Inquilab Logo Happiest Places to Work

اگرغزہ کے بچے بھوکے مریں گے تو ہم بھی! عرب ممالک میں بھوک ہڑتال کا سلسلہ

Updated: July 22, 2025, 9:03 PM IST | Gaza

اگر غزہ کے بچے بھوکے مریں گے تو ہم بھی! عرب ممالک میں جاری بھوک ہڑتال کے سلسلے نے غزہ میں اسرائیل کے ذریعے پیدا کئے گئے قحط کی جانب عالمی توجہ مبذول کرادی۔

Photo: X
تصویر: ایکس

غزہ میں اسرائیل کے ذریعے پیدا کی گئی قحط سالی کی جانب عالمی توجہ مبذول کرانے کی غرض سے عرب ممالک میں فلسطینی اور عرب کارکنان نے بھوک ہڑتال کے سلسلے کا آغاز کردیا۔ جس کا مقصد غزہ پر اسرائیل کی جاری ناکہ بندی کے خلاف احتجاج کرنا ہے۔اسی دوران فلسطینی صحت حکام نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں قحط کے سبب بچے تشویشناک حد کی شرح سے ہلاک ہو رہے ہیں۔ غزہ سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بصل، جنہوں نے۲۰؍ جولائی کو مکمل بھوک ہڑتال شروع کی، نے کہاکہ ’’اگر غزہ کے بچوں کے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہے تو سب کو بھوک ہڑتال پر چلے جانا چاہیے۔‘‘ مصر کے القاہرہ نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا’’میں اس وقت تک کھانا نہیں کھاؤں گا جب تک میری قوم کھانا نہیں کھا تی، اور امداد انسانی وقار کا احترام کرتے ہوئے مناسب طریقے سے نہیں پہنچائی جاتی۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی فوج کی درندگی، خوراک کے منتظر فلسطینیوں پرپھر اندھا دھند فائرنگ میں ۱۳۲؍فلسطینی جاں بحق

بصل نے غزہ کی صورتحال کو ’’منظم اجتماعی سزا‘‘ قرار دیتے ہوئے عرب حکومتوں، یورپی پارلیمنٹ اور مذہبی رہنماؤں سے کہا کہ وہ صرف الفاظ سے آگے بڑھ کر ٹھوس اقدامات کریں۔ انہوں نے مزید کہا: ’’اگر غزہ کے بچوں کے پاس خوراک نہیں ہے، تو سب کو یکجہتی میں ہڑتال کر دینی چاہیے۔‘‘سابق تیونسی صدر منصف المرزوقی بھی اس مہم میں شامل ہو گئے ہیں، جنہوں نے پیر کو ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر علامتی بھوک ہڑتال میں شرکت کا اعلان کیا۔تیونسی صحافی بسام بونی بھی اس میں شامل ہوئے جنہوں نے اعلان کیا کہ وہ بھوک ہڑتال شروع کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ’’ یہ احتجاج اسرائیل کے بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنےاور انسان دوست امداد کے فوجی کاری کرنے کے خلاف ہے۔‘‘بونی نے ہیش ٹیگ(#(hungerstrikeforgaza (غزہ کیلئےبھوک ہڑتال) متعارف کروایا اور دوسروں سے بھی شرکت کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ غیر متعلقہ مواد سے پرہیز کیا جائے اور عالمی آگاہی کے لیے اپ ڈیٹس کئی زبانوں میں شیئر کی جائیں۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ پر ہالی ووڈ اداکار ہواکوئن فینکس نے خاموشی توڑی، جی ایچ ایف پر تنقید

دریں اثنا، ’’انٹرنیشنل کمیٹی ٹو بریک دی سیج آن غزہ‘‘ نے منگل کو عالمی بھوک ہڑتال کی اپیل کی ہے جسے ’’یومِ غضب‘‘ (Tuesday of Rage) کا نام دیا گیا ہے۔غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اکتوبر۲۰۲۳ء سے اب تک کم از کم۸۶؍ فلسطینی جن میں سے۷۶؍ بچے شامل ہیںبھوک اور غذائی قلت سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ وزارت نے اس بحران کو ’’خاموش قتلِ عام‘‘ قرار دیا ہے۔ وزارت کے مطابق محض گزشتہ ۲۴؍ گھنٹوں میں بھوک سے ۱۸؍ اموات ہوئی ہیں۔ وزارت نے بارڈر کراسنگز کو فوری طور پر کھولنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ خوراک اور ادویات پہنچائی جا سکیں۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے۲؍ مارچ سے غزہ کے تمام داخلی راستے بند کر رکھے ہیں۔جس سے انسانی امداد  کی ترسیل مکمل طور پر رک گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK