• Mon, 01 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بچوں کا اسکول بیگ ہلکا رکھیں، یہ احتیاط برتیں

Updated: September 01, 2025, 3:59 PM IST | Odhani Desk | Mumbai

عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ بچے اسکول کا بیگ اٹھاتے ہوئے آگے کی جانب جھک جاتے ہیں۔ یہ بیگ ان کی صحت کے لئے نقصاندہ ہوسکتا ہے۔ وزنی بیگ اٹھانے سے ان کا باڈی پوسچر بھی بگڑ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، وہ ذہنی دباؤ بھی محسوس کرتے ہیں۔ حالانکہ بیگ کا وزن کم کیا جاسکتا ہے۔

At this age, bones and muscles are in their early stages of development, so carrying heavy bags can be harmful to them. Photo: INN
اس عمر میں ہڈیاں اور عضلات کی نشوونما ابتدائی مرحلے میں ہوتی ہیں اس لئے وزنی بیگ اٹھانا ان کیلئے نقصاندہ ہوسکتا ہے۔ تصویر: آئی این این

آج کل بہت سے اسکول کے بچے اور ٹین ایجر کم عمر میں ہی ریڑھ کی ہڈی میں درد، کندھوں میں کھنچاؤ اور پیٹھ میں تکلیف جیسے مسائل کا شکار ہو رہے ہیں۔ اس کی اہم وجہ اسکول کا بیگ ہے۔ روزانہ بچوں کے کندھوں پر لٹکنے والا یہ بیگ صحت، پوسچر اور اُن نشوونما پر بھی اثر انداز ہو رہا ہے۔
 نیشنل لائبریری آف میڈیسن میں شائع ایک مطالعے کے مطابق، بچے اکثر اپنے جسم کے وزن کا ۱۰؍ فیصد سے ۲۵؍ فیصد تک وزن اسکول بیگ کا اٹھاتے ہیں اور یہ جسم کے لئے نقصاندہ ہے۔ وزنی بیگ بچوں کی ریڑھ کی ہڈی کا توازن بگاڑ سکتا ہے جس سے ان کی جسمانی نشوونما متاثر ہوسکتی ہے۔
وزنی بیگ کے منفی اثرات
 ایک دن میں عام طور پر ایک اسکول کا بچہ تقریباً ۸؍ الگ الگ مضامین پڑھتا ہے۔ اس حساب سے بچے کے بیگ میں کم سے کم ۸؍ کتابیں اور اُن کی نوٹ بکس، ورک شیٹ اور دیگر ساز و سامان شامل ہوتے ہیں۔ بچے روزانہ تقریباً ۲۰؍ سے ۲۵؍ منٹ تک بھاری بیگ اٹھاتے ہیں، جس کا اثر پیٹھ پر پڑتا ہے اور بچے اکثر پیٹھ درد کی شکایت بھی کرتے ہیں۔ عام طور پر یہ درد لڑکیوں کو زیادہ ہوتا ہے۔ جو بچے خاص طور پر بھاری بیگ اٹھاتے ہیں وہ اکثر آگے کی جانب جھک کر چلتے ہیں تاکہ بیگ کا وزن آسانی سے برداشت کرسکیں۔ اس سے باڈی پوسچر بگڑتا ہے۔
 بچوں کو مسلسل بیگ بھاری ہونے سے یہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے:
٭پٹھوں میں کھنچاؤ محسوس ہونا
٭عام بچوں سے زیادہ تھکان محسوس کرنا
٭جھکی ہوئی پیٹ یا کندھا نیچے ہونا
٭پیٹھ اور گردن میں مسلسل درد محسوس ہونا
٭ریڑھ کی ہڈی میں جھکاؤ آنا
٭سینے پر دباؤ کے سبب سانس لینے میں دشواری ہونا
 چھوٹے بچے اور ٹین ایجر پر وزنی بیگ کا اثر الگ الگ ہوتا ہے۔ اسے تفصیل سے سمجھنے کی کوشش کریں:
۵؍ سے ۱۰؍ سال کے بچوں پر اثرات
 اس عمر میں ہڈیاں اور عضلات کی نشوونما ابتدائی مرحلے میں ہوتی ہیں۔ ان کی ہڈیوں کا ڈھانچہ نرم اور لچکدار ہوتا ہے۔ اس لئے وزنی بیگ کا دباؤ فوراً ظاہر ہوسکتا ہے جیسے کہ کمر کا جھکنا، جلدی تھکان محسوس کرنا، بار بار پیٹھ یا کندھے میں درد محسوس ہونا۔ چونکہ ان کا جسم پوری طرح سے مضبوط نہیں ہوتا اس لئے چھوٹے بچوں کا پوسچر جلد بگڑ سکتا ہے۔
۱۱؍ سے ۱۶؍ کے بچے پر اثرات
 اس عمر میں ہڈیوں کی نشوونما تیزی سے ہوتی ہے اور عضلات مضبوط ہونے لگتے ہیں۔ وزنی بیگ کا اثر فوراً ظاہر نہیں ہوتا، لیکن دھیرے دھیرے پوسچر (جیسے مسلسل جھک کر چلنا، کندھے کے توازن میں بگاڑ) بگڑ سکتا ہے۔ اگر یہ طویل عرصے تک جاری رہا تو ریڑھ کی ہڈی ٹیڑھی میڑھی ہوسکتی ہے یا پیٹھ میں ہر وقت درد محسوس ہوسکتا ہے۔
اسکول بیگ ایک طرف لٹکانا بھی خطرناک
 دی جنرل آف دی ہیومن فیکٹرس کے مطابق، جب بچے اپنے وزن کا ۱۰؍ فیصد کے برابر بیگ اٹھاتے ہیں تو اس کا ان کے باڈی پوسچر پر برا اثر پڑتا ہے۔ خاص طور پر جب بچے بیگ کو ایک ہی کندھے پر لٹکاتے ہیں تو جسم کا توازن بگڑتا ہے۔ مطالعے میں ۱۱؍ سے ۱۳؍ سال کی عمر کے ۱۶۲؍ اسکول کے بچوں کو شامل کیا گیا۔ جب بچوں نے بیگ کو ایک کندھے پر لٹکایا تو جسم دوسری سمت میں جھکنے لگا۔ دونوں کندھوں کا توازن بگڑ گیا۔ ایک کندھا نیچے لٹک گیا۔ دائیں کندھے پر بیگ رکھنے سے ریڑھ دائیں جانب زیادہ مڑی اور بائیں کندھے پر رکھنے سے بائیں جانب جھکاؤ بڑھا۔
چڑچڑے پن کا شکار بھی ہوسکتے ہیں
 وزنی بیگ بچوں کی ذہنی صحت بھی متاثر کرتا ہے۔ اس سے بچوں میں چڑچڑا پن اور بے چینی پیدا ہوسکتی ہے۔ ساتھ ہی اسکول کے لئے بچوں کے دل میں منفی خیالات پیدا ہوتے ہیں۔
بچوں کا بیگ ہلکا رکھنے کے چند طریقے
کوشش کریں کہ بیگ کا وزن بچے کے وزن کے ۱۰؍ فیصد سے زیادہ نہ ہو۔
بیگ کی اونچائی کمر سے اوپر تک ہو۔
 بیگ خریدتے وقت دھیان رکھیں کہ بیگ کے اسٹریپس گدّے دار اور چوڑے ہوں۔
 ہلکا اور مضبوط بیگ کا انتخاب کریں۔
 پانی کی بوتل اور لنچ باکس ایک علاحدہ بیگ میں رکھ کر دیں۔
 بیگ میں روزانہ صرف لازمی کتابیں اور بیاضیں ہی رکھیں۔
بچوں کو بتائیں کہ بیگ ہمیشہ دونوں کندھوں پر لٹکائیں۔
 روزانہ بیگ چیک کریں اور اس میں سے غیر سامان نکال دیں۔
 اسکول زیادہ کتابیں اور بیاضیں لانے کے لئے کہتا ہے تو اسکول انتظامیہ سے بات کریں۔
 دوسرے بچوں کے والدین کو بھی آگاہ کریں اور اس جانب بیدار لانے کی کوشش کریں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK