گزشتہ ہفتے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس عنوان پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں۔
EPAPER
Updated: October 12, 2023, 2:27 PM IST | Odhani Desk | Mumbai
گزشتہ ہفتے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس عنوان پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں۔
انا کو بالائے طاق رکھتی ہوں
آج کل رشتوں کے درمیان کئی وجوہات سے نفرت، فاصلے اوردوریاں بڑھتی جارہی ہیں۔ ان میں سے ایک وجہ غلط فہمی، شک اور غلط سوچ ہے جس سے انسان کا ہر عمل زوال میں بدل جاتا ہے۔ رشتے کبھی بھی قدرتی موت نہیں مرتے ہیں، ان کو ہمیشہ انسان ہی قتل کر دیتا ہے، نفرت سے، نظر انداز کرنے سے تو کبھی غلط فہمی سے۔ غلط فہمی کا ایک پل اتنا زہریلا ہوتا ہے جو پیار بھرے سو لمحوں کو ایک پل میں بھلادیتا ہے۔ رشتے وہیں پر ختم ہو جاتے ہیں جہاں غلط فہمیاں جنم لیتی ہیں۔ اگر ہماری طرف سے کسی کے دل میں کوئی غلط فہمی پیدا ہو جائے تو اُسے دور کرنے کا میرا اپنا طریقہ یہ ہے کہ اس شخص سے ملتی ہوں۔ اپنی انا کو بالائے طاق رکھ کر نہایت توجہ اور تحمل کے ساتھ اُس کی شکایت کو سنتی ہوں ۔ پیار، نرمی، حسن اخلاق اور حسن ظن سے اُس کی غلط فہمی کی وجہ پوچھتی ہوں پھر اس کی وضاحت کرتی ہوں، اسے دور کرنے کی کوشش کرتی ہوں، اُسے گلے لگا کر پیار کی جھپکی دیتی ہوں اور اس سے معافی مانگ لیتی ہوں تاکہ اُس کے دل سے ہماری طرف سے غلط فہمی دور ہو سکے اور وہ ہمیں آسانی کے ساتھ معاف کر سکے۔
ریحانہ قادری (جوہو اسکیم ممبئی)
اپنی بات کو سادہ اور جامع انداز میں کہئے
غلط فہمی سے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں، لڑائیاں ہو سکتی ہیں اور یہاں تک کہ جنگیں بھی ہو سکتی ہیں۔ میں نے اپنے تجربے کی روشنی میں غلط فہمیوں کو دور کرنے کے کچھ طریقے سیکھے ہیں۔ غلط فہمیوں کو دور کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ دوسرے شخص کو سننے کیلئے تیار رہئے۔ جب کوئی شخص آپ سے بات کر رہا ہو تو اس کی بات کو اس کی رائے کے طور پر سنئے۔ اس کی بات کو سننے کے بعد آپ اپنی رائے کا اظہارکیجئےجب آپ دوسرے شخص کو سن رہے ہوں تو اس کی رائے کو سمجھنے کی کوشش کیجئے۔ اس کی رائے کی بنیاد کیا ہے؟ اس کی رائے کیسے قائم ہوئی؟ اس کی رائے کو سمجھنے سے آپ کو اس کی غلط فہمیوں کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔ جب آپ اپنی رائے کا اظہار کیجئے تو اسے واضح طور پر بیان کیجئے۔ اپنی رائے کو ایسے الفاظ میں بیان کیجئے جو دوسرا شخص سمجھ سکے۔ غلط فہمیوں کی وجہ سے جذبات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اگر آپ دوسرے شخص کے جذبات کو سمجھتے ہیں تو آپ ان کے ساتھ زیادہ حساس انداز میں بات کر سکتے ہیں۔ غلط فہمیوں کی وجہ سے لوگ آپ سے ناراض ہو سکتے ہیں۔ اگر کوئی شخص آپ سے ناراض ہے تو اسے معاف کرنے کیلئے تیار رہئے۔ معاف کرنے سے آپ کا اور دوسرے شخص کا تعلق بہتر ہوگا۔ غلط فہمیاں دور کرتے ہوئے اپنی بات کو سادہ اور جامع انداز میں کہئے۔ دوسرے شخص کی رائے کو احترام کے ساتھ سنئے۔ دوسرے شخص کے ساتھ بحث نہ کیجئے۔ غلط فہمیوں کو دور کرنے سے آپ کے تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں اور آپ ایک بہتر انسان بن سکتے ہیں۔
زینب ساجد پٹیل( جلگاؤں )
بر وقت زخم کا علا ج نہ کیا جائے تو ...
غلط فہمی پر یہ منحصر ہے کہ اس کو کس طرح دور کیا جائے۔ کیسی غلط فہمی ہوئی ہے اور کس سے ہوئی ؟ اس کے اعتبار سےکبھی اسکو دور کرنے میں وقت لگ سکتا تو کبھی ممکن ہے کہ ایک ملاقات ہی میں دل صاف ہو جائے۔ میرا نقطہ نظر اس معاملہ میں یہ ہے کہ جس کے باعث یا جس ذریعے سے غلط فہمی کا یہ کیڑا آپ کے دماغ میں آیا اور جنکےبارے میں غلط فہمی پیدا ہو ئی ان دونوں کی موجودگی میں سارے معاملات کا تصفیہ کیا جائے تا کہ اس طرح غلط فہمی کا بیج بو کر کسی کو کسی سےبدظن کرانے والے کا پردہ بھی فاش ہو۔ غلط فہمی سے آپ کے دل کو ٹھیس بھی پہنچی ہے تو اس غلط فہمی کو طول دینے سے بہتر ہے کہ بات چیت کے ذریعہ اس کا ازالہ کر لیں۔ بروقت زخم کا علاج نہ کیا جائے تو وہ ناسور بن سکتا ہے۔
رضوانہ رشید انصاری ( برسلز، بلجیم)
براہ راست بات چیت
غلط فہمی دور کرنے کیلئے کچھ بنیادی باتوں سے واقف ہونا بہت ضروری ہے۔ ہم جو بھی بات اگلے فرد سے کریں، اس میں شفافیت، نیک نیتی اور واضح لفظوں کا استعمال ہو تو غلط فہمی کے امکانات بہت کم ہو جاتے ہیں۔ تمام احتیاط برتنے کے باوجود بھی اگر کسی شخص کو غلط فہمی ہو جائے تو میرا غلط فہمی دور کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ براہ راست اس شخص سے بات چیت کی جائے جو ہم سے متعلق غلط فہمی کا شکار ہے۔ براہ راست اور توضیحی طریقہ گفتگو اختیار کرنے سے اس شخص کو ہماری نیک نیتی اور مثبت ارادوں کا ضرور احساس ہو جاتا ہے۔ ہم اسے اپنے عمل کے پیچھے چھپے ارادے اور نیک نیتی کا یقین دلا سکتے ہیں۔ اسی کے ساتھ ہمارے چہرے کے تاثرات بھی دل کے حال کو بیان کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں اور اس عمل سے غلط فہمی ممکنہ طور پر ختم ہوجاتی ہے۔
نکہت انجم ناظم الدین (جلگاؤں، مہاراشٹر)
معاف کرنا سیکھیں
غلط فہمی کئی طریقوں سے دور کی جا سکتی ہے۔ یہ وقت اور حالات کی پر منحصر ہوتا ہے کہ ہمیں کس طریقے کو کب اپنانا ہے؟ سب سے پہلے تو اس بات کا علم ہو کہ غلط فہمی کس طرح بڑھی ہے؟ اس کے متعلق بات چیت کریں اور اس دوران صحیح جملوں اور لفظوں کا انتخاب کریں۔ ساتھ ہی اپنی لہجے کا بھی خیال رکھیں۔ نرم لہجہ کڑواہٹ کو ختم کر دیتا ہے۔ ساتھ ہی تسلی دیں ۔ برداشت کے ساتھ ساتھ سمجھداری کا مظاہرہ کرنا بھی ضروری سمجھتی ہوں اور برہم نہ ہوتے ہوئے مسئلے کا حل ڈھونڈنا اور ہر پہلو کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ یقین دلانا کہ جو بھی ہوا وہ ایک غلط فہمی تھی۔ میں ہر وقت تمہارے ساتھ ہوں۔ اس کے علاوہ کوشش کریں کہ ہم ان کے دل کے جذبات کو سمجھیں اور انہیں یہ یقین دلائیں کہ ہم تمہاری اور تمہارے جذبات کی قدر کرتے ہیں۔ ہر حساس انسان مختلف ہوتا ہے۔ اس لئے ہر ایک کو بہت دھیان سے سمجھنے کی کوشش ضروری ہے۔
مومن رضوانہ محمد شاہد (ممبرا، تھانے)
گفت و شنید واحد طریقہ
انسان فطرتا جلد باز، ناشکرا، احسان فراموش اور شکی مزاج ثابت ہوا ہے۔ کوئی بھی دو افراد ایک جیسے نہیں بنائے گئے ہیں۔ ان کی سوچ، سمجھ، ادراک ، معیار، بصیرت، گفتگو، زاویے اور نظریے میں فرق ہوتا ہے، اس لئے لوگ غلط فہمی کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ غلط فہمی کو دور کرنے کا واحد طریقہ بات چیت ہے، انانیت نہیں ۔ باہمی مفاہمت سے دل پرسکون ہو جاتا ہے۔ غلط فہمی دور کرنے کیلئے میں صرف بات چیت کا سہارا لیتی ہوں، قطع تعلق نہیں کرتی۔ شریعت سے بھی ثابت ہے کہ تین دن سے زیادہ قطع کلامی نہیں کرنی چاہئے؎ یہ اہل خرد اس کا بنا دیں گے تماشہ = ہم اہل جنوں جب بھی کوئی بات کہیں گے۔
نجمہ طلعت (جمال پور، علی گڑھ)
غلط فہمی دور کرنے کا ایک تجربہ
میری دو بہنوں کے رشتے کی بات چل ہی رہی تھی کہ ایک دن میری چھوٹی بہن کو دیکھنے کیلئےکچھ لوگ آئے لڑکی کو دیکھنے کے بعد وہ ضد کرنے لگے کہ اس سے بڑی بہن کو بھی دکھاؤ جبکہ بڑی بہن مدراس گئی ہوئی تھی۔ اُن کو یہ غلط فہمی ہوگئی تھی کہ بڑی بہن کو کہیں ہٹا دیا گیا ہے وہ زیادہ اچھی ہوگی دیکھنے میں۔ کیونکہ رشتے میں ہی دیکھتی تھی بہنوں کیلئے، اسلئے میں نے سمجھایا، فوٹو دکھایا تب وہ لوگ مانے رشتے کیلئے.. اس طرح سے غلط فہمی دور ہوئی۔
شاہدہ وارثیہ (وسئی، پال گھر)
قریب لاکر غلط فہمیاں دور کیجئے
آپسی رشتوں میں ناراضی اور تلخیاں معمول کی بات ہے، پھر ان میں دوریاں پیدا ہوجانا یہ عمل بھی اسی سے جڑا ہوا ہے لیکن یہ ناراضگی تلخیاں اور دوریاں کسی غلط فہمی ہی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ ان کو دور کر نا اور رشتوں کو دوبارہ اسی ڈگر پر لانا ایک مشکل عمل ہےمیرا طریقہ یہ ہے کہ جن کے بیچ غلط فہمیاں ہوتی ہیں، ان کو قریب لاکر ان کی غلط فہمیوں کو دور کر نے کی بھر پور کوشش کرتی ہوں ۔ اس طرح ان کی دوری کو ختم کرکرتی ہوں تاکہ وہ ایک بار پھر سے خوشگوار زندگی گزار سکیں۔
ترنم صابری( سنبھل)
اصل معاملہ سمجھ لیجئے
غلط فہمی تب ہوتی ہے جب ہم سنی سنائی باتوں پر آنکھ بند کر کے یقین کر لیتے ہیں اور صحیح بات کا پتہ نہیں لگا نے کی کوشش نہیں کرتے۔ غلط فہمی سے رشتے ٹوٹ بھی سکتے ہیں۔ اگر میری طرف سے کسی کو غلط فہمی ہے تو اس سے مل کر دور کرتی ہوں ، اسےسمجھانے کی کوشش کرتی ہوں کہ کسی بھی بات کو پوری طرح جانے بغیر اس پر رائے قائم کرنے سے بہتر ہے کہ جس سے شکایت ہو، اس سے اصل معاملہ سمجھ لیا جائے۔ اس طرح غلط فہمی دور ہو جاتی ہے اور رشتہ بھی قائم رہتا ہے۔
ہما انصاری ( مولوی، گنج لکھنؤ)
افہام و تفہم کا راستہ اپنائیں
اگر کوئی شخص مجھ سے یا کسی اور سے غلط فہمی کی بناء پر بدگمان ہو جائے یا دل میں کدورت پال لے اور اس کے اس رویے کی باعث رشتے میں یا معاشرتی زندگی میں تناؤ پیدا ہو رہا ہو تو میں خود پیش قدمی کرکے اس کا سبب جاننے کی کوشش کروں گی اور ان کی جانب سے ثبوت و شہادت پیش نہ کر پانے کی صورت میں قرآن و حدیث کی روشنی میں ان کو غیر منصفانہ رویہ اختیار کرنے سےباز رہنے کی تلقین کروں گی اور افہام و تفہیم کے ذریعے غلط فہمی کو دور کروں گی۔
ناز یاسمین سمن (پٹنه، بہار)
معاملے کی تصدیق کا طریقہ اپنایا
اس وقت میں بی ایڈ کی طالبہ تھی۔ میری ایک کلاس فیلو کو نہ جانے مجھ سے کیوں اللہ واسطے کا بیر تھا۔ یوں تو وہ سب سے بہت اچھی رہتی تھی، لیکن چند دن بعد ہی اس کے متعلق کالج میں چہ میگوئیاں سنائی دی۔ مجھے بھی حیرت ہوئی کہ یہ کیا باتیں ہو رہی ہیں۔ میرے دل نے بھی ان باتوں کو ماننا شروع کر دیا تھا لیکن میرے ضمیر نے گوارا نہیں کیا، تب میں نے معاملے کی تصدیق کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کی تمام مثبت باتوں کو سامنے رکھا، اس کی اچھائیوں کو دیکھا اور دوسروں کو بھی بتایا۔ اس طرح اس کی کردار کشی ہونے سے بچ گئی اور جو غلط فہمی در آئی تھی، الحمد اللہ وہ بھی ختم ہوگئی۔ اس طرح مجھے الگ طرح کی خوشی ہوئی تھی۔
فردوس انجم( بلڈانہ، مہاراشٹر)
مل کر غلط فہمی دو ر کی جائے
غلط فہمی سے دوریاں بڑھتی ہیں اور پھر یہ ہوتا ہے کہ جس کے بارے میں غلط فہمی ہوتی ہے اور جس کو غلط فہمی ہے۔ ان کے درمیان ایک خلیج پیدا ہوجاتی ہے اوروہ ایک دوسرے کو ہمیشہ نیچا دکھانے میں مصروف ہوجاتے ہیں ۔ اس کا بہترین علاج میری نظر میں یہ ہے کہ اپنی انا کو بھول کر غلط فہمی پالنے والے شخص سے مل کر غلط فہمی رفع کرنے کی کوشش کی جائے، کیونکہ انا سے زیادہ رشتوں کی اہمیت ہے پھر بھی سامنے والا سمجھ نہیں پاتا ہے تو معاملہ الله پرچھوڑ دینا چاہئے اور اگر غلطی اپنی نظر آتی ہو تو الله سے اور اس شخص سے معافی بھی مانگ لینا چاہئے اور اپنے آپ کو مطمئن کر لینا چاہئے۔
شگفتہ راغب شیخ (نیرول، نوی ممبئی)
صبر اور تحمل سے کام لیں
غلط فہمیکسی کو بھی ہو سکتی ہے۔ کوئی بھی شخص آپ کی کسی بات سے غلط فہمی کا شکار ہو سکتا ہے لیکن اس شخص کی غلط فہمی دور کرنے کے لئے عین اسی وقت دلائل اور وضاحت کی بوچھاڑ نہیں کرنی چاہئے کیونکہ عین اس وقت نہ تو آپ خود کسی اپنی بات سمجھا پاتے ہیں اور نہ کوئی آپ کی بات سمجھ پاتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ تھوڑا صبر اور تحمل سے کام لیں۔ کچھ وقت گزرنے پر اپنی بات صبر تحمل اور اطمینان کے ساتھ اپنی بات بتائیے اور سمجھئے ۔ دوسرے شخص کی غلط فہمی دور کیجئے۔ اس طرح وہ شخص بھی آپ کی بات صبر اور تحمل سے سنتا اور سمجھتا ہے۔ اس طرح غلط فہمی آسانی سے دور ہو جاتی ہے۔
شازیہ رحمٰن (غازی آباد)
کھل کر بات کیجئے
کسی بھی رشتے میں غلط فہمی دور کرنے کا سب سے آسان طریقہ ہےکھل کر بات کرنا۔ اگر میرے بارے میں کوئی غلط فہمی کا شکار ہو جائے تو سب سے پہلے تو میں اپنی بات اس کے سامنے رکھوں گی کہ دیکھئے جیسا آپ سمجھ رہے ہیں ، ویسا ہر گز نہیں ہے۔ بات دراصل یوں ہے اور آپ میرے بارے میں غلط فہمی کا شکار ہو گئے ہیں۔ اپنا موقف ان کے سامنے رکھوں گی کہ میرا مقصد ہرگز سامنے والے کی دل دکھانا نہیں تھا اور پھر بھی میرے بارے میں غلط فہمی ہو ہی گئی ہے تو ان سے معافی مانگنے میں مجھے کوئی عار نہیں ، کیونکہ اپنی انا سے زیادہ میں رشتوں کو اہمیت دیتی ہوں ، کسی سے معافی مانگنے سے کوئی چھوٹا نہیں ہو جاتا اور اس طرح سے غلط فہمی کا غبار چھٹ جائے تو اس سے اچھی کیا بات ہو سکتی ہے اور پھر بھی بات بنتی نظر نہ آئے تو بھئی! آخری بات یہ کہ جیسے آپ کو ٹھیک لگے۔ میں نے آپ کو حقیقت بتادی، آگے آپ کی مرضی... میری حقیقت الله جانتا ہے۔
ناہید رضوی (جوگیشوری، ممبئی)
وضاحت ضروری ہے
غلط فہمی کو دور کرنے کیلئے وضاحت ضروری ہے۔ جیسے ایک موقع پر رسول اللہؐ نے خود وضاحت پیش کی تھی۔ رمضان کے آخری عشرے میں آپ ؐسے ملاقات کیلئے زوجہ صفیہ رضی اللہ عنہا آئی تھیں۔ جب وہ جانے لگیں تو رسول اللہؐ بھی ساتھ چھوڑ کر آنے کے ارادے سے اٹھے۔ راہ میں انصاری صحابہ کا گزر ہوا۔ انہوں نے آپؐکو دیکھا تو تیز چلنے لگے لیکن آپؐ نے انہیں آواز دے کر روک دیا اور وضاحت کی کہ یہ میری زوجہ ہے نیز فرمایا کہ شیطان انسان کی جسم میں خون کی طرح دوڑتا ہے۔ اس سےواضح ہوگیا کہ بدگمانی شیطان کا وہ آسان جال ہے جس میں انسان کہیں نہ کہیں پھنس ہی جاتا ہےلہٰذا غلط فہمی کو دور کرنے کیلئے وضاحت درکار ہے نیز اس چیز کا خیال رکھا جائے کہ غلط سوچ کس عمل کے نتیجے میں پیدا ہوگئی ہے تاکہ مستقبل میں ا س عمل سے پوری طرح اجتناب برتا جا سکے۔
فاطمہ یوسف ( نالاسوپارہ)
قطع تعلق نہیں کیا
غلط فہمی کی وجہ سے بہت سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ ہمارے رشتوں اور سماج میں جھگڑے اور فتنہ فساد کی جڑ غلط فہمی ہے۔ غلط فہمی ایک بیماری ہے جو کسی بھی اچھے رشتے کو خراب کر دیتی ہے۔ دلوں کو موڑ دیتی ہے۔ وفاداری کے رشتوں کو توڑ دیتی ہے غلط فہمی محبت لے جاتی ہے اور نفرت دے جاتی ہے۔ بعض اوقات غلط فہمی کو وقت پر ختم نہ کیا جائے تو غلط فہمی بغض، عداوت، حسد جلن اور کینہ کپٹ کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔ غلط فہمی کی وجہ سے رشتوں میں دوریاں آ جاتی ہیں۔ غلط فہمی کی وجہ سے جو دوریاں تھی محض اپنے رشتہ کو برقرار رکھنے کے لئے میں نے پہل کرتے ہوئے ان سے قطع تعلق کرنے کے بجائے پہلے کی طرح اپنی رشتہ داری کو قائم رکھنے کی کوشش کی۔
ناہید پروین الطاف حسین (ہوٹکی شولاپور)
معاملات سدھارنے کی کوشش کریں
منفی خیالات کی وجہ سے غلط فہمی پیدا ہوتی ہے۔ اسلئے دلوں میں مثبت خیالات کو جگہ دیں۔ کسی پر طنز نہ کریں ۔ کسی کی برائی کو احسن طریقے سے دور کرنے کی کوشش کریں ۔ اگر معاملات بگڑ جائیں تو انہیں سدھارنے کی کوشش کریں ۔ اچھے ماحول میں دوستی اور رشتے داری قائم رکھنے کی کوشش کریں ۔ شک کا ماحول نہ بننے دیں ۔ اگر دل میں شک پیدا ہوگیا ہو تو اسے دل سے نکال دیں ۔ اپنا دل صاف رکھیں ۔ اپنی بات کو کھل کر کسی کے سامنے پیش کردیں ، خوش اخلاقی کا مظاہرہ تحریں ۔ کسی بات پر کھل کر تبادلہ خیال کریں۔ اس طرح دل کی کدورت دور ہوتی ہے۔ ادھوری بات پر دھیان نہ دیں۔ پہلے پوری بات سنیں پھر کوئی فیصلہ کریں ۔ اپنے آپ کو مصروف رکھئے تاکہ غلط خیالات دل میں جگہ نہ پا سکیں ، اسطرح ہم غلط فہمیوں کو دور کر سکتے ہیں۔
شہناز عابدحسین (مالیگاؤں، ناسک)
اپنی غلطی کی اصلاح کیجئے
غلط فہمی کی اصل بنیاد بد گمانی ہوتی ہے۔ اگر ہم بد گمانی کی وجہ جان کر غلط فہمی کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو اس میں ہمیں آسانی پیدا ہوتی ہے۔ بدگمانیاں یا غلط فہمیاں پالنے کی بڑی بھاری قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔ انگریزی کے قول کے مطابق اچھے کام کی شروعات اپنے گھر (اپنی ذات) سے کرنی چاہئے۔ اگر کسی کے دل میرے تعلق سے غلط فہمی ہوجائے تو میں ان سے بات چیت کرکے اور اپنی غلطی کی اصلاح کرکے غلط فہمی کو دور کرنے کی کوشش کروں گی۔
تنویر عمر(نلامندو، شولاپور)
محبت سے سمجھائیے
انسان کو اللّه تعالیٰ نے اشرف المخلوقات کا درجہ دیا ہے۔ اسے عقل و فہم عطا کیا اور یہی خوبی اسے تمام مخلوقات سے برتر بناتی ہےلیکن انسان تو ازل سے ہی خطا کا پتلا ہے۔ غلطیاں کرتا ہے اور یہ بھول جاتا ہے کہ ہماری باتوں سے کسی کو تکلیف بھی ہو سکتی ہےیا ہماری باتوں سے کوئی غلط فہمی میں مبتلا ہو کر ہم سے بدگمان بھی ہو سکتا ہے۔ جب تک انسان کو احساس ہوتا ہے کافی دیر ہو چکی ہوتی ہے اور جب بھی انسان کو یہ احساس ہو، وہ اس شخص سے معافی مانگ لے کیونکہ جھک جانے سے ہم چھوٹے تو نہیں ہوتے، ہاں ہم جن سے منسلک ہیں وہ رشتہ بچ جاتا ہے۔ معافی مانگ لینے میں پہل کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ خواہ آپ غلط نہیں تھے، معافی مانگنا آپ کے وقار میں اور اضافہ کر دے گا۔ بات کو ہمیشہ مثبت طریقے سے سوچئے۔ ضروری نہیں کہ اسی وقت بحث و مباحثہ کر کے یا دلیل پیش کر کے اپنے سہی اور غلط ہونے کا ثبوت دیجئے۔ تھوڑا صبر کیجئے۔ کچھ وقت گزر جانے کے بعد اس شخص کو محبت سے سمجھائیے۔ سکون اور سلیقے سے کی گئی باتوں کا مفہوم بدل جاتا ہے۔ وہ شخص آ پکی باتوں کو ضرور سمجھے گا۔ اس شخص کا غصہ ختم ہو جائے گا ۔ اس طرح آپ کا رشتہ اور اس رشتے سے جڑے جذبات اور مضبوط ہو جائیں گے۔
ڈاکٹر ایس ایس خان
صحیح سمت میں مثبت پیش رفت
ہم لوگ میں جس معاشرے میں رہتے ہیں، وہاں غلط فہمی کا ہونا عام سی بات ہے، اس کے اسباب میں سے اہم سبب منفی سوچ بھی ہو سکتی ہے۔ بہر حال جو بھی وجہ ہو۔ جب بھی اس کا علم ہو جائے تو اس کی وجہ تلاش کر کے اسکا علاج ضروری ہے۔ کبھی کبھی یہ غلط فہمیاں بڑے اختلاف کا سبب بن جاتی ہیں۔ وجہ معلوم ہونے کے بعد بھی حسن تدبیر اور غورو فکر کے ساتھ مناسب اقدام کرنا چاہئے اور باہم بات چیت یا بڑوں سے مشورہ کرکے حل نکل ہی آتا ہے۔ نہیں تو بھی ایسا بھی ہوتا ہے؎ ہم دعا لکھتے رہے وہ دغا پڑھتے رہے= ایک ہی نقطے نے ہمیں محرم سے مجرم بنادیا۔
نازمین نواز( بلند شهریوپی)
سچائی سے آگاہ کیجئے
غلط فہمی کا شکار کوئی بھی ہو سکتا ہے، چاہے وہ ہمارے رشتے دار ہوں یا پھر صرف ہماری جان پہچان اور تعلقات والے۔ غلط فہمی سے رشتوں اور تعلقات میں تلخیاں پیدا ہوتی ہیں اور اسی کے ساتھ بعض اوقات تو بات حد سے زیادہ بڑھ جاتی ہے، اسلئے جس سے غلطی فہمی پیدا ہوئی ہو، اس سے بات کی جائے اور اسےسچائی سے آگاہ کیا جائے۔ n
قریشی عربینہ محمد اسلام (بھونڈی)
اگلے ہفتے کا عنوان: نئی نسل میں یہ چندخوبیاں دیکھنا چاہتی ہوں۔ اظہار خیال کی خواہشمند خواتین اس موضوع پر دو پیراگراف پر مشتمل اپنی تحریر مع تصویر ارسال کریں۔ وہاٹس ایپ نمبر: 8850489134