مثبت خود کلامی کے ذریعے اعتماد کو بڑھانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ خواتین مستقبل کا تصور کریں اور سوچیں کہ وہ مستقبل میں کیا کرنا چاہتی ہیں۔ اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے، ذاتی ترقی کے لئےخود کو تیار کرنا شروع کریں اوراپنے تخیلات میں یہ چیزیں اپنے آپ سے کہتی رہیں کہ یہ صلاحیتیں مجھ میں موجود ہیں۔
جو کچھ ہوگیا ہے اس پر پچھتانے سے بہتر ہے مستقبل میں ان غلطیوں کو نہ دہرائیں اور خود سے کہیں اب میں بہتر کرسکتی ہوں، اب میں ہرچیز بہتر ہی کروں گی۔
آج کی اس گہما گہمی کی زندگی میں خواتین کا دماغ ایک لمحے کے لئے بھی پرسکون نہیں رہتا ، اس میں ہر وقت اور ہر گھڑی کچھ نہ کچھ چلتا رہتا ہے۔ کبھی مستقبل کی منصوبہ بندی، کبھی ماضی کا پچھتاوا وغیرہ ۔
کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ جب کوئی ہمارے سامنے ہوتا ہے تو اسے ہم یہ سارے خیالات لفظوں میں بتاتے ہیں۔ لیکن ہمیشہ یہ ممکن نہیں ہوتا کہ ہرگھڑی ہمارے ساتھ کوئی موجودہو تو ایسی حالت میں ہم خود سے بات کرنا شروع کردیتے ہیں جسے خود کلامی کہا جاتا ہے۔ خودکلامی ایک ٹیکنیک ہے جس میں ہم خود سے باتیں کرتے ہیں۔ حالانکہ خود سے بات کرنے کو معیوب اور پاگل پن گردانا جاتا ہےمگر تحقیق بتاتی ہے کہ اگر ہم خود سے کلام کرکے اپنے آپ کو ایک مقصد یا ٹارگیٹ دیتے ہیں تو یہ ہماری ترقی کیلئے کافی سود مند ثابت ہوسکتا ہے۔ کیونکہ ہمارے دماغ میں ایک ایسا نظام موجود ہے کہ آپ اپنے آپ سے جو بھی کہیں دماغ اسے ملاکر تصویر بناتا رہتا ہے اور پھر اس کے بعد ہمارا ردعمل دماغ کی بنائی ہوئی تصویر کے عین مطابق ہوتا ہے۔
حالانکہ خود کلامی دو طرح کی ہوتی ہے۔
مثبت خودلامی اور منفی خود کلامی۔
منفی خودکلامی
منفی خود کلامی اس وقت ہوتی ہے جب آپ کی اندرونی آواز یا شعوری آواز حد سے زیادہ منفی ہوتی ہے۔ یہ آواز آپ کی مایوسی کو بڑھاتی ہے اورآپ کے اعتماد کو مجروح کرتی ہے، اورآپ کو آپ کی صلاحیتوں تک پہنچنے سے روکتی ہے۔ اس آواز کی وجہ سے کسی کام کو کرنے سے پہلے ہی آپ اپنے آپ کو ناکام ماننے لگتے ہیں۔ مثلاً میں یہ کبھی نہیں کرسکتی ، مجھ میں یہ قابلیت نہیں ہے، میں نے سب کچھ آزمایا لیکن مجھ سے نہیں ہوپائے گا وغیرہ۔ منفی خود کلامی آپ کے ذہنی اور جسمانی صحت کے ساتھ دوسروں کے ساتھ آپ کے تعلقات کو بھی متاثر کرتی ہے۔
مثبت خود کلامی
مثبت خود کلامی ایک اندرونی آواز اور مکالمہ ہے جس کو سن کر خواتین اچھا محسوس کرتی ہیں ۔ اس قسم کی خود کلامی شخصیت کی حوصلہ افزائی کرتی ہے کہ وہ آگے بڑھے مثبت خودکلامی ذہنی وجسمانی صحت اور دوسروں کے ساتھ ہمارے تعلقات کو بڑھاوا دیتی ہے ۔ تحقیق بتاتی ہے کہ جو لوگ مثبت خود کلامی کرتے ہیں وہ اپنے جذبات اور ذہنی تناؤ سے نمٹنے کیلئے بہتر حکمتِ عملی تیار کرتے ہیں۔
مثبت خود کلامی کے فوائد
مثبت خود کلامی آپ کی ذہنی اور جسمانی صحت کو بڑھاتی ہے اور درج ذیل فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ (۱) صحت مند مدافعتی نظام (۲) درد میں کمی (۳) بہتر قلبی صحت (۴) بہتر ذہنی صحت (۵) خود اعتمادی (۶) سکون واطمینان(۷)تناؤمیں کمی (۸) بہتر جسمانی تندرستی (۹) عمر میں اضافہ۔
مثبت خود کلامی کے ساتھ اعتماد اور جوش میں اضافہ
تناؤ بھرے طرز زندگی اور غلط عادات کی وجہ سے خواتین کو اکثر الجھنوں ، غیر معمولی حالات اور ذہنی امراض کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایسے حالات میں خیالات کا غیر واضح ہونا بھی فطری ہے۔ ایسے میں زندگی میں آنے والے اتارچڑھاؤ انسان کی خود اعتمادی کو بھی متاثر کرتے ہیں ایسی صورت حال میں مثبت خودکلامی اس مسئلے کو حل کرنے میں کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔
درج ذیل طریقے سے آپ خودکلامی کے ذریعے اپنے اعتماد کو بڑھا سکتے ہیں۔
مستقبل کا تصور کریں
مثبت خود کلامی کے ذریعے اعتماد کو بڑھانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ خواتین مستقبل کا تصور کریں اور سوچیں کہ وہ مستقبل میں کیا کرنا چاہتی ہیں۔ اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے، ذاتی ترقی کے لئےخود کو تیار کرنا شروع کریں اوراپنے تخیلات میں یہ چیزیں اپنے آپ سے کہتی رہیں کہ یہ صلاحیتیں مجھ میں موجود ہیں۔ ایسا کرنے سے آپ نہ صرف اپنے آپ پر بھروسہ کرسکیں گی بلکہ آپ کے اندر وہ صلاحیتیں خود بخود پیدا بھی ہوجائیں گی۔
آئینے میں دیکھتے ہوئے خود کلامی کرنا
اکثر آپ نے کچھ خواتین کو آئینے کے سامنے کھڑے ہوکر اپنی تعریف کرتے ہوئے دیکھا ہوگا۔ آپ سوچیں گی کہ یہ کیا پاگل پن ہے۔ لیکن یہ ایک طرح کی تھیراپی ہے۔ جسے ’’ میر تھیراپی ‘‘ کہتے ہیں آئینے کے سامنے کھڑے ہوکر اگر آپ خود کلامی کرتے ہیں اوراپنی تعریف کرتی ہیں تو یہ آپ کے اعتماد کو کافی حد تک بڑھادے گا۔ مجموعی طورپر اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کیسے نظر آتی ہیں۔ آپ کا قدچھوٹا ہویا آپ کارنگ سیاہ ہو اس سے فرق نہیں پڑتامحض آپ کو اپنی نظروں میں سرخرو رہنا ہے اورآئینے کے سامنے کھڑے ہوکر اپنے آپ کو سراہنا ہے یا اپنی تعریف کرنی ہے اور اونچی آواز میں کہنا ہے کہ آپ بہت اچھی لگ رہی ہیں اس طرح آپ نہ صرف خود میں وہ خوبی پائیں گی بلکہ آپ کا اعتماد بھی بڑھے گا۔