Inquilab Logo

اے کہ تیری گود میں پلتی ہے تقدیر امم

Updated: May 23, 2023, 10:33 AM IST | Ansari Ayesha Aqsadar Ahmad | Mumbai

جنت ماں کے قدموں تلے ہے‘‘ دین ِ اسلام ماں کی عظمت و اہمیت کو اس طرح اجاگر کرتا ہے۔ جس قوم نے اعلیٰ درجہ کے طبیب، انجینئر، سائنسداں، خطیب، مصنف، شاعر، قانون داں، محقق اور سپہ سالار دیئے آج وہی قوم کیوں اتنی تہی دامن ہے؟ اور اس کی گود اعلیٰ دماغ، کارآمد لوگوں سے کیوں خالی ہے؟ کیا اس میں ہماری کوتاہی نہیں ہے؟

Mother`s relationship not only keeps children happy and satisfied but also plays an important role in their mental development.
ماں کا تعلق صرف بچوں کو خوش اور مطمئن ہی نہیں رکھتا بلکہ ان کی دماغی نشوونما میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے ابتدائے آفرینش سے آدم و حواؑ کے واقعہ میں نسل ِ انسانی کی افزائش اور اس میں بہت سے تربیت کے پہلو رکھے ہیں۔ بچے کسی بھی قوم، سوسائٹی اور معاشرے کی بنیاد ہوتے ہیں۔ ان کے فساد و بگاڑ پر معاشرے کا فساد اور بگاڑ موقوف ہوتا ہے۔ بچے ہمارا مستقبل ہیں وہ وہی بنیں گے جیسا ہم ان کو ماحول دیں گے جیسی ان کی تربیت کریں گے۔ نشوونما اور تربیت سازی میں ’ماں‘ کا کردار زبردست اہمیت کا حامل ہے۔ ممتا فطری طور پر ہر عورت میں موجود ہوتی ہے اور اسے ’ماں‘ بننا ہی ہوتا ہے۔ ’’اے کہ تیری گود میں پلتی ہے تقدیر امم‘‘ کے مصداق! اب ضروری ہے کہ جو مائیں بن چکی ہیں ان کی تربیت کچھ اس طرح کی جائے کہ وہ بچوں کی کردار سازی میں اہم رول ادا کریں جو ماں کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے۔
 ماں کا خون بچے کا جز و بدن بنتا ہے۔ ماں کی غذا، سوچ، جذبات اور حرکات و سکنات کا براہ راست اثر پیٹ میں پرورش پانے والے بچے پر ہوتا ہے اور پیدائش کے بعد بھی بچہ ہمیشہ ماں سے چمٹا رہتا ہے اس لئے اس کی ہر حرکت اور ہر ادا سے وہ براہِ راست اثر لیتا ہے ایسے میں ماں کو اپنے بچے کے دین و اخلاق، عقل و شعور کے حوالے سے بہت زیادہ فکرمند ہونے کی ضرورت ہے۔ نپولین نے کیا خوب کہا تھا تم مجھے اچھی مائیں دو مَیں تمہیں اچھی قوم دوں گا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کسی معاشرے کی تعمیر اور ملک و قوم کی ترقی میں ماؤں کا کتنا اہم رول ہوتا ہے۔ اس لئے ماں کو چاہئے کہ وہ اپنے بچے کو اچھے بول، اچھا لہجہ اور مہذب گفتگو کا سلیقہ سکھائے اس کو دین کے آداب سکھائے۔ ماں اپنے عمل و کردار سے بچوں کو دین و اخلاق کا درس دے۔ اپنے بچے کی ایمانی افزائش کے ساتھ اس کی دماغی نشوونما، پختگی اور صلاحیتوں پر بھی خصوصی نظر رکھے کیونکہ بچہ جتنا ذہین، فعال اور باشعور ہوگا اتنا ہی کامیاب ہوگا اور معاشرے کے لئے ایک مفید اور کارآمد شہری ثابت ہوگا۔ ماں بچے کا رشتہ اٹوٹ ہوتا ہے ایک ماں اپنے بچے کی ذہنی، جسمانی، سماجی، جذباتی نشوونما اور ارتقا میں ایک ٹیچر کا رول ادا کرتی ہے۔
 ’’جنت ماں کے قدموں تلے ہے‘‘ دین ِ اسلام ماں کی عظمت و اہمیت کو اس طرح اجاگر کرتا ہے۔ جس قوم نے اعلیٰ درجہ کے طبیب، انجینئر، سائنسداں، خطیب، مصنف، شاعر، قانون داں، محقق اور سپہ سالار دیئے آج وہی قوم کیوں اتنی تہی دامن ہے؟ اور اس کی گود اعلیٰ دماغ، کارآمد لوگوں سے کیوں خالی ہے؟ ثابت یہ ہوا کہ تربیت سازی، کردار سازی اور نسلوں کی آبیاری کا عظیم المرتبت ذمہ جو ماؤں کا تھا اس میں کہیں نہ کہیں کوتاہی ہو رہی ہے۔ آیئے ہم اپنے بھولے سبق کو یاد کرلیں ’’جب جاگے تب سویرا‘‘ کے مصداق اپنے فرائض ِ منصبی پر عمل کریں:
دورانِ حمل خوش و خرم رہیں: ریسرچ سے پتہ چلتا ہے کہ حمل کے دوران ہونے والے تناؤ اور ڈپریشن کا گہرا اثر بچے پر ہوتا ہے اس لئے ماؤں کو چاہئے کہ تناؤ سے دور رہیں۔ قرآن کریم کی زیادہ سے زیادہ تلاوت کریں۔ اسماء الحسنیٰ کا ورد کریں۔ ان سب کے مثبت اثرات بچے پر پڑیں گے۔
کم از کم چھ مہینے بچے کو اپنا دودھ پلائیں: ماں کا دودھ بچے کے لئے ایک بھرپور غذا اور لاجواب ٹانک ہے۔ ماں کے دودھ میں وہ تمام اجزاء ہوتے ہیں جن سے بچے کی ذہنی و جسمانی بھرپور نشوونما ہوسکے۔ ریسرچ سے پتہ چلتا ہے کہ ماں کا دودھ پینے والے بچوں کی دماغی نشوونا، ذہانت اور صلاحیتیں اور استعداد دوسرے ماں کا دودھ نہ پینے والے بچوں سے زیادہ ہوتی ہے۔
دماغی نشوونما کے لئے بچوں کو پھل اور سبزی دیں: سائنسدانوں کا خیال ہے کہ سبزیاں اور پھل اینٹی آکسیڈینٹس سے بھرپور ہوتے ہیں اور جسمانی ڈی این اے کو برقرار رکھتے ہیں اس طرح یہ دونوں اشیاء دماغ کو بہتر حالت میں رکھتی ہیں اور یہ اگر شام کو کھانے میں دیں تو بہتر نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ ماہر ِ غذائیات بتاتے ہیں کہ رنگ برنگی سبزیوں میں موجود Polyphenol بچوں اور بڑوں میں یکساں طور پر ذہنی صلاحیت میں اضافہ کرتے ہیں یہ بچوں کو ہوم ورک کرنے اور کلاس میں اچھی کارکردگی میں مدد دیتے ہیں اور بچوں کے دماغی نشوونما پر فوری مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ مہنگی اور مضر فاسٹ فوڈ اور سافٹ ڈرنکس نہ دیں۔
بچوں کو اپنا معیاری وقت دیں: ماں کا تعلق صرف بچوں کو خوش اور مطمئن ہی نہیں رکھتا بلکہ ان کی دماغی نشوونما میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے اور انتہائی مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔ بچوں کی تعلیمی سرگرمیوں کی نگرانی کے لئے بڑی بڑی ڈگریوں کی نہیں، لگن کی ضرورت ہوتی ہے۔ آج کل بیشتر مائیں وقت کی کمی، پڑھائی کی کمی کا رونا روتی ہیں اور بچوں کو ٹیوشن بھیج کر بری الذمہ ہوجاتی ہیں۔ ضروری ہے کہ بچوں کے ہوم ورک، پڑھائی لکھائی اور کلاس ورک کا جائزہ لیتی رہیں۔

women Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK