• Thu, 09 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

کفایت، نفاست اور سلیقہ سے بڑھ کر کچھ نہیں!

Updated: October 09, 2025, 12:29 PM IST | Odhani Desk | Mumbai

دوسروں کی تقلید کرنے سے سوائے نقصان کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ اس سے آپ کو مستقبل میں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ خاتونِ خانہ کو یہ بات سمجھنا چاہئے کہ دولت سے سب کچھ حاصل نہیں کیا جاسکتا، سلیقہ وہ خوبی ہے جو گھر کو جنت بناتی ہے۔ کم خرچ میں اپنی اور گھر والوں کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانا سلیقے ہی سے ممکن ہے۔

Spending thousands on branded items can put you in debt. Photo: INN
برانڈیڈ چیزوں کی خریداری پر ہزاروں خرچ کرنا آپ کو مقروض بنا سکتا ہے۔ تصویر: آئی این این

کفایت شعاری اور بچت دو ایسے الفاظ ہیں جن سے خاتونِ خانہ کا واسطہ سب سے زیادہ پڑتا ہے کیونکہ گھر کا بجٹ تیار کرنا اور اس پر عمل پیرا ہونا، ان کی ذمہ داریوں میں سے ہے۔ روزمرہ کے اخراجات، گھر کا کرایہ، بچوں کی فیس، بل، کپڑے لتے، تقریبات میں دینا دلانا وغیرہ جیسے کئی اور کام نمٹانا خاتون خانہ کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ پھر اب تو زمانہ مہنگائی کا ہے۔ ہر چیز کی قیمت آسمان سے باتیں کررہی ہے۔ حال یہ ہوگیا ہے کہ سبزیاں بھی پھلوں کے ریٹ پر ملنے لگی ہیں اور تو اور گوشت کے دام میں بھی بے تحاشا اضافہ ہوگیا ہے۔ ان حالات میں فضول خرچی کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اگر کبھی ہم دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر فضول خرچی کر بھی لیں تو مختلف دلاسوں اور تسلیوں سے دل کو بہلاتے رہتے ہیں لیکن ذہن مستقل خطرے کی گھنٹی بجاتا رہتا ہے کیونکہ ایسی صورت میں ہم بجٹ سے زیادہ اپنے پیر پھیلا لیتے ہیں اور پھر نہ چاہتے ہوئے بھی اخراجات پورے کرنے کے لئے قرض کا سہارا لینا پڑتا ہے جو سکون کا دشمن ہوتا ہے کیونکہ اگر وقت پر قرض ادا نہ کر پائے تو قرض دینے والے سر پر سوار ہوجاتے ہیں۔ کریڈٹ سے شاپنگ کرنے کی عادت بھی وبال جان بنتی جا رہی ہے۔
ہمارے اردگرد ایسی کئی خواتین ہیں جو کفایت شعاری کو اہمیت دینا شان کے خلاف سمجھتی ہیں۔ پیسے کی ریل پیل میں بُرے وقت کے لئے کچھ بچا لینے کا خیال انہیں کم ہی آتا ہے۔ یہ ہر مہینے گھر کا انٹیریئر بھی تبدیل کرسکتی ہیں، بچوں کو مہنگے کلاسیز میں بھی بھیج سکتی ہیں، ہر تقریب میں ڈیزائنر کپڑے پہن سکتی ہیں اور مہینے میں دو تین مرتبہ ہوٹل یا ڈھابہ کا چکر لگا سکتی ہیں لیکن ان کا دیکھا دیکھی وہ خواتین جو معاشی اعتبار سے ان کے برابر نہیں ہوتیں، ان کی نقالی میں لگ جاتی ہیں جس سے زندگی عذاب بن جاتی ہے۔ اس نقالی کے چکر میں گھر والوں کا چین سکون چھین لیتی ہیں اور اپنی خواہشات پوری کرنے کے لئے مقروض ہوجاتی ہیں۔
یہ باتیں فرضی نہیں، اگر ہم اپنے معاشرے کا بغور جائزہ لیں تو کئی گھرانے صرف فضول خرچی کی وجہ سے ایسی مشکلات کا سامنا کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ سب ہوتا ہے اس لئے کہ ہم اپنی چادر دیکھ کر پاؤں نہیں پھیلاتے، دوسروں کا محل دیکھ کر اپنا جھوپڑا جلا دیتے ہیں۔ دوسروں کی تقلید میں اس قدر گم ہوجاتے ہیں کہ اپنے معاشی حالات کو یکسر فراموش کر دیتے ہیں۔ حالانکہ دوسروں کے مالی حالات، اخراجات اور طرز زندگی سے ہمیں کوئی دلچسپی نہیں ہونی چاہئے۔ کوئی کچھ بھی کرے، ہمیں اپنی جیب دیکھ کر اخراجات کرنے چاہئیں۔
بے شک شوہر کا کام کمانا اور گھریلو اخراجات پورے کرنا ہے لیکن اس کے ساتھ خاتونِ خانہ کا بھی فرض ہے کہ وہ میانہ روی اور کفایت شعاری کا راستہ اختیار کرے۔ گھریلو بجٹ میں ہی اپنی ضروریات پوری کرنے کی کوشش کرے۔ شوہر کی اضافی آمدنی کو فضول خرچی میں برباد نہ کرے بلکہ برے وقتوں کے لئے اسے سنبھال کر رکھے تاکہ وقت پڑنے پر کسی غیر کے سامنے ہاتھ نہ پھیلانے پڑیں۔ دوسری کی دیکھا دیکھی یہ ضروری نہیں کہ بچوں کو مہنگے اسکولوں میں ہی پڑھایا جائے بلکہ انہیں معیاری اسکولوں میں بھی پڑھایا جاسکتا ہے۔ ٹیوٹر کے اخراجات خوش اسلوبی سے پورے کرسکتی ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ پھر خود بچوں کی ٹیوٹر بن جائیں۔ کوئی ڈیزائنر کا کپڑا پہنتا ہے تو یہ ضروری نہیں کہ آپ بھی اس پر عمل پیرا ہوجائیں، اس کے بجائے آپ مارکیٹ میں ملنے والے معیاری ملبوسات بھی خرید سکتی ہیں۔ خیال رہے کہ کم خرچ میں تیار کئے ہوئے ملبوسات پایہ دار ہوتے ہیں اور آرام دہ بھی ہوتے ہیں۔ اسی طرح اگر گھر کی حالت بہتر ہے تو غیر ضروری مرمت یا پینٹنگ کا کام نہ کروائیں۔ اس کے علاوہ مال سے مہنگے مہنگے شو پیش خرید کر نہ لائیں۔ دوسروں کی تقلید کرنے سے سوائے نقصان کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ اس سے آپ کو مستقبل میں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ خاتونِ خانہ کو یہ بات سمجھنا چاہئے کہ دولت سے سب کچھ حاصل نہیں کیا جاسکتا، سلیقہ وہ خوبی ہے جو گھر کو جنت بناتی ہے۔ کم خرچ میں اپنی اور گھر والوں کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانا سلیقے ہی سے ممکن ہے۔ 
کہنا یہ مقصود ہے کہ خود بھی بچت کی عادت ڈالیں اور بچوں اور شوہر کو بھی اس کے فوائد سے آگاہ کریں۔ بلاشبہ کفایت شعاری سے فوری طور پر آپ کی خواہشات پوری نہیں ہوسکیں گی لیکن مشکلات ضرور کم ہوجائیں گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK