Inquilab Logo

خوشی کے مواقع بے شمار ہیں، ان سے فائدہ اٹھایئے

Updated: September 20, 2022, 11:43 AM IST | Khan Shabnam Farooq | Mumbai

ربِ کریم کی دی ہوئی نعمتوں کا شکریہ ادا کریں، پیچیدہ مسائل کا سامنا کرتے وقت بھی مثبت سوچ اختیار کریں، صورتحال کتنی بھی خراب ہو پُر اُمید رہیں، دوسروں سے موازنہ کرنے کے بجائے اپنی صلاحیتوں کی اہمیت کو سمجھیں، معاف کرنا سیکھیں اور دوسروں کی مدد کریں۔ ان کاموں سے آپ کو دلی سکون اور خوشی میسر ہوگی

Add to your life the priorities that bring you joy.Picture:INN
اپنی زندگی میں ان ترجیحات کو شامل کریں جن سے آپ کو خوشی ملتی ہے۔ تصویر:آئی این این

دور قدیم ہی سے انسان کی ترجیحات میں بنیادی ضروریات کے علاوہ جسے اوّل مقام حاصل رہا ہے وہ خوشیاں ہیں۔ انسان ایسے کام کو آسانی سے انجام دے دیتا ہے جس کام میں اسے خوشی اور راحت محسوس ہوتی ہے۔ اگرچہ وہ کام انتہائی محنت طلب و پُرخطر یا مشقت پر مبنی کیوں نا ہو۔ ایورسٹ سر کرنے والی پہلی خاتون جنکو تابئی نے ایک نیوز پورٹل کو انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ ’’مَیں ان پہاڑوں سے بہت متاثر تھی اور بہت خوش ہوتی تھی پہاڑوں کو عبور کرکے۔‘‘ گویا خوشی میں انسان ہر مشکل کام کو بھی بآسانی انجام دے سکتا ہے۔ لیکن خوشی کا حصول.... یہ اہم ترین موضوعات میں سے ایک موضوع ہے کہ خوشی کس طرح حاصل کی جائے؟ اسے سمجھنے کیلئے پہلے ہمیں یہ سمجھنا ضروری ہیں کہ خوشی کہتے کسے ہیں؟ خوشی، عقل کے ایک ایسے احساس کا نام ہے جس میں اطمینان، تسلی، تشفی، پیار اور فرحت و مسرت کی کیفیات اُجاگر ہوتی ہوں، البتہ اس کا کوئی عالمی یکساں پیمانہ یا اکائی مقرر نہیں ہے۔ گویا مذکورہ تعریف کا تجزیہ کیا جائے تو یہ ادراک ہوتا ہے خوشی کا انحصار طمانیت یعنی دلی سکون کی کیفیت پر مبنی ہے۔ دولت مند ہونا یا فقیری اس کا بہت زیادہ تعلق خوشی سے نہیں ہے اگر ایسا ہوتا تو دنیا کہ امیر ترین اشخاص آج خوش ترین افراد ہوتے حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ خوشی وہ جذبہ ہے جسے دنیا کا ہر شخص حاصل کرسکتا بشرط ماہر نفسیات روٹ وین ہوون کے مطابق، ’’انسان اپنی ذاتی زندگی کی قدر کرتا ہو۔‘‘ (بحوالہ: دی ورلڈ بک آف ہیپی نیس)
 ماہر نفسیات کی تحقیقات کے مطابق، خوشیوں کے حصول کے چند نکات پیش کئے جارہے ہیں جو درج ذیل ہیں :
شکر ادا کرنا 
 ماہر نفسیات کے مطابق، جو انسان ہر حالت میں راضی رہنے لگتا ہے وہ شخص دوسروں کی بہ نسبت زیادہ پرسکون اور اختراعی صلاحیت کا مالک ہوتا ہے۔ جبکہ ہم اہل اسلام کا اس پر یقین ہے کیونکہ قرآن مقدس میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: (ترجمہ) ’’اگر تم شکر کا رویہ اپناؤ گے تو مَیں مزید نوازوں گا اور اگر ناشکری کروگے تو (جان لو) میرا عذاب شدید ہے۔‘‘ (ابراہیم:۷)
خوشیاں بانٹنے میں حقیقی خوشی
 ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ سچی خوشی کا تعلق اُن کاموں سے ہوتا ہے جنہیں ہم اختیار کر لیتے ہیں اور پھر ہمارا دل بار بار اُن کی طرف جاتا ہے۔
دوسروں سے تقابل (موازنہ) نہ کرنا
 ماہرین کے مطابق، خوشی کا ایک اہم راز خود کا دوسرے سے تقابل نہ کرناہے۔ یونیورسٹی آف آئیووا کے پروفیسر ڈیوڈ واٹسن کہتے ہیں کہ ’’اگر خوش رہنا ہے تو خود کو حسد اور جلن سے آزاد رکھیں۔‘‘ اسی طرح پیرس کی سوبورن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی پروفیسر کلاڈیا سینک کہتی ہیں کہ ’’خود کا دوسروں سے موازنہ نہ کریں بلکہ اپنے منصوبوں اور اپنی آرزوؤں پر توجہ مرکوز رکھیں۔‘‘
معاف کردینا 
 ’’جب مَیں چھوٹی تھی تو میرے گھر میں ایک دوسرے کی بےعزتی کرنا اور چیخنا چلّانا روز کی بات تھی۔‘‘‏ یہ بات پیٹریشیا نامی عورت نے کہی۔ اُنہوں نے یہ بھی کہا:‏ ’’مَیں نے دوسروں کو معاف کرنا نہیں سیکھا تھا۔‏ بڑے ہونے کے بعد بھی مَیں کئی کئی دن تک دوسروں کی غلطیوں کے بارے میں کڑھتی رہتی تھی اور سو نہیں پاتی تھی۔‘‘‏ واقعی جو شخص غصے اور رنجش کو دل میں پالتا رہتا ہے،‏ وہ نہ تو خوش رہتا ہے اور نہ ہی صحتمند۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ دوسروں کو معاف نہ کرنے والے لوگ کبھی خوش نہیں ہوسکتے۔ لہٰذا حقیقی خوشی لوگوں کو معاف کرنے میں ہے۔
اچھی سوچ
؍ ۴۰؍ فیصد آپ کی خوشی صرف آپ کی اچھی سوچ کی وجہ سے ہوتی ہے۔ آپ ہر معاملے کو مثبت دیکھتے ہیں۔ ڈوپامن وہ کیمیکل ہے جب ہم کوئی کام پورا کرتے ہیں تو یہ کیمیکل خارج ہوتا ہے۔ کوئی بھی کام پورا کرنے پر جو ایک اطمینان ہوتا ہے وہ بھی اسی کیمیکل کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ کیمیکل ہمیں مثبت سوچنے میں مدد کرتا ہے۔ جسے ہم خوش فہمی بھی کہہ سکتے ہیں کہ صرف اچھا سوچ کر ہی ہم خوش ہو رہے ہوتے ہیں۔کسی بات کو سوچ کر اندر ہی اندر پھولے نہ سمارہے ہوتے ہیں۔ سوچ کر خوشی اور تقویت محسوس کر رہے ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ’’خوشی ایک مہارت ہے جو کہ آپ خود کوشش کر کےبھی حاصل کر سکتے ہیں۔‘‘ خوش رہنے والوں میں سب سے اچھی صلاحیت یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنی امید پرستی خود تخلیق کرسکتے ہیں۔ صورتحال جتنی بھی زیادہ نا امیدی پیدا کرنے والی ہو، مسائل سہنے والا انسان اس صورت میں بھی امید پرستی اپنانے کا طریقہ کھوج نکالتا ہے۔ ایسے لوگ ناکام بھی ہوں تو ناکامی کو ایک موقع سمجھتے ہوئے ترقی کرنے اور زندگی سے ایک نیا سبق سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
 لہٰذا خوش رہیں اور خود سے منسوب لوگوں کو خوشیاں بانٹیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK