبر: 8850489134

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK