• Tue, 28 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسے ہم پَر تو دیتے ہیں مگر اُڑنے نہیں دیتے!

Updated: October 28, 2025, 3:58 PM IST | Jawaria Qazi | Mumbai

ایک حوصلہ افزا اور امید بخش تحریرمطلقہ خواتین اور سنگل ماؤں کیلئے ،تاکہ وہ اپنی زندگی میں نئے حوصلے، آگے بڑھنے کی ہمت اور خوشی کی تلاش جاری رکھ سکیں!

If there is determination and courage, single mothers and divorced women do not mind the difficult paths. Photo: INN
اگر عزم و ہمت ہے تو سنگل مائیں اور مطلقہ خواتین دشوارگزار راہوں کو خاطر میں نہیں لاتیں۔ تصویر: آئی این این
ہم ایک ایسے معاشرے میں زندہ ہیں جہاں عورت اور مرد کے لئے ایک ہی واقعہ کے معنی الگ ہوتے ہیں۔طلاق  جو دراصل دو بالغ انسانوں کے درمیان ایک فیصلہ ہوتا ہے، عورت کے لئے طعنہ، جبکہ مرد کے لئے تجربہ بن جاتی ہے۔ یہی تضاد ہمارے معاشرتی ضمیر پر سب سے بڑا سوالیہ نشان ہے’’ معاشرے کا دورُخا پن: عورت اور مرد کی طلاق پر‘‘ ۔طلاق محض ایک قانونی یا مذہبی عمل نہیں، بلکہ ایک سماجی امتحان بھی ہے۔ بدقسمتی سے یہ امتحان عورت کے لئے کہیں زیادہ کٹھن بنا دیا گیا ہے۔ جب عورت طلاق یافتہ ہو جائے تو سوالوں کی بارش، چہ میگوئیاں اور الزامات اس کا مقدر بن جاتے ہیں۔اس کے کردار، فیصلوں اور مزاج پر بحث شروع ہو جاتی ہے۔معاشرہ اسے وہ عزت نہیں دیتا جو ایک آزاد انسان کو ملنی چاہئے۔گویا رشتہ ٹوٹنے کا ذمہ دار ہمیشہ عورت ہی ٹھہرائی جاتی ہے   چاہے قصور کسی کا بھی ہو۔دوسری طرف اگر کوئی مرد طلاق دے یا خود طلاق یافتہ ہو، تو کہانی کا رنگ بدل جاتا ہے۔ اس کے لئے طلاق محض ایک ”فیصلہ“ کہلاتا ہے۔ اسے مشورہ دیا جاتا ہے کہ ”اب آگے بڑھو، زندگی رکی نہیں“اور اگر وہ دوبارہ شادی کرے تو معاشرہ اسے سراہتا ہے۔
یہی ہے ہمارا معاشرتی تضاد ۔عورت کے لئے طلاق ایک داغ، مرد کے لئے ایک تجربہ۔عورت کی خاموشی کو برداشت سمجھا جاتا ہے، اور اس کی آواز کو سرکشی۔جبکہ مرد کی غلطی کو ’’غصہ‘‘، ’’دباؤ‘‘  یا ’’حالات‘‘ کہہ کر ہلکا کر دیا جاتا ہے۔یہ دوہرا معیار عورت کے وجود پر نفسیاتی زخم چھوڑتا ہے۔وہ خود کو الزام دیتی ہے، معاشرے سے کترانے لگتی ہےاور اپنی نئی زندگی شروع کرنے سے ڈرتی ہے۔جبکہ مرد آسانی سے آگے بڑھ جاتا ہے،کیونکہ اس کے لئے سماج کے دروازے بند نہیں ہوتے۔وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے رویے کا احتساب کریں۔ طلاق کو جرم نہیں بلکہ ایک حقیقت کے طور پر قبول کریں۔ عورت کو بھی وہی موقع، عزت، اور اعتماد دیا جائے جو مرد کو حاصل ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ کامیابی رشتے کے برقرار رہنے میں نہیں،بلکہ انسان کی عزتِ نفس اور ذہنی سکون کے محفوظ رہنے میں ہے۔ طلاق چاہے عورت دے یا مرد، دونوں کے وقار کا تحفظ ہی ایک مہذب معاشرے کی پہچان ہے۔
یہ تحریر معاشرے کی  اُن خواتین کے لئے ہے جو طلاق کے بعد اپنی زندگی ازسرِنو سنوار رہی ہیں، اور اُن سنگل ماؤں کے لئے جو ہر دن نئے حوصلے کے ساتھ اُٹھتی ہیں  زندگی ہمیشہ ویسی نہیں رہتی جیسی ہم نے سوچی ہوتی ہے۔کبھی کہانی کا موڑ بدل جاتا ہے، خواب بکھر جاتے ہیں، اور وہ راستہ جسے ہم نے کسی کے ساتھ چلنا چاہا تھا، اچانک اکیلے طے کرنا پڑتا ہے۔ مگر یاد رکھیں  !آپ اکیلی نہیں ہیں۔ آپ اُن ہزاروں مضبوط عورتوں میں سے ہیں جنہوں نے زندگی کو پھر سے سنوارنے کا فیصلہ کیا،ان کے لئے آسان نہ تھا لیکن ان کے لئے عزت نفس اور سکون بھی اہم تھا ، آپ ٹوٹی نہیں ہیں ، آپ نکھر رہی ہیںطلاق آپ کی پہچان نہیں  ۔یہ آپ کے اندر کی اصل عورت کو سامنے لانے کا موقع ہے۔یہ وہ لمحہ ہے جب زندگی آپ سے کچھ چھین کرآپ کو خود سے ملاتی ہے۔آپ کمزور نہیں، آپ مکمل ہیں۔ آپ کے اندر وہ ہمت ہے جس نے آنسوؤں کے بعد بھی مسکراہٹ باقی رکھی، جس نے تنہائی کے باوجود اُمید کو زندہ رکھا۔آپ ہر روز ثابت کر رہی ہیں کہ شکست کے بعد بھی زندگی دوبارہ شروع کی جا سکتی ہے۔
آپ کے بچے کمزوری نہیں، آپ کی طاقت ہیںاکثر مائیں سوچتی ہیں: کیا میں کافی ہوں؟ لیکن بچوں کے دل میں اس سوال کا جواب پہلے ہی موجود ہوتا ہے۔ وہ سیکھتے ہیں کہ محبت ختم نہیں ہوتی، صرف بدل جاتی ہے۔آپ اُنہیں سکھا رہی ہیں کہ عورت صرف ماں نہیں ،ایک ہیرو بھی ہے۔ طلاق کے بعد خود کو بھول جانا نہیں بلکہ خود کو معاف کرنا ہے۔اُن فیصلوں کے لئے جو دل سے یا مجبوری سے کئے گئے،اُن خوابوں کے لئے جو وقت نے توڑ دیئے، پھر سے خود پر بھروسہ کرنا سیکھا،اور اپنے اندر چھپی ہوئی عورت کو پہچان لیا۔
یہ وقت دکھ سے نہیں،طاقت سے دوبارہ جینے کا وقت ہے۔کہانی ختم نہیں ہوئی ، بس نیا باب شروع ہوا ہےآپ خوشی کی حقدار ہیں۔ آپ محبت کی حقدار ہیں جو احترام کے ساتھ ہو۔آپ نئے خوابوں کی حقدار ہیں ، اپنے لئے، اپنے بچوں کے لئے۔ کسی کو یہ مت کہنے دیں کہ آپ کی زندگی ختم ہو گئی ہے۔ نہیں۔  یہ تو اب شروع ہوئی ہے،اور اس بار کہانی آپ خود لکھ رہی ہیں۔ 
ہر عورت جو طلاق کے بعد سنگل ماں بن کر زندگی گزارتی ہے، اس کے اندر حوصلہ، برداشت اور قوت کا عظیم خزانہ چھپا ہوتا ہے. ایک رشتہ ختم ہونا آپ کے مقصد، آپ کی اہمیت کو ختم نہیں کرتا، بلکہ نئے امکانات کی طرف ایک دریچہ کھولتا ہے۔ یہ زندگی کے اس باب کا اختتام ہے جہاں آپ نے اپنی خوشی اور عزت کو ترجیح دی؛ یہ آپ کے اندر چھپی ہوئی طاقت کا ثبوت ہےآپ کی طاقت ہی آپ کی پہچان ہے۔سنگل ماں بننا آسان نہیں، لیکن اس تجربے نے آپ کو وہ ہمت دی جو بہت سے لوگ چاہتے ہیں۔ بسا اوقات تھکن اور مایوسی کا احساس ہوتا ہے، لیکن یاد رکھئے کہ آپ جس صبر، محبت اور قربانی سے اپنے بچوں کی تربیت کرتی ہیں، وہی اصل کامیابی ہے۔آپ کے بچے آپ کو اپنی پوری کائنات سمجھتے ہیں قرآن فرماتا ہے: ’’اور ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور وہ تمہارے لئے بہتر ہو۔ اور ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرو اور وہ تمہارے لئے بُری ہو۔ اور اللہ جانتا ہے، تم نہیں جانتے۔‘‘ (سورۃ البقرہ: ۲۱۶)
معاشرے میں اکثر طلاق کو بدنامی سمجھ لیا جاتا ہے، مگر اسلامی معاشرت میں طلاق یافتہ خواتین کے لئے احترام، عدل اور حمایت کے اصول موجود ہیں۔ خاندان اور کمیونٹی کا تعاون حاصل کریں اور ایسے لوگوں سے رشتہ جوڑیں جو آپ کو سمجھتے ہیں اور آپ کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں۔
صدیوں سے مرے پاؤں تلے جنت ِ انساں
میں جنت ِ انساں کا پتا  ڈھونڈ رہی ہوں  (ادا جعفری)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK