اسے عام طور پر ’اسٹریس ہارمون‘ بھی کہا جاتا ہے۔ کارٹیسول ہمارے جسم میں نیند سے بیداری، توانائی کی بحالی، بلڈ پریشر کو برقرار رکھنے اور ذہنی دباؤ سے نمٹنے میں مدد کرتا ہے۔ لیکن اگر صبح کے وقت یہ ہارمون ضرورت سے زیادہ خارج ہو، تو یہ فائدہ مند کے بجائے نقصان دہ بن جاتا ہے۔
صبح کے وقت اگر ہم کارٹیسول کی سطح کو قابو میں رکھیں تو دن بھر ہماری توانائی، مزاج اور کارکردگی بہتر رہتی ہے۔ تصویر: آئی این این
ہمارا جسم قدرت کے ایک نہایت نازک مگر مکمل نظام کے تحت کام کرتا ہے۔ جسم میں مختلف ہارمونز ہماری صحت، جذبات اور توانائی پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔ انہی میں سے ایک اہم ہارمون ’کارٹیسول‘ (Cortisol) ہے، جسے عام طور پر ’اسٹریس ہارمون‘ کہا جاتا ہے۔ کارٹیسول ہمارے جسم میں نیند سے بیداری، توانائی کی بحالی، بلڈ پریشر کو برقرار رکھنے اور ذہنی دباؤ سے نمٹنے میں مدد کرتا ہے۔ لیکن اگر صبح کے وقت یہ ہارمون ضرورت سے زیادہ خارج ہو، تو یہ فائدہ مند کے بجائے نقصان دہ بن جاتا ہے اور یہ مسئلہ خواتین میں زیادہ ہوتا ہے۔ مسلسل بلند سطح پر کارٹیسول رہنے سے ذہنی دباؤ، تھکن، نیند کی خرابی، وزن میں اضافہ، بلڈ شوگر کی بے ترتیبی، اور حتیٰ کہ دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ لہٰذا، ضروری ہے کہ ہم صبح کے اوقات میں اس ہارمون کی سطح کو قدرتی اور صحتمند طریقوں سے قابو میں رکھیں تاکہ دن بھر ہم جسمانی و ذہنی طور پر توازن میں رہیں۔ صبح کے وقت کارٹیسول کی سطح متوازن رکھنے کے مؤثر طریقے:
(۱)سورج کی قدرتی روشنی سے جاگیں
صبح کی روشنی دماغ میں کارٹیسول اور میلاٹونن (نیند کا ہارمون) کے درمیان توازن قائم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ جیسے ہی آنکھیں قدرتی روشنی سے آشنا ہوتی ہیں، جسم بیداری کے سگنلز پر کام کرتا ہے اور کارٹیسول اعتدال سے خارج ہوتا ہے۔
مشورہ: پردے ہلکے رکھیں یا بیدار ہونے کے بعد کھڑکی کے قریب کچھ وقت گزاریں۔
(۲)پرسکون جاگنے کی عادت اپنائیں
الارم کی تیز آواز یا جلد بازی سے بیداری دماغ پر دباؤ ڈالتی ہے اور کارٹیسول کو غیر معمولی حد تک بڑھا دیتی ہے۔ پرسکون طریقے سے جاگنا، جیسے سلو میوزک یا سانس کی مشقوں کے ساتھ، ذہنی سکون کو فروغ دیتا ہے۔
مشورہ: بیدار ہونے کے بعد ۵؍ منٹ لیٹ کر گہری سانسیں لیں، آنکھیں بند رکھیں، مثبت باتیں ذہن میں دہرائیں۔
(۳)صحتمند اور
متوازن ناشتہ کریں
صبح کے وقت خالی پیٹ رہنا کارٹیسول کی مقدار کو بڑھا سکتا ہے۔ ایسی خوراک جس میں پروٹین (انڈے، دالیں)، فائبر (اوٹس، پھل)، اور صحت مند چکنائی (بادام، اخروٹ) شامل ہو، ہارمون کا توازن قائم رکھتی ہے۔
احتیاط: بہت زیادہ کیفین (جیسے چائے یا کافی) سے پرہیز کریں، خاص طور پر خالی پیٹ۔
(۴)مراقبہ اور سانس کی مشقیں
روزانہ صبح ۱۰؍ سے ۱۵؍ منٹ کا سادہ مراقبہ یا سانس کی مشقیں جسم کو پرسکون کرتی ہیں اور کارٹیسول کی سطح کم کرتی ہیں۔ یہ تکنیک دماغ کے اُن حصوں کو فعال کرتی ہے جو دباؤ کا مؤثر مقابلہ کرتے ہیں۔
ترکیب: ناک سے سانس اندر، ۴؍ سیکنڈ روک کر رکھیں، پھر منہ سے سانس باہر نکالیں۔
(۵)ہلکی پھلکی جسمانی سرگرمی یا ورزش
صبح کے وقت ورزش جسم میں کارٹیسول کے اخراج کو بہتر انداز میں کنٹرول کرتی ہے۔ یوگا، واک یا اسٹریچنگ جیسے معمولات کارٹیسول کو متوازن رکھتے ہیں اور توانائی میں اضافہ کرتے ہیں۔
مشورہ: بھاری ورزش سے گریز کریں کیونکہ وہ کارٹیسول کو وقتی طور پر بڑھا سکتی ہے۔
(۶)نیند کا متوازن معمول قائم کریں
اگر رات کی نیند مکمل، گہری اور بروقت نہ ہو، تو کارٹیسول کی سطح خود بخود بے قابو ہو جاتی ہے۔ ایک صحت مند بالغ کو کم از کم ۷؍ سے ۸؍ گھنٹے کی پُر سکون نیند درکار ہوتی ہے۔
مشورہ: سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ قبل اسکرین (موبائل/ٹی وی) سے دور رہیں۔
(۷)شکرگزاری اور مثبت سوچ اپنائیں
صبح کے وقت دل سے شکرگزاری کے الفاظ کہنا، یا مثبت جملے دہرانا ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے۔ یہ عمل نہ صرف روحانی طور پر سکون دیتا ہے بلکہ جسمانی سطح پر کارٹیسول کو کم کرنے میں بھی مددگار ہوتا ہے۔
مثال: ’’آج کا دن میرے لئے رحمت سے بھرپور ہوگا!‘‘، یا ’’مَیں ہر حال میں خوش رہنے کی طاقت رکھتی ہوں!‘‘
نتیجہ:
کارٹیسول ہماری فطرت کا ایک لازمی حصہ ہے۔ اسے ختم نہیں کیا جاسکتا، لیکن مثبت عادات، صحت مند خوراک، سادہ طرزِ زندگی اور ذہنی سکون کے ذریعے ہم اسے متوازن ضرور رکھ سکتے ہیں۔ خاص طور پر صبح کے وقت اگر ہم کارٹیسول کی سطح کو قابو میں رکھیں، تو دن بھر ہماری توانائی، مزاج اور کارکردگی بہتر رہتی ہے۔
حرفِ آخر، زندگی کی مصروفیات کے دوران اگر ہم تھوڑا سا وقت خود کو دیں تو نہ صرف ہم جسمانی طور پر مضبوط بن سکتے ہیں بلکہ ذہنی طور پر بھی پرسکون زندگی گزار سکتے ہیں۔n